اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

ان كو يہيں دفن كر وانيكى دُعا مستجاب ہوگئي

61

''عبداللہ عمرو ''اس مقدّس جہاد ميں شہيد ہوئے ، احد ميں آئي تا كہ اپنے عزيزوں كى ميتيںمدينہ لے جائے_ ہند نے ان تينوں كے جنازے اونٹ پر ركھے اور مدينہ كا راستہ ليا_ مدينہ جاتے وقت راستے ميں كچھ عورتيں مليں جو پيغمبر اكرم (ص) كى صحيح خبر پانے كے لئے احد كى طرف آر ہى تھيں_ عورتوں نے ہند سے رسول(ص) خدا كا حال دريافت كيا تو اس نے نہايت خندہ پيشانى سے جواب ديا كہ ' ' الحمد للہ رسول خدا زندہ ہيں_ ( گويا اس نعمت كے مقابل تمام مصيبتيں ہيچ تھيں) دوسرا مدہ يہ ہے كہ خدا نے كافروں كے رُخ كو پھير ديا جبكہ وہ غيظ و غضب سے بھرے ہوئے تھے _عورتوں نے اس سے پوچھا '' يہ جنازے كس كے ہيں؟ '' اس نے كہا '' ايك ميرے شوہر ، دوسرا ميرے بيٹے اور تيسرا ميرے بھائي كا جنازہ ہے''_

وہ عورت اونٹ كى مہار كو مدينہ كى طرف كھينچ رہى تھى ليكن اونٹ بڑى مشكل سے راستہ طے كر رہا تھا_ ان عورتوں ميں سے ايك نے كہا كہ ''شايد اونٹ كا بار بہت گراں ہے'' ہند نے جواب ديا :'' نہيں يہ اونٹ بہت آسانى سے دو اونٹوں كا بار اٹھاتا ہے''_ ہند جب اونٹ كو احد كى طرف پلٹاتى تو اونٹ بڑى آسانى سے چلنے لگتا ، اس نے اپنے دل ميں كہا كہ '' يہ كيا بات ہے؟'' رسول خدا(ص) كے پاس آئي اور آپ(ص) سے سارا ماجرا بيان كيا _ آنحضرت (ص) نے ہند سے سوال كيا كہ '' جب تيرا شوہر گھر سے باہر نكلا تو اس نے خدا سے كيا مانگا تھا؟ '' ہند نے كہا ، اے اللہ كے رسول(ص) وہ جب گھر سے باہر نكلے تھے تو اس وقت انكى دُعا تھى '' خدا يا مجھے ميرے گھر واپس نہ پلٹانا رسول(ص) خدا نے فرمايا: '' تيرے شوہر كى دُعا مستجاب ہوئي'' خدا نہيں چاہتا كہ يہ جنازے گھر كى طرف واپس جائيں تم تينوں جنازوں كو احد ہى ميں دفن كرو اور يہ جان لو كہ يہ تينوں افراد دوسرى دُنيا ميں بھى ساتھ ہى رہيں گے''_

 

62

ہند نے سسكتے ہوئے كہا '' اے اللہ كے رسول(ص) آپ خدا سے دُعا كيجئے كہ ميں بھى (آخرت ميں) ان كى پاس رہوں_(12)

مدينہ كى طرف

جب رسول خدا (ص) اپنے شہيد اصحاب كو دفن كرچكے تو انہوں نے مدينہ كى طرف روانہ ہونے كا حكم ديا_ بہت سے مسلمان زخمى تھے_ جناب فاطمہ زہرا (ع) كے ساتھ زخميوں كے ديكھ بھال كے لئے احد ميں جو چودہ عورتيں آئي تھيں وہ آنحضرت (ص) كے ساتھ تھيں_

كچھ لوگ پيغمبراكرم (ص) كے ديدار اور استقبال كے لئے شہر سے باہر آئے تا كہ رسول اللہ (ص) كى سلامتى كا اطمينان حاصل كريں_ قبيلہ بنى دينار كى ايك عورت نے جب اپنے باپ ، شوہر اور بھائي كے شہيد ہوجانے كى خبر سُنى تو اس نے كہا كہ '' رسول خدا (ص) كى كيا خبر ہے؟'' لوگوں نے بتايا كہ ''رسول(ص) خدا ٹھيك ہيں''_ اس عورت نے كہا كہ '' ذرا مجھے راستہ ديد و تا كہ ميں خود ان كى زيارت كروں'' اور جب اس نے پيغمبر اكرم(ص) كو زندہ وسلامت ديكھا تو كہا كہ '' اے اللہ كے رسول(ص) جب آپ(ص) زندہ ہيں تو اب اسكے بعد ہر مصيبت آپكے وجود كى وجہ سے بے وقعت ہے_(13)

''حمنہ بنت حجش ''رسول خدا(ص) كے پاس آئيں تو آنحضرت(ص) نے ان سے فرمايا '' حمنہ ميں تجھے تعزيت پيش كرتا ہوں''_ انہوں نے پوچھا كہ كس كى تعزيت ؟ آپ(ص) نے فرمايا ''تمھارے ماموں حمزہ كى '' حمنہ نے كہا: انا للہ و انا اليہ راجعون ،خدا ان كى مغفرت كرے اور ان پر اپنى رحمت نازل فرمائے انہيں شہادت مبارك ہو، رسول خدا (ص) نے فرمايا '' ميں پھر تعزيت پيش كرتا ہوں'' حمنہ نے كہا '' كس كى تعزيت''؟ رسول خدا (ص) نے فرمايا '' تمہارے

 

63

بھائي عبداللہ بن حجش كى '' حمنہ نے كہا خدا ان كى مغفرت كرے اور ان پر اپنى رحمتيں نازل كرے اور ان كو بہشت مبارك ہو آنحضرت(ص) نے پھر فرمايا كہ '' ميں پھر تم كو تعزيت پيش كرتا ہوں''حمنہ نے پوچھا '' كس كى تعزيت؟ آپ نے فرمايا كہ '' تمہارے شوہر مصعب بن عمير كى '' حمنہ نے ايك آہ سرد بھرى اور گريہ كرنا شروع كيا_ رسول خدا(ص) نے فرمايا كہ '' شوہر جو مقام عورت كے دل ميں ركھتا ہے وہ كسى كا نہيں ہوتا''_ اس كے بعد لوگوں نے حمنہ سے پوچھا كہ تم اس قدر كيوں غمزدہ ہوگئيں ؟ حمنہ نے كہا كہ '' ميں نے اپنے بچّوں كى يتيمى كو ياد كيا تو ميرا دل بھر آيا_ (14)

شہيد عمروبن معاذ كى ماں ''كبشہ '' آگے بڑھيں اور انہوں نے بڑے غور سے رسول اللہ (ص) كا چہرہ مبارك ديكھا اور اس كے بعد كہا'' اب جب ميں نے آپ(ص) كو صحيح و سالم ديكھ ليا تو مصيبت كا اثر ميرے دل سے زائل ہوگيا_ رسول خدا (ص) نے ان كے بيٹے عمروبن معاذ كى شہادت پر ان كو تعزيت پيش كى ، دلاسہ ديا اور فرمايا '' اے عمرو كى ماں ميں تجھے مدہ سناتا ہوں اور تم شہيدوں كے اہل و عيال كو مدہ سنادو كہ ان كے شہدا بہشت ميں ايك دوسرے كے ساتھ ہيں اور ہر ايك اپنے عزيزوں اور خاندان والوں كى شفاعت كرے گا_'' عمرو كى ماں نے كہا '' اے پيغمبرخدا (ص) اب ميں خوش ہوں'' اور اس كے بعد عرض كيا '' اے پيغمبرخدا(ص) ان كے پس ماندگان كے لئے دعا فرمايئےرسول(ص) خدا نے اس طرح دعا كى '' خدايا ا ن كے دلوں سے غم كو زائل كردے ، ان كے مصيبت زدہ دل كے زخموں پر مرہم ركھ اور ان كے پس ماندگان كے لئے بہترين سرپرست قرار دے_(15)

 

64

نماز مغرب كا وقت آن پہنچا

بلال نے اذان دي، رسول خدا (ص) مسجد ميں اس حالت ميں تشريف لائے كہ لوگ ان كے شانوں كو پكڑے ہوئے تھے_ آپ(ص) نے نماز پڑھى واپسى پر ديكھا كہ نالہ و شيون كى آوازوںميں شہر مدينہ ڈوبا ہوا ہے ، لوگ اپنے شہيدوں كى عزادارى اور ان پر رونے ميں مصروف ہيں _ آنحضرت(ص) نے فرمايا:

'' ليكن حمزہ كا كوئي نہيں ہے جو ان پر گريہ كرے'' مدينہ كى عورتيں رسول خدا (ص) كے گھر آئيں اور مغرب سے لے كر رات تك نوحہ و عزادارى ميں مصروف رہيں _

شہيدوں كى ايك جھلك

صرف ايك سجدہ وہ بھى محراب عشق ميں خون بھرا سجدہ_

انصار ميں سے عمروبن ثابت نامى ايك شخص جن كى عرفيت'' اصيرام'' تھي_ ہجرت كے بعد جب انكے سامنے اسلام پيش كيا گيا_ انھوں نے اسے قبول كرنے سے انكار كرديا ليكن

جب رسول(ص) خدا احد كے لئے نكلے تو ان كے دل ميں نور ايمان جگمگا اُٹھا_ انھوں نے تلوار اُٹھائي اور نہايت سرعت كے ساتھ لشكر اسلام سے جاملے ، مردانہ وار جنگ كى اور زخموں سے چور ہوكر گر پڑے_ جب مسلمانوں نے اپنے مقتول سپاہيوں كو ميدان جنگ ميں ڈھونڈھنا شروع كيا تو اس وقت ان كو بھى ديكھا كہ ابھى زندہ ہيں، لوگوں نے ان سے دريافت كيا كہ '' تم نے اپنے قبيلہ كى حمايت ميں جنگ كى ہے يا تم مسلمان ہوگئے ہو؟ '' انھوں نے جواب ديا كہ '' ميں مسلمان ہوگيا ہوں ميں نے ميدان جہاد ميں قدم ركھ ديا ہے اور اب اپنے خون ميں غلطاں ہوں_'' ابھى تھوڑى دير نہ گذرى تھى كہ وہ شہيد ہوگئے ، جب

 

65

ان كا واقعہ رسول(ص) خدا سے بيان كيا گيا تو آپ(ص) نے فرمايا '' كہ وہ جنّتى ہے'' ہاں قبل اس كے وہ نماز پڑھے اور خدا كے لئے سجدہ كرے، اس نے جنّت كى راہ لي، اس نے صرف ايك سجدہ كيا وہ بھى خون بھرا سجدہ محراب عشق ميں_(16)

ايك عقلمند صاحب ثروت كى شہادت

''مخيرق ''ايك يہودى دانش مند اور مال دار آدمى تھا خرمے كے درخت اور بہت زيادہ مال و متاع كا مالك تھا جب احد كا دن آيا تو اس نے يہوديوں سے مخاطب ہوكر كہا '' خدا كى قسم تمہيں خوب معلوم ہے كہ محمد(ص) كى نصرت تم پر واجب ہے ''_ يہوديوں نے عذر پيش كيا كہ آج ہفتے كا دن ہے(17)_اس نے كہا كہ '' تمھارے نزديك اب كوئي ہفتہ نہيں ہے''_ پھراس نے لباس جنگ زيب تن كيا اپنے جسم پر ہتھيار سجائے اور احد كى طرف روانہ ہونے كے لئے تيار ہوا نكلنے سے پہلے اس نے اپنے رشتہ داروں سے كہا '' اگر ميں آج قتل كرديا جاؤں تو ميرے سارے مال كا اختيار محمد(ص) كو ہے، وہ جہاں چاہيں خرچ كريں''_ اس كے بعد وہ احد كى طرف چل پڑا اور مجاہدين راہ خدا سے جاملا ، جہاد كرتے ہوئے شہيد ہوا _ رسول خدا (ص) نے ان كى وصيّت كے مطابق ان كے مال كو اپنى تحويل ميں لے ليا اور ابن اسحاق كى تحرير كے مطابق مدينہ ميں رسول(ص) خدا كے بہت سے اوقاف اور امور خير انجام دينے والى چيزيں انہى كے مال سے تھيں_ (18)

بوڑھے عارف كى شہادت

''خيثمہ''بوڑھے مگر صاحب معرفت تھے ان كے بيٹے بدر كى لڑائي ميں شہادت كے

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ
اسارائے اہل بيت کي دمشق ميں آمد
میثاقِ مدینہ
سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...

 
user comment