اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

کیا یہ اوامر و نواھی الزامی هوتے ھیں یا ارشادی؟

یہ مسئلہ علم اصول فقہ میں تفصیلی طور پر ثابت هو چکا ھے جس کا خلاصہ یہ ھے کہ جو چیز وجوب پر دلالت کرے اور وجوب میں ظاھر بھی هو اگر مستحب پر دلالت کرنے والے قرینہ سے خالی هو، اس کو امر کھا جاتا ھے، اور حکم عقل کے ذریعہ اس کا وجوب هوتا ھے کیونکہ عبد پر مولا کے حکم کی اطاعت کرنا ضروری ھے اور مولا جس کام کا ارادہ کرلے اس کو انجام دینے کے لئے حرکت کرنا ضروری ھے تاکہ عبودیت و مالکیت کا حق ادا هو سکے۔

جس طرح مسئلہ نھی کا خلاصہ تھا:

نھی بھی الزام پر دلالت کرنے میں امر کی طرح هوتی ھے اور حرمت میں ظاھر هوتی ھے اور جب صیغہ نھی کسی ایسے شخص سے صادر هو جس کی اطاعت واجب ھے تو اس مولیٰ کی وجوب اطاعت، و حرمت نافرمانی عقلی طور پر ثابت هونے کا تقاضا یہ ھے کہ جس کام سے مولیٰ منع فرمائے اس کو انجام دینا جائز نھیں ھے،،

اور کیونکر مذکورہ مطلب صحیح نہ هو ، جبکہ خدا وند عالم ارشاد فرماتا ھے:

<مَا اٴَتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھَا کُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا>

”جو تم کو رسول دیں وہ لے لیا کرو اور جس سے منع کریں اس سے باز رهو“

<فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اٴَمْرِہِ اٴَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَةٌ اٴَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ>

”جو لوگ اس کے حکم کی مخالفت کرتے ھیں ان کو اس بات سے ڈرتے رہنا چاہئے کہ(مبادا) ان پر کوئی مصیبت آپڑے یا ان پر کوئی درد ناک عذاب نازل هو“

پس ان تما م چیزوں سے ثابت یہ هوا کہ خدا وند عالم کے اوامر و نواھی مکمل طور پر الزامی (ضروری) هوتے ھیں ،اور اس میں کسی کو کوئی اختیار و رخصت نھیں ھے۔


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ابليس نے پروردگار کی مخالفت كيوں كي؟
غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...

 
user comment