اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

امام کیوں ضروری ہے؟


ہشام ،امام جعفر صادق (ع) کے زبردست شاگرد اور دوسری صدی ہجری میں علم مناظرہ اور علم کلام کے استاد تھے انھوں نے امت کے درمیان اختلاف دور کرنے اور صحیح فیصلہ کے لئے امام کے وجود کی ضرورت پر روشنی ڈالی ہے کہ آپ نے ایک روز فرقہ معتزلہ کے سردار اور بصرہ کے پیشوا عمر وبن عبید سے امت کے درمیان امام معصوم کے وجود کی ضرورت پر بحث کی شروع اور اس سے درخواست کی کہ میرے سوالوں کے جواب دو ۔ عمر و بن عبید نے بھی قبول کیا۔ ہشام نے پوچھا: 
تمھارے آنکھ ہے ؟ 
ہاں 
اس سے کہا کام لیتے ہو ؟ 
اس سے لوگوں اور چیزوں کو دیکھتاہوں اور رنگوں کی تشخیص دیتا ہوں۔ 
تمھارے کان ہے؟ 
ہاں؟ 
اس سے کیا کام لیتے ہو؟ 
اس سے آواز سنتا ہوں ۔ 
تمھارے ناک ہے ؟ 
ہاں۔ 
اس سے کیا کام لیتے ہو؟ 
اس سے بو سونگھتا ہوں۔ 
اس کے بعد ہشام نے دوسرے حواس یعنی قوت ذائقہ و لامسہ اور بدن کے دوسرے اعضاء مثلا انسان کے جسم میں ہاتھ اور پاؤں وغیرہ کے بارے میں سوال کیا اور عمر وبن عبید نے ان سب کا صحیح جواب دیا۔ پھر ہشام نے پوچھا : تمھارے دل ہے ؟ ہاں ۔انسان کے بدن میں اس کا کیا کام ہے ؟ عمرو نے جواب دیا کہ جو کچھ بدن کے تمام اعضاء و جوارح انجام دیتے ہیں قلب کے ذریعہ انھیں تشخیص دیتا ہوں ۔ اور جب بھی انسانی حواس میں سے کوئی خطا کرتا ہے یا بدن کا کوئی حصہ شک میں مبتلا ہوتا ہے تو قلب و دل کی طرف رجوع کرتا ہے اور اپنے شک کو دور کردیتا ہے۔ 
اس وقت ہشام نے اس بحث سے نتیجہ حاصل کرتے ہوئے کہا کہ جس خدا نے جسم کے حواس اور اعضا ء کی شک و تردید دور کرنے کے لئے بدن میں ایک ایسی پناہگاہ اور مرکزی چیز پیدا کی ہے کیا یہ ممکن ہے کہ انسانی معاشرہ کو یوں ہی اس کے حال پر جھوڑ دے اور اس کے لئے کوئی پیشوا و رہبر معین نہ کرے کہ انسانی معاشرہ اپنے شک ،حیرانی اور خطا کو اس کے ذریعہ دور کرے اور صحیح راہ اختیار کر سکے ! (1) 
امام جعفر صادق (ع) ،جانشین پیغمبر (ص) کے مرتبہ اور اس کی حیثیت کو یوں بیان فرماتے ہیں: پیغمبر اکرم (ص) کی رحلت کے بعد ایسے امام کا وجود لازم و ضروری ہے جو الٰہی احکام کو ہر طرح کی گزند اور کمی و زیادتی سے محفوظ رکھے اور ان کی حفاظت کرے ۔ (2) ہشام ابن حکم نے ایک روز حضرت امام جعفر صادق (ع) کی موجودگی میں شام کے ایک عالم سے مناظرہ کیا اور اس تفصیلی مناظرہ کے دوران اس سے پوچھا کہ کیا خدا وند عالم نے پیغمبر اکرم (ص)کی رحلت کے بعد مسلمانوں کے درمیان ہر طرح کے اختلافات دور کرنے کے لئے کوئی دلیل و حجت ان کے حوالے کی ہے ؟ اس نے کہا: ہاں اور وہ دلیل و حجت قرآن کریم اور پیغمبر اکرم (ص) کی سنت یعنی ان کی احادیث ہیں ۔ ہشام نے پوچھا : کیا قرآن و احادیث اختلافات دور کرنے کے لئے کافی ہیں ۔اس نے جواب دیا ہاں ۔تو ہشام نے کہا اگر کافی ہیں تو پھر ہم دونوں جو ایک مذہب رکھتے ہیں اور ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں آپس میں اختلاف کیوں رکھتے ہیں؟ اور ہم میں سے ہر ایک نے ایسی راہ کیوں اختیار کر رکھی ہے جو دوسرے کے خلاف ہے ؟! اس پر اس شامی عالم کو خاموشی اختیار کرنے اور حقانیت کا اعتراف کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہ آیا۔ (3) 
‌ 
1۔ اصول کافی ،ج/1ص/170 
2۔ اصول کافی ،ج/1ص/172 
3۔ اصول کافی ،ج/1ص/178


source : http://www.urduforum.shiacenter.org/viewtopic.php?t=15
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ابليس نے پروردگار کی مخالفت كيوں كي؟
غدیر کا دن صرف پیغام ولایت پہنچانے کے لئے تھا؟
تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ...
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل ...
اس باشعور کائنات کا خالق مادہ ہے یا خدا؟
روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...

 
user comment