قالَ الإمامُ الرضا عليه السلام:
(هُوَ) الصّادِقُ و الصّابِرُ وَ الفاضِلُ و قُرَّةُ أعيُنِ المُؤمِنينَ و غَيظُ المُلحِدينَ۔
امام رضا عليه السلام نے فرمایا:
آپ (امام جواد علیہ السلام) صادق ، صابر، صاحب فضیلت، مومنوں کی آنکھوں کا نور اور ملحدین کے غیظ و غضب کا باعث ہیں۔ عيون اخبار الرضاعليه السلام، ج 1، ص 250۔
قالَ الإمامُ الرضا عليه السلام:
يُقتَلُ (الامامُ الجَوادُ عليه السلام) غَصباً فَيبكِي لَهُ و عَلَيهِ أهلُ السَّماءِ و يَغضَبُ اللَّهُ عَلى عَدوِّهِ و ظالِمِهِ فلا يَلبَثُ إلّا يَسيراً حَتّى يُعَجِّلُ اللَّهُ بِهِ إِلى عَذابِهِ الأَليمِ و عِقابِهِ الشَّديدِ۔
امام رضا عليه السلام نے فرمایا:
[امام جواد عليه السلام] کو ظلم و جور سے قتل کیا جائے گا اور اہل آسمان ان ان کے لئے گریہ کریں گے اور ان پر مرثیہ خوانی کریں گے۔ خداوند عالم ان کے دشمن اور ان پر ظلم کرنے والے پر غضبناک ہوگا اور انہیں قتل کرنے والا ان کے بعد کچھ ہی دن دنیا میں زندہ رہ پائے گا یہاں تک کہ خدا اسے دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا اور شدید عقاب سے دوچار کرے گا۔
بحار الأنوار، ج 5، ص 14۔
قالَ الإمامُ الجوادُ عليه السلام:
الثِّقَةُ بِاللَّهِ ثَمَنٌ لِكُلِّ غالٍ و سُلَّمٌ إلى كُلِّ عالٍ۔
امام جواد عليه السلام نے فرمایا:
اللہ پر اعتماد ہر بیش بہاء چیز کی قیمت اور ہر بلندی کے لیے سیڑھی ہے۔ بحار الأنوار، ج 78، ص 364۔
القَصدُ إلَى اللَّهِ تَعالى بِالقُلُوبِ أبلَغُ مِن إِتعابِ الجَوارِحِ بِالأعمالِ۔
دلوں سے اللہ کے قرب کا ارادہ کرنا، اعضاء کو اعمال کے ذریعے تھکانے، سے افضل ہے ۔بحار الأنوار، ج 78، ص 364۔
إظهارُ الشَّي ءِ قَبلَ أن يُستَحكَمُ مَفسَدَةٌ لَهُ۔
کسی چیز کو آشکار کرنا اس کے مستحکم ہونے سے پہلے اسے فاسد اور خراب کرنے کے مترادف ہے۔تحف العقول، ص 457۔
المُؤمِنُ يَحتاجُ إلى تَوفِيقٍ مِنَ اللَّهِ و واعِظٍ مِن نَفسِهِ و قَبولٍ مِمَّن يَنصَحُهُ۔
مومن تین چیزوں کا محتاج ہے: اللہ کی جانب سے توفیق کا، اپنے نفس کی طرف سے نصیحت کا، نصیحت کرنے والے کی نصیحت کو قبول کرنے کا۔تحف العقول، ص 457۔
مُلاقاةُ الإخوانِ نُشرَةٌ و تَلقيحٌ لِلعَقلِ و إن كانَ نَزراً قَليلاًِ۔
مسلمان بھائیوں کی زیارت کرنا صحت و سلامتی کا باعث، عقل کے پر ثمر ہونے کا ذریعہ ہے اگر زیارت اور ملاقات تھوڑی ہی دیر کی ہو۔الأمالى، مفيد، ص 329۔
مَنِ انقَادَ إلَى الطُّمأ نينَةِ قَبلَ الخُبَرةِ فَقَد عَرَضَ نَفسَهُ لِلهَلَكَةِ و العاقِبَةِ المُتعِبَةِ۔
جو شخص آزمانے سے پہلے کسی پر اعتبار کر لے اس نے اپنے اپ کو خطرہ اور ہلاکت میں ڈالا ہے اور اپنے لیے پر غم سرانجام انتخاب کیا ہے۔بحار الأنوار، ج 78، ص 364۔
غِنَى المُؤمِنِ غِناهُ عَنِ النّاسِ۔
مومن کی تونگری لوگوں سے بے نیازی میں ہے۔ بحار الأنوار، ج 75، ص 109۔
قَد عاداكَ مَن سَتَرَعَنكَ الرُّشدَ اتِّباعاً لِما تَهواهُ۔
جو شخص تمہاری ہوس کی اطاعت میں ترقی کے راستہ کو تجھ سے پنہاں رکھے اس نے تمہارے ساتھ دشمنی کی ہے۔بحار الأنوار، ج 78، ص 364۔
الأيامُ تَهتِكُ لَكَ الأمرَ عَنِ الأسرارِ الكامِنَةِ۔
زمانہ پوشیدہ رازوں کو تم پر آشکار کر دے گا۔بحار الأنوار، ج 78، ص 365۔
source : http://www.abna.ir