اردو
Monday 29th of April 2024
0
نفر 0

سعودی عرب کو ناکوں چنے چبوانے کے لیے ہمارے پاس بہت کچھ ہے: یمن کی مسلح افراج کا ترجمان

۔ برگیڈیر شرف لقمان نے اپنے حالیہ بیان میں سعودی جارحیت کے خلاف جوابی کاروائي کی خبر دیتے ہوئے کہا: یمن پر حملے نے ہمیں بری طرح چونکا دیا تھا ،ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہمارا ہمسایہ ہمارے ساتھ خیانت کر کے ہمارے ملک پر حملہ کر
سعودی عرب کو ناکوں چنے چبوانے کے لیے ہمارے پاس بہت کچھ ہے: یمن کی مسلح افراج کا ترجمان

ا۔ برگیڈیر شرف لقمان نے اپنے حالیہ بیان میں سعودی جارحیت  کے خلاف جوابی کاروائي کی خبر دیتے ہوئے کہا: یمن پر حملے نے ہمیں بری طرح چونکا دیا تھا ،ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہمارا ہمسایہ  ہمارے ساتھ خیانت کر کے ہمارے ملک پر حملہ کر دے گا ،خاص طور پر سعودی عرب اس منصوبے کا پیش کرنے والا تھا کہ جس کو خلیج فارس کے ملکوں کا منصوبہ کہا گیا تھا ،حملہ جو ہمارے ملک پر ہوا کافی بڑا تھا اور اس نے یمن کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا :یہ حملہ ایک ایسی سازش کے تحت ہوا کہ جس کا تانا بانا سال ۲۰۱۱ میں بنایا گیا جس کا مقصد یمن کی فوج کو غیر مسلح کرکے اسے بیرکوں میں بٹھانا تھا ۔اسی دوران یمن کے مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے یمن کے میزائل سسٹم کو ناکارہ کرنے کے لیے سعودی عرب اور اس ملک کے مزدوروں کے ساتھ سمجھوتہ کیا ۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے بعض فوجیوں کی طرف سے فوج کے ساتھ جانب داری برتنے کا ایک مسلح گروہ پر الزام لگایا اور یاد دلایا : یہ جانبداری فوج کی پہلی بٹالین اور اس سے وابستہ چھوٹی ٹکڑیوں کی طرف سے برتی گئی کہ جس میں ۲۷ چھوٹی ٹکڑیاں شامل ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا : پہلی بٹالین نے یہ فیصلہ کیا کہ جانبداری برتتے ہوئے وطن کے ساتھ وفاداری کا ثبوت دینے کے بجائے اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداری نبھائے ۔

برگیڈیر لقمان نے اس کے بعد اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ فوج کہ جس میں صدارتی گارڈ اور آزاد بٹالینیں شامل ہیں ،وہ وطن کی وفادار ہیں ،یاد دلایا : ہمارا صرف ایک مقصد ہے اور وہ ہے حملہ آوروں سے جنگ کرنا ،لہذا ہم تمام داخلی طاقتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حملہ آوروں کے خلاف جنگ میں متحد ہو جائیں ۔

انہوں نے القاعدہ اور داعش کے دہشت گرد گروہوں کو سعودی عرب سے وابستہ اطلاعاتی ایجینسیاں قرار دیا اور کہا : یہ دو گروہ یمن میں اس منصوبے کے تحت آئے ہیں کہ وہ اس ملک میں  اسلامی امارات کی تشکیل دیں۔

برگیٖڈیر لقمان نے یاد دلایا :یمن کی فوج نے سال ۲۰۱۲ اور ۲۰۱۳ میں جنوبی علاقوں میں القاعدہ کے خلاف حملوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی تھیں اور وہ اس دہشت گرد گروہ کا صفایا کرنے کے قریب تھیں کہ اچانک سعودی عرب نے یمن پر حملہ کر دیا ،اس لیے کہ اس نے محسوس کر لیا تھا کہ القاعدہ اور داعش کہ جو یمن میں سعودی عرب کے دو بازو ہیں ان کا وجود خطرے میں ہے ۔

انہوں نے مزید کہا : میں کھلے لفظوں میں اعلان کرتا ہوں کہ سعودی عرب بڑا داعش ہے اس لیے کہ یہی ملک ہے کہ جس نے شروع میں داعش کی حمایت کی تھی اور اس میں کام کرنے کے لیے لوگوں کو نوکریاں دی تھیں ۔

یمن کی مسلح فوج کے سرکاری ترجمان نے میدانی تبدیلیوں کے بارے میں بھی کہا : ہم نے وادی الضباب کے علاقے میں پیش قدمی کی ہے اور المخلافی اور اس کے ساتھیوں کی شورش کا خاتمہ کیا ہے اگر چہ وہ اس وقت بھگوڑا ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہ کہاں ہے اور ہم اسے پکڑنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔

برگیڈیر لقمان نے مارب کے محاذ کے بارے میں بھی بتایا : اگر چہ سعودیوں نے اس محاذ پر بھاری تعداد میں زرہ پوش اور ہتھیار بردار روانہ کیے ہیں لیکن اس علاقے کے حالات ہمارے قابو میں ہیں ۔

انہوں نے آگے صنعاء کو ناقابل نفوذ قلعہ بتایا اور کہا : ان بہادروں اور جنگجووں اور قبایلیوں کے ہوتے ہوئے کہ جن کے ہاتھ میں اس شہر کا کنٹرول ہے   کسی میں ہمت نہیں ہے کہ اس میں نفوذ کر سکے ،اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ صنعاء کا بچہ بچہ سپاہی ہے ۔صنعاء کی عورتیں بھی  مسلح ہیں اور انہوں نے جنگ میں شرکت کے لیے تیاری کا اعلان کیا ہے ۔اسی وجہ سے ہم صنعاء کی طرف سے پریشان نہیں ہیں ،اگر چہ حفاظتی تدابیر کی رعایت کی خاطر صنعاء کے دفاع کے لیے ہم نے لازمی اقدامات کیے ہیں ۔اور ہوا کے علاوہ صنعاء میں نفوذ کا ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے ۔

یمن کی فوج کے سرکاری ترجمان نے یمن پر سعودی عرب کے ہوائی حملوں کے بارے میں کہا :وہ چاہے جتنے ہاتھ پیر مار لیں اس جنگ سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے ،اس لیے کہ اس جنگ میں کچھ حاصل ہونا صرف انسانی طاقت کے ذریعے ممکن ہے اور اس طرح خدا سے امید ہے کہ کامیابی ہماری ہے ۔

برگیڈیر لقمان نے شہر عدن کے بارے میں یاد دلایا :یمن پر حملے سے پہلے ہمارے اور جنوب کی تحریک کے ہمارے بھائیوں کے درمیان عدن میں کچھ سمجھوتے ہوئے تھے ۔وہ بعض مشخص تاریخی  واقعات کی وجہ سے یمن کی فوج کے عدن میں داخلے پر حساس تھے ۔ہمارے درمیان ایک سمجوتہ ہونے والا تھا کہ جس کی بنیاد پر جنوبی علاقوں کا دفاع خود جنوب کے رہنے والوں کے ذمے ہو ۔لیکن یمن پر حملے کے شروع ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس کوئی موقعہ اور چارہ نہیں رہ گیا سوائے اس کے کہ ہم خود عدن کے دفاع کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ۔

کچھ فوج ابھی تک عدن میں موجود ہے

انہوں نے مزید کہا : اس شہر میں موجود قبایل کے ساتھ ہم نے سمجھوتہ کیا ہے ،ہماری نظر میں یہی راہ حل تھا کہ اس شہر کو بہت بھاری نقصان ہو رہا ہے اسے کم کیا جائے ،اور اس طرح ہم اپنی طاقت کو حملہ آوروں کو مقابلہ کرنے کے لیے صرف کرتے رہے ہیں ،پس بغیر اس کے کہ کسی کو پتہ چلے ہم اس شہر سے نکل آئے ،اس کے باوجود ہم نے اپنی پوری فوج کو عدن سے نہیں نکالا ،بلکہ ابھی بھی ہماری کچھ فوج وہاں پر موجود ہے اور حالات پر اور جدید دفاعی طریقے کے کام میں لانے پرنظر رکھے ہوئے ہیں ۔

برگیڈیر لقمان نے بتایا :اسی سلسلے میں شروع میں ہم نے دفاع کے سنتی طریقے کو اختیار کیا ،لیکن بعد کے مرحلےمیں ہم نے لمبی مدت کی جنگ لڑنے اور دشمن کو تھکادینے والے جنگ میں الجھانے کا منصوبہ بنایا ، اس منصوبے کے اجرا کرنے کا لازمہ نئی ٹیکنیک اختیار کر نا تھا ۔

انہوں نے یمن کی فوج کے اصلی طریقہء کار کے بارے میں تصریح کی : جب بھی ہم حملہ آوروں کا حوصلہ پست کرتے تھےاور ان سے وابستہ داخلی عناصر جیسے داعش کو نابود کرتے تھے تو وہ پھر سے جان پکڑ لیتے تھے اسی وجہ سے ہمارے کمانڈر اس نتیجے پر پہنچے کہ دم کو کاٹنے کا کوئی فائدہ نہیں اس اژدہے کے سر کو کچلنا پڑے گا ۔اسی وجہ سے اس وقت ہم نے سعودی عرب کے جنوب کے بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے ،اور جن علاقوں پر قبضہ کیا گیا ہے یہ اصل میں یمن کے علاقے تھے کہ جن پر سعودی عرب نے قبضہ کر رکھا تھا ،ہم تو صرف یمن کے علاقوں کو سعودی عرب سے واپس لے رہے ہیں ۔برگیڈیر لقمان نے اس کے بعد اس امر کی طرف اشارہ کرنے کے ضمن میں کہ ہماری سعودی عرب کی ملت کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے ،تاکید کی : سعودی عرب کی علاقائی چودھراہت کا خاتمہ ہونے والا ہے ۔

یمن کی مسلح افواج کے سرکاری ترجمان نے یمن کی فوجوں کی تیاری کے بارے میں بھی کہا : اس وقت ہم سعودی عرب کے ملک کے اندر ہیں اور ان کے پاس ہمارا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے وہ یہ دعوی کر رہے تھے کہ انہوں نے ہماری طاقت کو ختم کر دیا ہے ،لیکن اچانک ہم نے ان پر اسکاڈ میزائل سے حملہ کر دیا اور اعلان کیا کہ ہمارے پاس ان کو چونکانے کے لیے اور بھی بہت کچھ ہے ۔

اسی سلسلے میں ہم نے جدید فوجی سسٹم توشکا کا اجراء کہ جس کے بارے میں ان کو کچھ بھی نہیں معلوم تھا ،اس کے بعد ہم نے زرہ پوشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اور نئے سسٹم کا افتتاح کیا کہ جس کا نام کرنٹ تھا ۔ان کے شکست ناپذیر امریکی افسانے یعنی ایبریمز کے زرہ پوشوں کو ہم نے نشانہ بنایا اور ان کو آگ لگا دی ،اور اب جلدی ہی ہم ان کو مزید چونکائیں گے ۔

انہوں نے مزید کہا :ہمارا فخر و مباہات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ،لیکن ہم اعلان کرتے ہیں  کہ اس وقت ایکشن ہم کرتے ہیں،اور اس وقت حالات پر ہمارا قابو ہے ،وہ اب صرف دفاع کر رہے ہیں ،جب کہ حملے کی ابتدا میں ہم دشمن کے حملوں کا دفاع کر رہے تھے ۔

برگیڈیر لقمان نے آگے اپنی تقریر میں لوگوں سے کہا : ہماری فوج وطن پرست ہے جو ایک پیشہ ور فوج ہے یہاں تک کہ اگر پوری دنیا بھی یمن کی دشمن ہوجائے تو ہم ان سب کا مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں  ۔اس وقت ہمک ۱۵ ملکوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں  لیکن ہماری طاقت اس سے کہیں زیادہ ہے ۔ہم جنگ سے ناواقف نہیں ہیں ،یعنی ہم یمن والے جنگ کے سپاہی ہیں اور اگر کسی کو یقین نہیں تو میدان جنگ میں ہمیں آزما کر دیکھ لے ۔

برگیڈیر شرف لقمان نے آخر میں یاد دلایا :ہمارا اخلاق یہ ہے کہ ہم غیر فوجیوں پر حملہ نہیں کرتے  وہ ہمارے بچوں اور ہمارے شہر کی بنیادی ضرورت کی چیزوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ،لیکن ہم ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے ،اگر چہ ہم نے اعلان کیا تھا کہ ان کا انہی کے انداز میں مقابلہ کریں گے ،لیکن بہر صورت ہمارا رد عمل ہمارے اخلاق ، دینی اقدار اور ہماری سنت کے اندر محدود رہے گا ۔یہ رد عمل ہمارے دستور کار کا حصہ ہے اور آیندہ کچھ دنوں میں ثابت ہو جائے گا کہ الخوبہ کے علاقوں کی اقتصادی تنصیبات ،ان کے ہوائی اڈے اور بندر گاہیں ہمارے جائز رد عمل کا نشانہ بنیں گی ۔اور اگر انہوں نے حملے کو نہ روکا تو ہم انہیں نشانہ بنائیں گے۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ہيمبرگ يونيورسٹی كے استاد نے مذہب شيعہ قبول كرليا
رہبر انقلاب اسلامی نے کشتی کے عالمی مقابلوں میں ...
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بارے میں ...
بیروت میں دوسری بین الاقوامی فلسطین کانفرنس کی ...
داعش، سلفیت اور اخوان المسلمین کی انتہا پسندی کا ...
شیخ نمر کی کتاب ’’عزت و وقار کی عرضداشت‘‘ ۱۱ ...
مارسيل میں جامع مسجد كی تعمير كی دوبارہ اجازت دے ...
حزب اللہ کا تعزیتی پیغام؛ لبنان میں تین روز عمومی ...
گينيا؛ مسلمانوں كی جانب سے خطے میں ترويج اسلام كے ...
افغانستان؛ صوبہ ارزگان میں طالبان کا پولیس ...

 
user comment