اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

بن سلمان کی غیر حاضری سوال انگیز اور عجیب ہے: برطانوی ہفتہ نامہ

یک برطانوی ہفتہ نامے نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی طویل المدت غیرحاضری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد ان کی ابلاغی غیر موجودگی عجیب ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طویل غیرحاضری ـ جس کی وجہ سے متعدد سوالات اٹھے ہیں ـ اب مغربی ذرائع کے ہاں بھی اہم سوال کے طور پر ابھر رہی ہے۔
انگریزی ہفتہ نامے اسپیکٹیٹر نے اپنی یادداشت بعنوان “محمد بن سلمان کیوں خاموش ہیں؟” میں سوال اٹھایا ہے کہ کئی ہفتوں سے محمد بن سلمان کے بارے میں کوئی خبر کیوں نہیں آرہی ہے۔
اخبار کے مضمون نگار “ڈیمیان ریلی” (Damian Reilly) نے ابتدا میں لکھا ہے: “کیا سعودی ولیعہد پر قاتلانہ حملہ ہؤا ہے؟، کیا وہ مفلوج ہو چکے ہیں؟ کیا روپوش ہوگئے ہیں؟ کیا یہ سارے خیالات انٹرنیٹ کے وہمیات ہیں؟، یہ سوالات اس لئے اٹھا رہا ہوں، کہ وہ ۲۱ اور ۲۲ اپریل کی درمیانی رات کو ریاض کے بادشاہی محل سے سنائی دینے والی طویل فائرنگ کی آوازوں کے بعد منظر عام پر نہیں آئے ہیں”۔
نکات:
سعودی حکام نے فائرنگ کے بعد دعوی کیا کہ صرف ایک ڈرون تھا جو محل کے قریب آیا تھا اور اسے مار گرایا؛ لیکن جعلی خبروں اور عرب ممالک کے ذرائع کے شدید سنسر شپ کے پیش نظر یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ کس پر اعتماد کیا جاسکتا ہے؟ لیکن جو چیز مسلّم ہے وہ یہ ہے کہ سعودی ولی عہد جو اس سے قبل ہر جگہ سعودی بادشاہت کے ثقافتی انقلاب کے تاریخی موڑ کے طور پر حاضر رہتے تھے، گویا اچانک غائب ہوچکے ہیں۔
سوشل میڈیا میں محمد بن سلمان کے قتل کی خبریں بکثرت پائی جاتی ہیں اور ایرانی ذرائع ابلاغ نے بعض خفیہ ایجنسیوں کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ وہ فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں۔ لیکن برطانوی وزارت خارجہ کے ایک اعلی اہلکار نے دعوی کیا ہے کہ وہ زندہ اور تندرست ہیں!
حال ہی میں ایک تصویر میں بن سلمان کو مصری صدر، بحرینی بادشاہ اور ابوظہبی کے ولیعہد کے ساتھ دکھایا گیا ہے، لیکن اگر ہم ان پر قاتلانہ حملے کی خبروں کو جعلی بھی قرار دیں، پھر بھی یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ یہ تصویر کب لی گئی ہے۔
اس میں شک نہیں ہے کہ ذرائع میں ہونے والے دعؤوں کی اہمیت کے پیش نظر، محمد بن سلمان ایک ویڈیو بیان دے سکتے تھے۔ کیا وہ روپوش ہوچکے ہیں؟ کیا ناکارہ ہوچکے ہیں؟ زیادہ دلچسپ امر یہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پامپیو اپریل کے آخر میں سعودی عرب کے دورے پر گئے تو امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ محمد بن سلمان کی کوئی تصویر یا ویڈیو رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی۔
محمد بن سلمان نے ۴۰۰ شہزادوں کو گرفتار کیا اور انہیں رہائی کے بدلے بڑی بڑی رقوم ادا کرنے پر مجبور کیا چنانچہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سعودی عرب کے اندر بھی محمد بن سلمان کے دشمن کچھ کم نہیں ہیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے سعودی ولیعہد اس ملک کے قدامت پسند مذہبی ڈھانچے کے خلاف بھی نبرد آزما ہوچکے تھے اور یہ حقیقت بھی ان کے خلاف اندرون ملک عداوتوں اسباب میں سے ایک ہے۔
اس یادداشت کے آخر میں آیا ہے:
بےشک عین ممکن ہے کہ محمد بن سلمان یورپ اور امریکہ کی طویل ابلاغیاتی اور تشہیری سیاحت کے بعد، اپنی نہایت گراں قیمت تفریحی کشتی میں آرام کررہے ہوں اور چھٹیاں گذار رہے ہوں؛ لیکن یہ غیرحاضری اس لئے بہت عجیب ہے کہ اس کا آغاز بادشاہی محل میں فائرنگ کے بعد سے ہؤا ہے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کُرد مسلمان پیشمرگہ کے شہدا کو رہبر انقلاب ...
یمن پر سعودی عرب کے جاری حملے
مشہد مقدس میں رضوی ثقافت میں نماز اور مسجد کی ...
چین: امریکہ امن و صلح کی مخالف سمت میں حرکت کرنے ...
جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے جاری دستخطی مہم ...
کربلا دو شہزادوں کی لڑائی نہیں بلکہ یہ حق و باطل ...
امريكی صدارتی انتخابات كی كمپين شروع ہوتے ہی ...
امت مسلمہ کے خدشات درست ثابت ہوئے/ بن سلمان نے ...
افغانستان: لغمان اور ننگرہار صوبوں میں افغان فوج ...
اسلامی اصول اپناؤ اور بحران سے نجات پاؤ

 
user comment