اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

کہا جاتا ہے کہ امام حسین (ع)کی خاک شفا، وہ سرخ رنگ کی مٹی ہے، جو امام حسین (ع) کی قبر مبارک میں حضرت(ع) کے سرمبارک کی طرف سے اُبلتی ہے اور یہ خاک شفا دینے والی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟

کہا جاتا ہے کہ امام حسین (ع)کی خاک شفا، وہ سرخ رنگ کی مٹی ہے، جو امام حسین (ع) کی قبر مبارک میں حضرت(ع) کے سرمبارک کی طرف سے اُبلتی ہے اور یہ خاک شفا دینے والی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
کہا جاتا ہے کہ امام حسین (ع)کی خاک شفا، وہ سرخ رنگ کی مٹی ہے، جو امام حسین (ع) کی قبر مبارک میں حضرت(ع) کے سرمبارک کی طرف سے اُبلتی ہے اور یہ خاک شفا دینے والی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
کہا جاتا ہے کہ امام حسین (ع)کی خاک شفا، وہ سرخ رنگ کی مٹی ہے، جو امام حسین (ع) کی قبر مبارک میں حضرت(ع) کے سرمبارک کی طرف سے اُبلتی ہے اور یہ خاک شفا دینے والی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
ایک مختصر
تربت امام حسین (ع) کی فضیلت کے بارے میں احادیث، مختلف مضامین میں نقل کی گئی ہیں، اس بنا پر یہ مضامین سوال میں ذکر شدہ مطالب تک محدود و منحصر نہیں ہیں، اگر چہ ممکن ہے اس تربت کے اثرات مذکورہ خصوصیات کے پیش نظر زیادہ ہوں۔ ہم ذیل میں اس سلسلہ میں نقل کی گئی چند روایتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
1۔ یونس بن ربیع کہتے ہیں: " امام صادق (ع) نے فرمایا ہے: امام حسین(ع) کے بالائے سر ایک سرخ رنگ کی مٹی ہے کہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کا شفا ہے۔" یونس بن ربیع کہتے ہیں کہ" اس حدیث کو سننے کے بعد میں قبر کے پاس حاضر ہوا اور سر مبارک کی طرف قبر کو ہم نے کھودا اور جوں ہی ہم نے ایک بالشت کے برابر کھدائی کی تو سر مبارک کی طرف سے، ریت جیسی خاک جو پانی میں ملی تھی ہم پر برسی، اس کا رنگ سرخ تھا اور ان کا اندازہ ایک درہم کے برابر تھا، ہم اس مٹی کو اپنے ساتھ کوفہ لے آئے اس کے بعد اسے مخلوط کرکے خمیر کی صورت میں مخفی رکھا اور پھر بعد تدریجاً لوگوں کو دیتے تھے تاکہ وہ اس سے اپنے بیماروں کا علاج کریں"۔[1]
2۔ ابو حمزہ ثمالی نے امام صادق (ع) سے سوال کا:" میں آپ پر قربان ہوجاؤں، میں دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے اصحاب تربت حائر امام حسین (ع) کو شفا پانے کے لئے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس تربت(خاک) میں شفا ہے ! کیا یہ صحیح ہے؟
امام صادق (ع) نے جواب میں فرمایا:" خاک قبر سے 4میل کے فاصلہ تک علاج طلب کریں، اور اسی طرح میرے جد رسول خدا (ص) کی قبر کی خاک، حسن (ع) کی قبر کی خاک، علی بن حسین اور محمد بن علی (ع) کی قبر کی خاک ہر بیماری کے لئے شفا اور ہر اس چیز کے لئے سپر ہے جس سے آپ خائف ہو اور اس کے برابر دعا کے علاوہ کوئی دوا نہیں ہے، اور برتن میں باقی بچی خاک کے مخلوط ہونے اور یا کم تر ہونے کی وجہ سے یہ بے اثر نہیں ہوتی اس کا انحصار اس شخص کے یقین پر ہے جو اس سے علاج کرنا چاہتا ہے اور جو مکمل یقین رکھتے ہیں، معالجہ کے لئے اس سے استفادہ کرنے کی صورت میں اذن الہی سے ان کے لئے شفا حاصل ہوتی ہے"۔[2]
3۔ امام صادق(ع) نے فرمایا ہے:" امام حسین(ع) کی قبر کی تربت لمبائی اور چوڑائی میں ستر باغ (دوہاتھ)[3] کی مساحت تک اٹھائی جاسکتی ہے۔[4]
 

[1]۔ ابن قولویہ، جعفر بن محمد، کامل الذیارات، محقق و مصحح: امینی، عبدالحسین، ص 279، دار المرتضویہ، نجف اشرف، طبع اول 1356ش۔
[2]۔ ایضاً، ص 280۔ 281۔
[3]۔ ابن منظور، محمد بن مکرمہ، لسان العرب، ج 8،ص21، دارصادر، بیروت، طبع سوم، 1414ق۔
[4]۔ کامل الزیارات، ص

source : islamquest
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...
حضرت امام مہدی (عج)کے اخلاق اور اوصاف کیا ہے ، اور ...

 
user comment