اردو
Friday 10th of May 2024
0
نفر 0

(چوتھا حصہ )حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام

 

امام مہدی کاذکرکتب آسمانی میں

حضرت داؤد کی زبورکی آیت ۴# مرموز ۹۷ میں ہے کہ آخری زمانہ میں جوانصاف کامجسمہ انسان آئے گا ، اس کے سر پرابرسایہ فگن ہوگا ۔ کتاب صفیائے پےغمبرکے فصل ۳ آیت ۹ میں ہے آخری زمانے میں تمام دنیا موحدہوجائے گی ۔کتاب زبورمرموز ۱۲۰ میں ہے جوآخرالزماں آئے گا، اس پرآفتاب اثراندازنہ ہوگا۔صحےفہ شعیاپےغمبرکے فصل ۱۱ میں ہے کہ جب نورخداظہورکرے گا توعدل وانصاف کا ڈنکا بجے گا ۔شےراوربکری ایک جگہ رہیں گے چےتااوربزغالہ ایک ساتھ چرےں گے شےراورگوسالہ ایک ساتھ رہیں گے ،گوسالہ اورمرغ ایک ساتھ ہوںگے شےراورگائے میں دوستی ہوگی ۔ طفل شےرخوارسانپ کب بل میں ہاتھ ڈالے گااوروہ کاٹے گانہیں پھراسی صفحہ کے فصل ۲۷ میںہے کہ یہ نورخدا جب ظاہرہوگا، توتلوارکے ذرےعہ سے تمام دشمنوں سے بدلہ لے گا صحےفہ تنجاس حرف الف میں ہے کہ ظہورکے بعد ساری دنیا کے بت مٹادئےے جائیں گے ،ظالم اورمنافق ختم کردئےے جائیں گے یہ ظہورکرنے والاکنےزخدا (نرجس) کابےٹاہوگا ۔ تورےت کے سفرانبیاٴمیں ہے کہ مہدی ظہورکریں گے عیسی آسمان سے اترےں گے ،دجال کوقتل کریں گے انجےل میں ہے کہ مہدی اورعیسی دجال اورشیطان کوقتل کریں گے ۔ اسی طرح مکمل واقعہ جس میں شہادت امام حسین اورظہورمہدی علیہ السلام کااشارہ ہے ۔انجےل کتاب دانیال باب ۱۲ فصل ۹ آیت ۲۴ رویائے ۲# میں موجود ہے (کتاب الوسائل س ۱۲۹ طبع بمبئی ۱۳۳۹ ہجری )۔ 

امام مہدی کی غیبت کی وجہ

مذکورہ بالاتحرےروں سے علماٴاسلام کااعتراف ثابت ہوچکا یعنی واضح ہوگیا کہ امام مہدی کے متعلق جوعقائد اہل تشےع کے ہیں وہی منصف مزاج اورغےرمتعصب اہل تسنن کے علماء کے بھی ہیں اورمقصد اصل کی تائےد قرآن کی آیتوں نے بھی کردی ،اب رہی غیبت امام مہدی کی ضرورت اس کے متعلق عرض ہے کہ :

۱ ) اخلاق عالم نے ہدآیت خلق کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزارپےغمبراورکثیرالتعداد ان کے اوصیاٴ بھےجے ۔پےغمبروں میں سے ایک لاکھ تےٴس ہزار نوسو ننانوےں انبیاء کے بعد چونکہ حضوررسول کرےم تشریف لائے تھے ۔لہذا ان کے جملہ صفات وکمالات ومعجزات حضرت محمدمصطفی صلعم میں جمع کردئےے تھے اورآپ کوخدانے تمام انبیاء کے صفات کا جلوہ برواربنایا بلکہ خود اپنی ذات کامظہرقراردیا تھا اورچونکہ آپ کوبھی اس دنیائے فانی سے ظاہری طورپرجاناتھا اس لئے آپ نے اپنی زندگی ہی میں حضرت علی کوہرقسم کے کمالات سے بھرپورکردیاتھا یعنی حضرت علی اپنے ذاتی کمالات کے علاوہ نبوی کمالات سے بھی ممتازہوگئے تھے ۔سرورکائنات کے بعد کائنات عالم صرف ایک علی کی ہستی تھی جوکمالات انبیاء کی حامل تھی آپ کے بعد سے یہ کمالات اوصیاٴمیں منتقل ہوتے ہوئے امام مہدی تک پہونچے بادشاہ وقت امام مہدی کوقتل کرنا چاہتاتھا اگروہ قتل ہوجاتے تودنیاسے انبیاء واوصیاء کا نام ونشان مٹ جاتا اورسب کی یادگاربےک ضرب شمشےرختم ہوجاتی اورچونکہ انھےں انبیاء کے ذرےعہ سے خداوند عالم متعارف ہواتھا لہذا اس کابھی ذکرختم ہوجاتا اس لئے ضرورت تھی کہ اےسی ہستی کومحفوظ رکھا جائے جوجملہ انبیاء اوراوصیاء کی یادگاراورتمام کے کمالات کی مظہرہو ۔

۲ ) خداوندے عالم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے ” وجعلھا کلمة باقےة فی عقبہ “ ابراہےم کی نسل میں کلمہ باقیہ قراردیاہے نسل ابراہےم دوفرزندوں سے چلی ہے ایک اسحاق اوردوسرے اسماعےل ۔ اسحاق کی نسل سے خداوندعالم جناب عیسی کوزندہ وباقی قراردے کر آسمان پرمحفوظ کرچکاتھا ۔ اب بہ مقتضائے انصاف ضرورت تھی کہ نسل اسماعےل سے کسی ایک کوباقی رکھے اوروہ بھی زمین پرکےونکہ آسمان پرایک باقی موجودتھا ،لہذا امام مہدی کوجونسل اسماعےل سے ہیں زمین پرزندہ اورباقی رکھا اورانھےں بھی اسی طرح دشمنوں کے شرسے محفوظ کردیا جس طرح حضرت عیسی کومحفوظ کیاتھا ۔

۳ ) یہ مسلمات اسلامی سے ہے کہ زمین حجت خدا اورامام زمانہ سے خالی نہیں رہ سکتی (اصول کافی ۱۰۳طبع نولکشور) چونکہ حجت خدا اس وقت امام مہدی کے سوا کوئی نہ تھا اورانھےں دشمن قتل کردےنے پرتلے ہوئے تھے اس لئے انھےں محفوظ ومستورکردیاگیا ۔حدےث میں ہے کہ حجت خدا کی وجہ سے بارش ہوتی ہے اورانھےں کے ذرےعہ سے روزی تقسےم کی جاتی ہے (بحار)۔

۴ ) یہ مسلم ہے کہ حضرت امام مہدی جملہ انبیاء کے مظہرتھے اس لئے ضرورت تھی کہ انھےں کی طرح ان کی غیبت بھی ہوتی یعنی جس طرح بادشاہ وقت کے مظالم کی وجہ سے حضرت نوح ،حضرت ابراہےم ،حضرت موسی ،حضرت عیسی اورحضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے عہدحیات میں مناسب مدت تک غائب رہ چکے تھے اسی طرح یہ بھی غائب رہتے ۔

۵ ) قیامت کاآنا مسلم ہے اورواقعہ قیامت میں امام مہدی کا ذکربتاتاہے کہ آپ کی غیبت مصلحت خداوندی کی بناء پرہوئی ہے ۔

۶ ) سور ہ اناانزلنا سے معلوم ہوتاہے کہ نزول ملائکہ شب قدرمیں ہوتا رہتاہے یہ ظاہرہے کہ نزول ملائکہ انبیاء واوصیاء ہی پرہواکرتاہے ۔امام مہدی کواس لئے موجود اورباقی رکھا گیاہے تاکہ نزول ملائکہ کی مرکزی غرض پوری ہوسکے ،اورشب قدرمیں انھےںپرنزول ملائکہ ہوسکے حدےث میں ہے کہ شب قدرمیں سال بھرکی روزی وغےرہ امام مہدی تک پہونچادی جاتی ہے اوروہی اس تقسیم کرتے رہتے ہیں ۔

۷ ) حکےم کافعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا یہ دوسری بات ہے کے عام لوگ اس حکمت ومصلحت سے واقف نہ ہوں غیبت امام مہدی اسی طرح مصلحت وحکمت خداوندی کی بناپرعمل میں آئی ہے جس طرح طواف کعبہ ،رمی جمرہ وغےرہ ہے جس کی اصل مصلحت خداوندعالم ہی کومعلوم ہے ۔

۸ ) امام جعفرصادق علیہ السلام کافرماناہے کہ امام مہدی کواس لئے غائب کیاجائے گا تاکہ خداوندعالم اپنی ساری مخلوق کا امتحان کرکے یہ جانچے کہ نےک بندے کون ہیں اورباطل پرست کون لوگ ہیں (اکمال الدین )۔

۹ ) چونکہ آپ کواپنی جان کاخوف تھا اوریہ طے شدہ ہے کہ ” من خاف علی نفسہ احتاج الی الاستتار“ کہ جسے اپنے نفس اوراپنی جان کاخوف ہو وہ پوشےدہ ہونے کولازمی جانتاہے (المرتضی )۔

0) آپ کی غیبت اس لئے واقع ہوئی ہے کہ خداوندعالم ایک وقت معےن میں آل محمد پرجومظالم کےے گئے ہیں ۔ ان کابدلہ امام مہدی کے ذرےعہ سے لے گا یعنی آپ عہد اول سے لے کربنی امیہ اوربنی عباس کے ظالموں سے مکمل بدلہ لےں گے ۔ (اکمال الدین )۔

غیبت امام مہدی جفرجامعہ کی روشنی میں

علامہ شیخ قندوزی بلخی حنفی رقمطرازہیں کے سدےرصےرفی کابیان ہے کہ ہم اورمفضل بن عمر،ابوبصےر،ابان بن تغلب ایک دن صادق آل محمد کی خدمت میں حاضرہوئے تودےکھا کہ آپ زمین پربےٹھے ہوئے رورہے ہیں ، اورکہتے ہیں کہ ” اے محمد!تمہاری غیبت کی خبرنے مےرا دل بے چےن کردیاہے “ میں نے عرض کی حضورخدا آپ کی آنکھوں کوبھی نہ رلائے بات کیا ہے کس لئے حضورگریہ کناںہیں فرمایا ۔ ا ے سدےر!میں نے آج کتاب ”جعفرجامع“ میں بوقت صبح امام مہدی کی غیبت کا مطالعہ کیاہے ،اے سدےر!یہ وہ کتاب ہے جس میں ”علم ماکان ومایکون“ کااندراج ہے اورجوکچھ قیامت تک ہونے والا ہے سب اس میں لکھا ہواہے اے سدےر! میں نے اس کتاب میں یہ دےکھا ہے کہ ہماری نسل سے امام مہدی ہوں گے ۔ پھروہ غائب ہوجائیں گے اور ان کی غیبت نےزعمر بہت طویل ہوگی ان کی غیبت کے زمانہ میں مومنین مصائب میں مبتلا ہوںگے اور ان کے امتحانات ہوتے رہیں گے اورغیبت میں تاخےرکی وجہ سے ان کے دلوں میں شکوک پےداہوتے ہوں گے پھرفرمایا : اے سدےرسنو! ان کی ولادت حضرت موسی کی طرح ہوگی اوران غیبت عیسی کی مانندہوگی اوران کے ظہورکا حال حضرت نوح کے مانند ہوگا اوران کی عمرحضرت خضرکی عمرجےسی ہوگی (ےنابع المودة) اس حدےث کی مختصرشرح یہ ہے کہ :

۱ ) تاریخ میں ہے کہ جب فرعون کومعلوم ہوا کہ مےری سلطنت کا زوال ایک مولود بنی اسرائےل کے ذرےعہ ہوگا تواس نے حکم جاری کردیا کہ ملک میں کوئی عورت حاملہ نہ رہنے پائے اورکوئی بچہ باقی نہ رکھا جائے چنانچہ اسی سلسلہ میں ۴۰ ہزاربچے ضائع کئے گئے لےکن نے خدا حضرت موسی کوفرعون کی تمام ترکےبوں کے باوجود پےداکیا،باقی رکھا اورانھےں کے ہاتھوں سے اس کی سلطنت کاتختہ الٹوایا ۔ اسی طرح امام مہدی کے لئے ہوا کہ تمام بنی امیہ اوربنی عباسیہ کی سعی بلےغ کے باوجود آپ بطن نرجس خاتون سے پےداہوئے اورکوئی آپ کودےکھ تک نہ سکا۔

۲ ) حضرت عیسی کے بارے میں تمام یہودی اورنصرانی متفق ہیں کہ آپ کو سولی دےد ی گئی اور آپ قتل کئے جاچکے ،لےکن خدا وندعالم نے اس کی ردفرمادی اورکہ دیا کہ وہ نہ قتل ہوئے ہیں اورنہ ان کوسولی دی گئی ہے یعنی خداوندعالم نے اپنے پاس بلالیاہے اوروہ آسمان پرامن وامان خدا میں ہیں ۔اسی طرح حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں بھی لوگوں کایہ کہنا ہے کہ پےداہی نہیں ہوئے حالانکہ وہ پےداہوکر حضرت عیسی کی طرح غائب ہوچکے ہیں ۔

۳حضرت نوح نے لوگوں کی نافرمانی سے عاجزآکرخداکے عذاب کے نزول کی درخواست کی خداوند عالم نے فرمایا کہ پہلے ایک درخت لگاؤوہ پھل لائے گاتب عذاب کروںگا اسی طرح نوح نے سات مرتبہ کیا بالاخراس تاخےرکی وجہ سے آپ کے تمام دوست وموالی اوراےمان دار کافرہوگئے اورصرف سترمومن رہ گئے ۔ اسی طرح غیبت امام مہدی اورتاخےرظہورکی وجہ سے ہورہا ہے ۔ لوگ فرامےن پےغمبراور آئمہ علیہم السلام کی تکذےب کررہے ہیں اورعوام مسلم بلاوجہ اعتراضات کرکے اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں اورشاےد اسی وجہ سے مشہور ہے کہ جب دنیا میں چالےس مومن کامل رہ جائیں گے تب آپ کا ظہورہوگا ۔

0) حضرت خضرجوزندہ اورباقی ہیں اورقیامت تک موجود رہیں گے اورجب کہ حضرت خضرکے زندہ اورباقی رہنے میں مسلمانوں کوکوئی اختلاف نہیں ہے حضرت امام مہدی کے زندہ اورباقی رہنے میں بھی کوئی اختلاف کی وجہ نہیں ہے ۔

غیبت صغری وکبری اورآپ کے سفراٴ

آپ کی غیبت کی دوحیثیت تھی ، ایک صغری اوردوسری کبری ، غیبت صغری کی مدت ۷۵ یا ۷۳ سال تھی ۔ اس کے بعد غیبت کبری شروع ہوگئی غیبت صغری کے زمانے میں آپ کاایک نائب خاص ہوتا تھا جس کے ذرےعہ اہتمام ہرقسم کانظام چلتاتھا سوال وجواب، خمس وزکوة اوردیگرمراحل اسی کے واسطہ طے ہوتے تھے خصوصی مقامات محروسہ میں اسی کے ذرےعہ اورسفارش سے سفراٴ مقررکئے جاتے تھے ۔

سب سے پہلے جنہیں نائب خاص ہونے کی سعادت نصےب ہوئی ۔ان کانام نامی واسم گرامی حضرت عثمان بن سعےدعمری تھا آپ حضرت امام علی نقی علیہ السلام اورامام حسن عسکری علیہ السلام کے معتمد خاص اوراصحاب خلص میںسے تھے آپ قبےلہ بنی اسد سے تھے آپ کی کنےت ابوعمرتھی ،آپ سامرہ کے قریہ عسکرکے رہنے والے تھے وفات کے بعد آپ بغداد میں دروازہ جبلہ کے قرےب مسجد میں دفن کئے گئے آپ ک وفات کے بعد بحکم امام علیہ السلام آپ کے فرزند،حضرت محمد بن عثمان بن سعےد اس عظیم منزلت پرفائزہوئے ، آپ کی کنےت ابوجعفرتھی آپ نے اپنی وفات سے ۲ ماہ قبل اپنی قبرکھدوادی تھی آپ کاکہناتھا کہ میں یہ اس لئے کررہاہوں کہ مجھے امام علیہ السلام نے بتادیاہے اورمیں اپنی تاریخ وفات سے واقف ہوں آپ کی وفات جمادی الاول ۳۰۵ ہجری میں واقع ہوئی ہے اورآپ ماں کے قرےب بمقام دروازہ کوفہ سرراہ دفن ہوئے ۔

پھرآپ کی وفات کے بعد بواسطہٴ مرحوم حضرت امام علیہ السلام کے حکم سے حضرت حسین بن روحۺ اس منصب عظیم پرفائزہوئے ۔جعفربن محمد بن عثمان سعےدکاکہناہے ،کہ میرے والد حضرت محمد بن عثمان نے میرے سامنے حضرت حسین بن روح کواپنے بعد اس منصب کی ذمہ داری کے متعلق امام علیہ السلام کا پےغام پہنچایا تھا ۔حضرت حسین بن روح کی کنےت ابوقاسم تھی آپ محلہ نوبخت کے رہنے والے تھے آپ خفیہ طورپرجملہ ممالک اسلامیہ کادورہ کیاکرتے تھے آپ دونوں فرقوں کے نزدےک معتمد ،ثقہ ،صالحاورامےن قراردئے گئے ہیں آپ کی وفات شعبان ۳۲۶ میں ہوئی اورآپ محلہ نوبخت کوفہ میں مدفون ہوئے ہیں آپ کی وفات کے بعد بحکم امام علیہ السلام حضرت علی بن محمد السمری اس عہدہ ٴجلےلہ پرفائزہوئے آپ کی کنےت ابوالحسن تھی ،آپ اپنے فرائض انجام دئے رہے تھے ،جب وقت قرےب آیاتوآپ سے کہاگیا کہ آپ اپنے بعد کاکیاانتظام کریںگے ۔ آپ نے فرمایا کہ اب آئندہ یہ سلسہ قائم نہ رہے گا ۔ 

(مجالس المومنین ص ۸۹ وجزےزہ خضرا ص ۶ وانوارالحسینیہ ص ۵۵) ۔ ملاجامی اپنی کتاب شواہدالنبوت کے ص ۲۱۴ میں لکھتے ہیں کہ محمد السمری کے انتقال سے ۶ ےوم قبل امام علیہ السلام کا ایک فرمان ناحیہ مقدسہ سے برآمد ہوا ۔ جس میں ان کی وفات کا ذکراورسلسہٴ سفارت کے ختم ہونے کا تذکرہ تھا ۔ امام مہدی کے خط کے عےون الفاظ یہ ہیں

بسم اللہ الرحمن ا لرحیم

” یاعلی بن محمد عظم اللہ اجراخرانک فےک فانک مےت مابےنک وبےن ستة ایام فاجمع امرک ولاترض الی احد ےقوم مقامک بعدوفاتک فقد وقعت الغےبة السامة فلاظہورالا بعداذن اللہ تعالی وذلک بعد طول الامد الخ“۔

ترجمہ : اے علی بن محمد ! خداوند عالم تمھارے بارے میں تمھارے بھائےوں اورتمھارے اوردوستوں کواجرجزےل عطاکرے ،تمہیں معلوم ہو کہ تم چھ ےوم میں وفات پانے والے ہو،تم اپنے انتظامات کرلو۔ اورآئندہ کے لئے اپنا کوئی قائم مقام تجوےز وتلاش نہ کرو۔ اس لئے کہ غیبت کبری واقع ہوگئی ہے اور اذن خدا کے بغیرظہورناممکن ہوگا ۔ یہ ظہوربہت طویل عرصہ کے بعد ہوگا ۔

غرضکہ چھ ےوم گذرنے کے بعد حضرت ابوالحسن علی بن محمدالسمری بتاریخ ۱۵ شعبان ۳۲۹ انتقال فرماگئے ۔اورپھرکوئی خصوصی سفےرمقررنہیں ہوا اورغیبت کبری شروع ہوگئی ۔

سفراٴ عمومی کے اسماء

مناسب معلوم ہوتاہے کہ ان سفراٴ کے اسماء بھی درج ذےل کردئے جائیں جوانھےں نواب خاص کے ذرےعہ اورسفارش سے بحکم امام ممالک محروسہ مخصوصہ میں امام علیہ السلام کاکام کرتے تھے اورحضرت کی خدمت میں حاضرہوتے رہتے تھے ۔ 0) بغداد سے حاجز،بلالی ،عطار ۔ کوفہ سے عاصمی ۔

اہوازسے محمد بن ابراہےم بن مہریار ۔ ہمدان سے محمد بن صالح ۔ رے سے بسامی واسدی ۔ آذربائےجان سے قسم بن علاٴ۔ نےشاپورسے محمد بن شاذان ۔ قسم سے احمد بن اسحاق۔ (غایۃ المقصود جلد۱ ص ۱۲۰)۔ 

 


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=1264&link_articles=holy_prophet_and_ahlulbayit_library/imam_mahdi/hazrat_imam_m_mahdi_alehisalam4
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اہل بیت علیہم السلام کی دعائوں میں حبّ خدا
سیرت پیغمبر (ص)
امام محمد تقی علیہ السلام کی سیاسی سیرت
حضرت علی (ع) کی وصیت دوست کے انتخاب کے بارے میں
علی (علیہ السلام) کوکس جرم کی وجہ سے قتل کیا گیا
(چہٹا حصہ) حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام
اقوال حضرت امام علی علیہ السلام
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اﷲ علیہا ) معصومین کی نظر ...
امام محمد باقر عليہ السلام اور سياسي مسائل
صفات شیعہ

 
user comment