اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

کیا خدا ایسا پتھر بنا سکتا ہے جسے خود بھی نہ اٹھا سکے؟

کیا خدا ایسا پتھر بنا سکتا ہے جسے خود بھی نہ اٹھا سکے؟

Aj kal athiests school of thoughts ny aik ajeeb o ghareeb sawal bana rakha hy k Kia Allah koi aisa pathar bana skta hy jisay wo khud na utha sakay.agr ham yes mai jawab dain to bhi Allah ki power limited hoti hy or agr ham no mai jawab dain phr bhi Allah ki power limited hoti hy? salam.reply in detailed answer

ج: اس میں کوئی شک نہیں کہ پروردگار عالم کی قدرت نامحدود ہے اور وہ جو چاہے کر سکتا ہے یہ چیز عقلی اور فلسفی اعتبار سے ثابت شدہ اور قرآن و احادیث کے ذریعے تائید شدہ ہے لیکن پروردگار عالم کی قدرت کے زیر سایہ کون سی چیزیں وجود پا سکتی ہے اس بارے میں ذرا تفصیل سے جاننے کی ضرورت ہے۔
دنیا میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جن کا تحقق پانا اور موجود ہونا محال ہے۔
محالات کی دو قسمیں ہیں:
۱: محال عقلی، ۲: محال عادی
محال عقلی کی بھی دو قسمیں ہیں: محال ذاتی اور محال وقوعی
۱: محال ذاتی: وہ امور ہیں جن کا ذاتی اور عقلی طور پر وقوع پانا محال ہے جیسے دونقیض چیزوں کا جمع ہونا عقلی اور ذاتی طور پر ہے خداوند عالم کی قدرت محال عقلی و ذاتی کو وجود نہیں دے سکتی۔ چونکہ عقلا اس چیز کا وجود پانا محال اور ناممکن ہے مثلا ایک چیز ایک ہی وقت اور ایک جگہ پر موجود ہو بھی اور موجود نہ بھی ہو یہ محال ہے اور اجتماع نقیضین ہے۔
۲: محال وقوعی: وہ امور ہیں جن کا تحقق ذاتی طور پر محال نہیں ہے لیکن عقلی طور پر محال ہے چونکہ اس کا لازمہ تناقض ہے جیسے معلول کا بغیر علت کے وجود پانا یا مثلا سمندر کو کوزے میں بند کرنا کہ سمندر سمندر رہے اور کوزہ کوزہ رہے یہ چیز عقلا اور وقوعا محال ہے۔
آپ کا سوال بھی اسی زمرے میں آتا ہے کہ خدا اتنا بڑا پتھر بنائے جس کو خود ہی نہ اٹھا سکے یا مثلا خدا کچھ ایسا کرے کہ دو جمع دو پانچ ہو جائیں یا جیسا کہ امیر المومنین (ع) سے کسی نے سوال کیا کہ کیا آپ کا خدا اس بات پر قادر ہے کہ دنیا کو مرغی کے انڈے میں سمو دے بغیر اس کے کہ انڈا بڑا ہو اور دنیا چھوٹی ہو۔ تو آپ نے فرمایا کہ میرا خدا تو قادر ہے لیکن یہ کام ناممکن ہے۔ یعنی محال وقوعی ہے لہذا وہ امور جو عقلی اور ذاتی طور پر محال ہیں قدرت الہی ان سے تعلق نہیں پاتی۔
۳: محال عادی: وہ امور ہیں جو عام طور پر محال اور ناممکن نظر آتے ہیں لیکن ان کے وقوع پانے سے نہ محال ذاتی لازم آتا ہے اور نہ محال وقوعی جیسے عصا کا اژدھا میں بدل جانا، دوا کے بغیر مریض کا ٹھیک ہو جانا، سورج کا پلٹ جانا، مردے کا زندہ ہوجانا، وغیرہ وغیرہ جنہیں ہم دینی اصطلاح میں معجزہ کہتے ہیں۔ یہ امور عام طور پر انسان کو ناممکن نظر آتے ہیں اس کہ وجہ یہ ہوتی ہے کہ عام انسان اس کی صرف ظاہری علتوں سے آشنا ہوتا ہے جبکہ اس کی دوسری علتیں بھی ہو سکتی ہیں مثلا ہم یہ دیکھتے ہیں مریض صرف دوا سے ہی ٹھیک ہو سکتا ہے لیکن محال نہیں ہے کہ کسی دوسرے طریقے سے بھی ٹھیک ہو جائے۔
لہذا اللہ کی قدرت کاملہ و مطلقہ ان امور سے تعلق پاتی ہے جو عقلی اور ذاتی طور پر محال نہ ہوں یعنی اس کی قدرت کے زیر سایہ وہی امور انجام پا سکتے ہیں جن کا وقوع پذیر ہونا عقلا محال نہ ہو۔ جن کا واقع ہونا عقلا محال ہو وہ خودبخود اس بحث سے خارج ہیں۔

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ابليس نے پروردگار کی مخالفت كيوں كي؟
غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...

 
user comment