اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

قیامت کے روز اعمال کا مشاهده کرنے سے کیا مراد هے؟

اس سوال کا جواب سوره زلزله کی 6-8 ویں آیات میں بیان هوا هے خدا وند عالم فرماتا هے : (یَوْمَئِذ یَصْدُرُ النّاسُ أَشْتاتاً لِیُرَوْا أَعْمالَهُمْ) پس جس شخص نے ایک ذرہ کے وزن کے برابر بھی اچھا کام انجام دیا ہوگا وہ اسے دیکھے گا ۔

اور جس نے ایک ذرہ کے وزن کے برابر بر اکام کیا ہوگا وہ اسے دیکھے گا

” لیروا اعمالھم“ ( تاکہ ان کے اعمال انہیں دکھائے جائیں ) کے جملہ سے مراد اعمال کی جزا کا مشاہدہ ہے ۔ 

یا نامہٴ اعمال کا مشاہدہ مراد ہے جس میں ہر نیک و بد عمل ثبت ہے ۔ 

یا مشاہدہ باطنی مراد ہے جس کا معنی ان کے اعمال کی کیفیت کی معرفت و شناخت ہے ۔ 

یا ” تجسم اعمال “ کی صورت میں خود اعمال کا مشاہدہ مراد ہے ۔ 

آخری تفسیر ظاہر آیہ کے ساتھ سب سے زیادہ موافق ہے ، اور یہ آیت مسئلہ تجسم اعمال پر روشن ترین آیات میں سے شمار ہوتی ہے کہ ا س دن انسان کے اعمال مناسب صورتوں میں مجسم ہو کر اس کے سامنے حاضر ہو ں گے، اور ان کی ہم نشینی خوشی کا مو جب یا رنج و بلا کا باعث ہوگی۔ اس کے بعد ان دونوں گروہوں مومن و کافر، نیکو کار و بد کار کے انجام کار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے : ” پس جس شخص نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھے گا“۔ ( فمن یعمل مثقال ذرة خیراً یرہ)۔ 

اور جس شخص نے ذرہ برابر بر اکام کیا ہوگا وہ اسے دیکھے گا“۔ ( ومن یعمل مثقال ذرة شراً یرہ(

یہاں بھی مختلف تفسیریں ذکرہوئی ہیں کہ کیا اعمال کی جزا کو دیکھے گا، یا نامہٴ اعمال کا کا مشاہدہ کرے گا، یا عمل کو۔ 

ان آیات کا ظاہر بھی قیامت کے دن“ تجسم اعمال“ اور خود عمل کے مشاہدہ کے مسئلہ پر،نئے سرے سے ایک تاکید ہے ، چاہے وہ عمل نیک ہو یا برا، یہاں تک کہ اگر ایک سوئی کے برابر بھی نیک یابرا کام ہوگا تو وہ بھی اپنے کرنے والے کے سامنے مجسم ہوجائے گا، اور وہ اس کا مشاہدہ کرے گا۔ 

”مثقال “ لغت میں بوجھ اور سنگینی کے معنی میں بھی آیاہے ، اور اس ترازوکے معنی میں بھی جس سے چیزوں کو تولا جاتا ہے ، اور یہاں یہ پہلے معنی میں ہی ہے ۔ 

”ذرة“ کے لیے بھی لغت اور مفسرین کے کلمات میں مختلف تفسیرں ذکر ہوئی ہیں ، کبھی تو چھوٹی چیونٹی کے معنی میں، اور کبھی اس گرد و غبار کے معنی میں جو زمین پر ہاتھ رکھ کر اٹھانے کے بعد اس سے چپک جاتا ہے اور کبھی غبار کے ان چھوٹے چھوٹے ذرات کے معنی میں تفسیرہوئی ہے جو فضا میں معلق ہوتے ہیں اور جب سورج کی شعاعیں کسی سوراخ سے تاریک کمرے میں پڑےتیں ہیں تو وہ ظاہر ہو جاتے ہیں ۔ 

ہم جانتے ہیں کہ موجودہ زمانہ میں ” ذرہ“ کا ” ایٹم“ پر بھی اطلاق کرتے ہیں ۔ اور ایٹم بم کو ” القنبلة الذریة“ کہتے ہیں ۔ 

” ایٹم “ اس قدر چھوٹا ہوتا ہے کہ نہ تو وہ عام آنکھ سے دیکھا جاسکتا ہے اور نہ ہی دقیق ترین خورد بینوں کے کے ذریعے قابل مشاہدہ ہے ، اور صرف اس کے آثار کا ہی مشاہدہ کرتے ہیں، اور اس کا حجم اور وزن علمی حساب و کتاب کے ذریعے ہی ناپاتولا جاتا ہے ، اور وہ اس قدر چھوٹا ہوتا ہے کہ سوئی کی ایک نوک پر لاکھوں کی تعداد میں سما جاتے ہیں ۔ 

ذرّہ کا مفہوم چاہے جو بھی ہو یہاں مراد سب سے چھوٹا وزن ہے ۔ 

بہر حال یہ آیت ان آیات میں سے ایک ہے جو آدمی کی پشت میں لرزہ پیدا کردیتی ہےں، اور اس بات کی نشان دہی کرتی ہیں کہ اس دن حساب و کتاب حد سے زیادہ دقیق اور حساس ہو گا۔ اور قیامت میں ناپ تول کا ترازو اس قدر ظریف ہوگا، کہ وہ انسان کے چھوٹے سے چھوٹے اعمال کا وزن اور اس کا حساب کرلے گا(1)۔ 

1- تفسیر نمونه، جلد 27، صفحه 242.


source : http://makarem.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ابليس نے پروردگار کی مخالفت كيوں كي؟
غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...

 
user comment