اردو
Sunday 12th of May 2024
0
نفر 0

گناہوں سے توبہ ميں جلدي کريں

خدا تعالي کا يہ اپنے بندے پر احسان ہے کہ جب بندہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو خدا تعالي اسے فورا سزا نہيں ديتا ہے بلکہ انسان کو مہلت دي جاتي ہے کہ وہ اپنے عمل پر پشيمان ہو اور خدا سے اس کي بخشش چاہے - نہج البلاغہ ميں ذکر ہے کہ
گناہوں سے توبہ ميں جلدي کريں

خدا تعالي کا يہ اپنے بندے پر احسان ہے کہ جب بندہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو خدا تعالي اسے فورا سزا نہيں ديتا ہے بلکہ انسان کو مہلت دي جاتي ہے کہ وہ اپنے  عمل پر پشيمان ہو اور خدا سے اس کي  بخشش چاہے -

نہج البلاغہ ميں ذکر ہے کہ

’’اس کا ايک احسان يہ بھي ہے کہ عذاب و سزا ميں تعجيل سے کام نہيں ليتا-‘‘ ( نامہ31-1ظ )

توبہ کے ارکان  دل ميں ندامت ، زباني استغفار ، اصلاح کا عزم  اور حقيقي معنوں ميں اصلاح کي طرف رغبت  ہے جس سے انسان کي توبہ قبول ہوتي ہے  ليکن توبہ کا بنيادي رکن وہي دلي شرمندگي ہوتي ہے کہ اگر وہ واقعي ہو تو اس کے پيچھے باقي ارکان بھي پورے ہو جاتے ہيں يعني اگر صرف دل ميں گناہ سے  ندامت پيدا ہو جاۓ تو انسان کي توبہ قبول ہو جاتي ہے - اس ليۓ ضروري ہے کہ اپنے گناہ پر شرمندگي اختيار کرتے ہوۓ حقيقي معنوں ميں توبہ کي جاۓ -

شريعت کي نظر ميں توبہ قبول ہونے کے چار بنيادي نکات ہيں -

1- گناہ کو برا جانتے ہوے ترک کرنا- ’’ترک الزنب لقبحہ‘‘

2- گناہ کي انجام دہي پر پشيمان ہونا- ’’والندم علي مافرط منہ‘‘

3- دوبارہ گناہ کي طرف نہ پلٹنا- ’’والفرمۃ علي ترک المعاورۃ‘‘

4- ترک شدہ وظيفہ کي قضا کرنا- ’’وتدارک ما امکنہ ان تبدارک من الاعمال بالاعادہ‘‘ (مفردات راغب 72)

 بعض حالات ميں  ايسا انسان خود کو گناہگار تصوّر ہي نہيں کرتا ہے - ايسي حالت ميں گناہ کرنے والے کو ندامت نہيں ہوتي ہے اور وہ مسلسل گناہ کا مرتکب ہوتا چلا جاتا ہے اور وہ جھوٹي قسم  کي ندامت کرکے خود کو تسلي ديتا رہتا ہے -

نہ جانے کتنے گناہ ايسے ہيں جو نزول رحمت و نعمت کا سلسلہ روک ديتے ہيں، انسان پر نعمت و رحمت کے دروازے بند ہو جاتے ہيں، انسان خوشگوار خوشبختي کي حالت سے نکل کر مصيبتوں اور بدبختي کي منزل ميں آ جاتا ہے، انسان کے گناہ بڑھتے جاتے ہيں يہاں تک کہ خدا کي جانب سے نازل ہونے والي ساري نعمتوں کا سلسلہ رک جاتا ہے جہاں دور دور تک اميد کي کوئي کرن نظر نہيں آتي، سارے راستوں اور تدبيروں کا سدباب ہو جاتا ہے- ايسي ناگوار کيفيت و حالت ميں بھي باب توبہ کھلا رہتا ہے اور بندے کو اميد کي روشني ديتا رہتا ہے- يہ تو خدا کي ايک خاص عنايت ہے کہ تمام دروازوں کے بند ہونے کے باوجود بھي توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے- ( جاري ہے )


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا بنی اسرائیل کی گوسالہ پرستی کی سزا عاقلانہ ...
غیر اللہ کا حکم اور غیر اللہ کو پکارنا
ولادت باسعادت حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) ...
اہلِ سنت والجماعت کے ائمہ اور اقطاب(حصہ دوم)
ماں باپ کے حقوق قرآن کی روشنی میں
'' قرآن کریم میں قَسَموں (OATHS)کی أنواع ''
اسلامی سیاست کا فلسفہ
خاک شفا اور سجدہ گاہ پر سجدہ کے بارے میں ایک ...
امامت پر عقلی اور منقوله دلایل
اربعین کے دن حضرت امام حسین (ع)کی زیارت پڑھنا، ...

 
user comment