اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

ٹیلی ویژن مناظرے میں شیعہ مفکر کی کامیابی؛ وھابیوں کا اعتراف

انتہاپسند سلفیوں نے سعودی عرب کے شیعہ عالمی دین اور سلفی مبلغ و مفکر شیخ سعد البریک کے ٹیلی ویژن مناظرے کے حوالے سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے شیعہ مفکر کی کامیابی کا اعتراف کیا۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شیعہ عالم دین اور القطیف کے امام جمعہ شیخ حسن الصفار نے 2 اپریل 2010 کو سعودی عرب ہی کے سلفی مبلغ شیخ سعد البریک کے ساتھ سیٹلائت ٹیلی ویژن چینل "الدلیل" پر مختلف دینی و مذہبی مسائل کے حوالے سے مناظرہ کیا۔

مناظرے کا ایجنڈا تو قومی اور ملکی مسائل کے عنوان سے تھا لیکن البریک نے اس کو اہل تشیع پر مقدمہ چلانے کے فورم میں تبدیل کیا تا ہم ان کا یہ عمل ان کے لئے مھنگا پڑا۔

شیخ حسن صفار نے نہایت دانشمندانہ اور عاقلانہ انداز میں حضرت امام خمینی رحمۃاللہ علیہ اور عراق میں مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کا دفاع کیا اور سعودی حکومت پر اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک روارکھنے کا الزام عائد کیا۔

سعودی عرب کے سلفی اہل قلم نے مضامین اور کالم تحریر کرکے اس ٹیلی ویژن مناظرے میں شیخ حسن صفار کی فتحمندی کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا کہ اس شیعہ عالم دین نے سعودی عرب کے اہل تشیع کی مظلومیت کا اظہار اور اہل تشیع کے خلاف امتیازی رویوں کی طرف اشارہ کرکے اس مناظرے میں کامیابی حاصل کرلی۔

عبدالرحمن ابو منصور سیاسی افکار کے محقق اور سلفی قلمکار ہیں جنہوں نے اس مناظرے کے بارے میں ایک مضمون لکھ کر سلفیوں سے وابستہ ویب سائٹ "لجینات" پر شائع کردیا۔ انھوں نے لکھا ہے کہ سعدالبریک اس مناظرے میں بہت کمزور تھے جبکہ حسن الصفار نے سعودی عرب کے اہل تشیع کی مظلومیت اور اہل تشیع کے خلاف حکومت کے امتیازی رویئے کے بارے میں اظہار خیال کیا۔

لجینات ویب سائٹ کے ڈائریکٹر ابراہیم الشہری نے بھی لکھا کہ حسن الصفار نے اس ٹیلی ویژن مناظرے میں جو چاہا کہہ دیا جبکہ سعد البریک کا موقف نہایت کمزور تھا۔

ابراہیم الشہری نے وھابی تکفیر اور فتل و غارت کے فتوؤں اور دنیا جہان میں خونریزی میں وھابیت کے ملوث ہونے جیسے مسلمہ حقائق کی نسبت تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہوئے دعوی کیا: "یہ مناظرہ شیعہ انتہاپسندی کی صدا سنانے کا ایک موقع تھا!"

ایک اور سلفی دانشور سعید بن محمد آل ثابت نے لکھا: حسن الصفار نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ کسی قیمت پر بھی شیعہ عقائد سے ذرہ برابر پسپا ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

آل ثابت نے شیخ حسن الصفار کی طرف سے امام خمینی رحمۃاللہ علیہ اور آیت اللہ سیستانی کے دفاع اور سرکاری اداروں میں وھابی علماء کی اہل تشیع کے خلاف اشتعال انگیزی پر تنقید، پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

اہل تشیع نے البتہ اس ٹیلی ویژن مناظری میں حسن الصفار کی حکیمانہ موقف کا خیر مقدم کیا اور شیعہ قلمکاروں نے اس سعودی شیعہ عالم دین کی آراء و اظہارات کا استقبال کیا۔

.....................

آل ثابت کی ناراضگی کے جواب میں اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ:

آخر جناب صفار! قاتل کو قاتل کیوں کہہ دیا!

بقول شاعر

خاموش ہو کیوں داد جفا کیوں نہیں دیتے

بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے

میں عرض کرنا چاہوں گا کہ جن سلفیوں نے شیخ حسن الصفار کی کامیابی کا اعتراف کیا ہے ان کا موقف حق طلبی اور حق شناسی کی بنا پر نہیں تھا بلکہ وہ اپنے رفیق کار کے کمزور موقف سے نالاں تھے کیونکہ البریک کا موقف تھا کہ "تعایش" (بقائے باہمی) کا مطلب یہ ہے کہ شیعہ اپنے عقائد ترک کردیں اور الصفار کا موقف تھا کہ "تفاہم" یعنی ہرکوئی اپنے عقیدے کے مطابق قومی مفادات کے لئے کام کرے چنانچہ وہ شیعہ عقائد ترک کرنے پر تیار نہیں ہوئے۔ بہرحال سعودی عرب میں پہلی مرتبہ ایک شیعہ عالم دین کی بات سعودی عوام کو سنائی گئی تھی چنانچہ حضرات کو یہ بات پسند نہ آئی وہ تو اہل تشیع کو ٹیلی ویژن کے اسکرین پر ہی قتل کرکے خوش ہوتے ہیں لیکن اب تو صدا سعودی عوام تک بھی پہنچی ہے اور یہی وہ خواہش ہے اہل حق کی کہ یہ صدا پہنچ تو جائے اور یقینا یہ صدا اہل زمیں کو آخر کار سننی پڑے گی اور تکفیر و قتل و غارت سے طویل عرصے تک منظق کی صدا دبانا ممکن نہیں ہے۔

......

/110

کیا خوب کہا ہی جوش ملیح آبادی رحمۃاللہ علیہ نی:


source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=183501
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عالم اسلام كے انسائيكلوپیڈيا كی تيسری جلد كا ...
لیبیا کے شہر طرابلس میں 3 زوردار بم دھماکے، کئی ...
فرانس میں دہشت گردانہ حملوں پر تحریک انصار اللہ ...
شہدائے مدافع حرم کے ’’بے سر کمانڈروں‘‘ کی یاد ...
بنگلہ ديش؛ اسلام كی توہين كرنے والے مصنف كی ...
صہیونی ریاست کی آخری سانسیں
نيويارك میں ابراہيمی اديان كے آرٹ شاہكاروں كی ...
طالبان کو چند ممالک کی پس پردہ حمایت حاصل/ ...
عراق کے صوبہ الانبار میں 34 وہابی داعش دہشت گرد ...
انگلستان کی مساجد میں جشن عید میلاد النبی (ص) کا ...

 
user comment