اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

علامہ سید ساجد علی نقوی: نئے ادارے اور وردیاں تبدیل کرانا کاروباری عمل، سزا و جزا کا نظام وضع کیا جائے

مختلف وفود سے بات کرتے ہوئے ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جسطرح سے پولیس کی وردی تبدیل کرکے اسے عوام دوست بنانیکا اعلان کیاگیا اور اب پھر پولیس کی وردی تبدیل کرنیکی بات کی جا رہی ہے، ملک میں اداروں کے نام پر کاروبار کی بجائے انکے بنیادی کام پر انہیں مرکوز کیا جائے اور اس حوالے سے باقاعدہ سزا و جزا کا نظام بھی وضع کیا جائے، تبھی صحیح معنوں میں ملک سے کرپشن کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا اور معاشی طور پر استحکام بھی آئیگا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق  علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ سیاسی طور پر استحکام کے لئے کوششیں کی جائیں، صحیح معنوں میں عادلانہ اور کڑا احتساب کیا جائے تو ملک نہ صرف سیاسی طور پر مضبوط ہوگا بلکہ معاشی طور پر بھی مستحکم ہوگا۔ منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، صرف نئے نئے ادارے بنانے یا اہلکاروں کی وردیاں تبدیل کرنے سے مسائل حل نہیں ہونگے، البتہ قانون کے نام پر نئے نئے کاروبار اور دکانیں ضرور کھل جائیں گی، جس سے ملک کو فائدہ کی بجائے نقصان ہوگا، سزا و جزا کا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شیعہ علماء کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں احتساب کی بات ہر طرف سے ہو رہی ہے، لیکن یہ باتیں ملک میں نئی نہیں ہیں، گذشتہ تین دہائیوں سے مختلف اوقات میں یہ دہائی دی جاتی رہی، مگر جیسے ہی اس احتساب کا کچھ عرصہ جاری رہنے کے بعد اختتام ہے، پتہ چلتا ہے کہ احتساب نہیں بلکہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی احتساب کے نام پر مختلف ادارے بھی قائم کئے گئے اور اب موجودہ دور حکومت میں بھی کچھ اقدامات کی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ منی لانڈرنگ روکنے کے لئے بارڈر ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ احتساب اور صحیح معنوں میں کڑا اور عادلانہ احتساب کیا جائے، لیکن اس احتساب میں انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آنا چاہیئے، اسی طرز کے احتساب سے نہ صرف ملک معاشی طور پر مستحکم ہوگا بلکہ سیاسی طور پر بھی ملک آگے بڑھے گا، لیکن اگر سابقہ روایات کے مطابق ہی اس احتساب کو جاری رکھا گیا تو جس طرح سے اب آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں یہ ملکی سیاسی و داخلی صورتحال کے لئے بہتر نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ، کرپشن اور ناجائز دولت کو باہر بھجوانے کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، البتہ اس حوالے سے ایک مانیٹری پالیسی بھی تشکیل دی جائے اور اینٹی کرپشن کے لئے کام کرنیوالے اداروں پر کڑی نظر رکھی جائے، تاکہ کرپشن کے خاتمے کے لئے قائم کئے جانیوالے ادارے خود اس کا شکار نہ ہو جائیں اور اس سلسلے میں سخت سزائیں بھی تجویز ہونی چاہیئں۔

ملک کا ماضی گواہ ہے کہ نعرے احتساب کے لگائے گئے، لیکن کرپشن کے انبار بھی لگا دیئے گئے اور پھر دو عشروں بعد معلوم ہوتا ہے کہ فلاں جگہ پر اربوں کھربوں کی منی لانڈرنگ یا کرپشن کی گئی، جس طرح سے پولیس کی وردی تبدیل کرکے اسے عوام دوست بنانے کا اعلان کیا گیا اور اب پھر پولیس کی وردی تبدیل کرنے کی بات کی جا رہی ہے، ملک میں اداروں کے نام پر کاروبار کی بجائے ان کے بنیادی کام پر انہیں مرکوز کیا جائے اور اس حوالے سے باقاعدہ سزا و جزا کا نظام بھی وضع کیا جائے، تبھی صحیح معنوں میں ملک سے کرپشن کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا اور معاشی طور پر استحکام بھی آئے گا۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حرم مطہر قم ( روضۂ حضرت معصومہ علیہا السلام )
علامہ اقبال کا فلسفہ خودی
حضرت عباس نمونہ وفا
حضرت عباس علیہ السلام کا شہادت نامہ
عظمت اہلبیت علیہم السلام
سفیرہ کربلا سیدہ زینب سلام اللہ علیہا
عفو اہلبيت (ع)
حضرت علی علیہ السلام اور آٓپ کے گیارہ فرزندوں کی ...
ام عمارہ شیر دل خاتون
"سکینہ" اور "وقار" کے درمیان فرق کیا ہے، ...

 
user comment