اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

شام؛ القلمون کی پہاڑیوں میں شامی افواج کی کاروائی؛ 400 دہشت گرد ہلاک

شام؛   القلمون کی پہاڑیوں میں شامی افواج کی کاروائی؛ 400 دہشت گرد ہلاک

 

 

آل سعود اور اردوگان حکومت کے حمایت یافتہ دہشت گرد پہاڑی علاقوں سے فائدہ اٹھا کر حمص ـ دمشق شاہراہ کو بند کرنے کی کوشش کررہے ہيں اور سرکاری افواج نے جوابی کاروائیوں کا آغاز کرکے ان کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔ ان کاروائیوں میں 400 دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔ 

 

 القلمون کی پہاڑیوں میں شامی افواج کی کاروائی؛ 400 دہشت گرد ہلاک

اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق شام کی سرکاری افواج نے القلمون کے علاقے میں دہشت گردوں کی طرف سے حمص ـ دمشق شاہراہ کو بند کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا ہے اور تین ماہ قبل ریف دمشق اور دمشق میں دہشت گردوں کے خلاف بروئے کار لائے گئے منصوبے کے تحت نئی کاروائیوں کا آغاز کیا ہے۔ 

اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں کی کوشش ہے کہ القلمون کی پہاڑیوں کو پرامن گذرگاہ کے طور پر استعمال کرکے الزبدانی، رنکوس اور عسال الورد کے علاقوں میں کاروائیاں کریں۔ 

ادھر سرکاری افواج نے گھات لگا کر اب تک ریف دمشق، لبنان کے سرحدی پٹی اور الزبدانی اور رنکوس میں کامیاب کاروائیاں کی ہیں۔ دہشت گرد اس علاقے سے دمشق میں برزہ کے علاقے میں اپنے دہشت گرد منتقل کیا کرتے تھے اور اب اس علاقے پر فوج کا مکمل کنٹرول ہے اور دہشت گردوں کے راستے بند کئے جاچکے ہیں۔ 

ایک عسکری تجزیہ نگار نے فارس نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی فورسز کی منتقلی کے راستوں پر فوج کا کنٹرول اہم اس لئے ہے کہ وہ اس راستے سے اپنی فورس شام کی سرحدوں تک پہنچادیتے تھے وہاں سے ریف دمشق پر حملے کرتے تھے۔ 

انھوں نے کہا: ان حالات میں وسیع فوجی کاروائی اور تمام گذرگاہوں پر کنٹرول حاصل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ مسلح دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور ہتھیاروں کی منتقلی کو ناممکن بنایا جاسکے۔ حالانکہ قبل ازیں بڑی تعداد میں دہشت گرد اسی راستے سے دمشق میں داخل ہوا کرتے تھے۔ 

400 سے زائد دہشت گردوں کی ہلاکت

مذکورہ فوجی افسر نے کہا: اب القلمون سے سمیت کوہستانوں علاقوں میں 400 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں لیکن چونکہ سرکاری فوجوں کی کاروائی بالکل خفیہ ہے اسی لئے دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپوں کی تفصیلات خفیہ رکھی جارہی ہیں۔ 

انھوں نے کہا: دہشت گردوں کے مواصلاتی راستوں کی بندش کے لئے کاروائیوں کا آغاز دو مہینے قبل سے شروع ہوئی ہے اور اب یہ کاروئیاں آخری مراحل طے کررہی ہیں اسی بنا پر القلمون نامی پہاڑ کو فوج کے لئے بہت ہی اہم اور اسٹراٹجک نقطہ قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ اس پہاڑ سے اطراف کے دشت و صحرا کی مکمل نگرنی کی جاسکتی ہے اور اگر یہ پہاڑ فوج کے کنٹرول میں نہ ہوتا تو قارہ، القطیفہ، یبرود، جیرود اور برزہ کے علاقوں میں فوجی کاروائی انجام دینا، بہت دشوار ہوتا۔ 

دہشت گردوں کو شام کے بھاری توپخانے کا سامنا 

اس شامی تجزیہ نگار نے کہا: النبک کا علاقہ بہت اہم ہے جس کا مشرقی حصہ فوج کے پاس ہے جبکہ اس کے مغربی حصے کو شامی افواج کے بھاری پوپخانے کا سامنا ہے۔ ان پر شدید گولہ باری کی جارہی ہے تاکہ اس علاقے کو گھیرے میں لیا جاسکے اور دہشت گردوں کو نقل و حرکت کا موقع ہرگز نہ دیا جائے۔ چنانچہ حمص ـ دمشق شاہراہ کی بندش کے حوالے سے دہشت گردوں کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے گا۔ 

.................


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حقیقی عشق کے مناظر، کربلا کے راستے میں
کُرد مسلمان پیشمرگہ کے شہدا کو رہبر انقلاب ...
یمن پر سعودی عرب کے جاری حملے
مشہد مقدس میں رضوی ثقافت میں نماز اور مسجد کی ...
چین: امریکہ امن و صلح کی مخالف سمت میں حرکت کرنے ...
جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے جاری دستخطی مہم ...
کربلا دو شہزادوں کی لڑائی نہیں بلکہ یہ حق و باطل ...
امريكی صدارتی انتخابات كی كمپين شروع ہوتے ہی ...
امت مسلمہ کے خدشات درست ثابت ہوئے/ بن سلمان نے ...
افغانستان: لغمان اور ننگرہار صوبوں میں افغان فوج ...

 
user comment