اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

طبیب، جو خود مریض کے پاس جائے

معنویت کی طرف رجحان پیدا کرنے اور اسے عروج بخشنے کے لئے میدان ہموار ہے، بس کام اتنا ہے کہ رسول اکرم (ص) کی طرح ہمیں خود لوگوں کی تلاش میں جانا ہوگا۔ آنحضرت (ص) کی ایک صفت اس طرح بیان کی گئی ہے: ''طبیب دوّار بطبہ قد احکم مراھمہ و احمیٰ مواسمہ۔'' (نہج البلاغہ، خطبہ107)
طبیب، جو خود مریض کے پاس جائے

معنویت کی طرف رجحان پیدا کرنے اور اسے عروج بخشنے کے لئے میدان ہموار ہے، بس کام اتنا ہے کہ رسول اکرم (ص) کی طرح ہمیں خود لوگوں کی تلاش میں جانا ہوگا۔ آنحضرت (ص) کی ایک صفت اس طرح بیان کی گئی ہے: ''طبیب دوّار بطبہ قد احکم مراھمہ و احمیٰ مواسمہ۔''

 (نہج البلاغہ، خطبہ107)

 رسول اکرم (ص) گھوم گھوم کر طبابت کرنے والے طبیب کی مانند تھے۔ عام طور سے طبیب اپنے مطب میں بیٹھے رہتے ہیں اور مریض ان کے قریب جاتے ہیں لیکن انبیاء اس انتظار میں گھر نہیں بیٹھے رہتے تھے کہ لوگ ان کی طرف رجوع کریں بلکہ وہ خود لوگوں کی طرف جاتے تھے۔ وہ اپنے بستہ طبابت میں مرہم بھی رکھتے تھے، نشتر بھی رکھتے تھے اور زخم کو داغنے کا وسیلہ بھی ساتھ رکہتے تھے۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مثالی معاشرے کی اہم خصوصیات۔
مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق
اسلامی بیداری كے تین مرحلے
حرمت شراب' قرآن و حدیث کی روشنی میں
اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
بیت المقدس خطرے میں ہے/ فلسطین کی آزادی صرف ...
اعمال مشترکہ ماہ رجب
اسلامی قوانین کا امتیاز
رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو
اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں

 
user comment