اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

نماز شب اور چہاردہ معصومین (ع )کی سیرت

 

الف: پیغمبر اکرم )ص( کی سیرت

مذہب تشیع کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ انبیاء وائمہ علیہم السلام کے علاوہ حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا ) جیسی ہستی کو بھی معصوم مانتے ہیں کہ جو ہماری کتابوں میں چہاردہ معصومین کی عنوان سے مشہورہیں جن میں سے پہلی ہستی حضرت پیغمبر اکرم )ص(ہے اور پیغمبر اکرم )ص( اور باقی انسانوں کے مابین کچھ احکام الہیہ میں فرق ہے یعنی خدا کی طرف سے کچھ احکام پیغمبر اکرم )ص( پر واجب ہے جبکہ یہی احکام دوسرے انسانوں کے لئے مستحب کی شکل میں بیان ہوئے ہیں جیسے نماز شب پس اسی مختصر تشریح سے بخوبی یہ علم ہوتا ہے کہ پیغمبر اکرم )ص(کی سیرت میں نماز شب کا کیا نقش واثر تھا لہٰذا پیغمبر اکرم کی سیرت طیبہ پر چلنے کی خواہش رکھنے والوں کو نماز شب ہمیشہ انجام دینا ہوگا کیونکہ آنحضرت بطور واجب ہمیشہ انجام دیتے تھے .

ب۔حضرت علی کی سیرت

چہاردہ معصومین میں سے دوسری ہستی حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام ہیں اگر ہم نماز شب کے بارےے میں علی کی سیرت جاننا چاہے تو علی کے ذرین جملات سے آگاہ ہونا صروری ہے آپ نے فرمایا جب پیغمبر اکرم )ص( نے فرمایا نماز شب نورہے تو میں نے اس جملہ کے سننے کے بعد کبھی بھی نماز شب کو ترک نہیں کیا اس وقت ابن کویٰ نے آپ سے پوچھا یاعلی کیا آپ نے لیلۃ الھریر کو بھی نہیں چھوڑی ؟ جی ہاں.

توضیح :

لیلۃ الہریر سے مراد جنگ صفین کی راتوں میں سے ایک رات ہے کہ جس رات امرالمومنین کے لشکر نے دشمنوں سے مقابلہ کیا اور خود حضرت علی نے دشمنوں کے پانچ سو تئیس (٥٢٣) افراد کو واصل جہنم کیا اس فضا اورماحول میں بھی حضرت علی نے نماز شب کو ترک نہیں فرمایا (١)

یہی نماز شب کی اہمیت اور فضیلت کی بہترین دلیل ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے تمام تر سختیوں اور مشکلات کے باوجود قرآن وسنت کی حفاظت کی خاطر بہتر (٧٥) جنگہوں میں شرکت کی اور ہر وقت اصحاب سے تاکید کے ساتھ کہا کرتے تھے کہ ہماری کامیابی صرف واجبات کی ادائیگی میں نہیں ہے بلکہ نماز شب جیسے نافلہ میں پوشیدہ ہے اسی لئے آپ سے منقول ہے کہ ایک دن ایک گروہ حضرت علی کے پیچھے پیچھے جارہے تھے تو آپ نے ان سے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے ماننے والے ہیں آپ نے فرمایا تو پھر کیوں ہمارے ماننے والوں کی علامات تم میں دیکھائی نہیں دیتی۔

تو انہوں نے پوچھا آپ کے ماننے والوںکی علامت کیا ہے ؟آپ نے فرمایا کہ ان کے چہرے کثرت عبادت سے زرد اور بدن کثرت عبادت کی وجہ سے کمزور ،زبان ہمیشہ ذکر الہی کے نتیجہ میں خشک اور ان پر ہمیشہ خوف الہی غالب آنا ہمارے پیروکاروں کی علامتیں ہیں کہ جو تم میں نہیں پائی جاتی ،(١) 

(١)کتاب صفات الشیعہ 

پس خلاصہ یہ ہے کہ حضرت علی کی سیرت نماز شب کے بارے میں وہی ہے جو حضور اکرم اور باقی انبیاء علیہم السلام کی تھی .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(١)بحارالانوار ج ٢١ .

ج۔حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت .

چہاردہ معصومین )ع( میںسے تیسری ہستی حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا ) ہے کہ جو عبادات اور تہجد میں ایسی سیرت کے مالک ہے کہ جس کے پیغمبر اکرم )ص( اورعلی علیہ السلام تھے لہٰذا جب آپ محراب عبادت میں مشغول عبادت ہوتی تھی تو فرشتے دولت سراء میں حاضر ہوجاتے تھے اور آپ کے گھریلوکاموں کو انجام دیتے تھے کہ اس مطلب کو حضور اکرم کے مخلص صحابی جناب ابوذر غفاری نے یوں بیان کیا ہے کہ ایک دن پیغمبر اکرم نے مجھے حضرت علی کو بلانے کے لئے بھیجا تو میں نے دیکھا کہ علی اور زہرا (سلام اللہ علیہا ) مصلی پر عبادت الہٰی میں مشغول ہیں اور چکی بغیر کسی پسینے والے کے حرکت کر ر ہی تھی میں نے اس منظرکو پیغمبر کی خدمت میں عرض کیا تو پیغمبر اکر م نے فرمایا اے ابوذر تعجب نہ کیجئے کیونکہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ) کی اتنی عظمت اور شرافت خدا کی نظر میں ہے کہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے گھریلو ذمہ داریوں میں سے ایک چکی چلانا بھی ہے لیکن جب زہرا (سلام اللہ علیہا ) خدا کی عبادت میںمصروف ہوجاتی ہے تو خدا ان کی مدد کےلئے فرشتے مأمور فرما تے ہیں لہٰذا چکی کو چلانے والے فرشتے ہیں نیز امام حسن مجتبٰی علیہ السلام نے فرمایا جب ہماری والدہئ گرامی شب جمعہ کو شب بیداری کرتی تھی تو نماز شب انجام دینے کے بعد جب صبح نزدیک ہوجاتی تو مؤمنین کے حق میں دعائیں کرتی تھی لیکن ہمارے حق میں نہیں کرتی تھی میں نے پوچھا ہمارے حق میں دعا کیوں نہیں فرماتیں تو آپ نے فرمایا پہلے ہمسائے کے حق میں دعا کرنا چاہیئے پھر خاندان پس حضرات زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت پر چلنے کی خواہش رکھنے والی خواتین کو چاہے کہ نماز شب نہ بھولے کیونکہ نماز شب ہی میں تمام سعادتیں پوشیدہ ہے ۔

د۔حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) کی سیرت

جس طرح جناب فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا )کی معرفت وعظمت سے ابھی تک اہل اسلام بخوبی آگاہ نہیں ہوسکے اسی طرح جناب زینب کبری (سلام اللہ علیہا ) کی انقلاب ساز شخصیت سے آشنا ئی نہیں رکھتے لہٰذا بی بی زینب (سلام اللہ علیہا ) زندگی کے ہر میدان میں انسانیت کے لئے ایک کامل نمونہ عمل ہے یہی وجہ ہے کہ آپ (سلام اللہ علیہا ) ہمیشہ اپنی والدہ گرامی کی طرح رات کی تاریکی میں محراب عبادت میںخدا سے راز ونیاز میں مشغول رہتی تھی۔

اس امر کا انکشاف تاریخ کر تی ہے کہ کربلا ء کوفہ اور شام میں درپیش عظیم مصائب کے باوجود بی بی تلاوت قرآن اور نماز شب انجام دیتی تھی اور ساتھ اپنے اہل بیت اور رشتہ داروں کو بھی اس کی تلقین فرماتی تھی اسی طرح نماز شب کا انجام دینا نہ صرف بی بی زہرا (سلام اللہ علیہا اور زینب (سلام اللہ علیہا ) کی سیرت ہے بلکہ زہرا (سلام اللہ علیہا کی خادمہ فضہ کی بھی سیرت تھی۔

پس خواتین اگر جناب زہرا (سلام اللہ علیہا ) جناب زینب (سلام اللہ علیہا ) اور فضہ خادمہ کی سیرت پر چلنا چاہتی ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ نماز شب فراموش نہ کریں ۔

ز۔نماز شب اور باقی ائمہ ع  کی سیرت

آئمہ علیہم السلام میں سے دوسرا اور چہاردہ معصومین میںسے چوتھی ہستی حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام ہے اگر آپ کی سیرت کا مطالعہ نماز شب کے حوالے سے کیا جائے تو وہی سیرت ہے جو پیغمبر اکرم )ص( کی سیرت طبیہ تھی لہٰذا آپ ہمیشہ رات کے آخری وقت میں نماز شب انجام دیتے تھے اسی لئے حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد اس پر آشوب فضاء اور ماحول میں اسلام اور قرآن اور خاندان رسالت کے نام زندہ رہنا نا ممکن تھا لیکن آپ کی عبادت اور شب بیداری کے نتیجہ میں قرآن واسلام کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنی حقانیت کو بھی ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے نیز حضرت امام حسین علیہ السلام کی پوری زندگی عبادت الہی اور قرآن وسنت کی حفاظت میں گزری۔

لہٰذا کہا جاتاہے کہ آپ کی سیرت طیبہ میں اہم ترین سیرت نماز شب ہے آپ رات کو خدا سے راز ونیاز کرنے کے اتنے عاشق تھے کہ جب کربلاء میں پہنچے تو آپ اپنے بھائی جناب عباس سے تاسوعا( نویں) محرم کے دن کہنے لگے کہ آپ دشمنوں سے ایک رات کی مہلت لیجئے تاکہ آخری شب قرآن کی تلاوت اور عبادت الہی میں گزار سکوں کیونکہ خدا جانتا ہے کہ مجھے نماز شب اور تلاوت قرآن سے کتنی محبت ہے نیز امام سجاد علیہ السلام کی سیرت بھی عبادت الہی کے میدان میں کسی سے مخفی نہیں ہے کیونکہ آپ کو دوست ودشمن دونوں سیدالساجدین اور زین العاہدین کے لقب سے یاد کرتے تھے لہٰذا آپ کی پوری زندگی یزید (لعنۃ اللہ علیہ) کی سختیوں کے باوجود سجدے اور شب بیداری میں گذاری چنانچہ اس کا اندازہ ہم ان سے منقول ادعیہ جو صحیفہ سجادیہ کے نام سے معروف ہے کرسکتے ہیں یہ آپ کی شب بیداری کا نتیجہ تھا کہ جس سے دشمنوں کو ناکام ہونا پڑا اسی لئے آپ کی شب بیداری اور عبادت کے بارے میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے :

'' وکان علی ابن الحسین یقول العفو تلاثماۃ مرۃ فی الوترفی السحر ۔''

امام سجاد علیہ السلام کی زندگی کا یہ معمول تھا کہ آپ ہمیشہ وتر کے قنوت میں سحر کے وقت تین سو مرتبہ العفو کا ذکر کہا کرتے تھے۔

لہٰذا ہر سختی ومشکل کے موقع پر کام آنے والا واحد ذریعہ نماز شب ہے جو تمام انبیاء اور ائمہ کی تعلیمات سے بھی واضح ہو جاتی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اس عظیم وسیلہ سے مددلی ہے اور دوسروں کو اس کی دعوت دی ہے اسی طرح امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی سیرت کا اندازہ ان سے منقول روایات سے بخوبی کرسکتے ہیں نیز امام موسی کاظم باب الحوائج علیہ السلام امام رضاعلیہ السلام امام محمد تقی علیہ السلام امام علی نقی علیہ السلام امام حسن العسکری علیہ السلام اور امام زمان علیہ السلام ان تمام حضرات کی سیرت میں بھی نماز شب واضح طور پر نظر آتی ہے کہ جو ہر سختی کے لئے کامیابی کا ذریعہ ہے ۔

د۔علماء کی سیرت اور نماز شب

علم ومعنویت کے میدان میں ہماری ناکامی کی دووجہ ہوسکتی ہیں:

١) قرآنی تعلیمات اور چہاردہ معصومین کی سیرت کو اپنی روز مرہ زندگی کے لئے نمونہ عمل قرار نہ دینا۔

٢) بزرگ علمائے دین حضرات کی سیرتوں پر نہ چلنا جس سے انسان اخلاقی اور اصول وفروع کے مسائل سے بے خبر رہ جاتا ہے لہٰذا اگر انسان ان کی سیرت پر نہ چلے تو دنیوی زندگی میں ناکام اور شقاوت سے ہمکنار اوراخروی زندگی میں بد بختی اور نابودی کے علاوہ کچھ نہیں پا سکتا لہٰذا نماز شب کے بارے میں علماء اور مجتہدین کی سیرت کی طرف بھی اشارہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ تہجد گزار حضرات کے لئے اطمنان قلب اور تشویق کا باعث بنے کیونکہ مجتہدین، عصر غیبت میں ائمہ علیہم السلام کے نائب اور حجت خدا ہیں تب ہی تو قرآن میں فرمایا:

''انما یخشی اللہ من عبادہ العلمائ۔''

اور ائمہ علیہم السلام نے فرمایا:

'' العلماء امنا العلماء ورثۃ الانبیاء ۔'' 

الف )نماز شب اورامام خمنی کی سیرت :

دور حاضر کے مجتہدین میں سے ایک آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی ہے جنہوں نے اسلام کے پرچم کو بیسویں صدی کے اواخر میں بلند کرکے مذہب تشیع کے اس نظرئیے کی ایک بار پھر تجدید کردی کہ علمائے ربانی ہی ائمہ علیہم السلام کے حقیقی وارث اور نائب ہیں اور انہیں کی پیروی، چاہے دنیوی امور میں ہو یا دینی تمام میں لازم ہے ان کی زندگی آنحضرت ؐاور ائمہ اطہار کی سیرت کے مطابق تھی یہی وجہ ہے کہ وہ تمام انسانوں میں ایک بڑے مقا م پر فائز ہوئے اور دنیا ان کے عظیم کارناموں کو ہمیشہ یاد رکھے گی اور دنیاء کے اہل علم حضرات کو چاہئے کہ وہ ان کہ اسلامی اورانقلابی افکار کو ہمیشہ اپنے لئے مشعل راہ بنائیں وہ عالم باالزمان تھے اسی لیئے انہوں نے معاشرے کو اسلامی رنگ میں رنگنے کی کوشش کی اور شرق وغرب کے طاغوت کو عبرت ناک شکست سے دوچار کرکے رکھ دیا یہ تمام طاقت اور مدد اسلام کے انسان ساز عبادی پہلوںسے کما حقہ فیض اٹھانے کی وجہ سے حاصل ہوئی چنانچہ یہی وجہ ہے کہ فرعون ایران کے سپاہی آپ کوگرفتار کرکے تہران لے جارہے تھے تو انہوں نے مامورین سے نماز شب انجام دینے کی اجازت مانگی اسی طرح جب وہ ایک روز بیمار ہوئے تو ہسپتال میں مرض کی حالت میں بھی نماز شب کو قضا نہ ہونے دیا.تیسرا موقع وہ ہے کہ جب امام خمینی نجف اشرف سے کویت جانے پر مجبورہوئے توسفر کے باوجود انھوں نے نمازشب انجام دی اسی طرح اوربھی متعد دموارد ا ن کی حالات زندگی میں ملتے ہیں اسی لئے آج اکیسویں صدی کی دنیا حیران ہے کہ ایک عمررسیدہ ناتواں انسان نے اڈھائی ہزار سالہ شہنشا ہیت کے بت کو اس طرح سر نگون کر کے رکھ دیا اس کی وجہ کیا تھی؟جبکہ وہ کسی خاص سیاسی ترتیب گاہ کے ترتیب یا فتہ نہ تھے اورنہ ہی کسی سیاسی گھرانے میں پرورشںپائی تھی۔اس کا راز نماز شب جیسی انسان ساز عبادت اور اسلامی تعلیمات پرعمل پیرا ہوناہے اسی لیے انہوں نے اس دنیا میںاپنے جانے سے پہلے اس فکرکو چھوڑا کہ اسلام کانظام ہی فقط دنیاء کے قوانین پرحاکم ہے اورکسی شرق وغرب کے قوانین کو یہ حق حاصل نہیںہے کہ وہ عوام پرحکومت کرلے. 

(ب) شہیدمطہری کی سیرت

چنانچہ آپ جانتے ہیںکہ شریعت اسلام میںجام شہادت نوش کرنے کی فضیلت اوراہمیت کیاہے جام شہادت نوش کرنے کی توفیق ہرانسان کونہیںملتی تب ہی تو خداوندنے فرمایا(بل احیاء عند ربھم یرزقون) لہٰذا جام شہادت نوش کرنے کیلےئ کچھ خاص اسباب در کار ہیں . شہید مطہری کو بار گاہ ایزدی میں سجدہ زیر ہونے کی توفیق حاصل ہوئی تھی اس لیے شہادت نصیب ہوئی شہید ہونے کا سبب ان کی نماز شب اور خدا سے راز ونیاز اوردیگرمستحبات کو انجام دنیا تھا کہ جس کوپابندی کے ساتھ انجام دینے کا سلسلہ طالب علمی کے زمانہ ہی سے شروع کررکھا تھاچنانچہ اس مطلب کو ان کے ساتھیوں میں سے کچھ نے یوں نقل کیا ہے کہ شہید مطہری مدرسہ میں نماز شب کے سختی سے پابند تھے اور ہمیں بھی تہّجد انجام دینے کی نصیحت کرتے تھے لیکن ہم شیطان کے فریب اور دھوکے کی وجہ سے بہانے کیا کرتے تھے جیساکہ کہاایک دن کسی دوست کو نماز شب انجام دینے کی نصیحت فرمائی لیکن انہوں نے کہا مدرسہ کاپانی میرے لیے مضرہے لہٰذا میںوضوء نہیں کرسکتا کیونکہ مدرسہ کاپانی نمکین ہے جومیری آنکھ کے لیے نقصان دہ ہے.شہیدمطہری نے دوست کے اس عذر کے پیش نظر آدھی رات کے وقت مدرسہ سے دورایک نالہ بہتا تھااس سے پانی لے آئے تاکہ ان کادوست نمازشب جیسی نعمت سے محروم نہ رہے۔

اسی طرح شہیدکے بارے میںرہبر نے نقل کیا کہ شہیدمطہری نماز شب کے بے حدپابند تھے یہی وجہ ہے کہ آج کل محققین پریشان نظرآتے ہیںکہ مطہری کے افکار کیوںاس قدرمعاشرے میںزیادہ مئوثر ہیں؟جبکہ ان کے نظریہ دوسرے محققین کے نظریات سے ذیادہ مستدل نہیں ہیں.اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نماز شب اورشب بیداری کے ساتھ نظریات کو جمع کیئے ہوئے تھے اس کے نتیجہ میں معاشرے پران کے افکارذیادہ مؤثر ہیں.

(ج) نماز شب اورعلاّمہ طباطبائی کی سیرت:

دنیاکاہردانشمند جانتاہے کہ علاّمہ طبا طبایئ دینی اورفلسفی مسائل میں اکیسویں صدی کے تمام محققین سے آگے تھے چنانچہ شہیدمطہری نے علاّمہ طباطبائی کے بارے میں یوں فرمایا علاّمہ طباطبائی کی شخصیت اوران کے عمیق نظریات کولوگ مزیدایک صدی کے بعد سمجھ سکیںگے کہ جس کی تائیدالمیزان جیسی تفسیرقرآن کے مطالعہ سے ہوتی ہے کہ اتنی توفیق ہمّت اورفہم وادراک کسی عام انسان کوحاصل ہونا محال عادی ہے۔

اسی لیئے سوال کیا جاتا ہے کیوں اتنی مالی مجبوری ہونے کے باوجودکوئی اورپشت پناہ نہ ہونے کے علاوہ علم کے سمندراوربے بہاگوہرآج حوزہ علمیہ قم اوردیگر جہاںکے گوشے میں علاّمہ طباطبائی کے نام سے منّورہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ علوم دینی کے حصول کی خاطر نجف اشرف تشریف لے گےئ تو کھبی کہبار مرحوم عارف زمان قاضی کی زیارت کو جاتے تھے انہوں نے ان کے حوالے دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک دن قاضی نے مجھ سے فرمایا:

.اے طباطبائی دنیاچاہتے ہویاآخرت؟اگر آخرت کے خواہاںہو تو نماز شب انجام دو کیونکہ آخرت کی زندگی نمازشب میں مخفی ہے اس بات نے مجھ پراتنا اثر کیاکہ نجف سے ایران آنے تک شب وروز قاضی کی مجلس میں جاتاتھا تاکہ ایسے مؤثرنصائح سے زیادہ متفید ہوسکوں اس وقعہ میں علاّمہ نے صریحاً نہیں کہا کہ میں ایران واپس آنے تک ہمیشہ ان کی نصیحت کی وجہ سے پابندی کے ساتھ نماز شب انجام دیتا رہا ہوںلیکن اشارتاً مطلب روشن ہے لہذا آپ کی تہجدّاور تقویٰ کانتیجہ ہے کہ آج ان کی عملی تالئیفات پر حوزے کے تمام دانشمدناز کرتے ہو ئے نظرآتے اور ان کے تربیت یافتہ شاگرد علم تقویٰ میں دوسروں سے آگے نظر آتے ہیںپس توفیق اور ہمّت کا عظیم سر چشمہ نماز شب ہے کہ جس سے ہمیںکھبی فراموش نہیں کرناچاہےئ.

(د) نمازشب اور شہید قدّوسی کی سیرت

شہیدقدّوسی مستحبّات کی انجام دہی اورمکروہات کو ترکرنے میں خاصہ پابندتھے.وہ نمازشب کی اہمیت کے اس قدر قائل تھے کہ مدارس دینیہ طلاّب اور علمائے کرام کے لیئے نمازشب کوپابندی کے ساتھ انجام دینا لازم سمجھتے تھے یعنی اگر کویئ طالب علم نماز شب انجام دینے میںکوتاہی کرے توان کی نظر میںطالب علم شمار نہیں ہوتا تھا اسی طرح بہت سی علماء اور مجتہدین کی سیرت نماز شب اوررات کو خداسے رازونیاز کرناہی رہی لہٰذااگر خلاصہ کہا جائے تویہ نتیجہ نکلتا ہے جتنے بھی مجتہدین گزرے ہیں یا اس وقت زندہ ہیں ان تمام حضرات کی زندگی نمازشب میںخلاصہ ہو جاتا ہے اور محترم اساتذہئ کرام مرحوم آیۃ اﷲ العظمیٰ بروجردی کے حوالہ سے نقل کرتے تھے کہ آقای بروجردی نے کہا مرحوم آیۃاﷲ محمدباقرآیۃاﷲمیرزا آیۃاﷲقوچانی وغیرہ نماز شب کے قنوت میں قیام کی حالت میں دُعائے ابوحمزہ ثمالی پڑھاکرتے تھے۔

(ر)نماز شب اور مرحو م شیخ حسن مہدی آبادی کی سیرت:

ہمارے استاد محترم مؤ سس مدارس دینیہ و مراکز علمیہ محسن ملت مرحوم شیخ مہدی آبادی کی سیرت ہم سب کے لئے نمونہ عمل ہے کیونکہ آپ ہمیشہ طلباء اور علماء سے تہجد کی سفارش کے ساتھ ہمیشہ پابند رہتے تھے اسی کا نتیجہ ہے کہ آج بلتستان جیسے پسماندہ علاقہ میں علوم آل محمد کے شمع جلائے اور بیسیوں مدارس سیکڑوں دینیات سینٹر ز مساجد امام بارگاہیں اور دینی مراکز قائم کر کے مذہب اہل البیت کی ترویج کا ایسا وسیلہ فراہم کیا جو رہتی دنیا تک جاری رہے گا اللہ تعالیٰ ان کو تہجد گذاروں کے ساتھ محشور فرمائیں۔

منبع: فلسفۂ نمازِ شب ، مؤلّف : محمّد باقر مقدّسی   

 


source : http://ahl-ul-bayt.org
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اقوال حضرت امام علی علیہ السلام
پیغمبراسلام(ص) کے منبر سے تبرک(برکت) حاصل کرنا
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی سیرت کے بعض ...
حضرت امام محمد مھدی علیہ السلام
مجموعہ ٴ زندگانی چہارہ معصومین( علیہم السلام )
امام حسین (ع) عرش زین سے فرش زمین پر
انبیاء کا امام حسین پر گریہ کرنا
امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت مبارک هو
کرامات امام جعفر صادق علیہ السلام
قرآن مجید میں علی (ع) کے فضائل

 
user comment