اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

ملک بدر کئے گئے مسلمانوں کو میانمار کی شہریت دی جائے!: آنگ سان سوچی

اطلاعات کے مطابق میانمار کی حکومت کی مخالف اور نوبل امن انعام حاصل کرنے والی رہنما آنگ سان سوچی نے میانمار کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ملک بدر کئے گئے مسلمانوں کو میان
ملک بدر کئے گئے مسلمانوں کو میانمار کی شہریت دی جائے!: آنگ سان سوچی

اطلاعات کے مطابق میانمار کی حکومت کی مخالف اور نوبل امن انعام حاصل کرنے والی رہنما آنگ سان سوچی نے میانمار کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ملک بدر کئے گئے مسلمانوں کو میانمار کی شہریت دی جائے۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جبکہ ملائیشیا اور انڈونیشیا نے میانمار کے مسلمان پناہ گزینوں کو اپنے ساحلی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور یہ افراد جنوب مشرقی ایشیا کے سمندروں میں سرگرداں ہیں۔ان افراد کی صورتحال انتہائی تشویشناک بتا‌ئی جارہی ہے۔ میانمار کے مسلمانوں کا قتل عام سن دو ہزار بارہ میں شروع ہوا جس پر میانمار کے حکومت کی مخالف اور نوبل امن انعام حاصل کرنے والی خاتون آنگ سان سوچی نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس طرح ان کے امن، آزادی اور جمہوریت کے نعرے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
اس وقت جنوب مشرقی ایشیا کے سمندروں میں روہنگیا مسلمانوں کی صورتحال انتہائی تشویش ناک بتائی جارہی ہے جہاں بھوک اور پیاس کے نتیجے میں اب تک درجنوں مسلمان ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس انسانی بحران کے آغاز کے تین سال بعد جبکہ یہ المیہ شدت اختیار کرچکا ہے میانمار کی حکومت مخالف لیڈر آنگ سان سوچی نے دبے الفاظ میں میانمار کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ انسانوں کی تجارت کرنے والوں کے چنگل میں پھنسے، بھوک اور پیاس کے ستائے روہینگیا مسلمانوں کو شہریت دے دی جائے  اس وقت تیرہ لاکھ روہنگیا مسلمان اپنے ابتدائی شہری حقوق سے محروم ہیں اور عدم حمایت کی وجہ سے انتہائی سخت صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔
علاقائی مبصرین کا خیال ہے کہ آنگ سان سوچی کا بیان ممکنہ طور پر مسلمانوں کے لئے مفید ثابت ہوسکتا ہے لیکن بظاہر یہ بیان آئندہ انتخابات میں ایک سیاسی حربے کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ بعض دیگر سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ آنگ سان سوچی کا یہ اقدام بودھ مذہب کے پیروکاروں کے ووٹ پر اثرانداز ہوسکتا ہے جس کی بے انتہا اہمیت سمجھی جاتی ہے۔
بعض دیگر مبصرین کا خیال ہے کہ اس مسئلے میں آنگ سان سوچی کے سیاسی عزائم اور آئندہ انتخابات سے قطع نظر یہ اقدام روہنگیا مسلمانوں کے لئے سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔
میانمار کی حکومت کا دعوی ہے کہ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیشی پناہگزین ہیں لہذا وہ انہیں اپنے ملک کی شہریت نہیں دے سکتی۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ نے بھی روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ نسل پرستانہ رویے کی مذمت کرتے ہوئے، انہیں دنیا کی سب سے زیادہ مظلوم اقلیت قرار دیا ہے۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے جاری دستخطی مہم ...
کربلا دو شہزادوں کی لڑائی نہیں بلکہ یہ حق و باطل ...
امريكی صدارتی انتخابات كی كمپين شروع ہوتے ہی ...
امت مسلمہ کے خدشات درست ثابت ہوئے/ بن سلمان نے ...
افغانستان: لغمان اور ننگرہار صوبوں میں افغان فوج ...
اسلامی اصول اپناؤ اور بحران سے نجات پاؤ
عالم اسلام كے انسائيكلوپیڈيا كی تيسری جلد كا ...
لیبیا کے شہر طرابلس میں 3 زوردار بم دھماکے، کئی ...
فرانس میں دہشت گردانہ حملوں پر تحریک انصار اللہ ...
شہدائے مدافع حرم کے ’’بے سر کمانڈروں‘‘ کی یاد ...

 
user comment