اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

شفاعت کے سلسلہ میں اہل سنت اور وہابیوں کا کیا نظریہ ہے؟

س:شفاعت کے سلسلہ میں اہل سنت اور وہابیوں کا کیا نظریہ ہے؟ کیا وہ لوگ بھی شفاعت پر یقین رکھتے ہیں؟
شفاعت کے سلسلہ میں اہل سنت اور وہابیوں کا کیا نظریہ ہے؟

س:شفاعت کے سلسلہ میں اہل سنت اور وہابیوں کا کیا نظریہ ہے؟ کیا وہ لوگ بھی شفاعت پر یقین رکھتے ہیں؟

جواب: شفاعت کا ذکر قرآن کریم اور روایات میں بطور آشکار ہوا ہے۔ یعنی قیامت کے دن اولیاء الہی کی شفاعت کا ہونا ایک امر یقینی ہے جس کا اعتراف تمام مسلمانوں نے کیا ہے۔
بعض علماء اہل سنت نے شفاعت کے سلسلہ میں مفصل گفتگو کی ہے اور اس پر تاٴکید بھی کی ہے۔1
فرقہٴ وہابیت بھی اس بات پر عقیدہ رکھتا ہے کہ قیامت کے دن اولیاء الہی شفاعت کریں گے اور وہ اسکو اصول اسلامی میں سے جانتے ہیں۔محمدبن عبد الوھاب(بانی فرقہ وہابیت) لکھتاہے: اسلامی روایتوں کے مطابق پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، انبیاء ، ملائکہ، معصوم بچے، اور اولیاء الہی قیامت کے دن شفاعت کریں گے۔2
شفاعت ایک امر لازم اور یقینی ہے (یعنی قیامت کے دن شفاعت ہو گی) اور ہرمسلمان پر واجب ہے کہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور دوسرے شفاعت کرنےوالوں پرایمان رکھیں۔ 3
ابن تیمیہ لکھتا ہے: تمام انبیاء اور صدیقین اور انکے علاوہ دوسرے لوگ گنہگاروں کی شفاعت کریں گے تاکہ ان پر عذاب نہ ہو اگر جہنم میں ڈالے جا چکے ہونگے تو انکو نکالا جائے گا۔4
اس بنا پر آخرت میں شفاعت کا ہونا یقینی ہے اور اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔
وہابیوں اور بقیہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف صرف اس بات پر ہے، کہ وہابیوں کا عقیدہ یہ ہے: ہم مستقیماً صرف خدا سے کہیں کہ ہماری شفاعت کرنے والوں کی شفاعت کو قبول کر لے۔ ہم یہ حق نہیں رکھتے ہیں، کہ سیدھے شفاعت کرنے والوں سے اپنی شفاعت کے لیئے سفارش کریں۔ مثلاً پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کومخاطب کرتے ہوئے ان سے شفاعت کی درخواست کریں یہ وہابیوں کے نزدیک صحیح نہیں ہے کیونکہ حقیقت میں وہابی، اولیاء الہی سے وسیلہ کے منکر ہیں۔


۱. صحیح مسلم :ج۱۔ص۱۱۷، و۱۳۰، وج۲، ص۲۲وج۷، ص۵۹ ۔صحیح بخاری: ج۱، ص۳۶، ۹۲، ۱۱۹، ۱۵۹، و ج۹، ص، ۱۶۰، ۱۷۰؛ مسند احمد بن حنبل، ج۱، ص۲۸۱، ۳۰۱، و ج۲، ص۳۰۷، ۴۲۶، ۴۴۴، ۵۱۸، ۵۲۸، و ج۳، ص۵، ۱۲، ۲۰، ۶۳، ۷۹، ۹۴، ۲۱۳، ۲۱۸، ۳۲۵، ۳۴۵، ۳۵۴، و ج۴، ص ۱۰۸، ۱۳۱، ۲۱۲، و ج ۵، ص ١۴۳، ۱۴۹، ۲۵۷، ۳۴۷و ج۶، ص۴۲۸ اور اسکے علاوہ دوسرے معتبر روائی مصادر مانند : سنن ترمزی؛ سنن دارمی؛ موطا مالک، سنن ابی داوود، سنن نسائی سنن ابن ماجہ اور بحث کلامی کےلئے رجوع کریں مانند:تفسیر مفاتیح الغیب: امام فخررازی: ج۳، ص۶۳ شرح صحیح مسلم:ج۲، ص۵۸؛ شرح تجرید؛ علاء الدین علامہ قوشجی: ص، ۱ ۵۰
۲. الھدیت السنة، ص۴۲ ؛ کشف الارتیاب، ص۱۹۳۔
3. کشف الارتیاب؛ص۲۴۰۔
4. الرسائل الکبری؛ج۱، ص ۴۰۷۔میزان الحکمہ، ج۳، ص ۱۲۳۱، ح۸۱۶۶۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ابليس نے پروردگار کی مخالفت كيوں كي؟
غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...

 
user comment