اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

لشكر اسلام كى روانگي

لشكر اسلام كى روانگي

روانگى كے وقت رسول خدا(ص) نے تين نيزے طلب فرمائے اور تين پرچم تيار كيئے لشكر كا عَلَم على بن طالب(ع) ، قبيلہ '' اوس'' كا پرچم '' اُسَيد بن حُضَير '' اور قبيلہ خزرج كا پرچم '' سعد بن عبادة'' كے سپُرد كيا_ رسول خدا (ص) جمعہ كے دن عصر كے وقت ايك ہزار افراد كے ساتھ مدينہ سے باہر نكلے آپ(ص) گھوڑے پر سوار اور ہاتھ ميں نيزہ ليے ہوئے تھے _ مسلمانوں كے درميان صرف سو افراد كے جسم پر زرہ تھي_

لشكر اسلام مقام ''شيخان ''پر پہنچا تو ناگہاں ايك گروہ شور و غل كرتا ہوا پيچھے سے آن پہنچا رسول خدا (ص) نے پوچھا كہ يہ كون ہيں؟ لوگوں نے عرض كيا: اللہ كے رسول(ص) '' يہ عبيد اللہ بن اُبّى كے ہم پيمان يہودى ہيں''_ آپ(ص) نے فرمايا كہ '' ان تك يہ بات پہنچا دو كہ ہم ان كى مددسے بے نياز ہيں'' اس كے بعد فرمايا كہ '' مشركين سے جنگ كرنے كے لئے مشركين سے مدد نہ لى جائے''_(1)

لشكر توحيد كا پڑاؤ

رسول خدا(ص) نے شيخان كے پاس پڑاؤ ڈالا اور محمد بن مسلمہ كو 50 افراد كے ساتھ لشكر اسلام

 

36

كے خيموں كى حفاظت پر مامور فرمايا_

اس مقام پر جنگ ميں شركت كے خواہشمند نوجوان آپ(ص) كے پاس آئے اور جنگ ميں شركت كى اجازت چاہى ، رسول خدا (ص) نے انہيں جنگ ميں شركت كرنے كى اجازت نہ دى ،انہوں آنحضرت(ص) سے عرض كيا كہ رافع بن خَديج ايك ماہر تيرانداز ہے اور رافع نے بھى اونچى ايڑى والے جوتے پہن كر اپنے قد كى بلندى كا مظاہرہ كيا رسول خدا (ص) نے رافع كو شركت كى اجازت دے دي_ سُمرَة بن جُندُب نے عرض كيا كہ ميں رافع سے زيادہ قوى ہوں ، ميں ان سے كشتى لڑنے كے لئے تيار ہوں رسول خدا (ص) نے فرمايا ٹھيك ہے، كُشتى لڑو_ سمرہ نے رافع كو پٹخ ديا تو رسول خدا (ص) نے اسے بھى شركت كى اجازت ديدي_ (2)

عبداللہ بن حجش نے پيغمبر اكرم (ص) سے عرض كيا كہ : اے رسول(ص) خدا دشمنوں نے وہاں ڈيرہ ڈال ركھا ہے_ ميں نے پہلے ہى خدا كى بارگاہ ميں دُعا كى ہے كہ كل جب دشمن سے مقابلہ ہوتو وہ مجھے قتل كرديں ،ميرا پيٹ پھاڑ ڈاليں ،ميرے جسم كو مثلہ كرديں تا كہ اسى حالت ميں خدا كا ديدار كروں اور جس وقت خدا مجھ سے پوچھے كہ كس راہ ميں تيرى يہ حالت كى گئي؟ تو ميں كہہ سكوں كہ اے خدا تيرى راہ ميں_ (3)

عمر و بن جموح ايك پاؤں سے اپاہج تھے جن كے چار بيٹے پيغمبراكرم(ص) كے ہمراہ جنگوں ميں شير كى طرح لڑتے تھے، جب جنگ اُحد پيش آئي تو عزيز و اقارب نے عمرو بن جموح كو شركت سے منع كيا اور كہا كہ چونكہ تم پاؤں سے اپاہج ہو لہذا فريضہ جہاد كا بار تمہارے دوش پر نہيں ہے، اس كے علاوہ تمہارے بيٹے تو پيغمبراكرم(ص) كے ہمراہ جنك كيلئے جارہے ہيں_ اس نے كہا كہ ''وہ لوگ تو جنّت ميں چلے جائيں_ اور ميں يہاں تمہارے پاس رہ جاؤں؟'' ان كى بيوى نے ديكھا كہ وہ ہتھياروں سے ليس ہوتے ہوئے زير لب يہ دعا كر

 

37

رہے ہيں كہ '' خدايا مجھے گھر واپس نہ پلٹا_'' بيٹوں نے اصرار كيا كہ جنگ ميں شركت سے اجتناب كريں تو وہ پيغمبراكرم كى خدمت ميں پہنچے اور عرض كيا'' اے رسول(ص) خدا ميرے بيٹے نہيں چاہتے كہ مجھے آپ(ص) كے ساتھ اس جنگ ميں شركت كرنے ديں، بخدا ميرى خواہش ہے كہ اس ناقص پاؤں كو بہشت كى سرزمين سے مَس كروں_''

پيغمبراكرم (ص) نے فرمايا:

'' خدا نے تمہيںجنگ سے معاف ركھا ہے اور فريضہ جہاد تمہارے كندھوں سے اٹھاليا ہے_''

وہ نہيں مانے تو رسول خدا (ص) نے ان كے بيٹوں سے فرمايا كہ '' اگر تم ان كو نہ رو كو تو تمہارے اوپر كوئي گناہ نہيں ہے_ شايد خدا ان كو شہادت نصيب كردے _(4)

آفتاب غروب ہوا ،جناب بلال نے اذان دي، رسول خدا (ص) نے مجاہدين اسلام كے ساتھ نماز جماعت ادا كي_

دوسرى طرف دشمن كے لشكر ميں عكرمہ بن ابى جہل كو چند سواروں كے ساتھ خيموں كى حفاظت پر مامور كرديا گيا _(5)

منافقين كى خيانت

رسول خدا (ص) صبح سويرے شيخان سے احد (مدينہ سے 6كلوميٹردور) كى طرف روانہ ہوئے _ مقام شوط پر منافقين كا سرغنہ عبداللہ بن ابى بن سلول اپنے تين سوساتھيوں سميت مدينہ واپس لوٹ گيا_ اس نے اپنے بہانہ كى توجيہ كے لئے كہا كہ '' محمد(ص) نے جوانوں كى بات سنى ہمارى بات نہيں سنى اے لوگو ہميں نہيں معلوم كہ ہم كس لئے اپنے آپ كو قتل كئے

 

38

جانے كے لئے پيش كرديں:؟ عبداللہ بن عمر و بن حرام ان كے پيچھے گئے اور كہا كہ '' اے قوم خدا سے ڈرو، ايسے موقع پر كہ جب دشمن نزديك ہے اپنے قبيلے اور پيغمبر خدا(ص) كو تنہا نہ چھوڑو'' منافقين نے جواب ديا '' اگر ہميں يقين ہوتا كہ جنگ ہوگى تو ہم تمہيں نہ چھوڑتے، ليكن ہميں معلوم ہے كہ كسى طرح كى جنگ نہيں ہوگي''_

عبداللہ بن عمرو جوكہ ان سے نا اميد ہوچكے تھے ان سے كہنے لگے، اے دشمنان خدا خدا تمہيں اپنى رحمت سے دور كرے اور بہت جلد خدا اپنے پيغمبر (ص) كو تم سے بے نياز كردے گا_

ان تين سو افراد كے چلے جانے كے بعد قبيلہ بنى حارثہ اور قبيلہ بنى سلمہ كے افراد بھى سست پڑگئے اور واپس جانے كيلئے سوچنے لگے مگر خدا نے انھيں استوار ركھا_ (6)

صف آرائي

7/ شوال 3 ھ ق بمطابق 26مارچ 625ئبروز ہفتہ رسول خدا (ص) نے احد ميں نماز صبح ادا كرنے كے بعد لشكر كى صف آرائي شروع كردي_ كوہ احد كو پيچھے اور مدينہ كو اپنے سامنے قرار ديا_ سپاہيوں كو مكمل طور پر ترتيب دينے كے بعد آپ(ص) نے تقرير فرمائي اور كہا كہ ''تعريف اور جزاء اس شخص كے لئے ہے جو اپنے فريضے كو صبر و سكون اور متانت و يقين كے ساتھ انجام ديتا ہے ، اس لئے كہ جہاد انتہائي دشوار كام اور بہت سى مشكلات و پريشانيوں كا حامل ہے_ ايسے لوگ بہت كم ہيں جو اس ميں ثابت قدم ہيں، مگر وہ لوگ جن كو خدا ہدايت و پائيدارى عطا فرمائے ،خدا اس كا دوست ہے جو اس كا فرماں بردار ہے اور شيطان اس كا دوست ہے جو اس كى پيروى كرتا ہے ''_

''ہر چيز سے پہلے جہاد ميں ثابت قدم رہو اور اس وسيلے سے ان سعادتوں كو اپنے لئے

 

39

فراہم كرو جن كا خدا نے وعدہ كيا ہے_ اختلاف، كشمكش اور ايك دوسرے كو كمزور بنانے كا ارادہ ترك كردو كيونكہ يہ باتيں حقارت و ناتوانى كا سبب ہيں''_

پيغمبراكرم (ص) نے '' عبداللہ بن جُبَير'' كو 50 تيراندازوں كے ساتھ درّہ كوہ عينين كى نگرانى پر معين فرمايا اور درّہ كى حفاظت كے لئے جنگى حكمت عملى بتاتے ہوئے فرمايا: ہم فتحياب ہوں يا شكست كھائيں تم اپنى جگہ ڈٹے رہنا اور دشمن كے سواروں كو تيراندازى كے ذريعہ ہم سے دور كرتے رہنا_ تا كہ وہ پيچھے سے ہم پر حملہ نہ كريں اگر ہم قتل كرديئےائيں تو ہمارى مدد نہ كرنا اور اگر ہم فتحياب ہوجائيں اور مال غنيمت حاصل كرنے لگيں پھر بھى تم ہمارے پاس نہ آنا تم اپنى جگہ مضبوطى سے ڈٹے رہنا يہاں تك كہ ہمارا كوئي حكم تمہارے پاس آجائے_(7)

دشمن اپنى صفوں كو منظم كرتاہے

ابوسفيان نے بھى اپنى فوج كى صفوں كو منظم كيا پيادہ زرہ پوش لشكر كو درميان ميں ''خالد بن وليد ''كى كمان ميں سواروں كا ايك دستہ دائيں جانب اوردوسرا دستہ ''عكرمہ بن ابى جہل'' كى سركرد گى ميں بائيں جانب ترتيب ديا، سياہ پرچم قبيلہ ''بنى عبدالدّار''كے افراد كے سپرد كيا اور شرك و الحاد كے وجود كى حفاظت كے لئے حكم ديتے ہوئے كہا كہ '' لشكر كى كاميابى پرچم داروں كى استقامت ميں پوشيدہ ہے ہم نے بدر كے دن اسى وجہ سے شكست كھائي تھى اب اگر اپنے آپ كو تم اس كے لائق ثابت نہيں كروگے تو پرچم دارى كا فخر كسى اور قبيلے كو نصيب ہوگا ، ان باتوں سے اس نے ''بنى عبدالدار ''كے جاہلى احساسات كو ابھارا يہاں تك كہ وہ آخرى دم تك جان كى بازى لگانے كيلئے آمادہ ہوگئے _ (8)

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ
اسارائے اہل بيت کي دمشق ميں آمد
میثاقِ مدینہ
سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...

 
user comment