اردو
Wednesday 8th of May 2024
0
نفر 0

آیا کیا پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حق سے توسل کرنا جائز ہے؟

توسل کی ایک دوسری قسم ، انبیاء اور رسولوں کے حق سے توسل کرنا ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ خداوند عالم نے ان پر لطف کیا ہے اور ان کو صاحبان حق قرار دیا ہے ، اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ صالحین اور بندوں کا خداوند عالم پر ذاتی حق ہے جس کو خدا پر ادا کرنا ضروری ہے بلکہ تمام حقوق، خدا کی طرف سے ہیں ۔

اس سے مراد وہ حق ہے جو خداوند عالم نے کرامت کی وجہ سے ان کو عطاء کیا ہے اور ان کو صاحبان حق قرار دیا ہے جیسا کہ خداوند عالم فرماتا ہے :

”وکان حقا علینا نصر المومنین“(۱) ۔ مومنین کی مدد کرنا ہمارے اوپر حق ہے ۔

اس نکتہ پر بہت سی روایات بھی دلالت کرتی ہیں :

الف۔ ابو سعید خدری نے نقل کیا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فرمایا : جو بھی نماز کے لئے اپنے گھر سے باہر نکلے اور اس طرح دعاء کرے : 

خداوندا ! میں تجھے ان سائلین کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جن کا تجھ پر حق ہے اور اسی حق کی وجہ سے میں باہر آیا ہوں کیونکہ میں خوشی، طغیان اور ریاء کی وجہ سے باہر نہیں آیا ہوں بلکہ اس لئے باہر آیا ہوں کہ تیرے قہر سے محفوظ ہوجاؤں اور تیری رضا حاصل کرلوں، میں تجھ سے دعاء کرتا ہوں کہ مجھے دوزخ کی آگ سے نجات دے اور میرے گناہوں کو بخش دے، کیونکہ تیرے علاوہ کوئی اور گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔ خدا وند عالم اس کی طرف توجہ کرتا ہے اور ستر ہزار فرستہ اس کے لئے استغفار کرتے ہیں(۲) ۔

ب : عمر بن خطاب نقل کرتے ہیں : پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب حضرت آدم نے خطاء کی تو کہا : پروردگارا ! میں تجھے محمد کے حق کا واسطہ دیتاہوں مجھے معاف کردے ۔خداوند عالم نے فرمایا: اے آدم کس طرح تم نے محمد کو پہچانا کیونکہ ابھی تک میں نے اس کو خلق نہیں کیا ہے؟ حضرت آدم نے کہا : جب تو نے مجھے اپنی قدرت سے خلق کیا اور اپنی روح کو مجھ میں ڈالا اور میں نے اپنے سر کو بلنے کیا تو عرش کے ستون پر لکھا ہوا دیکھا : ”لا الہ الا اللہ، محمد رسول اللہ“۔ تو میں سمجھ گیا کہ جس نام کو تو نے اپنے نام کے ساتھ بیان کیا ہے وہ حتما تیرے نزدیک بہت زیادہ محبوب ہے ۔ خدا وند عالم نے فرمایا : تم نے صحیح کہا ائے آدم! میں اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ ان کو دوست رکھتا ہوں اور چونکہ تم نے مجھے ان کے حق کا واسطہ دیا ہے لہذا میں تجھے معاف کرتا ہوں اور اگر محمد نہ ہوتے تو میں تمہیں خلق نہ کرتا(۳) ۔

ج: طبرانی نے اپنی سند کے ساتھ انس بن مالک سے نقل کیا ہے : جب حضرت فاطمہ بنت اسد کا انتقال ہوگیا تو ان کے لئے قبر کھودی گئی اور جب لحد تک پہنچے تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود آپ کی لحد کو کھودا اور اپنے ہاتھ سے وہاں کی مٹی کو اٹھاکر باہر ڈالا اور جب قبر مکمل ہوگئی تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر میں داخل ہوئے اور اس میں لیٹ کر فرمایا : خدایا تو ہی زندہ کرتا ہے اور تو ہی موت دیتا ہے ، میری والدہ فاطمہ بنت اسد کو بخش دے (۴) ۔اپنی حجت کو انہیں تلقین کر ، اپنے پیغمبر اور ا نبیاء کے واسطہ سے ان کی قبر کو کشادہ کردے (۵) ۔

1 . روم: 47.

2 . سنن ابن ماجه: ج1، ص256 شماره 778 باب المساجد، مسند احمد: ج3، ص21.

3 . دلائل النبوه، بیهقى: ج5، ص489، دارالکتب العلمیه.

4 . مادر پیامبر(صلى الله علیه وآله)، آمنه تهیں، لیکن فاطمه بنت اسد نے پیامبر(صلى الله علیه وآله) کے ساته بهت زیاده نیکى کی تهی اور آپ مادر کی طرح آپ کے ساته برتاو کرتی تهیں. (مترجم)

5-سیماى عقاید شیعه،ص 142.


source : http://www.amiralmomenin.org
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا پانچ سال کا بچہ امام ہوسکتا ہے ؟
کیا خون کا ماتم کرنا چائز ہے؟
کیا قرآن اور حدیث میں لفظ ”شیعہ“ استعمال ہوا ہے؟
نکاح مسیار کی حقیقت کیا ہے؟
کیا شیعوں کے درمیان اس قرآن عظیم کے علاوہ جس کا ...
شیطان، هماری فکر و اندیشه میں کیسے نفوذ کر کے ...
کیا مساجد کے لوڈ اسپیکروں سے اذان و دعاوں کا نشر ...
منکرین مہدی (عج) کی ضعیف دلیلیں
نماز کے تشہد میں کیوں علی ولی اللہ پڑھنے سے نماز ...
گانا گانا اور سننا حرام کیوں ہے؟

 
user comment