کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے جاری کئے گئے ویڈیو سے جس میں اردن کے پائلٹ کو زندہ جلائے جانے کے منظر کو دکھایا گیا ہے، داعش سے پوری دنیا میں نفرت پھیل گئی ہے اور سب نے ایک زبان ہو کر کہا ہے کہ یہ ادیان الہی کی تعلیمات کے برعکس ہے تاہم کچھ مبصرین نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ نگار اليران ملكي نے اس ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو جعلی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ داعش نے اردن کے پائلٹ سے کہا تھا کہ اگر اس نے جلنے والی حالت میں ویڈیو بنوانے میں اس سے تعاون کیا تو اسے خصوصی رعایت دی جائے گی اور بالآخر اس کے سر میں گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں مختلف خامیاں ہیں، فلم میں اسپیشل ایفكٹس بھرے پڑے ہیں۔ مثال کے طور پر اس مشعل کو لے لو جس سے آگ لگائی گئی تھی، یہ مشعل واقعی بجھی ہوئی تھی اور آگ لگنے کے منظر کے اسپیشل ایفیكٹس کمپیوٹر کی طرف سے ڈالے گئے۔ انہوں نے تیل کی لائن میں آگ لگنے اور اس کے بعد پنجڑے تک آگ کے پہنچنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آگ اصلي نہیں جعلی تھی۔
اسی طرح امریکہ کے ایک مشہور ویب لاگر نے بھی فلم میں موجود خامیوں سے پردہ اٹھایا اور کہا کہ یہ خامیاں ثابت کرتی ہیں کہ ہالیوڈ کی فلموں کی طرح اس میں بہت سارے اسپیشل ایفكٹس کمپیوٹر کے ذریعے ڈالے گئے۔ ان دونوں افراد کا خیال تھا کہ داعش کے دہشت گرد خوفناک فلم بنانے میں کامیاب رہے ہیں اور اس فلم نے موجود خامیوں پر پانی پھیر دیا اور داعش کے غیر انسانی اقدامات کی جانب لوگوں کی توجہ مبذول کرا لی۔
source : www.abna.ir