اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

فدک حضرت زہراؑ

[یا بضعۃ الرسول ص] شیعہ حضرات اعتقاد رکھتے ہیں کہ فدک ملکیت حضرت محمد مصطفے ؐ ہیں اور آپ نے اس ملکیت کو اپنی حیات زندگی میں اپنی دختر ارجمندہ حضرت فاطمہ زہرا ؑکو بخشا تھا اور خلفاء نے آپ کی وفات کے بعد حضرت فاطمہ زہرا ؑسے چھین کر غصب کر دی

:حوالہ منہاج النساء ج۴ ص۱۲۱

بعض اہل سنت اس بات سے منکر ہیں جیسے ابن تیمیہ ۔یہ ابن تیمیہ کہتا ہے کہ سنا نہیں گیا ہے کہ حضرت زہرا جو ادعا فدک کرتی ہیں کہ جناب رسالتمآب ؐ نے یہ فدک اس کو عطا کیا ہے اور کوئی گواہ نہیں ہے اس بات پر کہ یہ حق زہرا ؑہیں اور حضرت محمد ؐ نے اس کو اپنی دختر ارجمندہ کو عطا کیا ہے۔حوالہ منہاج النساء ج۴ ص۱۲۱ :

موقعیت جغرافیائی فدک: حموی نے کتاب معجم البلدان میں کہا ہے کہ فدک ایک گاؤحجاز اس کا فیصلہ مدینہ دو یا تیں ایام کی راہ میں ساکنان اس سر زمین پر جو لوگ ابتداء میں مسکن رکھتے تھے وہ لوگ یہودی تھے حوالہ معجم البلدان ج۴ ص۲۳۸

ایک شخص بنام بلاذی تحریر فرماتے ہیں : کہ اس فدک پر جو لوگ مقیم تھے وہ طائفہ ای از یہودی ہیں تقریبا ہفتم سال ہجری تک اس جگہ مستقر تھے اور اس وقت جب خدا وند کریم نے ان کے قلوب میں روب اور ترس ڈالا اسی دن حضرت رسول اکرم ؐ کی خدمت میں حاضر ہو گئے بعض نصب اور بعض کل اس طبق سے صلح کیاحوالہ فتوح البلدان ۱ ص۳۳

قال الطبری :اس کے بعد کہ یہودی خیبر حضرت رسول اکرم ؐ دلیل کے ساتھ ترس گئے کہ خدا وند متعال آپ ؐ کے قلب مبارک پر ان یہودی کا مصالحہ کیا اور یہ یہودی اس بات پر راضی اور مطمئن ہو گئے ہیں کہ حضرت محمد مصطفے ؐ خدا وند کریم کی طرف سے بھیجا ہوا اور مقرر کردہ بزرگوار بندہ ہیں تو اس کو اس زمین جو کہ فدک میں نصب دی اور یہ ملکیت خاص رسول اکرم ؐ بن گئی اور لشکر نے اس زمین کو جنگ وقتال سے حاصل نہیں کیا ہے حوالہ تاریخ طبری ج۲ ص۳۰۲

قال الحدید :ابن حدید فرماتے ہیں کہ ایک گروہ اہل خیبر اس جگہ باقی رہ گئے اور شخص کیا اور حضرت رسول اکرم ؐ سے تقاضا کیا آپ کی جان محفوظ رہے گی یہاں حضرت رسول اکرم ؐ نے اس پیشنہاد کوقبول کیا اور اہل فدک اس توافق سے خبر دار ہو گئے چوں کہ یہ زمین اس دلیل کے ساتھ کہ یہ صلح کے طور پر ہاتھ میں آتی ہیں اس نے یہ ملکیت خاص رسول کریم ؐ اور لشکر نے جنگ وجدال وغیرہ سے اس کو اشغال نہیں کیا ہے حوالہ شرح ابن ابی الحدید

قال علامہ قزوینی :آپ فرماتے ہیں کہ معتبر کتابوں سے اس بات ہی کو اخز کیا گیا ہے کہ فدک از جملہ قریہ ہای ہے کہ اس کو جنگ میں حاصل نہیں کیا گیا بلکہ حضرت رسول اکرم ؐ نے اس کو اکیلے میں حاصل کیا ہے اور اس میں کسی کا بھی رول ادا نہیں ہے اس وجہ سے یہ ملکیت خاص رسول اکرم ؐ بن جاتی ہیں اور اس بات پر کوئِ ایک علماء بھی مخالف نہیں ہیں :حوالہ فدک ص ۲۹

قال سید بن طاووس :عواید فدک کو بنا بر نقی ہر سال ۲۴ ہزار دینا وبنا پر نقی دیگر ہفتادہ ہزار دینار تخمیس لگایا جاتا ہے :حوالی کشف المعجمہ ۱۲۴

بعض روایات کے مطابق کہ عمر اس پر عقیدہ رکھتے تھے کہ فدک حضرت رسول خدا ؐ کی خاص ملکیت تھی سمہودی اور دیگر نقل کرتے ہیں عمر نے فدک کے بارے میں کہا میں اس موضوع کے بارے میں اگر تم پوچھو کہ یہ زمین کس کو عطا کی گئی تو حضرت رسول خدا ؐ کے علاوہ کسی اور کو یہ عطا نہیں کی گئی تو حضرت رسول خدا ؐ کے علاوہ کسی اور کو یہ عطا نہیں کی گئی تھِ اس وجہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فدک حق خاص رسول اکرم ؐ تھا اس عبارت سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہ عمر اس بات کے قائل تھے میں بھی فدک منتقل حضرت زہرا ؑہوا تھا حوالہ وفاء الوفاء ج ۳ ص ۹۹۷ شرح ابن ابی الحدید ج ۱۶ ۳۲۲

 

فدک از دید گاہ قرآن پاک :

قال اللہ تبارک وتعالی فی القرآن الکریم فی السورہ الحشر آیات ۶و۷ موجود ہیں :

وما افاء اللہ علی رسولہ منھم فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب ولکن اللہ یسلط رسلہ علی من یشاء واللہ علی کل شئی قدیر سورہ حشر آیۃ ۶ ترجمہ :اور جس مال "غنیمت" کو اللہ تعالی نے اپنے رسول ؐ کی آمدنی قرار دیا ہے "اس میں تمہارا کوئِ حق نہیں "کیوں کہ اس کے لئے نہ تو تم نے گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جن پر چاہتا ہے غالب کر دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے ۔

تفسیر آیہ کریمہ:گھوڑا اور اونٹ دوڑانے سے مراد جنگ ہے یعنی جو مال بغِر جنگ کے ہاتھ آئے اس کو نئی کہتے ہیں اس کا حکم جنگی حکومت سے مختلف ہے اس کا مصرف اگلی آیت میں بیان ہو رہا ہے ۔

ادامہ آیۃ ہفتم:ما افاء اللہ علی رسولہ من اہل القری فللہ وللرسول ولذی القربی والیتمی والمسکین وبن السبیل کی لا یکون دولۃ بین الاغنیاء منکم وما اتکم الرسول فخذوہ وما نہکم عنہ فانتھوا واتقواللہ ان اللہ شدید العقاب :سورہ حشر آیۃ ہفتم ترجمہ:الل تعالی نے اس بستی والوں کے مال سے جو کچھ بھی اپنے رسول ؐ کی آمدنی قرار دیا ہے وہ اللہ اور رسول اللہ ؐ اور قریب ترین رشتہ داروں اور یتیموں اور اور مساکین اور مسافروں کے لئے ہے تا کہ وہ مال تمہارے دولت مندوں کے درمیان ہی گردش نہ کرتا رہے اور جس سے روک دیں رسول ؐ اس سے رک جاؤ اور جس امر کی طرف اشارہ کریں یعنی دیں وہ لے لو اور اللہ کا خوف کرؤاللہ یقینا عذاب دینے والا ہے تفسیر آیہ ان بیتوں سے مراد بنی قرائط بنی نضیر وفدک وخیبر ومدینہ اور ینیع کے علاقے ہیں پہلا حصہ اللہ اور رسول ؐ کا ہے اس حصے کو رسول ؐ اپنے اور اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے تھے اور جو بچ جاتا اسے راہ خدا میں خرچ کرتے تھے ۔دوسرا حصہ رسول اللہ ؐ کے قریبی رشتہ داروں کا ہے قال امام زین العابدین ؑ ۔یتیموں اور مسافروں ومسکینوں سے مراد ہم لوگ یعنی اہل بیت  ہیں ۔رسول اللہ  کے بعد رسول اللہ ؐ کا حصہ اور ذوالقربی کا حصہ آل رسول ؐ کا حق ہے چنانچہ اسی بنیاد پر اللہ کے رسول ؐ نے فدک حضرت فاطمہ زہرا کی ملکیت میں دے دی تھی ۔مال غنیمت لڑنے والوں میں تقسیم ہوتا ہے جو مال بغیر ضروری ہے وگرنہ اقتدار وغیرہ یعنی قرآن کی رو سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ فدک حضرت زہرا کو اپنے والد سے ملا تھا اور حضرت رسول اللہ  نے فقط اور فقط بطور علی ؑ حضرت زہرا ؑکو عطا کیا تھا ۔

فخر رازی :فخر رازی اس آیہ شریفہ کے ذیل میں یوں بیان کرتے ہیں کہ اصحاب رسول اکرم  سے چاہا کہ فی رایبین اس کو تقسیم کریں جس طرح مال غنیمت کو تقسیم کیا جاتا ہے بس خدا وند متعال نے اس آیہ شریفہ کے فرق بین فی وغنیمت کو بیان کیا فرمودہ کہ مال غنیمت اس جگہ تقسیم کیا جاتا ہے جہاں مال جنگ وقتال سے جمع ہو جاتے اور بعد میں اس کو تقسیم کیا جاتا ہے یعنی اس میں اصحاب شریک ہوتے ہیں یہاں یہ فطق اور فطق مال رسول خدا  سے وابسطہ ہیں لہذا کسی کو حق نہیں ہے کہ اس کے ہاتھ دخالت کریں اور جس کو بھی رسول اللہ ؐ چاہتے عطا کر سکتا ہے۔

حوالہ تفسیر فخر رازی ج ۲۹ ص ۲۸۴ :علامہ طبا طبائی کا نظریہ :علامہ طبا طباِئی فرماتے ہیں مقصود از فللہ وللرسول یعنی یہ ہے کہ لفظ حق این است کہ فی مختص خدا وند کریم اور آپ کے رسول اللہ ؐ ہیں اور ہر اس چیز میں جس میں جناب رسول اکرم  صلاح جانے مصرف کر سکتا ہیں اور نیز اس کو اپنے نظر میں رکھے نبی حق ہم دارند مقصود از ذی القربی }رشتہ دار رسول اکرم ؐ جس طرح روایت آئمہ اطہار ؑ میں وارد ہوا ہے مقصود قرابت سے حضرت فاطمہ زہرا ؑبھی ہیں تو یہاںعقل درک کرتی ہیں کہ رسول اکرم ؐ نے اس کو دختر ارجمندہ کو ہی دیا ہے حوالہ المیزان ۱۹ ص۲۱۳ :

فدک در تاریخ :شہید صدر فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کہ فدک در تاریخ اسلام وارد ہوا در اصل ابتدا میں یہ ملکیت رسول اکرم ؐ کے لئے مقرر شدہ تھِ اور اس کو جنگ وقتال سے حضرت رسول اکرم ؐ نے اس کو اپنی دختر ارجمندہ کو دیا تھا وفات رسول اکرم ؐ کے بعد حضرت زہرا ؑکے ہاتھ سے ابو بکر نے چھین لیا حوالہ صواعق المحرقہ ج۱ ص ۱۵۷ :

نیز جس وقت حکومت بحرین عبد العزیز کے ہاتھ میں آئی اس نے اس فدک کو دوبارہ لے کر حضرت زہرا کو واپس کر دیا حوالہ فدک فی التاریخ ص۳۷و۳۸ حضرت علی  نے اپنے خلافت میں اس فدک کو واپس نہیں لیا :

اس کی علت امام موسی کاظم  یوں بیان کرتے ہیں کہ ہم اہل بیت  انہیں چاہتے ہیں کہ غیر از خدا جو حقوق ہمارے ہاتھ چلے جاتے ہیں اس کو دوبارہ لے لے اور ہمارا حق ظا لموں سے بستاند ہم اولیاء مومنان لقمع کی طرف حکم کرتے ہیں اس کے بعد ہم ظالموں سے اپنے حق کو واپس لیتے ہیں حوالہ علل الشرایع حلبہ یکم ۱۵۵: حضرت امام جعفر صادق  کا ارشاد گرامی ہے کہ خدا وند کریم ظالم اور مظلوم دونوں کے بارے میں وارد کردہ ہیں مظلوم کو ثواب دیتا ہے اور ظالم کو سزا دیتا ہے اور خدا وند کریم اس بات پرکراہت رکھتا ہے کہ جس چیز کو خدا وند کریم کی راہ میں دیا جاتا ہے اس کو واپس نہ لو خدا غاصب پر عقاب کرتا ہے اورجس سے غصب کیا جاتا ہے اس کو ثواب دیتا ہے :حوالہ علل الشرایع ج۱ ص ۱۵۴۔

یہ ایک بہت بڑا یا طویل موضوع ہے اس کے بعد حضرت زہرا نے اس فدک کے بارے اپنے والد حضرت رسول اکرم  کے بعد ابو بکر سے کہا کہ یہ فدک میرے والد بزرگوار حضرت محمد مصطفی  نے مجھے عطا کیا ہے مجھے واپس دے دو مگر بد عتی سے اس نے جواب دیا کہ حضرت محمد مصطفے  نے فرمایا ہے کہ جو چیز در ارث نہ رکھا گیا ہو وہ جو کچھ بھی ہے صدقہ ہے بعد میں مدینہ میں بھی ابو بکر مانع ہوا ۔

نتیجہ :اس طرح حضرت فاطمہ زہرا اس والد کے فدک ارث سے محروم رہ گئی۔


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اقوال حضرت امام علی علیہ السلام
پیغمبراسلام(ص) کے منبر سے تبرک(برکت) حاصل کرنا
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی سیرت کے بعض ...
حضرت امام محمد مھدی علیہ السلام
مجموعہ ٴ زندگانی چہارہ معصومین( علیہم السلام )
امام حسین (ع) عرش زین سے فرش زمین پر
انبیاء کا امام حسین پر گریہ کرنا
امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت مبارک هو
کرامات امام جعفر صادق علیہ السلام
قرآن مجید میں علی (ع) کے فضائل

 
user comment