حضرت على _ كى زندگيمختلف ادوارحضرت على (ع) كى تريسٹھ سالہ زندگى كو پانچ ادوار ميں تقسيم كيا جاسكتا ہے : 1_ ولادت سے حضرت محمد مصطفى (ص) كے مبعوث ہونے تك _ 2_ بعثت سے آنحضرت (ص) كى ہجرت تك 3_ ہجرت سے آنحضرت (ص) كى رحلت تك 4_ رسول اكرم (ص) كى رحلت سے خلافت ظاہرى تك 5_ خلافت ظاہرى سے شہادت تك |
پہلا سبقولادت سے حضرت محمد مصطفي(ص) كے مبعوث بہ رسالت ہونے تك ولادت پيغمبر اكرم(ص) كے زير دامن آپ كى پرورش بعثت سے آنحضرت(ص) كى ہجرت تك حضر ت على (ع) وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے دين اسلام قبول كيا بے نظير قربانى ہجرت سے آنحضرت(ص) كى رحلت تك على (ع) رسول خدا كے امين على (ع) رسول خدا(ص) كے بھائي على (ع) اور راہ خدا ميں جنگ على (ع) جنگ بدر كے بے نظير جانباز حضرت على (ع) رسول(ص) كے تنہا محافظ جنگ خندق ميں على (ع) كا كردار |
على (ع) فاتح خيبر امير المومنين (ع) كى سياسى زندگى ميں جنگجوئي كے اثرات حضرت على (ع) اور پيغمبر اكرم(ص) كى جانشينى حديث يوم الدار حديث منزلت قرآن مجيد ميں حضرت ہارون (ع) كے مقامات و مناصب حديث غدير سوالات حوالہ جات |
سے زيادہ نہ تھي_ حضرت على (ع) كى زندگى كا وہ حساس ترين دور تھا جس ميں حضرت محمد بن عبداللہ (ص) كے زير سايہ عاطفت آپ كى شخصيت كى تشكيل ہوئي آيندہ جو واقعات رونما ہونے والے تھے ان كا چونكہ پيغمبر اكرم(ص) كو مكمل علم تھا اور بخوبى يہ جانتے تھے كہ آپ(ص) كے بعد حضرت على (ع) ہى امت مسلمہ كے امور كى زمام سنبھاليں گے اس لئے آپ(ص) نے منظم دستورالعمل كے تحت اپنے زير دامن تربيت كى غرض سے اس وقت جب كہ حضرت على (ع) كى عمر چھ ہى سال تھى ان كے والد كے مكان سے اپنے گھر منتقل كر ليا تاكہ براہ راست اپنى زير نگرانى تربيت و پرورش كرسكيں_(4) حضرت محمد(ص) كو حضرت على (ع) سے اس قدر محبت تھى كہ آپ كو معمولى دير كى جدائي بھى گوارانہ تھى چنانچہ جب كبھى عبادت كى غرض سے آنحضرت(ص) مكہ سے باہر تشريف لے جاتے(5) تو حضرت على (ع) كو بھى ہمراہ لے جاتے_ حضرت على (ع) نے اس دور كى كيفيت اس طرح بيان فرمائي ہے : يہ تو آپ سب ہى جانتے ہيں كہ رسول خدا(ص) كو مجھ سے كس قدر انسيت تھى اور مجھے جو خاص قربت حاصل تھى اس كا بھى آپ كو علم ہے ميں نے آپ(ص) كى پر شفقت آغوش ميں پرورش پائي ہے جب ميں بچہ تھا تو آنحضرت(ص) مجھے گود ميں لے ليا كرتے تھے مجھے آپ گلے سے لگاتے تھے اور اپنے ساتھ سلاتے تھے ميں اُن كے بدن كو اپنے بدن سے چمٹا ليتا تھا اور آپ كے بدن كى خوشبو سونگھتا تھا ، آپ نوالے چباتے اور ميرے منھ ميں ديتے تھے '' _ جس طرح ايك بچہ اپنى ماں كے پيچھے چلتا ہے اسى طرح ميں پيغمبر اكرم(ص) كے پيچھے پيچھے چلتا تھا آپ(ص) ہر روز اپنے اخلاقى فضائل كا پرچم ميرے سامنے لہراتے اور فرماتے كہ ميں بھى آپ كى پيروى كروں_ (6) اس دوران حضرت على (ع) نے پيغمبر اكرم(ص) كے اخلاق گرامى اور فضائل انسانى سے بہت زيادہ كسب فيض كيا اور آپ كى زير ہدايت و نگرانى روحانيت كے درجہ كمال پر پہنچ گئے_ |
بعثت سے آنحضرت(ص) كى ہجرت تكحضرت على (ع) وہ پہلے شخص تھے جنہوںنے دين اسلام قبول كيا _ حضرت على (ع) كا اولين افتخار يہ ہے كہ آپ نے سب سے پہلے دين اسلام قبول كيا بلكہ صحيح معنوں ميں يوں كہيئے كہ آپ نے اپنے قديم دين كو آشكار كيا _ دين اسلام قبول كرنے ميں پيشقدمى وہ اہم موضوع ہے جس كو قرآن نے بھى بيان كيا ہے(7) يہى نہيں بلكہ جن لوگوں نے فتح مكہ سے قبل دين اسلام قبول كيا اور راہ خدا ميں اپنے جان و مال كو نثار كيا انھيں ان لوگوں پر فوقيت دى ہے جو فتح مكہ كے بعد ايمان لائے اور جہاد كيا (8) اس پس منظر ميں اس شخص كى عظمت كا اندازہ لگايا جاسكتا ہے جو سب سے پہلے دين اسلام سے مشرف ہوا اور اس وقت ايمان لايا جب كہ ہر طرف دشمنان اسلام كى طاقت كا ہى دور دورہ تھا يہ ايك عظيم افتخار تھے كہ ديگر تمام فضائل اس كى برابرى نہيں كر سكتے _ بہت سے مورخين كا اس بات پر اتفاق ہے كہ حضرت محمد(ص) پر پہلى مرتبہ وحى پير كے دن نازل ہوئي اور اس كے اگلے دن حضرت على (ع) ايمان لائے _ (9) حضرت(ع) نے دين اسلام قبول كرنے ميں جو دوسروں پر سبقت حاصل كى سب سے پہلے خود پيغمبر اكرم(ص) نے اس كى صراحت كرتے ہوئے صحابہ كے مجمع عام ميں فرمايا تھا '' روز قيامت مجھ سے حوض كوثر پر وہ شخص سب سے پہلے ملاقات كرے گا جس نے دين اسلام قبول كرنے مےںتم سب پر سبقت كى اور وہ ہے على بن ابى طالب (ع) (10) خود حضرت على (ع) نے بھى مختلف مواقع پر اس حقيقت كى صراحت فرمائي ہے _ايك جگہ آپ فرماتے ہيں '' اس روز جب كہ اسلام كسى كے گھر تك نہيں پہنچا تھا اور صرف پيغمبر اكرم(ص) و حضرت خديجہ(ع) اس دين سے مشرف ہوئي تھيں ميں تيسرا مسلمان تھا _ ميں نور وحى و رسالت كو ديكھتا تھا اور نبوت كى خوشبو سونگھتا تھا _ (11) |