اردو
Sunday 5th of May 2024
0
نفر 0

يہ بادِ صبا کون چلاتا ہے

يہ بادِ صبا کون چلاتا ہے، مرا رب گلشن ميں کلي کون کھلاتا ہے، مرا رب مکھي کو بھلا شہد بنانے کا سليقہ تم خود ہي کہو کون سکھاتا ہے، مرا رب برساتا ہے بادل کو اثر خشک زميں پر گل بوٹے کہوں
يہ بادِ صبا کون چلاتا ہے

يہ بادِ صبا کون چلاتا ہے، مرا رب

گلشن ميں کلي کون کھلاتا ہے، مرا رب

مکھي کو بھلا شہد بنانے کا سليقہ

تم خود ہي کہو کون سکھاتا ہے، مرا رب

برساتا ہے بادل کو اثر  خشک زميں پر

گل بوٹے کہوں کون اگاتا ہے، مرا رب

خوشحال کو خوشحال کيا کس نے بتاۆ

غمگين کا غم کون مٹا ہے، مرا رب

مانا کہ سما سکتا نہيں ارض و سما ميں

پر ٹوٹے ہوئے دل ميں سماتا ہے مرا رب

اک پردۂ شب کو گراتا ہے سرِ شام

سورج کا ديا کون جلاتا ہے، مرا رب

صحرا کو مزين وہ بناتا ہے جبل سے

گلشن کو بھي پھولوں سے سجاتا ہے مرا رب

خود کھانے و پينے سے مبرا و منزہ

گو سب کو کھلاتا ہے پلاتا ہے مرا رب

ہے کون جو حاکم ہے بلا شرکتِ غيرے

يہ نظم و نسق کون چلاتا ہے مرا رب

ستّار ہے عاصي کو وہ رسوا نہيں کرتا

بندے کے معائب کو چھپاتا ہے مرا رب

وليوں سے کبھي خالي نہيں رہتي ہے دنيا

اک جائے تو دوجے کو بٹھاتا ہے مرا رب


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

سفير حسيني ( حصہ سوم )
اسلام کا ایک عظیم امتیاز
اسلام کی طرف امریکیوں کے رجحان میں غیر معمول ...
آفاقی ہمدردی کا دین اسلام
شفاعت کر نے والے
جنت
قاتلین حسین (ع) کی حقیقت
عزاداری کو درپیش خطرات
حالات حاضرہ پر علامہ جواد نقوی کا خطبہ
اپنے تشخص سے بے خبر نسل

 
user comment