اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

سیرت اہلبیت (ع) خدام کے ساتھ

سیرت اہلبیت (ع) خدام کے ساتھ

706۔ انس ! جب رسول اکرم وارد مدینہ ہوئے تو آپ کے پاس کوئی خاتم نہ تھا، ابوطلحہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور حضور کے پاس لے گئے ، کہا کہ سرکار ! یہ انس ہوشیار بچہ ہے، یہ آپ کی خدمت کرے گا، جس کے بعد میں سفر و حضر میں ہمیشہ حضور کے ساتھ رہا لیکن نہ کسی کام کے کرنے پر یہ فرمایا کہ ایسا کیوں کیا … اور نہ ترک کرنے پر فرمایا کہ ایسا کیوں نہیں کیا ؟ (صحیح مسلم 4 ص 1805 / 2309 ، مسند ابن حنبل 4 ص 203/1988، الطبقت الکبریٰ 7 ص 19)۔

واضح رہے کہ صحیح بخاری 3ص 1018 / 2616 میں دس سال خدمت کرنے کا ذکر ہے اور صحیح مسلم میں 9 سال۔

707۔ بکیر ! میں نے ام سلمہ کے غلام مہاجرکی زبان سے سناہے کہ میں نے دس سال ، یا پانچ سال ، رسول اکرم کی خدمت کی ہے، لیکن نہ کسی کام کے کرنے پر ٹوکا اور نہ ترک کرنے پر ۔!( اسدالغابہ 5 ص 266 / 1537 )۔

708۔ انس ! رسول اکرم اخلاق کے اعتبار سے ساری کائنات سے بہتر تھے۔ ایک دن مجھے ایک کام سے بھیجا تو میں نے کہا کہ میں نہیں جاؤ گا حالانکہ میرے دل میں یہ تھا کہ جب رسول خدا نے حکم دیا ہے تو بہر حال جانا ہے۔

میں گھر سے نکلا تو راستہ میں بچے کھیل رہے تھے، میں ادھر چلاگیا ایک مرتبہ دیکھا کہ حضرت پشت سے میری گردن پکڑے ہوئے ہیں ، میں نے مڑ کر دیکھا تو مسکرار ہے تھے، فرمایا میں نے جہاں بھیجا تھاگئے؟ میں نے عرض کی جی ہاں، اب جارہاہوں۔( صحیح مسلم 4 ص 1805 2310)۔

709۔ زیاد بن ابی زیاد نے رسول اکرم کے ایک خادم کے حوالہ سے نقل کیا ہے، کہ حضور نوکروں سے بھی پوچھا کرتے تھے کوئی ضرورت تو نہیں ہے۔( مسند احمد بن حنبل 5 ص 239 / 16076 ، مجمع الزوائد 2 ص 515 / 3503)۔

710۔ ابوالنوار ، کرباس بیچنے والا راوی ہے کہ حضرت علی (ع) ایک غلام کو لے کر میری دکان پر آئے اور دو پیراہن دکھلاکر فرمایا کہ جو پسند ہو وہ لے لو، اس نے ایک لے لیا اور دوسرا بچا ہوا حضرت نے لے لیا ، اس کے بعد ہاتھ بڑھاکر کہا کہ آستین جس قدر لمبی ہے اسے کم کردیجئے، آپ نے کم کردی اور وہ پہن کر چلاگیا ،( فضائل الصحابہ ابن حنبل 1 ص 544 / 919 ، اسدالغابہ 4 ص 97 ) شرح نہج البلاغہ معتزلی 9 ص 235)۔

711۔ابومطر البصری ! امیر المومنین (ع) سوق الکرابیس میں داخل ہوئے اور ایک دکاندار سے پوچھا پانچ درہم میں دو کپڑے مل سکتے ہیں، اس نے مڑ کر دیکھا کہا یا امیر المومنین (ع) بیشک مل سکتے ہیں، آپ نے دیکھا کہ اس نے پہچان لیا ہے تو آگے بڑھ گئے اور نہیں لیا، دوسری جگہ ایک غلام کو بیچتے دیکھا اس سے سوال کیا ، اس نے کہا بیشک ممکن ہے، ایک اچھا ہے وہ تین درہم کاہے اور دوسرا قدرے معمولی ہے وہ دو درہم کا ہے آپ نے قنبر سے فرمایا کہ تین درہم و الا تم لے لو، قنبر نے عرض کی حضور ! یہ آپ کا حق ہے، فرمایا تم جو ان ہو اور جوانی میں زینت کی خواہش ہوتی ہے، مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتی ہے کہ تم سے بہتر لباس پہنوں جبکہ رسول اکرم نے فرمایا ہے کہ ، غلاموں کو وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہواور وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو، اس کے بعد آپ نے دوسرا والا پہن لیا اور جب آستین لمبی نظر آئی تو اسے کٹوادیا لیکن کنارہ سلوانے کی زحمت نہیں کی اور فرمایا کہ معاملہ اس سے زیادہ عجلت کا ہے۔( الغارات 1 ص 106)۔

712۔ ابومطر البصری ! حضرت علی (ع) نے ایک غلام کو کئی بار آواز دی لیکن اس نے لبیک نہیں کہی اور جب گھر سے باہر نکلے تو دیکھا کہ وہ دروازہ پر موجود ہے، فرمایا کہ تو نے میری آواز پر آواز کیوں نہیں دی ؟ اس نے کہا کہ ایک تو کاہلی تھی اور دوسرے یہ آواز پر آواز کیوں نہیں دی ؟ اس نے کہا کہ ایک تو کاہلی تھی اور دوسرے یہ کہ آپ سے سزا کا کوئی خطرہ نہیں تھا، یہ سن کر حضرت نے فرمایا کہ خدا کا شکر ہے کہ لوگ میری طرف سے اپنے کو محفوظ تصور کرتے ہیں اور اس کے بعد اسے راہ خدا میں آزاد کردیا ۔( مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 133 ، الفخری ص 19)۔

713۔ انس ! میں امام حسین (ع) کی خدمت میں تھا آپ کی ایک کنیز نے ایک پھولوں کا گلدستہ آپ کو تحفہ میں پیش کیا اور آپ نے اسے راہ خدا میں آزاد کردیا، میں نے عرض کیا کہ ایک گلدستہ کی قیمت اس قدر نہیں ہے کہ اسے آزاد کردیا جائے، فرمایا یہ پروردگار کا سکھلایا ہوا ادب ہے کہ جب تمھیں کوئی تحفہ دیا جائے تو اس سے بہتر واپس کرو اور ظاہر ہے کہ اس بہتر اس کی آزادی ہی ہوسکتی تھی۔

(نثر الدرر 1 ص 33 ، نزہة الناظر 83 / 8 ، کشف الغمہ 2 ص 243 ، احقاق الحق 11 ص 444)۔

714۔ امام صادق (ع) ! میں نے رسول اکرم کی کتاب میں دیکھاہے کہ جب اپنے غلام سے کوئی ایسا کام لو جو اس کے بس کا نہیں ہے تو خود بھی اس کے ساتھ شریک ہوجاؤ اور میرے پدر بزرگوار کا یہی طریقہ تھا کہ وہ غلاموں کو کام دینے کے بعد صورت حال کا جائزہ لیتے تھے ، اگر دیکھا کام مشکل ہے تو شریک ہوجاتے تھے ورنہ الگ ہوجاتے تھے۔( اللزہد للحسین بن سعید 44 / 117 روایت بداؤد بن فرقد)۔

715۔ حفص بن ابی عائشہ ! امام صادق (ع) نے کسی غلام کو کسی کام کے لئے بھیجا اور اس نے دیر لگائی تو آپ اس کی تلاش میں نکل پڑے، دیکھا کہ ایک مقام پر سورہاہے، آپ اس کے سرھانے کھڑے رہے اور پنکھا جھلتے رہے یہانتک کہ اس کی آنکھ کھل گئی ، وہ دہشت زدہ ہوگیا ، حضرت نے فرمایا کہ دیکھو دن رات سونا اصول کے خلاف ہے، رات تمھارے لئے ہے اور دن ہمارے لئے۔( کافی 8 ص 78 / 50 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 274)۔

716۔ سفیان ثوری امام صادق (ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ آپ کے چہر ہ کا رنگ بدلا ہوا ہے ، سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ میں نے گھر والوں کو چھت پر جانے سے منع کیا تھا لیکن میری ایک کنیز ایک بچہ کو لے کر اوپر چڑھ گئی اور جب دیکھنے گیاتو اس قدر گھبرائی کہ بچہ اس کے ہاتھ سے گر کر مرگیا۔

اس وقت میری پریشانی بچہ کی موت کی طرف سے نہیں ہے، اپنے رعب کی طرف سے ہے کہ لوگ مجھ سے اس قدر خوف کھاتے ہیں ، حالانکہ حضرت اس سے پہلے اس کنیز کو اطمینان دلاچکے تھے اور اسے راہ خدا میں آزاد کرچکے تھے۔( مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 274)۔

717۔ یاسر خادم امام رضا (ع) ! امام رضا (ع) کا طریقہ تھا کہ لوگوں کے جانے کے بعد تما م چھوٹے بڑے خدام کو مع کرتے تھے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے بلکہ سائس اور حجام کو بھی اپنے ساتھ دستر خوان پر بٹھالیا کرتے تھے۔( عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 159 ، حلیة الابرار 3 ص 266)۔

718۔ نادر خادم ! امام رضا (ع) کا دستور تھا کہ ہم لوگ جب تک کھانا کھاتے رہتے تھے ہم سے کسی کام کے لئے نہیں فرماتے تھے ( کافی 6 ص 298 /11)۔

719۔ یاسر و نادر ! امام رضا (ع) کا حکم تھا کہ اگر میں تمھارے سامنے اس وقت آجاؤں جب تم کھانا کھارہے ہو تو اس وقت تک کھڑے نہ ہونا جب تک کھانا ختم نہ ہوجائے بلکہ بعض اوقات آپ کسی کو آاوز دیتے تھے اور اگر کہہ دیا کہ وہ کھانا کھارہاہے، تو فرماتے تھے رہنے دو جب تم تمام نہ ہوجائے۔ ( کافی 6 ص 298 / 10 ، المحاسن 2 ص 199 / 1583)۔

720۔ عبداللہ بن المصلت ایک مرد بلخی کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں سفر خراسان میں امام رضا (ع) کے ساتھ تھا، ایک دن دستر خوان پر آپ نے تمام سیاہ و سفید غلاموں کو جمع کرلیا تو میں نے کہا کہ میں آپ پر قربان، کاش آپ انھیں الگ کھلادیتے، فرمایا خبردار، خدا سب کا ایک ہے اور مادر و پدر ( آدم و حوا) بھی ایک ہیں اور جزا کا تعلق صرف اعمال سے ہے۔( کافی 8 ص 230 / 296)۔

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

پیغمبراسلام(ص) کے منبر سے تبرک(برکت) حاصل کرنا
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی سیرت کے بعض ...
حضرت امام محمد مھدی علیہ السلام
مجموعہ ٴ زندگانی چہارہ معصومین( علیہم السلام )
امام حسین (ع) عرش زین سے فرش زمین پر
انبیاء کا امام حسین پر گریہ کرنا
امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت مبارک هو
کرامات امام جعفر صادق علیہ السلام
قرآن مجید میں علی (ع) کے فضائل
اگر مہدویت نہ ہو تو انبیاء (ع) کی تمامتر کوششیں ...

 
user comment