اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

خدائی مکر سے کیا مراد ہے ؟

حواریّون“ کے ایمان کا تذکرہ کرنے کے بعد ا ب اس میں یہودیوں کی شیطانی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرما یا گیا ہے : انہوں نے مسیح کو نابود کرنے ، ان کی آواز کو خاموش کرنے اور ان کے دین کی پیش رفت روکنے کے لئے کئی مکر و فریب اور سازشیں کیں لیکن خدا کی تدبیر اور چارہ جوئی ان سب مکاریوں اور سازشوں سے بالاتر اور زیادہ موٴثر تھی ۔ 

قرآن میں اس جیسی کئی ایک آیات دیکھائی دیتی ہیں جن میں مکرکی نسبت خدا کی طرف دی گئی ہے ۔۱

۱مثلاً سورہٴ انفال کی آیت ۳۰، سورہ نحل کی آیت ۵۰ اور بعض دوسری آیات۔

لغت عرب میں ” مکر “ کا معنی اس سے بہت مختلف ہے جو اس کا معنی آج کی فارسی میں ہے ۔ فارسی میں آج کل ” مکر“ شیطانی سازشوں اور زیاں کاریوں کے لئے استعمال ہوتا ہے حالانکہ لغتِ عرب کے اصول معانی میں ” مکر“ ہر طرح کی ” چارہ جوئی “ کو کہتے ہیں جو اچھی طرح بھی ہوتی ہے اور کبھی بری بھی ۔ 

مفردات راغب میں ہے ۔ 

”المکر صرف الغیر عمّا یقصد “۔ مکر یہ ہے کہ کسی کو اس کے مقصد ہٹا دیا جائے ۔ 

( اس سے قطع نظر کہ اس کا مقصد اچھا ہے یا برا ) 

قرآن مجید میں بھی ” مکر “ کبھی لفظ ” خیر “ کے ساتھ آیا ہے ۔ مثلاً ”واللہ خیر الماکرین “۔

یعنی خدا بہترین چارہ کوئی کرنے والا ہے ۔

اور کبھی لفظ” سئی“ ( یعنی ۔ برا) کے ساتھ مذکورہ ہے ، مثلاً

”ولایحیق المکر السسّی ء الاّ باہلہ“۔ 

یعنی بری سازش اور سوچ اپنے اہل کے علاوہ کسی کا احاطہ نہیں کرے گی ۔ ( خاطر ۔۴۳)

اس بناء پر محل بحث آیت سے مراد یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کے دشمن اپنی شیطانی سازشوں کے ذریعے اس کی خدا ئی دعوت کی راہ رکاوت پیدا کر نا چاہتے تھے لیکن خدا تعالی نے اپنے پیغمبر کی جان کی حفاظت اور اس کے دین کی پیش رفت کے لیے تدبیر کی اور ان کے نقشے نقش پر آب ثابت ہوئے ۔

 ۵۵۔ إِذْ قَالَ اللهُ یَاعِیسَی إِنِّی مُتَوَفِّیکَ وَرَافِعُکَ إِلَیَّ وَمُطَہِّرُکَ مِنْ الَّذِینَ کَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِینَ اتَّبَعُوکَ فَوْقَ الَّذِینَ کَفَرُوا إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَةِ ثُمَّ إِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَاٴَحْکُمُ بَیْنَکُمْ فِیمَا کُنْتُمْ فِیہِ تَخْتَلِفُونَ ۔

ترجمہ

۵۵۔ ( وہ وقت یاد کرو )جب خدا نے عیسیٰ سے کہا : میں تمہیں لے لوں گا اور اپنی طرف اٹھا لوں گااور جو لوگ کافر ہوگئے ہیں ان سے پاک کروں گا اور جو لوگ تیری پیروی کرتے ہیں انہیں ان لوگوں سے قیامت تک کے لئے بر تر قرار دوں گا جو کافر ہو گئے ہیں پھر تمہاری باز گشت میری طرف ہے اور جس چیز میںتم اختلاف کر تے ہو اس کا تمہارے درمیان فیصلہ کردوں گا ۔


source : http://www.makaremshirazi.org
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کون ہیں؟
ابليس نے پروردگار کی مخالفت كيوں كي؟
غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟

 
user comment