اردو
Monday 29th of April 2024
0
نفر 0

شرم و حیا کے بارے میں چار باتیں

حیاء؛ انسان میں ایک ایسی نفسیاتی حالت کا نام ہے جو برے اعمال کے ارتکاب سے انسان کو روکتی ہے۔ حیا کے بارے میں چار شرعی نکتے ۱: ایسے اعمال کا انجام دینا جو مومن بھائیوں کے درمیان شرم و حیا کے ختم ہو جانے کا باعث بنے، مکروہ ہے۔( فرھنگ فقہ، ج۳، ص۳۷۸)
شرم و حیا کے بارے میں چار باتیں

حیاء؛ انسان میں ایک ایسی نفسیاتی حالت کا نام ہے جو برے اعمال کے ارتکاب سے انسان کو روکتی ہے۔

حیا کے بارے میں چار شرعی نکتے
۱: ایسے اعمال کا انجام دینا جو مومن بھائیوں کے درمیان شرم و حیا کے ختم ہو جانے کا باعث بنے، مکروہ ہے۔( فرھنگ فقہ، ج۳، ص۳۷۸)
۲: شرعی تکالیف کو انجام دینے میں شرم و حیا کوئی معنی نہیں رکھتی اور واجب کام کو ترک کرنے میں شرم و حیا شرعی عذر نہیں ہے۔ (اجوبۃ الاستفتائات، س۱۸۱)
۳: شرم و حیا، کی وجہ سے شرعی مسائل سے آگاہی حاصل نہ کرنا اور کسی سے سوال نہ کرنا شرعی عذر نہیں ہے۔ ( یعنی اگر کوئی شخص یا جوان شرم و حیا کی وجہ سے شرعی مسائل کے بارے میں کسی سے نہ پوچھے اور حرام کام یا گناہ کا مرتکب ہوتا رہے یہ چیز درست نہیں ہے شریعت میں شرم و حیا کوئی معنی نہیں رکھتی)۔ (وہی حوالہ)
۴: ایسے مستحق شخص کو جو شرم و حیا کی وجہ سے زکات لینے سے منع کرتا ہے مستحب ہے کہ اسے ہدیہ کے طور پر زکات دے دی جائے۔ (جواہر الکلام، ج۱۵، ص۳۲۴)


source : abna24
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی دینی حالت
حضرت علی (ع) جناب زہراء (ع) کی قبر پر
جوانوں کی فکری تشویش
نہج البلاغہ میں عبادت کی اقسام
ائمہ اثنا عشر
حضرت ام البنین (ع)کی وفات
يہ روايات امام حسن مجتبي (ع) کي شان و شخصيت کے ...
توسل کے بارے میں ایک جد وجھد
زکوٰة اور غربت کا خاتمہ
ذہنی امراض کا قرآنی علاج

 
user comment