اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

عرفہ کے دن اور رات کے اعمال / دعائے عرفہ امام حسین (عليہ السلام)

عرفہ کے دن اور رات کے اعمال / دعائے عرفہ امام حسین (عليہ السلام)

 شب عرفہ

یہ رات مبارک راتوں میں سے ہے، یہ رات قاضی الحاجات سے مناجات کی رات ہے ، اس رات توبہ، قبول اور دعا مستجاب ہوتی ہے ۔ جو بھی یہ رات عبادت میں بسر کرے گا اسے ۱۷۰ سال عبادت کا ثواب عطا کیا جائے گا ۔
 اس رات کے چند مخصوص اعمال ہیں :

 ۱۔ اللھم یا شاھد کل نجویٰ ۔۔۔ الخ ( اس دعا کو پڑھنا )
 ۲۔ تسبیحات عشر پڑھنا جن کو سید بن طاؤس نے (اقبال الاعمال ) میں ذکر کیا ہے ۔
 ۳۔ اللھم من تعبا و تھیا، ( اس دعا کو پڑھنا چاہئے جس کی تاکید عرفہ کے دن اور شب جمعہ میں بھی کی گئی ہے )
 ۴۔ زمین کربلا کی زیارت کرے اور عید قربان تک وہاں رہے تاکہ خداوند اسے اس سال کے شر سے محفوظ رکھے ۔

 روز عرفہ یہ روز عرفہ ہے اور بہت بڑی عید کادن ہے اگرچہ اس کوعید کے نام سے موسوم نہیں کیا گیا یہی وہ دن ہے جسمیں اللہ تعالی ٰ نے بندوں کواپنی اطاعت وعبادت کی طرف بلایاہے آج کے دن ان کے لیے اپنے جود وسخا کا دستر خوان بچھایا ہے اور آج شیطان کو دہتکارا گیا اور زلیل وخوار ہوا ہے ۔ روایت ہے کہ امام زین العابدین نے روز عرفہ ایک سائل کی آواز سنی جو لوگوں سے خیرات مانگ رہا تھا آپ نے فرمایا :افسوس ہے تجھ پر کہ آج کے دن بھی تو غیر خدا سے سوال کررہا ہے حالانکہ آج تویہ امید ہے کے ماوں کے پیٹ کے بچے بھی خداکے لطف وکرم سے مالامال ہو کر سعید وخوش بخت ہوجائیں گے ۔

 اس دن چند اعمال مستحب ہیں :
۱۔ غسل
 ۲۔ زیارت امام حسین (علیہ السلام) ، اگر کسی کو یہ توفیق حاصل ہو کہ اس دن امام حسین (علیہ السلام) کے گنبد کے نیچے ہو تو اس کا ثواب میدان عرفات میں رہنے والے حاجیوں سے کم نہیں ہے ، بلکہ اس سے زیادہ ہے ۔
۳۔ نماز عصرکے بعد دعاء عرفہ پڑھنے سے قبل زیر آسمان دورکعت نماز بجالائے اور اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرے تاکہ اسے عرفات میں حاضری کاثواب ملے اور اس کے گناہ معاف ہوں۔اس کے بعد آئمہ طاہرین علیہم السلام کے حکم کے مطابق دعاپڑھے اوراعمال عرفہ بجا لائے اوریہ اعمال بہت زیادہ ہیں کہ اس مختصر کتاب میں ان کا بیان ممکن نہیں پھر بھی حسب گنجائش ہم یہاں چندا اعمال کا ذکر کرتے ہیں ۔
شیخ کفعمی نے مصباح میں فرمایا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ مستحب ہے بشرطیکہ دعا عرفہ کے پڑھنے میں کمزوری آنے کا بھی خوف نہ ہوزوال سے پہلے غسل کرنا بھی مستحب ہے اورشب عرفہ وروز عرفہ زیارات امام حسین بھی مستحب ہے زوال کے وقت زیر آسمان نماز ظہر وعصرنہایت متانت اور سنجیدگی سے بجالائے اس کے بعد دورکعت نماز پڑھے کہ پہلی رکعت میں سو رہ الحمد کے بعد سورہ توحیداوردوسری رکعت میں سورہ الحمدکے بعد سورہ کافرون پڑھے بعد چار رکعت نمازپڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید کی قرائت کرے ۔
۴۔ صحیفہ کاملہ کی ۴۷ویں دعا پڑھے ۵۔ امام حسین (علیہ السلام) کی دعائے عرفہ پڑھے ۔
 ۶۔ شیخ کفعمی نے جو تسبیحات ذکر کی ہیں انھیں پڑھے ،جن کی ابتدا " سبحان اللہ قبل کل احد" سے ہوتی ہے۔ ۷۔ پیغمبر اکرم (ص) امام سجاد ، امام باقر اور امام صادق و امام کاظم علیہم السلام سے منقول دعائے عرفہ پڑھے جن کو سید نے اقبال الاعمال میں ذکر کیا ہے ۔ جو شخص اس دن عرفات میں ہو اس کے لئے اور بہت سی دعائیں وارد ہوئی ہیں جن کو علامہ مجلسی(رہ) نے زاد المعاد میں ذکر کیا ہے ۔ عرفہ کے دن عمل ام داؤود کی بھی بہت تاکید کی گئی ہے ۔ اسی دن جناب آدم (علیہ السلام) کی توبہ قبول ہوئی اور اسی دن جناب عیسیٰ اور جناب ابراھیم علیھما السلام کی ولادت ہوئی ۔ اس دن روزے کی بھی بہت تاکید کی گئی ہے لیکن اگر تاریخ کا صحیح علم نہ ہو سکے کہ ۹ ہے یا ۱۰ تو روزہ رکھنا مکروہ ہے یعنی روزے کا ثواب کم ہے ۔

عرفہ کے دن کے اعمال شیخ عباس قمی (رہ) نے مفاتیح الجنان میں تفصیل سے ذکر کیا ہے ۔ ذی الحجہ کی نویں تاریخ روز عرفہ ہے جو پورے سال میں عبادت اور دعا کے لحاظ سے ممتاز ہے جیسا کہ کوئی بھی رات شب قدر کے برابر فضیلت نھیں رکھتی، روز عرفہ ،بعد از زوال سال کے دنوں میں مخصوص امتیاز رکھتا ہے۔ اگرچہ روز عرفہ حضرت سید الشہداء امام حسین (علیہ السلام) کی قبر مطہر کے پاس ھونا اور اسی طرح حج سے مشرف ھونا اور صحرائے عرفات میں وقوف کی ایک بہت بڑی فضیلت ہے کہ جس سے ہم بہت سے لوگ محروم رہتے ھیں، لیکن ہم میں سے ہر شخص چاہے کسی بھی جگہ ھو عصر روز عرفہ میں خداوندعالم کی بارگاہ میں دعا اور التجا کے موقع کو فرصت شمار کرے۔ جیسا کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: ”یوم عرفہ یوم دعاءو مسالة“(۱) (روز عرفہ [خداوندعالم سے] سوال اور دعا کا دن ہے) روز عرفہ کی دعاﺅں میں سے دعائے عرفہ حضرت امام حسین (علیہ السلام) ہے کہ جو توحید کی نایاب تعلیمات ، معرفت الٰھی اور تزکیہ نفس کے اسباق کا گرانقدر مجموعہ ہے، اور اسی طرح صحیفہ سجادیہ (زبور آل محمد ”ع“)میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کی دعائے عرفہ بھی ہے۔

 دوسری طرف سے ذی الحجہ کی نویں تاریخ کوفہ میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے ایلچی جناب مسلم بن عقیل کی شھادت کا دن ہے، جو ابن زیاد کے حکم سے اور کوفہ کے لوگوں کی بے وفائی اور عہد شکنی کے بعد مظلومانہ طور پر شھید ھوئے، جناب مسلم کی فضیلت میں یھی کافی ہے کہ آپ کی شھادت سے چند سال پہلے حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا: [مسلم] ابن عقیل آپ کے فرزند کی محبت میں قتل کیا جائے گا، اور مومنین کی آنکھیں ان پر اشک بھائیں گی، اور ملائکہ مقرب ان پر درود بھیجیں گے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسی روز جناب ھانی بن عروہ بھی (جو اپنے قبیلہ کے سردار تہے) جناب مسلم کو پناہ دینے کے جرم میں شھید ھوئے ھیں اور دونوں بزرگواروں کے جسم اطہر کو مسجد کوفہ کے ایک حصہ میں دفن کیا گیا۔

دسو یں ذی الحجہ کی رات یہ بڑی عظمت وبرکت والی رات ہے اوریہ چار راتوں میں سے ہے جن میں شب بیداری مستحب ہے آج کی رات آسمان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اس شب میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت مستحب ہے اوردعا ” یا دائم الفضل علی البریۃ ۔۔۔کا پڑھنا بھی بہتر ہے جس کاذکرشب جمعہ کے اعمال میں ہوچکاہے دسویں ذی الحجہ کا دن یہ روز عید قربان اور بڑی عظمت و بزرگی والا دن ہے اس میں کئی ایک اعمال ہیں : ۱۔ غسل : آج کے دن غسل کرنا سنت موکدہ ہے اوربعض علماء تو اس کے واجب ہونے کے قائل بھی ہیں ۔
 ۲۔ نمازعید آج کے دن بھی نماز عید کے بعد قربانی کے گوشت سے استعمال کرے ۔ ۳۔ نمازعید سے قبل وبعد منقولہ دعائیں پڑھے ۴۔ دعا ندبہ پڑھے ۵۔ قر بانی : قربانی کرنا سنت موکدہ ہے قربانی کی کھالیں دینی اور رفاحی اداروں کو دیں ۔ ۶۔ تکبیرات : جو شخص منی میں ہو وہ روز عید کی نماز ظہر سے تیر ھویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک پندرہ نماز وں کے بعد تکبیریں پڑھے اور دیگر شہروں کے لوگ روز عید کی نماز ظہر سے بارہویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک دس نمازوں کے بعد تکبیریں پڑھیں ۔کافی کی صیحح روایت کے مطابق وہ تکبیریں یہ ہیں ۔
 اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ اللہ واللہ اکبر وللہ الحمد اللہ اکبر علی ما ہدینا اللہ اکبر علی ما رزقنامن بہمۃ الانعام والحمدللہ علی ما ابلانا۔ اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے نہیں کوئی سو ائے اللہ کے اللہ بزرگ تر ہے اور اللہ ہی کے لیے حمد ہے اللہ بز رگ تر ہے کہ اس نے ہمیں ہدا یت دی اللہ بز رگ تر ہے کہ اس نے ہمیں روز ی دی بے زبان چو پا یو ں میں سے اور حمد ہے اللہ کے لیے کہ ا س نے ہماری آزمائش کی ۔ یہ تکبیریں مذکورہ نمازوں کے بعد حتی الامکان باربار پڑھنامستحب ہے بلکہ نوافل کے بعدبھی پڑھے ۔
دعائے عرفہ امام حسین (عليہ السلام)

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَیْسَ لِقَضائِہِ دافِعٌ، وَلاَ لِعَطائِہِ مانِعٌ، وَلاَ کَصُنْعِہِ صُنْعُ صانِعٍ

حمد ہے خدا کے لیے جس کے فیصلے کو کوئی بدلنے والا نہیں کوئی اس کی عطا روکنے والا نہیں اور کوئی اس جیسی صنعت والا نہیں

وَھُوَ الْجَوادُ الْواسِعُ، فَطَرَ ٲَجْناسَ الْبَدائِعِ، وَٲَ تْقَنَ بِحِکْمَتِہِ الصَّنائِعَ، لاَ تَخْفی
اور وہ کشادگی کیساتھ دینے والاہے اس نے قسم قسم کی مخلوق بنائی اور بنائی ہوئی چیزوں کو اپنی حکمت سے محکم کیا دنیا میں آنے والی کوئی
عَلَیْہِ الطَّلائِعُ، وَلاَ تَضِیعُ عِنْدَہُ الْوَدائِعُ، جازِی کُلِّ صانِعٍ، وَرایِشُ کُلِّ قانِعٍ
چیز اس سے پوشیدہ نہیں اس کے ہاں کوئی امانت ضائع نہیں ہوتی وہ ہر کام پر جزا دینے والا ہے وہ ہر قانع کو زیادہ دینے والا اور ہر
وَراحِمُ کُلِّ ضارِعٍ وَمُنْزِلُ الْمَنافِعِ وَالْکِتابِ الْجامِعِ بِالنُّورِ السَّاطِعِ وَھُوَ
نالاں پر رحم کرنے والا ہے وہ بھلائیاںنازل کرنے والا اور چمکتے نور کے ساتھ مکمل و کامل کتاب اتارنے والا ہے وہ لوگوںکی
لِلدَّعَواتِ سامِعٌ، وَ لِلْکُرُباتِ دافِعٌ، وَ لِلدَّرَجاتِ رافِعٌ، وَ لِلْجَبابِرَۃِ قامِعٌ، فَلا إلہَ
دعاؤں کا سننے والا لوگوںکے دکھ دور کرنے والا درجے بلند کرنے والا اور سرکشوں کی جڑ کاٹنے والا ہے پس اس کے سوا کوئی
غَیْرُہُ وَلاَ شَیْئَ یَعْدِلُہُ، وَلَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ، وَھُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ اللَّطِیفُ الْخَبِیرُ
معبود نہیںکوئی چیز اس کے برابر کوئی چیز اس کے مانند نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے باریک بین خبر رکھنے والا ہے
وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَرْغَبُ إلَیْکَ وَٲَشْھَدُ بِالرُّبُوبِیَّۃِ لَکَ مُقِرّاً بِٲَنَّکَ
اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ! بے شک میں تیری طرف متوجہ ہوا ہوں تیرے پروردگار ہونے کی گواہی دیتا اور
رَبِّی، وَٲَنَّ إلَیْکَ مَرَدِّی، ابْتَدَٲْتَنِی بِنِعْمَتِکَ قَبْلَ ٲَنْ ٲَکُونَ شَیْئاً مَذْکُوراً، وَخَلَقْتَنِی
مانتاہوں کہ تو میرا پالنے والا ہے اور تیری طرف لوٹا ہوں کہ تو نے مجھ سے اپنی نعمت کا آغاز کیا اس سے پہلے کہ میں وجود میں آتا اور تو
مِنَ التُّرابِ ثُمَّ ٲَسْکَنْتَنِی الْاَصْلابَ آمِناً لِرَیْبِ الْمَنُونِ وَاخْتِلافِ الدُّھُورِ وَالسِّنِینَ
نے مجھ کو مٹی سے پیدا کیا پھر بڑوں کی پشتوں میں جگہ دی مجھے موت سے اور ماہ وسال میں آنے والی آفات سے امن دیا پس میں
فَلَمْ ٲَزَلْ ظاعِناً مِنْ صُلْبٍ إلی رَحِمٍ فِی تَقادُمٍ مِنَ الْاَیَّامِ الْماضِیَۃِ وَالْقُرُونِ
پے در پے ایک پشت سے ایک رحم میں آیا ان دنوں میں جو گزرے ہیں اور ان صدیوں میں جو بیت چکی
الْخالِیَۃِ لَمْ تُخْرِجْنِی لِرَٲْفَتِکَ بِی وَلُطْفِکَ لِی وَ إحْسانِکَ إلَیَّ فِی دَوْلَۃِ ٲَئِمَّۃِ الْکُفْرِ
ہیں تو نے بوجہ اپنی محبت و مہربانی کے مجھ پر احسان کیا اور مجھے کافر بادشاہوں کے دور میں پیدا نہیں کیا کہ جنہوں نے تیرے فرمان کو
الَّذِینَ نَقَضُوا عَھْدَکَ وَکَذَّبُوا رُسُلَکَ، لَکِنَّکَ ٲَخْرَجْتَنِی لِلَّذِی سَبَقَ لِی مِنَ الْھُدَی
توڑا اور تیرے رسولوں کو جھٹلایا لیکن تو نے مجھ کو اس زمانے میں پیدا کیا جس میں تھوڑے عرصے میں مجھے
الَّذِی لَہُ یَسَّرْتَنِی وَفِیہِ ٲَنْشَٲْتَنِی وَمِنْ قَبْلِ ذلِکَ رَؤُفْتَ بِی بِجَمِیلِ صُنْعِکَ وَسَوابِغِ
ہدایت میسر آگئی کہ اس میں تو نے مجھے پالا اور اس سے پہلے تو نے اچھے عنوان سے میرے لیے محبت ظاہر فرمائی اور بہترین نعمتیں
نِعَمِکَ فَابْتَدَعْتَ خَلْقِی مِنْ مَنِیٍّ یُمْنی، وَٲَسْکَنْتَنِی فِی ظُلُماتٍ ثَلاثٍ بَیْنَ لَحْمٍ وَدَمٍ
عطا کیں پھر میرے پیدا کرنے کاآغاز ٹپکنے والے آب حیات سے کیا اور مجھ کو تین تاریکیوں میں ٹھرادیا یعنی گوشت خون اور جلد کے
وَجِلْدٍ لَمْ تُشْھِدْنِی خَلْقِی، وَلَمْ تَجْعَلْ إلَیَّ شَیْئاً مِنْ ٲَمْرِی، ثُمَّ ٲَخْرَجْتَنِی لِلَّذِی
نیچے جہاں میں نے بھی اپنی خلقت کو نہ دیکھا اور تو نے میرے اس معاملے میں سے کچھ بھی مجھ پر نہ ڈالا پھر تو نے مجھے رحم مادر سے
سَبَقَ لِی مِنَ الْھُدیٰ إلَی الدُّنْیا تامّاً سَوِیّاً، وَحَفِظْتَنِی فِی الْمَھْدِ طِفْلاً صَبِیّاً،
نکالا کہ مجھے ہدایت دے کر دنیا میں درست و سالم جسم کے ساتھ بھیجا اور گہوارے میں میری نگہبانی کی جب میں چھوٹا بچہ تھا تو
وَرَزَقْتَنِی مِنَ الْغِذائِ لَبَناً مَرِیّاً، وَعَطَفْتَ عَلَیَّ قُلُوبَ الْحَواضِنِ، وَکَفَّلْتَنِی الاْمَّہاتِ
نے میرے لیے تازہ دودھ کی غذا بہم پہنچائی اور دودھ پلانے والیوں کے دل میرے لیے نرم کردیے تو نے مہربان ماؤں کو میری
الرَّواحِمَ وَکَلاَتَنِی مِنْ طَوارِقِ الْجانِّ وَسَلَّمْتَنِی مِنَ الزِّیادَۃِ وَالنُّقْصانِ فَتَعالَیْتَ
پرورش کا ذمہ دار بنایا جن و پری کے آسیب سے میری حفاظت فرمائی اور مجھے ہر قسم کی کمی بیشی سے بچائے رکھا پس تو برتر ہے
یَا رَحِیمُ یَا رَحْمنُ حَتَّی إذَا اسْتَھْلَلْتُ ناطِقاً بِالْکَلامِ ٲَتْمَمْتَ عَلَیَّ سَوابِغَ الْاِنْعامِ
اے مہربان اے عطاؤں والے یہاں تک کہ میں باتیں کرنے لگا اور یوں تو نے مجھے اپنی بہترین نعمتیں پوری کردیں
وَرَبَّیتَنِی زائِداً فِی کُلِّ عامٍ، حَتَّی إذَا اکْتَمَلَتْ فِطْرَتِی وَاعْتَدَلَتْ مِرَّتِی ٲَوْجَبْتَ عَلَیَّ
اور ہر سال میرے جسم کو بڑھایا حتی کہ میری جسمانی ترقی اپنے کمال تک پہنچ گئی اور میری شخصیت میں توازن پیدا ہوگیا تو مجھ پر تیری
حُجَّتَکَ بِٲَنْ ٲَلْھَمْتَنِی مَعْرِفَتَکَ، وَرَوَّعْتَنِی بِعَجائِبِ حِکْمَتِکَ، وَٲَیْقَظْتَنِی لِما ذَرَٲْتَ
حجت قائم ہوگئی اس لیے کہ تو نے مجھے اپنی معرفت کرائی اور اپنی عجیب عجیب حکمتوں کے ذریعے مجھے خائف کردیا اورمجھے بیدار کیا
فِی سَمائِکَ وَٲَرْضِکَ مِنْ بَدائِعِ خَلْقِکَ، وَنَبَّھْتَنِی لِشُکْرِکَ وَذِکْرِکَ، وَٲَوْجَبْتَ
ان چیزوں کے ذریعے جو تو نے آسمان و زمین میں عجیب طرح سے خلق کیں اسطرح مجھے اپنے شکر اور ذکر سے آگاہ کیا اور مجھ پر اپنی
عَلَیَّ طاعَتَکَ وَعِبادَتَکَ وَفَھمْتَنِی مَا جائَتْ بِہِ رُسُلُکَ، وَیَسَّرْتَ لِی تَقَبُّلَ مَرْضاتِکَ
فرمانبرداری اور عبادت لازم فرمائی تو نے مجھے وہ چیز سمجھائی جو تیرے رسول لائے اور میرے لیے اپنی رضاؤں کی قبولیت آسان کی
وَمَنَنْتَ عَلَیَّ فِی جَمِیعِ ذلِکَ بِعَوْ نِکَ وَلُطْفِکَ، ثُمَّ إذْ خَلَقْتَنِی مِنْ خَیْرِ الثَّریٰ، لَمْ
تو ان سب باتوں میں مجھ پر تیرا احسان ہے اس کے ساتھ تیری مدد اور مہربانی ہے پھر جب تو نے مجھے پیدا کیا بہترین خاک سے تو
تَرْضَ لِی یَا إلھِی نِعْمَۃً دُونَ ٲُخْری، وَرَزَقْتَنِی مِنْ ٲَ نْواعِ الْمَعاشِ وَصُنُوفِ
میرے لیے اے اللہ! تو نے ایک آدھ نعمت پر ہی بس نہیں کی بلکہ مجھے معاش کے کئی طریقے اور فائدے کے کئی راستے عطا کیے مجھ
الرِّیاشِ بِمَنِّکَ الْعَظِیمِ الْاَعْظَمِ عَلَیَّ، وَ إحْسانِکَ الْقَدِیمِ إلَیَّ، حَتَّی إذا ٲَتْمَمْتَ
پر اپنے بڑے بہت بڑے احسان و کرم سے اور مجھ پر اپنی سابقہ مہربانیوں سے یہاں تک کہ جب مجھے تو نے یہ
عَلَیَّ جَمِیعَ النِّعَمِ وَصَرَفْتَ عَنِّی کُلَّ النِّقَمِ لَمْ یَمْنَعْکَ جَھْلِی وَجُرْٲَتِی عَلَیْکَ ٲَنْ
تمام نعمتیں دے دیں اور تکلیفیں مجھ سے دور کردیں تیرے آگے میری جرات اور میری نادانی اس میں رکاوٹ
دَلَلْتَنِی إلَی مَا یُقَرِّبُنِی إلَیْکَ، وَوَفَّقْتَنِی لِما یُزْ لِفُنِی لَدَیْکَ، فَ إنْ دَعَوْتُکَ
نہیں بنی کہ تو نے مجھے وہ راستے بتائے جو مجھ کو تیرے قریب کرتے اور تو نے مجھے توفیق دی کہ تیرا پسندیدہ بنوں پس میں نے جو دعا
ٲَجَبْتَنِی، وَ إنْ سَٲَلْتُکَ ٲَعْطَیْتَنِی، وَ إنْ ٲَطَعْتُکَ شَکَرْتَنِی، وَ إنْ شَکَرْتُکَ زِدْتَنِی،
مانگی تو نے قبول کی اور جو سوال کیا وہ تو نے پورا فرمایا اگر میں نے تیری اطاعت کی تو نے قدر فرمائی اورمیں نے شکر کیا تو نے زیادہ
کُلُّ ذلِکَ إکْمالاً لاِ نْعُمِکَ عَلَیَّ وَ إحْسانِکَ إلَیَّ فَسُبْحانَکَ سُبْحانَکَ مِنْ مُبْدِیًَ
دیا یہ سب مجھ پر تیری نعمتوں کی کثرت اور مجھ پر تیرا احسان و کرم ہے پس تو پاک ہے تو پاک ہے کہ تو آغاز کرنے والا لوٹانے والا
مُعِیدٍ حَمِیدٍ مَجِیدٍ وَتَقَدَّسَتْ ٲَسْماؤُکَ، وَعَظُمَتْ آلاؤُکَ، فَٲَیُّ نِعَمِکَ یَا إلھِی
تعریف والا بزرگی والا ہے اور پاک ہیں تیرے نام اور بہت بڑی ہیں تیری نعمتیں تو اے میرے خدا! تیری کس نعمت کی گنتی کروں
ٲُحْصِی عَدَداً وَذِکْراً ٲَمْ ٲَیُّ عَطایاکَ ٲَقُومُ بِھا شُکْراً وَھِیَ یَا رَبِّ ٲَکْثَرُ مِنْ ٲَنْ
اور اسے یاد کروں یاتیری کون کونسی عطاؤں کا شکر بجا لاؤں اور اے میرے پروردگار یہ تو اتنی زیادہ ہیں کہ شمار
یُحْصِیھَا الْعادُّونَ، ٲَوْ یَبْلُغَ عِلْماً بِھَا الْحافِظُونَ ثُمَّ مَا صَرَفْتَ وَدَرَٲْتَ عَنِّی اَللّٰھُمَّ مِنَ
کرنے والے انہیں شمار نہیں کرسکتے یا یاد کرنے والے ان کو یاد نہیں رکھ سکتے پھر اے اللہ! جو تکلیفیں
الضُّرِّ وَالضَّرَّائِ ٲَکْثَرُ مِمَّا ظَھَرَ لِی مِنَ الْعافِیَۃِ وَالسَّرَّائِ، وَ ٲَنَا ٲَشْھَدُ
اور سختیاں تو نے مجھ سے دور کیں اور ہٹائی ہیں ان میں اکثر ایسی ہیں جن سے میرے لیے آرام اور خوشی ظاہر ہوئی ہے اور میں گواہی
یَا إلھِی بِحَقِیقَۃِ إیمانِی وَعَقْدِ عَزَماتِ یَقِینِی، وَخالِصِ صَرِیحِ تَوْحِیدِی
دیتا ہوں اے اللہ! اپنے ایمان کی حقیقت اپنے اٹل ارادوں کی مظبوطی اپنی واضح و آشکار توحید
وَباطِنِ مَکْنُونِ ضَمِیرِی وَعَلائِقِ مَجارِی نُورِ بَصَرِی، وَٲَسارِیرِ صَفْحَۃِ جَبِینِی
اپنے باطن میں پوشیدہ ضمیر اپنی آنکھوں کے نور سے پیوستہ راستوں اپنی پیشانی کے نقوش کے رازوں
وَخُرْقِ مَسارِبِ نَفْسِی، وَخَذارِیفِ مارِنِ عِرْنِینِی، وَمَسارِبِ صِماخِ سَمْعِی، وَمَا
اپنے سانس کی رگوں کے سوراخوںاپنی ناک کے نرم و ملائم پردوں اپنے کانوں کی سننے والی جھلیوں اور اپنے
ضُمَّتْ وَٲَطْبَقَتْ عَلَیْہِ شَفَتایَ، وَحَرَکاتِ لَفْظِ لِسانِی، وَمَغْرَزِ حَنَکِ فَمِی وَفَکِّی،
چپکنے اور ٹھیک بند ہونے والے ہونٹوں اپنی زبان کی حرکات سے نکلنے والے لفظوںاپنے منہ کے اوپر نیچے کے حصوںکے ہلنے اپنے
وَمَنابِتِ ٲَضْراسِی، وَمَساغِ مَطْعَمِی وَمَشْرَبِی، وَحِمالَۃِ ٲُمِّ رَٲْسِی، وَبُلُوعِ فارِغِ
دانتوں کے اگنے کی جگہوں اپنے کھانے پینے کے ذائقہ دار ہونے اپنے سر میں دماغ کی قرارگاہ اپنی گردن میں غذا کی
حَبائِلِ عُنُقِی وَمَا اشْتَمَلَ عَلَیْہِ تامُورُ صَدْرِی وَحَمائِلِ حَبْلِ وَتِینِی وَ نِیاطِ حِجابِ
نالیوں اور ان ہڈیوں، جن سے سینہ کا گھیرا بناہے اپنے گلے کے اندر لٹکی ہوئی شہ رگ اپنے دل میں آویزاں
قَلْبِی وَٲَفْلاذِ حَواشِی کَبِدِی، وَمَا حَوَتْہُ شَراسِیفُ ٲَضْلاعِی، وَحِقاقُ مَفاصِلِی،
پردے اپنے جگر کے بڑھے ہوئے کناروں اپنی ایک دوسری سے ملی اور جھکی ہوئی پسلیوں اپنے جوڑوں کے حلقوں اپنے
وَقَبْضُ عَوامِلِی، وَٲَطْرافُ ٲَنامِلِی، وَلَحْمِی وَدَمِی وَشَعْرِی وَبَشَرِی وَعَصَبِی
اعضائ کے بندھنوں اپنی انگلیوں کے پوروں اور اپنے گوشت خون اپنے بالوں اپنی جلد اپنے پٹھوں
وَقَصَبِی وَعِظامِی وَمُخِّی وَعُرُوقِی وَجَمِیعُ جَوارِحِی وَمَا انْتَسَجَ عَلَی ذلِکَ ٲَیَّامَ
اور نلیوں اپنی ہڈیوں اپنے مغز اپنی رگوں اور اپنے ہاتھ پاؤں اور بدن کی جو میری شیرخوارگی
رِضاعِی، وَمَا ٲَ قَلَّتِ الْاَرْضُ مِنِّی وَنَوْمِی وَیَقْظَتِی وَسُکُونِی، وَحَرَکاتِ رُکُوعِی
میں پیدا ہوئیں اور زمین پر پڑنے والے اپنے بوجھ اپنی نینداپنی بیداری اپنے سکون اور اپنے رکوع
وَسُجُودِی ٲَنْ لَوْ حاوَلْتُ وَاجْتَھَدْتُ مَدَی الْاَعْصارِ وَالْاَحْقابِ لَوْ عُمِّرْتُھا ٲَنْ
و سجدے کی حرکات ان سب چیزوں پر اگر تیرا شکر ادا کرناچاہوں اور تمام زمانوں اور صدیوں میں کوشاںرہوں اور عمر وفا کرے تو
ٲُؤَدِّیَ شُکْرَ واحِدَۃٍ مِنْ ٲَ نْعُمِکَ مَا اسْتَطَعْتُ ذلِکَ إلاَّ بِمَنِّکَ الْمُوجَبِ عَلَیَّ بِہِ
بھی میں تیری ان نعمتوں میں سے ایک نعمت کا شکر ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا مگر تیرے احسان کے ذریعے جس سے مجھ پر تیرا
شُکْرُکَ ٲَبَداً جَدِیداً، وَثَنائً طارِفاً عَتِیداً، ٲَجَلْ وَلَوْ حَرَصْتُ ٲَ نَا وَالْعادُّونَ مِنْ
ایک اور شکر واجب ہو جاتا ہے اور تیری لگاتار ثنا واجب ہو جاتی ہے اور اگر میں ایسا کرنا چاہوں اور تیری مخلوق میں سے شمار کرنے

ٲَنامِکَ ٲَنْ نُحْصِیَ مَدی إنْعامِکَ سالِفِہِ وَآنِفِہِ مَا حَصَرْناہُ عَدَداً، وَلاَ ٲَحْصَیْناہُ
والے بھی شمار کرنا چاہیں کہ ہم تیری گزشتہ و آیندہ نعمتیں شمار کریں تو ہم نہ انکی تعداد کا اور نہ ان کی مدت کا حساب کرسکیں گے یہ ممکن ہی
ٲَمَداً ھَیْھاتَ ٲَنَّی ذلِکَ وَٲَ نْتَ الْمُخْبِرُ فِی کِتابِکَ النَّاطِقِ وَالنَّبَاَ الصَّادِقِ وَ إنْ تَعُدُّوا
نہیں ہے کیونکہ تو نے اپنی خبر دینے والی گویا کتاب میں سچی خبر دے کر بتایا ہے کہ اور اگر تم خدا کی
نِعْمَۃَ اﷲِ لاَ تُحْصُوھا صَدَقَ کِتابُکَ اَللّٰھُمَّ وَ إنْباؤُکَ، وَبَلَّغَتْ ٲَ نْبِیاؤُکَ وَرُسُلُکَ مَا
نعمتوں کو گنو تو ان کا حساب نہ لگا سکوگے تیری کتاب سچی ہے اے اللہ! اور تیری خبریں بھی سچی ہیں جو تیرے نبیوں اور رسولوں نے تبلیغ
ٲَنْزَلْتَ عَلَیْھِمْ مِنْ وَحْیِکَ، وَشَرَعْتَ لَھُمْ وَبِھِمْ مِنْ دِینِکَ، غَیْرَ ٲَنِّی
کی وہ سچ ہے جو تو نے ان پر وحی نازل کی وہ سچ ہے اور جو ان کیلئے اور انکے ذریعے اپنے دین کو جاری کیا وہ سچ ہے دیگر یہ کہ اے
یَا إلھِی ٲَشْھَدُ بِجُھْدِی وَجِدِّی وَمَبْلَغِ طاقَتِی وَوُسْعِی، وَٲَ قُولُ مُؤْمِناً مُوقِناً
میرے اللہ! گواہی دیتا ہوں میںاپنی محنت و کوشش اور اپنی فرمانبرداری و ہمت کے ساتھ اور میں ایمان و یقین سے
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً فَیَکُونَ مَوْرُوثاً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی مُلْکِہِ
کہتا ہوں کہ حمد خدا کے لیے ہے جس نے اپنا کوئی بیٹا نہیں بنایا جو اس کا وارث ہو اور نہ ملک و حکومت میں کوئی اس کا شریک ہے جو
فَیُضادَّہُ فِیَما ابْتَدَعَ، وَلاَ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ فَیُرْفِدَہُ فِیما صَنَعَ، فَسُبْحانَہُ سُبْحانَہُ لَوْ
پیدا کرنے میں اس کا ہمکار ہو اور نہ وہ کمزور ہے کہ اشیائ کے بنانے میں کوئی اس کی مدد کرے پس وہ پاک ہے پاک ہے اگر
کانَ فِیھِما آلِہَۃٌ إلاَّ اﷲُ لَفَسَدَتا وَتَفَطَّرَتاسُبْحانَ اﷲِ الْواحِدِ الْاَحَدِ الصَّمَدِ الَّذِی
زمین و آسمان میں خدا کے سوا کوئی معبود ہوتا تو یہ ٹوٹ پھوٹ کر گرپڑتے پاک ہے خدا یگانہ یکتا بے نیاز جس نے
لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ حَمْداً یُعادِلُ حَمْدَ مَلائِکَتِہِ
نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے حمد ہے خدا کے لیے برابر اس حمد کے جو اس کے مقرب فرشتوں
الْمُقَرَّبِینَ وَٲَ نْبِیائِہِ الْمُرْسَلِینَ، وَصَلَّی اﷲُ عَلَی خِیَرَتِہِ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ
اور اس کے بھیجے ہوئے نبیوں نے کی ہے اور اس کے پسند کیے ہوئے محمد نبیوں کے خاتم پر خدا کی رحمت ہو اور ان کی آل پر
الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْمُخْلَصِینَ وَسَلَّمَ ۔
جو نیک پاک خالص ہیں اور ان پر سلام ہو ۔
پھر آپ نے خدائے تعالیٰ سے حاجات طلب کرنا شروع کیں۔ جب کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، اسی حالت میں آپ بارگاہ الٰہی میں یوں عرض گزار ہوئے:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی ٲَخْشاکَ کَٲَ نِّی ٲَراکَ، وَٲَسْعِدْنِی بِتَقْواکَ، وَلاَ تُشْقِنِی بِمَعْصِیَتِکَ
اے اللہ! مجھے ایسا ڈرنے والا بنادے گویا تجھے دیکھ رہا ہوں مجھے پرہیزگاری کی سعادت عطا کر اور نافرمانی کے ساتھ بدبخت نہ بنا
وَخِرْ لِی فِی قَضائِکَ، وَبارِکْ لِی فِی قَدَرِکَ، حَتَّی لاَ ٲُحِبَّ تَعْجِیلَ مَا ٲَخَّرْتَ وَلاَ
اپنی قضا میں مجھے نیک بنادے اور اپنی تقدیر میں مجھے برکت عطا فرما یہاںتک کہ جس امر میں تو تاخیر کرے اس میں جلدی نہ چاہوں
تَٲْخِیرَ مَا عَجَّلْتَ ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ غِنایَ فِی نَفْسِی، وَالْیَقِینَ فِی قَلْبِی، وَالْاِخْلاصَ
اور جس میں تو جلدی چاہے اس میں تاخیر نہ چاہوں اے اللہ! پیدا کردے میرے نفس میں بے نیازی میرے دل میں یقین میرے عمل
فِی عَمَلِی وَالنُّوْرَ فِی بَصَرِی، وَالْبَصِیرَۃَ فِی دِینِی، وَمَتِّعْنِی بِجَوارِحِی، وَاجْعَلْ
میں خلوص میری نگاہ میںنور میرے دین میں سمجھ اور میرے اعضا میں فائدہ پیدا کردے اور میرے
سَمْعِی وَبَصَرِی الْوارِثَیْنِ مِنِّی، وَانْصُرْنِی عَلَی مَنْ ظَلَمَنِی، وَٲَرِنِی فِیہِ ثارِی
کانوں و آنکھوں کو میرا مطیع بنادے اور جس نے مجھ پر ظلم کیا اس کے مقابل میری مدد کر مجھے اس سے بدلہ لینے والا بنا
وَمَآرِبِی، وَٲَقِرَّ بِذلِکَ عَیْنِی ۔ اَللّٰھُمَّ اکْشِفْ کُرْبَتِی، وَاسْتُرْ عَوْرَتِی، وَاغْفِرْ لِی
یہ آرزو پوری کر اور اس سے میری آنکھیں ٹھنڈی فرما اے اللہ! میری سختی دور کردے میری پردہ پوشی فرما میری خطائیں معاف
خَطِیئَتِی، وَاخْسَٲْ شَیْطانِی، وَفُکَّ رِھانِی، وَاجْعَلْ لِی یَا إلھِی الدَّرَجَۃَ الْعُلْیا فِی
کردے میرے شیطان کو ذلیل کر اور میری ذمہ داری پوری کرادے میرے لیے اے میرے خدا دنیا اور آخرت میں بلند سے بلندتر
الْآخِرَۃِ وَالْاُوْلیٰ اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَما خَلَقْتَنِی فَجَعَلْتَنِی سَمِیعاً بَصِیراً وَلَکَ الْحَمْدُ
مرتبے قرار دے اے اللہ! حمد تیریہی لیے ہے کہ تو نے مجھے پیدا کیا تو نے مجھ کو سننے والا دیکھنے والا بنایا حمدتیرے ہی لیے ہے
کَما خَلَقْتَنِی فَجَعَلْتَنِی خَلْقاً سَوِیّاً رَحْمَۃً بِی وَقَدْ کُنْتَ عَنْ خَلْقِی غَنِیّاً رَبِّ
کہ تو نے مجھے پیدا کیاتواپنی رحمت سے بہترین تربیت عطا کی حالانکہ تو مجھے خلق کرنے سے بے نیاز تھا میرے پروردگار تو
بِما بَرَٲْتَنِی فَعَدَّلْتَ فِطْرَتِی رَبِّ بِما ٲَنْشَٲْتَنِی فَٲَحْسَنْتَ صُورَتِی رَبِّ بِما ٲَحْسَنْتَ
نے مجھے پیدا کیا ہے تو متوازن بنایا ہے اے میرے پروردگار تو نے مجھے نعمت دی ہے تو ہدایت بھی عطا کی ہے اے پروردگار تو نے مجھ پر احسان کیا
إلَیَّ وَفِی نَفْسِی عافَیْتَنِی، رَبِّ بِما کَلاَتَنِی وَوَفَّقْتَنِی رَبِّ بِما ٲَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَھَدَیْتَنِی
اور مجھے صحت وعافیت دی اے پروردگار تو نے میری حفاظت کی اور توفیق دی اے پروردگار تو نے مجھے نعمت دی تو ہدایت بھی عطاکر
رَبِّ بِما ٲَوْلَیْتَنِی وَمِنْ کُلِّ خَیْرٍ ٲَعْطَیْتَنِی، رَبِّ بِما ٲَطْعَمْتَنِی وَسَقَیْتَنِی، رَبِّ بِما
اے پروردگار تو نے مجھے اپنی پناہ میں لیا اور ہر بھلائی مجھے عطا فرمائی اے پروردگار تو نے مجھے کھانا اور پانی دیا اے پروردگار تو نے مجھے
ٲَغْنَیْتَنِی وَٲَ قْنَیْتَنِی، رَبِّ بِما ٲَعَنْتَنِی وَٲَعْزَزْتَنِی، رَبِّ بِما ٲَ لْبَسْتَنِی مِنْ سِتْرِکَ
مال دیا میری نگہبانی کی اے پروردگار تو نے میری مدد کی اور عزت بخشی اے پروردگار تو نے اپنی عنایت سے مجھے
الصَّافِی، وَیَسَّرْتَ لِی مِنْ صُنْعِکَ الْکافِی، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَعِنِّی
لباس عطا کیا اور اپنی چیزیں میری دسترس میں دی ہیں محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرمااور زمانے کی سختیوں
عَلَی بَوائِقِ الدُّھُورِ وَصُرُوفِ اللَّیالِی وَالْاَیَّامِ، وَنَجِّنِی مِنْ ٲَھْوالِ الدُّنْیا وَکُرُباتِ
اور شب و روز کی گردش کے مقابلے میں میری مدد فرما دنیا کے خوفوں اور آخرت کی سختیوں سے مجھے نجات دے اور
الْآخِرَۃِ وَاکْفِنِی شَرَّ مَا یَعْمَلُ الظَّالِمُونَ فِی الْاَرْضِ۔ اَللّٰھُمَّ مَا ٲَخافُ فَاکْفِنِی وَمَا
اس زمین پر ظالموں کے پھیلائے ہوئے فساد سے محفوظ رکھ اے اللہ! حالت خوف میں میری مدد فرما اور ہر اس سے بچائے رکھ
ٲَحْذَرُ فَقِنِی، وَفِی نَفْسِی وَدِینِی فَاحْرُسْنِی، وَفِی سَفَرِی فَاحْفَظْنِی، وَفِی
جس سے میں ڈرتا ہوں میری جان اور میرے ایمان کی نگہداری فرما دوران سفر میری حفاظت کر اور میری عدم موجودگی میں
ٲَھْلِی وَمالِی فَاخْلُفْنِی وَفِیما رَزَقْتَنِی فَبارِکْ لِی، وَفِی نَفْسِی فَذَلِّلْنِی، وَفِی ٲَعْیُنِ
میرے مال و اولاد کو نظر میں رکھ جو رزق تو نے مجھے دیا اس میں برکت دے میرے نفس کو میرا مطیع بنا دے اور لوگوں کی نگاہوں میں
النَّاسِ فَعَظِّمْنِی، وَمِنْ شَرِّ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فَسَلِّمْنِی، وَبِذُ نُوبِی فَلا تَفْضَحْنِی،
مجھے عزت دے مجھ کو جنّوں اور اور انسانوں کی بدی سے محفوظ فرما میرے گناہوں پر مجھے بے پردہ نہ کر
وَبِسَرِیرَتِی فَلا تُخْزِنِی، وَبِعَمَلِی فَلا تَبْتَلِنِی، وَ نِعَمَکَ فَلا تَسْلُبْنِی، وَ إلی غَیْرِکَ
میرے باطن سے مجھے رسوا نہ کر میرے عمل پر میری گرفت نہ کر اپنی نعمتیں مجھ سے نہ چھین مجھے اپنے غیر کے
فَلا تَکِلْنِی ۔ إلھِی إلی مَنْ تَکِلُنِی إلی قَرِیبٍ فَیَقْطَعُنِی، ٲَمْ إلی بَعِیدٍ فَیَتَجَھَّمُنِی
حوالے نہ کر میرے خدا تو مجھے جس کے بھی حوالے کرے گاوہ جلد ہی نظریں پھیرے یا تھوڑے عرصے کے بعد مجھ سے نفرت
ٲَمْ إلَی الْمُسْتَضْعِفِینَ لِی وَٲَنْتَ رَبِّی وَمَلِیکُ ٲَمْرِی ٲَشْکُو إلَیْکَ غُرْبَتِی، وَبُعْدَ
کرے گا یا انکے حوالے کرے گا جو پست سمجھیں جبکہ تو میرا پروردگار اور میرا مالک ہے میں اپنی اس بے کسی اپنے گھر سے دوری اور
دارِی وَھَوانِی عَلَی مَنْ مَلَّکْتَہُ ٲَمْرِی، إلھِی فَلا تُحْلِلْ عَلَیَّ غَضَبَکَ، فَ إنْ لَمْ تَکُنْ
جسے تو نے مجھ پر اختیار دیا ہے تجھی سے اس کی شکایت کرتا ہوںمیرے اللہ! مجھ پر اپنا غضب نازل نہ فرما پس اگر تو ناراض نہ ہو
غَضِبْتَ عَلَیَّ فَلا ٲُبالِی سِواکَ، سُبْحانَکَ غَیْرَ ٲَنَّ عافِیَتَکَ ٲَوْسَعُ لِی، فَٲَسْٲَلُکَ یَا
تو پھر مجھے تیرے سوا کسی کی پروا نہیں تیری ذات پاک ہے تیری مہربانی مجھ پر بہت زیادہ ہے پس مزید سوال کرتا ہوں بواسطہ تیرے
رَبِّ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی ٲَشْرَقَتْ لَہُ الْاَرْضُ وَالسَّماواتُ، وَکُشِفَتْ بِہِ الظُّلُماتُ،
نور کے جس سے زمین اور سارے آسمانوں روشن ہوئے تاریکیاں اس کے ذریعے سے چھٹ گئیں
وَصَلُحَ بِہِ ٲَمْرُ الْاَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ ٲَنْ لاَ تُمِیتَنِی عَلَی غَضَبِکَ وَلاَ تُنْزِلْ بِی سَخَطَکَ
اور اس سے اگلے پچھلے لوگوں کے کام سدھر گئے یہ کہ مجھے موت نہ دے جب تو مجھ سے ناراض ہو اور مجھ پر سختی نہ ڈال تجھ سے معافی
لَکَ الْعُتْبیٰ، لَکَ الْعُتْبیٰ حَتَّی تَرْضیٰ قَبْلَ ذلِکَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ رَبَّ الْبَلَدِ الْحَرامِ
کاطالب ہوں معافی کا طالب ہوں حتیٰ کہ تو میری موت سے پہلے مجھ سے راضی ہوجائے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے کہ تو حرمت
وَالْمَشْعَرِ الْحَرامِ وَالْبَیْتِ الْعَتِیقِ الَّذِی ٲَحْلَلْتَہُ الْبَرَکَۃَ وَجَعَلْتَہُ لِلنَّاسِ ٲَمْناً، یَا مَنْ
والے شہر حرمت والے مشعر اور پاکیزہ گھر کعبہ کا رب ہے جس میں تو نے برکت نازل کی اور اسے لوگوں کیلئے جائے امن قرار دیا اے
عَفا عَنْ عَظِیمِ الذُّنُوبِ بِحِلْمِہِ، یَا مَنْ ٲَسْبَغَ النَّعْمائَ بِفَضْلِہِ، یَا مَنْ ٲَعْطَیٰ الْجَزِیلَ
وہ جو اپنی نرمی سے بڑے بڑے گناہ معاف کرتا ہے اے وہ جو اپنے فضل سے نعمتیں کامل کرتا ہے اے وہ جو اپنے کرم سے بہت عطا
بِکَرَمِہِ یَا عُدَّتِی فِی شِدَّتِی یَا صاحِبِی فِی وَحْدَتِی، یَا غِیاثِی فِی کُرْبَتِی، یَا وَلِیِّی
کرتا ہے اے سختی کے وقت میری مدد پر آمادہ اے تنہائی کے ہنگام میرے ساتھی اے مشکل میں میرے فریادرس اے مجھے نعمت دینے
فِی نِعْمَتِی، یَا إلھِی وَ إلہَ آبائِی إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَرَبَّ
والے مالک اے میرے معبود اور میرے آبائ و اجداد ابراہیم(ع)، اسمٰعیل(ع)، اسحاق(ع) اور یعقوب(ع) کے معبود اور مقرب
جَبْرَائِیلَ وَمِیکائِیلَ وَ إسْرافِیلَ وَرَبَّ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ الْمُنْتَجَبِینَ وَمُنْزِلَ
فرشتوںجبرائیل میکائیل اور اسرافیل کے رب اور اے نبیوں کے خاتم حضرت محمد(ص) اور ان کے گرامی قدرآل کے رب
التَّوْراۃِ وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَالْفُرْقانِ وَمُنَزِّلَ کہیَعَصَ وَطہ وَیسَ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیمِ
اے تورات، انجیل، زبور اور قرآن کریم کے نازل کرنے والے اے کٰھٰیٰعص، طٰہٰ،یس اور قرآن کریم کے نازل کرنے والے
ٲَنْتَ کَھْفِی حِینَ تُعْیِینِی الْمَذاھِبُ فِی سَعَتِھا، وَتَضِیقُ بِیَ الْاَرْضُ بِرُحْبِھا وَلَوْلاَ
تو ہی میری جائے پناہ ہے جب زندگی کے وسیع راستے مجھ پر تنگ ہوجائیں اور زمین کشادگی کے باوجود میرے لیے تنگ ہوجائے
رَحْمَتُکَ لَکُنْتُ مِنَ الْھالِکِینَ، وَٲَنْتَ مُقِیلُ عَثْرَتِی، وَلَوْلا سَتْرُکَ إیَّایَ لَکُنْتُ
اور اگر تیری رحمت شامل حال نہ ہوتی تو میں تباہ ہوجاتا تو ہی میرے گناہ معاف کرنیوالا ہے اور اگر تو میری پردہ پوشی نہ کرتا تو میں رسوا

مِنَ الْمَفْضُوحِینَ، وَٲَنْتَ مُؤَیِّدِی بِالنَّصْرِ عَلَی ٲَعْدائِی وَلَوْلا نَصْرُکَ إیَّایَ لَکُنْتُ
ہوکر رہ جاتا اور تو اپنی مدد کے ساتھ دشمنوں کے مقابل میں مجھے قوت دینے والا ہے اور اگر تیری مدد حاصل نہ ہوتی تو میں زیر ہو جانے
مِنَ الْمَغْلُوبِینَ، یَا مَنْ خَصَّ نَفْسَہُ بِالسُّمُوِّ وَالرِّفْعَۃِ فَٲَوْ لِیاؤُہُ بِعِزِّہِ یَعْتَزُّونَ، یَا
والوں میں سے ہوجا اے وہ جس نے اپنی ذات کو بلندی اور برتری کے لیے خاص کیا اور جس کے دوست اس کی عزت سے عزت
مَنْ جَعَلَتْ لَہُ الْمُلُوکُ نِیرَ الْمَذَلَّۃِ عَلَی ٲَعْناقِھِمْ فَھُمْ مِنْ سَطَواتِہِ خائِفُونَ، یَعْلَمُ
پاتے ہیں اے وہ جسکے دربار میں بادشاہوں نے اپنی گردنوں میں عاجزی کا طوق پہنا پس وہ اس کے دبدبے سے ڈرتے ہیں وہ
خایِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ، وَغَیْبَ مَا تَٲْتِی بِہِ الْاَزْمِنَۃُ وَالدُّھُورُ،
آنکھوں کے اشاروں کو اور جوسینوں میں چھپاہے اسے جانتا ہے اور ان غیب کی باتوں کو جانتا ہے جو آیندہ زمانوں میں ظاہر ہونگی
یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ کَیْفَ ھُوَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ مَا ھُوَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ مَا
اے وہ جسکی حقیقت کوئی نہیں جانتا مگر وہ خود اے وہ جس کی حقیقیت کوئی نہیں جانتا مگر وہ خود ا اے وہ کوئی جسکا علم نہیں رکھتا مگر وہ خود
یَعْلَمُہُ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ کَبَسَ الْاَرْضَ عَلَی الْمائِ وَسَدَّ الْھَوائَ بِالسَّمائِ یَا مَنْ لَہُ ٲَکْرَمُ
اے وہ جس نے زمین کو پانی کی سطح پر رکھا ہوا اور ہوا کو فضائ آسمان میں باندھا اے وہ جس کیلئے سب سے بہترین نام ہے اے
الْاَسْمائِ، یَا ذَا الْمَعْرُوفِ الَّذِی لاَ یَنْقَطِعُ ٲَبَداً، یَا مُقَیِّضَ الرَّکْبِ لِیُوسُفَ فِی الْبَلَدِ
احسان کے مالک جو کسی وقت میں منقطع نہ ہوتا اے یوسف(ع) کے لیے بے آب بیابان میں کاروان کو روکنے والے اور انہیں کنوئیں میں
الْقَفْرِ وَمُخْرِجَہُ مِنَ الْجُبِّ وَجاعِلَہُ بَعْدَ الْعُبُودِیَّۃِ مَلِکاً، یَا رادَّہُ عَلَی یَعْقُوبَ بَعْدَ
سے نکالنے والے اور غلامی کے بعد ان کو بادشاہ بنانے والے اے یوسف(ع) کو یعقوب(ع) سے ملانے والے جبکہ ان کی آنکھیں روتے
ٲَنِ ابْیَضَّتْ عَیْناہُ مِنَ الْحُزْنِ فَھُوَ کَظِیمٌ، یَا کاشِفَ الضُّرِّ وَالْبَلْویٰ عَنْ ٲَ یُّوبَ،
روتے سفید ہوچکی تھیںاور وہ سخت غم زدہ رہتے تھے اے ایوب(ع) کو نقصان اور مصیبت سے نجات دینے والے اے
وَمُمْسِکَ یَدَیْ إبْراھِیمَ عَنْ ذَبْحِ ابْنِہِ بَعْدَ کِبَرِ سِنِّہِ وَفَنائِ عُمُرِہِ، یَا مَنِ اسْتَجابَ
اپنے بیٹے کو ذبح کرنے میں ابراہیم(ع) کے ہاتھوں کو روکنے والے جب وہ بہت بوڑھے اور زندگی کی آخری منزل میں تھے اے وہ جس
لِزَکَرِیَّا فَوَھَبَ لَہُ یَحْییٰ وَلَمْ یَدَعْہُ فَرْداً وَحِیداً یَا مَنْ ٲَخْرَجَ یُونُسَ مِنْ بَطْنِ
نے زکریا(ع) کی دعا قبول کی پس انہیں یحییٰ عطا کیا اور انہیں یکہ و تنہا نہ چھوڑا تھا اے وہ جس نے یونس(ع) کو مچھلی کے پیٹ سے باہر نکالا
الْحُوتِ، یَا مَنْ فَلَقَ الْبَحْرَ لِبَنِی إسْرائِیلَ فَٲَنْجاھُمْ وَجَعَلَ فِرْعَوْنَ وَجُنُودَہُ مِنَ
اے وہ جس نے بنی اسرائیل کے لیے دریا میں راستے بنائے پس انہیں نجات دی اور فرعون اور اس کے لشکروں
الْمُغْرَقِینَ، یَا مَنْ ٲَرْسَلَ الرِّیاحَ مُبَشِّراتٍ بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہِ، یَا مَنْ لَمْ یَعْجَلْ عَلَی
کو غرق کردیا اے وہ جو باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے اے وہ جو اپنی مخلوق میں نافرمانی
مَنْ عَصاہُ مِنْ خَلْقِہِ یَا مَنِ اسْتَنْقَذَ السَّحَرَۃَ مِنْ بَعْدِ طُولِ الْجُحُودِ وَقَدْ غَدَوْا فِی
کرنے والے کی گرفت میں جلدی نہیں کرتا اے وہ جس نے جادوگروں کو مدتوں کے کفر سے نجات عطا فرمائی جبکہ وہ اس کی نعمتوں
نِعْمَتِہِ یَٲْکُلُونَ رِزْقَہُ وَیَعْبُدُونَ غَیْرَہُ وَقَدْ حادُّوہُ وَنادُّوہُ وَ
سے فائدہ اٹھاتے اسکی دی ہوئی روزی کھاتے اور عبادت اس کے غیر کی کرتے تھے وہ خدا سے دشمنی کرتے شرک کی راہ پر چلتے اور
کَذَّبُوا رُسُلَہُ، یَا اﷲُ یَا اﷲُ یَا بَدِیئُ، یَا بَدِیعاً لاَ نِدَّ لَکَ، یَا دائِماً لاَ نَفادَ لَکَ،
اس کے رسولوں کو جھٹلاتے تھے اے اللہ اے اللہ! اے آغاز کرنے والے اے پیدا کرنے والے تیرا کوئی ثانی نہیں اے ہمیشگی والے
یَا حَیّاً حِینَ لاَ حَیَّ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتی، یَا مَنْ ھُوَ قایِمٌ عَلَی کُلِّ نَفْسٍ بِما کَسَبَتْ،
تجھے فنا نہیں اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے والے اے ہر نفس کے اعمال پر نگہبان جو اس نے انجام دیے
یَا مَنْ قَلَّ لَہُ شُکْرِی فَلَمْ یَحْرِمْنِی وَعَظُمَتْ خَطِیئَتِی فَلَمْ یَفْضَحْنِی، وَرَآنِی عَلَی
اے وہ میں نے جس کا شکر کم کیا تب بھی اس نے مجھے محروم نہ کیا میں نے بڑی بڑی خطائیں کیں تب بھی اس نے مجھے رسوا نہ کیا اس
الْمَعاصِی فَلَمْ یَشْھَرْنِی، یَا مَنْ حَفِظَنِی فِی صِغَرِی، یَا مَنْ رَزَقَنِی فِی کِبَرِی، یَا
نے مجھے نافرمان دیکھا تو پردہ فاش نہ کیا اے وہ جس نے میرے بچپنے میں میری حفاظت کی اے وہ جس نے میرے بڑھاپے میں
مَنْ ٲَیَادِیہِ عِنْدِی لاَ تُحْصی وَ نِعَمُہُ لاَ تُجازی یَا مَنْ عارَضَنِی بِالْخَیْرِ وَالْاِحْسانِ
روزی دی اے وہ جس کی نعمتوں کا کوئی شمار ہی نہیں اور جس کی نعمتوں کا کوئی بدلہ نہیں اے وہ جس نے مجھ سے بھلائی اور احسان کیا
وَعارَضْتُہُ بِالْاِسائَۃِ وَالْعِصْیانِ، یَا مَنْ ھَدانِی لِلاِِْیمانِ مِنْ قَبْلِ ٲَنْ ٲَعْرِفَ شُکْرَ
اور میں نے برائی اور نافرمانی پیش کی اے وہ جس نے مجھے ایمان کی راہ بتائی اس سے پہلے کہ اس پر میری طرف سے شکر ادا ہوتا اے
الْاِمْتِنانِ، یَا مَنْ دَعَوْتُہُ مَرِیضاً فَشَفانِی، وَعُرْیاناً فَکَسانِی، وَجائِعاً فَٲَشْبَعَنِی
وہ جسے میں نے بیماری میں پکارا تو مجھے شفا دی عریانی میں پکارا تو لباس دیا بھوک میں پکارا تو مجھے سیر کیا
وَعَطْشاناً فَٲَرْوانِی، وَذَلِیلاً فَٲَعَزَّنِی، وَجاھِلاً فَعَرَّفَنِی، وَوَحِیداً فَکَثَّرَنِی، وَغائِباً
پیاس میں پکارا تو سیراب کیا پستی میں عزت دی نادانی میں معرفت بخشی تنہائی میں کثرت دی سفر سے
فَرَدَّنِی، وَمُقِلاًّ فَٲَغْنانِی، وَمُنْتَصِراً فَنَصَرَنِی، وَغَنِیّاً فَلَمْ یَسْلُبْنِی، وَٲَمْسَکْتُ عَنْ
وطن پہنچایا تنگدستی میں مجھے مال دیامدد مانگی تو میری مدد فرمائی تونگر تھا تو میرا مال نہیں چھینا اور میں نے ان چیزوں کا شکر نہ کیا
جَمِیعِ ذلِکَ فَابْتَدَٲَنِی، فَلَکَ الْحَمْدُ وَالشُّکْرُ یَا مَنْ ٲَقالَ عَثْرَتِی، وَنَفَّسَ کُرْبَتِی،
تو اس نے دینے میں پہل کی پس ساری تعریف اور شکرتیرے ہی لیے ہے اے وہ جس نے میری لغزش معاف کی میری تکلیف دور کی
وَٲَجابَ دَعْوَتِی، وَسَتَرَ عَوْرَتِی، وَغَفَرَ ذُ نُوبِی، وَبَلَّغَنِی طَلِبَتِی، وَنَصَرَنِی عَلَی
میری دعا قبول فرمائی میرے عیبوں کو چھپایا میرے گناہ بخش دیے میری حاجت پوری کی اور دشمن کے خلاف میری
عَدُوِّی، وَ إنْ ٲَعُدَّ نِعَمَکَ وَمِنَنَکَ وَکَرایِمَ مِنَحِکَ لاَ ٲُحْصِیھا، یَا مَوْلایَ ٲَنْتَ الَّذِی
مدد کی اور اگر میں تیری نعمتوں تیرے احسانوں اور عطاؤں کو شمار کروں تو شمار نہیںکرسکتا اے میرے مالک تو وہ ہے جس نے احسان
مَنَنْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی ٲَنْعَمْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی ٲَحْسَنْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی ٲَجْمَلْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی
کیا تو وہ ہے جس نے نعمت دی تو وہ ہے جس نے بہتری کی تو وہ ہے جس نے جمال دیا تو وہ ہے جس نے
ٲَفْضَلْتَ ٲَنْتَ الَّذِی ٲَکْمَلْتَ ٲَنْتَ الَّذِی رَزَقْتَ ٲَنْتَ الَّذِی وَفَّقْتَ ٲَنْتَ الَّذِی ٲَعْطَیْتَ
بڑائی دی تو وہ ہے جس نے کمال عطا کیا تو وہ ہے جس نے روزی دی تو وہ ہے جس نے توفیق دی تو وہ ہے جس نے عطا کیا تو وہ ہے
ٲَنْتَ الَّذِی ٲَغْنَیْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی ٲَقْنَیْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی آوَیْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی کَفَیْتَ، ٲَنْتَ
جس نے مال دیا تو وہ ہے جس نے نگہداری کی تو وہ ہے جس نے پناہ دی تو وہ ہے جس نے کام بنایا تو وہ ہے جس نے
الَّذِی ھَدَیْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی عَصَمْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی سَتَرْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی غَفَرْتَ، ٲَنْتَ
ہدایت کی تو وہ ہے جس نے گناہ سے بچایا تو وہ ہے جس نے پرورش کی تو وہ ہے جس نے معاف کیا تو وہ ہے
الَّذِی ٲَقَلْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی مَکَّنْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی ٲَعْزَزْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی ٲَعَنْتَ، ٲَنْتَ الَّذِی
جس نے بخش دیا تو وہ ہے جس نے قدرت دی تو وہ ہے جس نے عزت بخشی تو وہ ہے جس نے آرام دیا تو وہ ہے جس نے
عَضَدْتَ ٲَنْتَ الَّذِی ٲَیَّدْتَ ٲَنْتَ الَّذِی نَصَرْتَ ٲَنْتَ الَّذِی شَفَیْتَ ٲَنْتَ الَّذِی عافَیْتَ
سہارا دیا تو وہ ہے جس نے حمایت کی تو وہ ہے جس نے مدد کی تو وہ ہے جس نے شفا دی تو وہ ہے جس نے آرام دیا تو وہ ہے جس نے
ٲَنْتَ الَّذِی ٲَکْرَمْتَ تَبارَکْتَ وَتَعالَیْتَ، فَلَکَ الْحَمْدُ دائِماً، وَلَکَ الشُّکْرُ واصِباً ٲَبَداً
بزرگی دی تو بڑا برکت والا اور برتر ہے ہمیشہ پس حمد ہی تیرے لیے ہے اور شکر لگاتار ہمیشہ ہمیشہ تیرے ہی لیے ہے
ثُمَّ ٲَنَا یَا إلھِیَ الْمُعْتَرِفُ بِذُ نُوبِی فَاغْفِرْھالِی ٲَنَا الَّذِی ٲَسَٲْتُ ٲَنَا
پھر میں ہوں اے میرے معبود اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے والا پس مجھے ان سے معافی دے میں وہ ہوں جس نے برائی کی میں
الَّذِی ٲَخْطَٲْتُ ٲَنَا الَّذِی ھَمَمْتُ، ٲَنَا الَّذِی جَھِلْتُ، ٲَنَا الَّذِی غَفَلْتُ، ٲَنَا الَّذِی
وہ ہوں جس نے خطا کی میں وہ ہوں جس نے برا ارادہ کیا میں وہ ہوں جس نے نادانی کی میں وہ ہوں جس سے بھول ہوئی میں وہ
سَھَوْتُ ٲَنَا الَّذِی اعْتَمَدْتُ، ٲَنَا الَّذِی تَعَمَّدْتُ، ٲَنَا الَّذِی وَعَدْتُ، وَٲَنَا الَّذِی ٲَخْلَفْتُ
ہوں جو چوک گیا میں نے خود پر اعتماد کیا میں نے دانستہ گناہ کیا میں وہ ہوں جس نے وعدہ کیا میں وہ ہوںجس نے وعدہ خلافی کی
ٲَنَا الَّذِی نَکَثْتُ، ٲَنَا الَّذِی ٲَقْرَرْتُ، ٲَنَا الَّذِی اعْتَرَفْتُ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَعِنْدِی وَٲَبُوئُ
میں وہ ہوں جس نے عہد توڑا میں وہ ہوں جو اقرار کرتا اور میں وہ ہوں جو تیری نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوں جو مجھے ملی ہیں اور میرے
بِذُ نُوبِی فَاغْفِرْھا لِی یَا مَنْ لاَ تَضُرُّہُ ذُنُوبُ عِبادِہِ وَھُوَ الْغَنِیُّ عَنْ طاعَتِھِمْ
پاس ہیں مجھ پر گناہوں کا بڑا بوجھ ہے پس مجھے معاف کردے اے وہ جسے اس کے بندوں کے گناہ نقصان نہیں پہنچاتے اور وہ ان کی
وَالْمُوَفِّقُ مَنْ عَمِلَ صالِحاً مِنْھُمْ بِمَعُونَتِہِ وَرَحْمَتِہِ، فَلَکَ الْحَمْدُ
بندگی سے بے نیاز ہے اور توفیق دیتا ہے اسے اپنی مہربانی اور مدد سے جو ان میں سے نیک عمل کرے پس حمد تیرے ہی لیے ہے
إلھِی وَسَیِّدِی إلھِی ٲَمَرْتَنِی فَعَصَیْتُکَ، وَنَھَیْتَنِی فَارْتَکَبْتُ نَھْیَکَ، فَٲَصْبَحْتُ لاَ ذا
اے میرے معبود و سردار اے میرے معبود تو نے حکم دیاتو میں نے نافرمانی کی جس سے تو نے مجھے روکا میں وہ کام کر گزرا پس حال یہ
بَرائَۃٍ لِی فَٲَعْتَذِرُ، وَلاَ ذا قُوَّۃٍ فَٲَنْتَصِرُ ، فَبِٲَیِّ شَیْئٍ ٲَسْتَقْبِلُکَ یَا مَوْلایَ
ہے کہ نہ گناہ سے بری ہوں کہ عذر کروں نہ یہ طاقت ہے کہ کامیاب ہوجاؤں پس کیا چیزلے کر تیرے سامنے آؤںاے میرے مالک
ٲَبِسَمْعِی ٲَمْ بِبَصَرِی ٲَمْ بِلِسانِی ٲَمْ بِیَدِی ٲَمْ بِرِجْلِی ٲَلَیْسَ کُلُّھا نِعَمَکَ عِنْدِی
آیا اپنے کان یا اپنی آنکھ یا اپنی زبان یا اپنے ہاتھ یا اپنے پاؤں کے ساتھ کیا یہ سب میرے پاس تیری نعمتیں نہیں ہیں ؟اور ان سب
وَبِکُلِّھا عَصَیْتُکَ یَا مَوْلایَ فَلَکَ الْحُجَّۃُ وَالسَّبِیلُ عَلَیَّ، یَا مَنْ سَتَرَنِی مِنَ الْآبائِ کے ساتھ میں نے تیری نافرمانی کی اے میرے مولا پس تیرے پاس میرے خلاف حجت اور دلیل ہے اے وہ جس نے ماں باپ

وَالْاُمَّھاتِ ٲَنْ یَزْجُرُونِی، وَمِنَ الْعَشائِرِ وَالْاِخْوانِ ٲَنْ یُعَیِّرُونِی، وَمِنَ
سے میری پردہ پوشی کی کہ وہ مجھے دھتکار دیں گے اہل قبیلہ اور بھائی بندوں سے میرا پردہ رکھا کہ مجھے ڈانٹ ڈپٹ کریں گے اور
السَّلاطِینِ ٲَنْ یُعاقِبُونِی ، وَلَوِ اطَّلَعُوا یَا مَوْلایَ عَلَی مَا اطَّلَعْتَ عَلَیْہِ مِنِّی إذاً مَا
حاکموں سے میرا پردہ رکھا کہ وہ مجھے سزا دیں گے اے میرے مولا اگر وہ میرے بارے میں وہ جان لیتے جو کچھ تو جانتا ہے تو وہ مجھے
ٲَنْظَرُونِی، وَلَرَفَضُونِی وَقَطَعُونِی، فَھا ٲَنَا ذا یَا إلھِی، بَیْنَ یَدَیْکَ یَا سَیِّدِی
کبھی مہلت نہ دیتے مجھے چھوڑ جاتے اور قطع تعلق کر جاتے پس اے میرے معبود میں تیرے سامنے حاضر ہوں اے میرے سردار
خاضِعٌ ذَلِیلٌ حَصِیرٌ حَقِیرٌ لاَ ذُو بَرائَۃٍ فَٲَعْتَذِرُ، وَلاَ ذُو قُوَّۃٍ فَٲَ نْتَصِرُ، وَلاَ حُجَّۃٍ
میں پست عاجز قیدی بے مایہ ہوں نہ گناہ سے بری ہوں کہ عذر کروں اور نہ طاقت ہے کہ کامیاب ہو جاؤں نہ کوئی دلیل ہے
فَٲَحْتَجُّ بِھا وَلاَ قائِلٌ لَمْ ٲَجْتَرِحْ وَلَمْ ٲَعْمَلْ سُوئ اً، وَمَا عَسَی الْجُحُودُ وَلَوْ جَحَدْتُ
کہ وہ پیش کروں نہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ گناہ نہیں کیا اور نہ یہ کہ برائی نہیں کی اس سے انکار کا کوئی راستہ نہیںاور اگر انکار کروں تو
یَا مَوْلایَ یَنْفَعُنِی، کَیْفَ وَٲَنَّی ذلِکَ وَجَوارِحِی کُلُّھا شاھِدَۃٌ عَلَیَّ بِما قَدْ عَمِلْتُ،
اے میرے مولا اسکا کچھ فائدہ نہیں اور ایسا کیونکر ہو سکتا ہے جب میرے اعضا ئ مجھ پرگواہ ہیں کہ جو کچھ میں نے عمل کیا ہے اور میں
وَعَلِمْتُ یَقِیناً غَیْرَ ذِی شَکٍّ ٲَ نَّکَ سائِلِی مِنْ عَظائِمِ الاْمُورِ، وَٲَ نَّکَ الْحَکَمُ الْعَدْلُ
جانتا ہوں یقین کے ساتھ جس میں شک نہیں ضرور تو بڑے معاملوں میں میری بازپرس کرے گا بلا شبہ تو انصاف کا فیصلہ دینے والا
الَّذِی لاَ تَجُورُ وَعَدْلُکَ مُھْلِکِی وَمِنْ کُلِّ عَدْلِکَ مَھْرَبِی فَ إنْ تُعَذِّبْنِی
ہے کہ جو زیادتی نہیں کرتا تیرا انصاف مجھے نابود کردے گا اور میں تیرے ہر عدل سے ڈرتا بھاگتا ہوں پس اگر تو مجھے عذاب دے
یَا إلھِی فَبِذُنُوبِی بَعْدَ حُجَّتِکَ عَلَیَّ، وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی فَبِحِلْمِکَ
اے میرے اللہ تو وہ میرے گناہوں کی وجہ سے مجھ پر تیری حجت ہے اور اگر تو مجھے معاف فرما دے تو یہ تیری طرف مہربانی تیری
وَجُودِکَ وَکَرَمِکَ، لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ، لاَ إلہَ
بخشش اور تیرے کرم کا نتیجہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں ستم کاروں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود
إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ
نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں معافی مانگنے والوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں
الْمُوَحِّدِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الْخائِفِینَ، لاَ إلہَ
توحید پرستوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں تجھ سے ڈرنے والوں میں سے ہوں تیرے سوا
إلاَّ ٲَ نْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الْوَجِلِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ
کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں خوف رکھنے والوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں
الرَّاجِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الرَّاغِبِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ
امیدواروں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں توجہ کرنے والوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود
ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُھَلِّلِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ
نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں نام لیواؤں میں ہوںنہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو پاک تر ہے بے شک میں سوال کرنے والوں
السَّائِلِینَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُسَبِّحِینَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ
میں ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں تسبیح کرنے والوں میں ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے
إنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُکَبِّرِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ رَبِّی وَرَبُّ آبائِیَ الْاَوَّلِینَ ۔
بے شک میں تکبیر کہنے والوں میں ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے کہ میرا رب اور میرے پہلے بزرگوں کا رب ہے
اَللّٰھُمَّ ھذَا ثَنایِی عَلَیْکَ مُمَجِّداً، وَ إخْلاصِی لِذِکْرِکَ مُوَحِّداً، وَ إقْرارِی
اے معبودمیری طرف سے یہ تیری ثنائ ہے تیری شان بیان کرتے ہوئے یہ تیرے ذکر کے بارے میں میرا خلوص توحید کو مانتے ہوئے
بِآلائِکَ مُعَدِّداً، وَ إنْ کُنْتُ مُقِرّاً ٲَنِّی لَمْ ٲُحْصِھا لِکَثْرَتِھا
اور میری طرف سے یہ تیری مہربانیوں کا اقرار ہے ان کو شمار کرتے ہوئے اگرچہ یہ مانتا ہوں کہ میں ان کا شمار نہیں کرسکتا کیونکہ وہ
وَسُبُوغِھا وَتَظاھُرِھا وَتَقادُمِھا إلی حادِثٍ مَا لَمْ تَزَلْ تَتَعَھَّدُنِی بِہِ مَعَھا مُنْذُ
زیادہ ہیں اور بہت سی ہیں وہ عیاں ہیں اور پہلے سے اب تک مل رہی ہیں تو نے مجھ کو یہ نعمات دینے میں ہمیشہ یاد رکھا ہے جب سے
خَلَقْتَنِی وَبَرَٲْتَنِی مِنْ ٲَوَّلِ الْعُمْرِ مِنَ الْاِغْنائِ مِنَ الْفَقْرِ، وَکَشْفِ الضُّرِّ، وَتَسْبِیبِ
تو نے مجھے پیدا کیا اور اول عمر میں مجھے بے مائیگی میں تو نگری کا حصہ عنایت فرمایا تنگدستی سے بچایا آسائش کے اسباب
الْیُسْرِ، وَدَفْعِ الْعُسْرِ، وَتَفْرِیجِ الْکَرْبِ، وَالْعافِیَۃِ فِی الْبَدَنِ، وَالسَّلامَۃِ فِی الدِّینِ،
فراہم کیے اور سختی دور فرمائی مصیبت سے چھٹکارا دلایا جسمانی صحت نصیب کی اور دین و ایمان پر پوری طرح قائم رکھا
وَلَوْ رَفَدَنِی عَلَی قَدْرِ ذِکْرِ نِعْمَتِکَ جَمِیعُ الْعالَمِینَ مِنَ الْأَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ مَا قَدَرْتُ
اور اگر تیری نعمتوں کا اندازہ کرنے کیلئے دنیا جہان کے لوگ اولین اور آخرین میں سے میرا ساتھ دیں تو بھی میں اندازہ نہ کر سکوں گا
وَلاَ ھُمْ عَلَی ذلِکَ، تَقَدَّسْتَ وَتَعالَیْتَ مِنْ رَبٍّ کَرِیمٍ عَظِیمٍ رَحِیمٍ لاَ تُحْصیٰ آلاؤُکَ
اور نہ ہی وہ اندازہ کرسکیں گے تو پاکیزہ ہے اور بلند تر ہے اے پروردگار شان والا بڑائی والا رحم والا تیری مہربانیوں کا شمار نہیں
وَلاَ یُبْلَغُ ثَناؤُکَ، وَلاَ تُکافی نَعْماؤُکَ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَتْمِمْ عَلَیْنا
تیری تعریف کا حق ادا نہیں ہو پاتا اور تیری نعمتوں کا بدلہ نہیں دیا جاسکتا محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور ہم پر اپنی نعمتیں پوری فرما
نِعَمَکَ، وَٲَسْعِدْنا بِطاعَتِکَ، سُبْحانَکَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ تُجِیبُ الْمُضْطَرَّ
اپنی بندگی کے ساتھ خوش بخت بنا دے پاک تر ہے تو تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے اللہ تو بے شک لاچار کی دعا قبول کرتا ہے
وَتَکْشِفُ السُّوئَ وَتُغِیثُ الْمَکْرُوبَ وَتَشْفِی السَّقِیمَ وَتُغْنِی الْفَقِیرَ وَتَجْبُرُ الْکَسِیرَ
برائی دور کرتا ہے مصیبت زدہ کی فریاد کو پہنچتا ہے بیمار کو صحت دیتا ہے مفلس کو مال دیتا ہے ٹوٹے ہوئے کو جوڑتا ہے
وَتَرْحَمُ الصَّغِیرَ، وَتُعِینُ الْکَبِیرَ، وَلَیْسَ دُونَکَ ظَھِیرٌ، وَلاَ فَوْقَکَ قَدِیرٌ ، وَٲَ نْتَ
چھوٹے پر رحم کرتا ہے بڑے کی مدد کرتا ہے اور تیرے سوا کوئی سہار ہ دینے والا نہیں ہے اور تجھ پر کوئی بالادست نہیں ہے تو برتر
الْعَلِیُّ الْکَبِیرُ یَا مُطْلِقَ الْمُکَبَّلِ الْاَسِیرِ یَا رازِقَ الطِّفْلِ الصَّغِیرِ، یَا عِصْمَۃَ الْخائِفِ
بزرگی والا ہے اے قیدی کو پھندے سے چھڑانے والے اے ننھے بچے کو روزی دینے والے اے ڈرے ہوئے پناہ کے طالب کو
الْمُسْتَجِیرِ، یَا مَنْ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَلاَ وَزِیرَ ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَعْطِنِی
بچانے والے اے وہ ذات جس کا کوئی ثانی نہیں نہ کوئی وزیر محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور آج کی شب مجھے اس
فِی ھذِہِ الْعَشِیَّۃِ ٲَفْضَلَ مَا ٲَعْطَیْتَ وَٲَنَلْتَ ٲَحَداً مِنْ عِبادِکَ مِنْ نِعْمَۃٍ تُولِیھا وَآلائٍ
سے بہتر دے جو تو نے کسی کو دیا ہے اور اپنے بندوں میں سے کسی کو کوئی نعمت عطا فرمائی اور جو مہربانیاں
تُجَدِّدُھا وَبَلِیَّۃٍ تَصْرِفُھا وَکُرْبَۃٍ تَکْشِفُھا وَدَعْوَۃٍ تَسْمَعُھا وَحَسَنَۃٍ تَتَقَبَّلُھا وَسَیِّئَۃٍ
کسی پر کی ہیں اور جو سختی دور کی ہے جو مصیبت ہٹائی ہے جو دعا تو نے سنی ہے جو نیکی قبول کی ہے اور جو برائی

تَتَغَمَّدُھا، إنَّکَ لَطِیفٌ بِما تَشائُ خَبِیرٌ وَعَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ ٲَقْرَبُ مَنْ
معاف کی ہے بے شک جس پر چاہے تو لطف کرتا ہے اور خبر رکھتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ بے شک تو قریب تر ہے
دُعِیَ، وَٲَسْرَعُ مَنْ ٲَجابَ، وَٲَکْرَمُ مَنْ عَفا، وَٲَوْسَعُ مَنْ ٲَعْطیٰ، وَٲَسْمَعُ مَنْ
جسے پکارا جاتا ہے تو تیز تر ہے جو قبول کرتا ہے معاف کرنے والوں میں بہترین عطا کرنے والوں میں زیادہ عطا والا اور سوالی کی
سُئِلَ، یَا رَحْمنَ الدُّنْیا وَالْآخِرَۃِ وَرَحِیمَھُما، لَیْسَ کَمِثْلِکَ مَسْؤُولٌ، وَلاَ
بہت سننے والا اے دنیا و آخرت میں رحم کرنے والے اور دونوں جگہ پر مہربان کوئی تیرے جیسا نہیں جس سے سوال کیا جائے اور
سِواکَ مَٲْمُولٌ، دَعَوْتُکَ فَٲَجَبْتَنِی، وَسَٲَلْتُکَ فَٲَعْطَیْتَنِی، وَرَغِبْتُ إلَیْکَ
سوائے تیرے کوئی نہیں جس پر امید رکھی جائے میں نے دعا کی تو نے قبول کی میں نے مانگا پس تو نے عطا کیا میں نے تیری طرف
فَرَحِمْتَنِی، وَوَثِقْتُ بِکَ فَنَجَّیْتَنِی، وَفَزِعْتُ إلَیْکَ فَکَفَیْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
توجہ کی پس تو نے رحمت فرمائی تیرا سہار الیا پس تو نے نجات دی میں تجھ سے ڈرا تو نے میری مدد فرمائی اے اللہ حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما
عَبْدِکَ وَرَسُو لِکَ وَنَبِیِّکَ وَعَلَی آلِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ ٲَجْمَعِینَ وَتَمِّمْ لَنا نَعْمائَکَ
جو تیرے بندے تیرے رسول(ص) اور تیرے نبی(ص) ہیں اور انکی آل پر جو سب کے سب بے عیب اور پاک تر ہیں اور ہم پر اپنی نعمتیں پوری کر
وَھَنِّئْنا عَطائَکَ، وَاکْتُبْنا لَکَ شاکِرِینَ، وَلاَِلائِکَ ذاکِرِینَ، آمِینَ آمِینَ
اور ہم پر خوشگوار عطائیں فرما ہمیں اپنے شکر گزاروں میں رکھ دے اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں رکھ ایسا ہی ہو ایسا ہی ہو
رَبَّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ یَا مَنْ مَلَکَ فَقَدَرَ، وَقَدَرَ فَقَھَرَ، وَعُصِیَ فَسَتَرَ، وَ
اے جہانوں کے پروردگار اے اللہ اے وہ مالک جو باقدرت ہے اے با قدرت جو غالب ہے اے وہ جو نافرمانی کو ڈھانپتا ہے اور
اسْتُغْفِرَ فَغَفَرَ، یَا غایَۃَ الطَّالِبِینَ الرَّاغِبِینَ وَمُنْتَھیٰ ٲَمَلِ الرَّاجِینَ، یَا مَنْ ٲَحاطَ
بخشش چاہنے پر بخشتا ہے اے طلبگاروں توجہ کرنے والوں کی امید گاہ اور آرزومندوں کے مقام آرزو اے وہ کہ جس کا علم
بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْماً، وَوَسِعَ الْمُسْتَقِیلِینَ رَٲْفَۃً وَرَحْمَۃً وَحِلْماً۔ اَللّٰھُمَّ إنَّا نَتَوَجَّہُ إلَیْکَ
ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اور تو بہ کرنے والوں کے لئے محبت و مہربانی اور ملائمت سے جس کا دامن وسیع ہے اے اللہ ہم نے توجہ کی
فِی ھذِہِ الْعَشِیَّۃِ الَّتِی شَرَّفْتَھا وَعَظَّمْتَھا بِمُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَرَسُولِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ
ہے تیری طرف آج کی رات میں جسے تو نے بزرگی اور بڑائی دی حضرت محمد(ص) کے ذریعے جو تیرے نبی(ص) تیرے رسول(ص) اور مخلوقات میں
خَلْقِکَ وَٲَمِینِکَ عَلَی وَحْیِکَ الْبَشِیرِ النَّذِیرِ السِّراجِ الْمُنِیرِ، الَّذِی ٲَ نْعَمْتَ بِہِ عَلَی
سے تیرے چنے ہوئے تیری وحی کے امانتدار بشارت دینے والے ڈرانے والے روشن چراغ ہیں جن کے وجود کو تو نے مسلمانوں
الْمُسْلِمِینَ وَجَعَلْتَہُ رَحْمَۃً لِلْعالَمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَما
کیلئے نعمت بنایا اور ان کو سارے جہانوں کے لئے رحمت قراردیا اے اللہ محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور ان کی آل پر جیسا کہ حضرت محمد(ص)
مُحَمَّدٌ ٲَھْلٌ لِذلِکَ مِنْکَ یَا عَظِیمُ فَصَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی آلِہِ الْمُنْتَجَبِینَ الطَّیِّبِینَ
تیری طرف سے اس کے لائق ہیں اے بزرگتر ان پر اور ان کی آل (ع)پر رحمت نازل کر جو سب کے سب بلند تر نیک نہاد
الطَّاھِرِینَ ٲَجْمَعِینَ، وَتَغَمَّدْنا بِعَفْوِکَ عَنَّا، فَ إلَیْکَ عَجَّتِ الْاَصْواتُ بِصُنُوفِ
اور پاک ہیں اور ہمیں معافی دیکر ہماری پردہ پوشی کر کیونکہ تیرے حضور فریادیں ہو رہی ہیں ہر ہر دیس کی
اللُّغاتِ، فَاجْعَلْ لَنَا اَللّٰھُمَّ فِی ھذِہِ الْعَشِیَّۃِ نَصِیباً مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تَقْسِمُہُ بَیْنَ عِبادِکَ
زبان میں پس اے اللہ آج کی رات میں ہر نیکی میں سے حصہ قراردے ہمارے لئے جو تو نے اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کی نور
وَنُورٍ تَھْدِی بِہِ، وَرَحْمَۃٍ تَنْشُرُھا، وَبَرَکَۃٍ تُنْزِلُھا، وَعافِیَۃٍ تُجَلِّلُھا، وَرِزْقٍ تَبْسُطُہُ
میں جس سے ہدایت فرمائی رحمت میں جو عام کی برکت میں جو تو نے نازل کی عافیت کے لباس میں جو تو نے پہنایا رزق میں جو وسیع
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَقْلِبْنا فِی ھذَا الْوَقْتِ مُنْجِحِینَ مُفْلِحِینَ مَبْرُورِینَ
کیا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے اللہ اس وقت ہمیں بدل کر بنا دے کامیاب ہو نے والے فلاح پانے والے پسندیدہ
غانِمِینَ، وَلاَ تَجْعَلْنا مِنَ الْقانِطِینَ، وَلاَ تُخْلِنا مِنْ رَحْمَتِکَ ، وَلاَ تَحْرِمْنا مَا
عمل والے اور نفع اٹھانے والے اور ہمیں مایوس ہونے والوں میں قرار نہ دے ہمیں اپنی رحمت سے دور نہ کر ہمیں اس چیز میں سے
نُؤَمِّلُہُ مِنْ فَضْلِکَ، وَلاَ تَجْعَلْنا مِنْ رَحْمَتِکَ مَحْرُومِینَ، وَلاَ لِفَضْلِ مَا نُؤَمِّلُہُ مِنْ
محروم نہ فرما جس کی تیرے فضل میں سے امید کریں اور ہم کو اپنی رحمت سے محروم و خالی قرارنہ دے تیری عطا میں سے جس عنایت
عَطائِکَ قانِطِینَ وَلاَ تَرُدَّنا خائِبِینَ، وَلاَ مِنْ بابِکَ مَطْرُودِینَ، یَا ٲَجْوَدَ
کی امید کریں اس سے مایوس نہ فرما ہمیں ناکام کرکے نہ پلٹا اور اپنی بارگاہ سے دھتکارے ہوئے قرار نہ دے اے بہت عطاوالوں
الْاَجْوَدِینَ، وَٲَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ، إلَیْکَ ٲَقْبَلْنا مُوقِنِینَ، وَ لِبَیْتِکَ الْحَرامِ آمِّینَ
میں بڑی عطا والے اور عزت داروں میں بڑی عزت والے ہم تیری درگاہ میں لوٹ کے آئے ہیں معتقد بن کر ہم تیرے محترم گھر
قاصِدِینَ، فَٲَعِنَّا عَلَی مَناسِکِنا، وَٲَکْمِلْ لَنا حَجَّنا، وَاعْفُ عَنَّا وَعافِنا، فَقَدْ
کعبہ میں پکار کرتے ہوئے آئے ہیں پس اعمال حج میں ہماری مدد فرما اور ہمارا حج مکمل کرادے ہمیں معاف فرما پناہ دے کہ ہم نے
مَدَدْنا إلَیْکَ ٲَیْدِیَنا فَھِیَ بِذِلَّۃِ الاعْتِرافِ مَوْسُومَۃٌ ۔ اَللّٰھُمَّ فَٲَعْطِنا فِی ھذِہِ الْعَشِیَّۃِ
اپنے ہاتھ تیرے آگے پھیلائے ہیں کہ جن پر گناہوں کے اقرارو اعتراف کے نشان ہیں اے اللہ پس ہمیں آج کی رات میں جو ہم
مَا سَٲَلْناکَ، وَاکْفِنا مَا اسْتَکْفَیْناکَ، فَلا کافِیَ لَنا سِواکَ، وَلاَ رَبَّ لَنا غَیْرُکَ، نافِذٌ
نے تجھ سے مانگا عطا فرما تمام کاموں میں ہماری مدد کر کہ تیرے سوا کوئی ہماری کفایت کرنے والا نہیں اور سوائے تیرے کوئی ہمارا
فِینا حُکْمُکَ، مُحِیطٌ بِنا عِلْمُکَ، عَدْلٌ فِینا قَضاؤُکَ، اقْضِ لَنَا الْخَیْرَ، وَاجْعَلْنا مِنْ
رب نہیں کہ تیرا حکم ہی ہم پر جاری ہے تیرا علم ہمیں گھیرے ہوئے ہے ہمارے لئے تیرا فیصلہ درست ہے ہمارے لئے اچھا فیصلہ کر
ٲَھْلِ الْخَیْرِ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَوْجِبْ لَنا بِجُودِکَ عَظِیمَ الْاَجْرِ، وَکَرِیمَ الذُّخْرِ، وَدَوامَ الْیُسْرِ،
اور ہمیں نیکوکارں میں سے قراردے اے اللہ ہمارے لئے اپنی عطا سے بہت بڑا اجر بہترین ذخیرہ اور ہمیشہ کی آسائش واجب
وَاغْفِرْ لَنا ذُ نُوبَنا ٲَجْمَعِینَ، وَلاَ تُھْلِکْنا مَعَ الْھالِکِینَ، وَلاَ تَصْرِفْ عَنَّا رَٲْفَتَکَ
کردے ہمارے سارے کے سارے گناہ بخش دے اور ہمیں تباہ ہونے والوں کے ساتھ تباہ نہ کر اور اپنی مہربانی اور رحمت
وَرَحْمَتَکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنا فِی ھذَا الْوَقْتِ مِمَّنْ سَئَلَکَ
ہم سے دور نہ فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے اللہ اس وقت ہمیں ان لوگوں میںقراردے جنہوں نے تجھ سے مانگا تو
فَٲَعْطَیْتَہُ،وَشَکَرَکَ فَزِدْتَہُ، وَثابَ إلَیْکَ فَقَبِلْتَہُ، وَتَنَصَّلَ إلَیْکَ مِنْ ذُ نُوبِہِ کُلِّھا
نے عطا کیا جنہوں نے شکر کیا تو نے زیادہ دیا تیری طرف پلٹے تو نے انہیں قبول کیا اپنے گناہوں کے ساتھ تیری طرف آئے
فَغَفَرْتَھا لَہُ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَنَقِّنا وَسَدِّدْناوَاقْبَلْ تَضَرُّعَنا، یَا خَیْرَ
تو ان کے سبھی گناہ معاف کردیئے اے جلالت و عزت کے مالک اے اللہ ہمیں پاک کر ہماری رہنمائی فرما اور ہماری زاری قبول کر
مَنْ سُئِلَ، وَیَا ٲَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ، یَا مَنْ لاَ یَخْفی عَلَیْہِ إغْماضُ الْجُفُونِ، وَلاَ
اے بہترین سوال شدہ اور طلب رحمت پر زیادہ رحمت کرنے والے اے وہ جس پر پوشیدہ نہیں ہے پلک کا جھپکنا نہ
لَحْظُ الْعُیُونِ، وَلاَ مَا اسْتَقَرَّ فِی الْمَکْنُونِ، وَلاَ مَا انْطَوَتْ عَلَیْہِ مُضْمَراتُ الْقُلُوبِ
آنکھوں کا اشارہ نہ وہ چیز جو پردے کے نیچے ہو اور نہ وہ بات جو دلوں کے پردوں میں لپٹی ہوئی ہو ہاں ان
ٲَلاَ کُلُّ ذلِکَ قَدْ ٲَحْصاہُ عِلْمُکَ وَوَسِعَہُ حِلْمُکَ سُبْحانَکَ وَتَعالَیْتَ عَمَّا یَقُولُ الظَّالِمُونَ
سب کو تیرے علم نے شمار کررکھا ہے اور تیری نرمی ان پر چھائی ہوئی ہے تو پاک تر اور بلند تر ہے اس سے جو ناحق کہنے والے کہتے ہیں
عُلُوّاً کَبِیراً، تُسَبِّحُ لَکَ السَّماواتُ السَّبْعُ وَالْاَرَضُونَ وَمَنْ فِیھِنَّ وَ إنْ مِنْ شَیْئٍ
تو بلندتر بزرگتر ہے تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اور جو کچھ ان میں ہے نہیں کوئی چیز موجود ہے مگر
إلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ وَالْمَجْدُ وَعُلُوُّ الْجَدِّ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ،
وہ تیری حمد کررہی ہے پس حمد تیرے لئے ہے اے بزرگی بلند شان اے جلالت و عزت کے مالک فضل
وَالْفَضْلِ وَالْاِنْعامِ، وَالْاَیادِی الْجِسامِ، وَٲَ نْتَ الْجَوادُ الْکَرِیمُ، الرَّؤُوفُ الرَّحِیمُ ۔
کرنے والے نعمت دینے والے بڑی بڑی عطائیں کرنے والے اور تو بخشش کرنے والا کرم کرنے والا نرمی کرنے والا مہربان ہے
اَللّٰھُمَّ ٲَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ رِزْقِکَ الْحَلالِ، وَعافِنِی فِی بَدَنِی وَدِینِی، وَآمِنْ خَوْفِی،
اے اللہ میرے لئے اپنا رزق حلال وسیع فرما میرے بدن اور میرے دین کی حفاظت فرما مجھے خوف سے بچا اور میری گردن کو جہنم کی
وَٲَعْتِقْ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَمْکُرْ بِی وَلاَ تَسْتَدْرِجْنِی وَلاَ تَخْدَعْنِی، وَادْرَ
آگ سے آزاد کردے اے اللہ مجھے غلط فہمی میں نہ ڈال دھوکے میں نہ رکھ مجھے فریب نہ کھانے دے اور نابکار
ٲْعَنِّی شَرَّ فَسَقَۃِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ ۔
جنّوں اور انسانوں کو مجھ سے دور کر دے ۔

پھر آپ نے اپنے سر اور انکھوں کو آسمان کی طرف بلند کیا جبکہ آپ کی انکھوں سے آنسو رواں تھے اور آپ با آواز بلند عرض کر رہے تھے:

يا أَسْمَعَ السّامِعِينَ، وَ يا أَبْصَرَ النّاظِرِينَ، وَ يا أَسْرَعَ الْحاسِبِينَ، وَ يا أَرْحَمَ الرّاحِمِينَ، صَلّ عَلي مُحَمَّد وَ آلِ مُحَمَّد السّادَةِ الْمَيامِينِ، وَ أَسْأَلُکَ اللّهُمَّ حاجَتِيَ الَّتِي إِنْ أَعْطَيْتَنِيها لَمْ يَضُرَّنِي ما مَنَعْتَنِي، وَ إِنْ مَنَعْتَنِيها لَمْ يَنْفَعْنِي ما أَعْطَيْتَنِي، أَسْأَلُکَ فَکاکَ رَقَبَتِي مِنَ النّارِ، لا إِلهَ إِلاّ أَنْتَ، وَحْدَکَ لاشَرِيکَ لَکَ، لَکَ الْمُلْکُ، وَ لَکَ الْحَمْدُ، وَ أَنْتَ عَلي کُلّ شَيء قَدِيرٌ، يارَبّ يا رَبّ.
اس کے بعد مسلسل کہہ رہے تھے یا رب یارب ۔ اور وہ لوگ جو آپ کے اطراف میں تھے آپ کی دعا کو سن رہے تھے اور آمین کہہ رہے تھے ان لوگوں کے گریہ کی صدائیں بھی آپ کے ساتھ بلند ہو رہی تھیں یہاں تک کہ سورج غروب کر گیا اس کے بعد مشعر الحرام کی طرف حرکت کی ۔ سید ابن طاووس نے اقبال میں [ یارب یارب یارب] کے بعد اس دعا کو نقل کیا ہے:

إِلـهِي أَنَا الْفَقِيرُ فِي غِنايَ فَکَيْفَ لاأَکُونُ فَقِيراً فِي فَقْرِي، إِلـهِي أَنَا الْجاهِلُ فِي عِلْمِي فَکَيْفَ لاأَکُونُ جَهُولاً فِي جَهْلِي، إِلـهِي إِنَّ اخْتِلافَ تَدْبِيرِکَ، وَ سُرْعَةَ طَواءِ مَقادِيرِکَ، مَنَعا عِبادَکَ الْعارِفِينَ بِکَ عَنِ السُّکُونِ إِلي عَطاء، وَ الْيَأْسِ مِنْکَ فِي بَلاء. إِلـهِي مِنّـِي ما يَلِيقُ بِلُؤْمِي، وَ مِنْکَ ما يَلِيقُ بِکَرَمِکَ. إِلـهِي وَصَفْتَ نَفْسَکَ بِاللُّطْفِ وَ الرَّأْفَةِ لِي قَبْلَ وُجُودِ ضَعْفِي، أَفَتَمْنَعُنِي مِنْهُما بَعْدَ وُجُودِ ضَعْفِي، إِلـهِي إِنْ ظَهَرَتِ الْمَحاسِنُ مِنّـِي فَبِفَضْلِکَ، وَ لَکَ الْمِنَّةُ عَلَيَّ، وَ إِنْ ظَهَرَتِ الْمَساوِيُ مِنّـِي فَبِعَدْلِکَ، وَ لَکَ الْحُجَّةُ عَلَيَّ. إِلـهِي کَيْفَ تَکِلُنِي وَ قَدْتَکَفَّلْتَ لِي، وَ کَيْفَ أُضامُ وَ أَنْتَ النّاصِرُ لِي، أَمْ کَيْفَ أَخِيبُ وَ أَنْتَ الْحَفِيُّ بِي، ها أَنَا أَتَوَسَّلُ إِلَيْکَ بِفَقْرِي إِلَيْکَ، وَ کَيْفَ أَتَوَسَّلُ إِلَيْکَ بِما هُوَ مَحالٌ أَنْ يَصِلَ إِلَيْکَ، أَمْ کَيْفَ أَشْکُو إِلَيْکَ حالِي وَ هُوَ لايَخْفي عَلَيْکَ، أَمْ کَيْفَ أُتَرْجِمُ بِمَقالِي، وَ هُوَ مِنْکَ بَرَزٌ إِلَيْکَ، أَمْ کَيْفَ تُخَيّـِبُ آمالِي وَ هِيَ قَدْ وَفَدَتْ إِلَيْکَ، أَمْ کَيْفَ لاتُحْسِنُ أَحْوالِي وَ بِکَ قامَتْ يا إِلـهِي ما أَلْطَفَکَ بِي مَعَ عَظِيمِ جَهْلِي وَ ما أَرْحَمَکَ بِي مَعَ قَبِيحِ فِعْلِي إِلـهِي ما أَقْرَبَکَ مِنّـِي وَ قَدْ أَبْعَدَنِي عَنْکَ ! وَ ما أَرْأَفَکَ بِي فَمَا الَّذِي يَحْجُبُنِي عَنْکَ، إِلـهِي عَلِمْتُ بِاخْتِلافِ الاْثارِ، وَ تَنَقُّلاتِ الاَْطْوارِ، أَنَّ مُرادَکَ مِنّـِي أَنْ تَتَعَرَّفَ إِلَيَّ فِي کُلّ شَيْء، حَتّي لاأَجْهَلَکَ فِي شَيْء. إِلـهِي کُلَّما أَخْرَسَنِي لُؤْمِي أَنْطَقَنِي کَرَمُکَ، وَ کُلَّما آيَسَتْنِي أَوْصافِي أَطْمَعَتْنِي مِنَنُکَ. إِلـهِي مَنْ کانَتْ مَحاسِنُهُ مَساوِيَ فَکَيْفَ لاتَکُونُ مَساوِيهِ مَساوِيَ، وَ مَنْ کانَتْ حَقائِقُهُ دَعاوِيَ، فَکَيْفَ لاتَکُونُ دَعاوِيهِ دَعاوِيَ، إِلـهِي حُکْمُکَ النّافِذُ وَ مَشِيَّتُکَ الْقاهِرَةُ لَمْ يَتْرُکا لِذِي مَقال مَقالاً، وَ لا لِذِي حال حالاً.إِلـهِي کَمْ مِنْ طاعَة بَنَيْتُها، وَ حالَة شَيَّدْتُها، هَدَمَ اعْتِمادِي عَلَيْها عَدْلُکَ، بَلْ أَقالَنِي مِنْها فَضْلُکَ. إِلـهِي إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنّـِي وَ إِنْ لَمْ تَدُمِ الطّاعَةُ مِنّـِي فِعْلاً جَزْماً فَقَدْ دامَتْ مَحَبَّۃً وَعَزْماً ۔ إلھِی کَیْفَ ٲَعْزِمُ وَٲَ نْتَ الْقاھِرُ وَکَیْفَ لاَ ٲَعْزِمُ وَٲَ نْتَ الْاَمِرُ إلھِی
ہمیشہ راسخ ہے میرے اللہ کس قدر بندگی کا ارادہ کروں جب کہ تو غالب ہے اور کیونکر ارادہ نہ کروں جب کہ تو حکم دیتا ہے میرے اللہ
تَرَدُّدِی فِی الْاَثارِ یُوجِبُ بُعْدَ الْمَزارِ فَاجْمَعْنِی عَلَیْکَ بِخِدْمَۃٍ تُوصِلُنِی إلَیْکَ کَیْفَ
تیری قدرت کے آثار میں غور کرنا تیرے دیدار سے دوری کا سبب ہے پس مجھے اپنے حضور حاضر رکھ تیری سرکار میں پہنچ پاؤں کیونکر
یُسْتَدَلُّ عَلَیْکَ بِما ھُوَ فِی وُجُودِہِ مُفْتَقِرٌ إلَیْکَ ٲَیَکُونُ لِغَیْرِکَ مِنَ الظُّھُورِ مَا لَیْسَ
وہ چیز تیری طرف رہنمائی کر سکتی ہے جو اپنے وجود ہی میں تیری محتاج ہے آیا تیرے غیر کیلئے ایسا ظہور ہے جو تیرے لئے نہیں ہے
لَکَ حَتَّی یَکُونَ ھُوَ الْمُظْھِرَ لَکَ مَتی غِبْتَ حَتَّی تَحْتاجَ إلی دَلِیلٍ یَدُلُّ عَلَیْکَ وَمَتی
یہاں تک کہ وہ تجھے ظاہر کرنے والا بن جائے تو کب غائب تھا کہ کسی ایسے نشان کی حاجت ہو جو تیری دلیل ٹھہرے اور تو کب دور
بَعُدْتَ حَتَّی تَکُونَ الْاَثارُ ھِیَ الَّتِی تُوصِلُ إلَیْکَ عَمِیَتْ عَیْنٌ لاَ تَراکَ عَلَیْہا رَقِیباً
تھا کہ آثار اور نشان تجھ تک پہنچانے کا ذریعہ و وسیلہ بنیں اندھی ہے وہ آنکھ جو تجھ کو اپنا نگہبان نہیں پاتی اس
وَخَسِرَتْ صَفْقَۃُ عَبْدٍ لَمْ تَجْعَلْ لَہُ مِنْ حُبِّکَ نَصِیباً ۔ إلھِی ٲَمَرْتَ بِالرُّجُوعِ إلَی
بندے کا سودہ خسارے والا ہے جس کو تو نے اپنی محبت کا حصہ نہیں دیا میرے اللہ تو نے اپنی قدرت کے آثار پر توجہ کا
الْاَثارِ فَٲَرْجِعْنِی إلَیْکَ بِکِسْوَۃِ الْاَ نْوارِ وَھِدایَۃِ الاسْتِبْصارِ حَتَّی ٲَرْجِعَ إلَیْکَ
حکم کیا پس مجھ کو اپنے نور کے پردوں اور بصیرت کے راستوں کی طرف لے چل تاکہ اس کے ذریعے تیری
مِنْھا کَما دَخَلْتُ إلَیْکَ مِنْھا مَصُونَ السِّرِّ عَنِ النَّظَرِ إلَیْھا، وَمَرْفُوعَ الْھِمَّۃِ عَنِ
درگاہ میں آؤں جس طرح انہی کے ذریعے تیری طرف راہ پائی انہیں دیکھ کر راز حقیقت کی خبر پاؤں اور ان کے سہارے اپنی ہمت کو
الاعْتِمادِ عَلَیْھا، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔ إلھِی ھذَا ذُ لِّی ظاھِرٌ بَیْنَ یَدَیْکَ، وَھذَا
بلند کروں بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے میرے اللہ یہ ہے میری پستی جو تیرے آگے عیاں ہے اور یہ ہے
حالِی لاَ یَخْفیٰ عَلَیْکَ مِنْکَ ٲَطْلُبُ الْوُصُولَ إلَیْکَ، وَبِکَ ٲَسْتَدِلُّ عَلَیْکَ فَاھْدِنِی
میری بری حالت جو تجھ سے پوشیدہ نہیں میں تیری بارگاہ میں پہنچنا چاہتا ہوں اور تجھ پر تجھی کو دلیل ٹھہراتا ہوں پس اپنے نور سے میری
بِنُورِکَ إلَیْکَ وَٲَقِمْنِی بِصِدْقِ الْعُبُودِیَّۃِ بَیْنَ یَدَیْکَ إلھِی عَلِّمْنِی مِنْ عِلْمِکَ الْمَخْزُونِ
اپنی طرف سے رہنمائی کر اور اپنے حضور مجھے سچی بندگی پر قائم رکھ میرے اللہ مجھے اپنے پوشیدہ علوم میں سے تعلیم دے
وَصُنِّی بِسِتْرِکَ الْمَصُونِ ۔ إلھِی حَقِّقْنِی بِحَقایِقِ ٲَھْلِ الْقُرْبِ، وَاسْلُکْ بِی مَسْلَکَ
اور اپنے محکم پردے کے ساتھ میری حفاظت کر میرے اللہ مجھے اپنے اہل قرب کے حقائق سے بہرہ ور فرما اور ان کی راہ پر ڈال جو
ٲَھْلِ الْجَذْبِ ۔ إلھِی ٲَغْنِنِی بِتَدْبِیرِکَ لِی عَنْ تَدْبِیرِی، وَبِاخْتِیارِکَ عَن إخْتِیارِی،
تیری طرف کھنچتے چلے جاتے ہیں میرے اللہ اپنے تدبراور پسند کے ذریعے مجھے میرے تدبر اور پسند سے بے نیاز کردے اور
وَٲَوْقِفْنِی عَلَی مَراکِزِ اضْطِرارِی ۔ إلھِی ٲَخْرِجْنِی مِنْ ذُلِّ نَفْسِی، وَطَہِّرْنِی مِنْ
پریشانی کے عالم میں مجھے ثابت قدم رکھ میرے معبود مجھے میرے نفس کی پستی سے نکال لے مجھے شک اور
شَکِّی وَشِرْکِی قَبْلَ حُلُولِ رَمْسِی بِکَ ٲَنْتَصِرُ فَانْصُرْنِی وَعَلَیْکَ ٲَتَوَکَّلُ فَلاتَکِلْنِی
شرک سے پاک کردے قبل اسکے کہ میں قبر میں جاؤں، تجھ سے مدد چاہتا ہوں میری مدد فرما تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں پس مجھے چھوڑ نہ
وَ إیَّاکَ ٲَسْئَلُ فَلا تُخَیِّبْنِی، وَفِی فَضْلِکَ ٲَرْغَبُ فَلا تَحْرِمْنِی، وَبِجَنابِکَ ٲَ نْتَسِبُ
دے تجھ سے مانگتا ہوں پس ناامید نہ کر تیرے فضل کی آس لگائی ہے پس مجھے محروم نہ کر تیری بارگاہ سے تعلق جوڑا ہے پس مجھے دور نہ
فَلا تُبْعِدْنِی، وَبِبابِکَ ٲَقِفُ فَلا تَطْرُدْنِی ۔ إلھِی تَقَدَّسَ رِضاکَ ٲَنْ یَکُونَ لَہُ عِلَّۃٌ
فرما تیرا دروازہ کھٹکھٹاتا ہوں پس مجھے بھگا نہ دے میرے اللہ تیری رضا پاک ہے ممکن نہیں اس میں تیری طرف سے
مِنْکَ فَکَیْفَ یَکُونُ لَہُ عِلَّۃٌ مِنِّی إلھِی ٲَ نْتَ الْغَنِیُّ بِذاتِکَ ٲَنْ یَصِلَ إلَیْکَ النَّفْعُ مِنْکَ
نقص آئے پھر کیسے ممکن ہے کہ میں اسے نقص دار کہوں میرے اللہ تو اپنی ذات میں بے نیاز ہے اس سے کہ تجھے اپنی ذات سے نفع
فَکَیْفَ لاَ تَکُونُ غَنِیّاً عَنِّی إلھِی إنَّ الْقَضائَ وَالْقَدَرَ یُمَنِّینِی، وَ إنَّ الْھَویٰ بِوَثائِقِ
پہنچے کیوں کر تو مجھ سے بے نیاز نہ ہوگا میرے اللہ قضا وقدر مجھ کو آرزومند بناتی ہے اور خواہش نفس مجھے آرزوؤں کا قیدی
الشَّھْوَۃِ ٲَسَرَنِی فَکُنْ ٲَنْتَ النَّصِیرَ لِی حَتَّی تَنْصُرَنِی وَتُبَصِّرَنِی وَٲَغْنِنِی بِفَضْلِکَ
بنا لیتی ہے پس تو میرا مددگار بن جا تاکہ کامیاب ہو جاؤں بینا ہو جاؤں اور اپنے فضل سے مجھ کو بے نیاز کردے
حَتَّی ٲَسْتَغْنِیَ بِکَ عَنْ طَلَبِی ٲَنْتَ الَّذِی ٲَشْرَقْتَ الْاََ نْوارَ فِی قُلُوبِ ٲَوْلِیائِکَ حَتَّی
تاکہ تیرے ذریعے حاجت سے بے نیاز ہو جاؤں تو وہ ہے جس نے اپنے دوستوں کے دلوں کو نور کی شعاؤں سے روشن کردیا تو
عَرَفُوکَ وَوَحَّدُوکَ ، وَٲَ نْتَ الَّذِی ٲَزَلْتَ الْاََغْیارَ عَنْ قُلُوبِ ٲَحِبَّائِکَ حَتَّی لَمْ یُحِبُّوا
انہوں نے تجھے پہچانا اور تجھے ایک مانا اور تو وہ ہے جس نے اپنے دوستوں کے دلوں سے غیروں کو دور کردیا تو وہ
سِواکَ وَلَمْ یَلْجَٲُوا إلی غَیْرِکَ، ٲَ نْتَ الْمُؤْ نِسُ لَھُمْ حَیْثُ ٲَوْحَشَتْھُمُ الْعَوالِمُ
سوائے تیرے کسی سے محبت نہیں رکھتے اور تیرے غیر کی پناہ نہیں لیتے جب زمانہ ان کو ہراساں کرے اس وقت تو ہی انکا ہمدم ہے
وَٲَنْتَ الَّذِی ھَدَیْتَھُمْ حَیْثُ اسْتَبانَتْ لَھُمُ الْمَعالِمُ، مَاذا وَجَدَ مَنْ فَقَدَکَ وَمَا الَّذِی
اور تو وہ ہے جس نے ان کی رہنمائی کی جب وہ تیرے نشان و برھان سے دور ہوئے اس نے کیا پایاجس نے تجھے کھویا اور اس نے
فَقَدَ مَنْ وَجَدَکَ لَقَدْ خابَ مَنْ رَضِیَ دُونَکَ بَدَلاً وَلَقَدْ خَسِرَ مَنْ بَغیٰ عَنْکَ مُتَحَوِّلاً
کچھ نہ کھویا جس نے تجھ کو پایا اور یقینا ناکام ہوا جو تیری بجائے کسی اور کو پسند کرنے لگا اور وہ گھاٹے میں پڑا جو سرکشی کیساتھ تجھ سے پھر گیا
کَیْفَ یُرْجیٰ سِواکَ وَٲَنْتَ مَا قَطَعْتَ الْاِحْسانَ وَکَیْفَ یُطْلَبُ مِنْ غَیْرِکَ وَٲَنْتَ مَا
کس طرح تیرے غیر سے امید رکھی جا سکتی ہے جبکہ تیرا احسان و کرم رکتا ہی نہیں اور کیونکر تیرے غیر سے سو،ال کیا جاسکتا ہے جبکہ
بَدَّلْتَ عادَۃَ الامْتِنانِ یَا مَنْ ٲَذاقَ ٲَحِبَّائَہُ حَلاوَۃَ الْمُؤانَسَۃِ فَقامُوا بَیْنَ یَدَیْہِ
تیرے فضل و احسان کرنے کی عادت میں تبدیلی نہیں آتی اور وہ جو اپنے دوستوںکو الفت کی مٹھاس چکھاتا ہے پس وہ اس کے حضور
مُتَمَلِّقِینَ وَیَا مَنْ ٲَلْبَسَ ٲَوْلِیائَہُ مَلابِسَ ھَیْبَتِہِ فَقامُوا بَیْنَ یَدَیْہِ
تعریفیں کرتے کھڑے ہو جاتے ہیں اے وہ جو اپنے دوستوں کو اپنی ہیبت کا لباس پہناتا ہے تو وہ اسکے سامنے کھڑے ہوتے ہیں
مُسْتَغْفِرِینَ، ٲَ نْتَ الذَّاکِرُ قَبْلَ الذَّاکِرِینَ، وَٲَ نْتَ الْبادِیَُ بِالاحْسانِ قَبْلَ تَوَجُّہِ
بخشش مانگتے ہوئے تو یاد کرنے والوں سے پہلے انکو یاد رکھنے والا ہے تو احسان میں ابتدا کرنے والا ہیعبادت گزاروں کے توجہ کرنے
الْعابِدِینَ، وَٲَنْتَ الْجَوادُ بِالْعَطائِ قَبْلَ طَلَبِ الطَّالِبِینَ، وَٲَ نْتَ الْوَھَّابُ ثُمَّ لِما
سے پہلے تو عطا میں اضافہ کرنے والا ہے مانگنے والوں کے مانگنے سے پہلے تو بہت دینے والا ہے پھر اس میں سے بطور قرض مانگتا
وَھَبْتَ لَنا مِنَ الْمُسْتَقْرِضِینَ ۔ إلھِی اطْلُبْنِی بِرَحْمَتِکَ حَتَّی ٲَصِلَ إلَیْکَ وَاجْذِبْنِی
ہے جو کچھ تو نے ہمیں دیا ہے میرے اللہ اپنی رحمت سے مجھ کو بلا لے تاکہ میں تیرے حضور پہنچ سکوں مجھے اپنی طرف کھینچ لے
بِمَنِّکَ حَتَّی ٲُقْبِلَ عَلَیْکَ ۔ إلھِی إنَّ رَجائِی لاَ یَنْقَطِعُ عَنْکَ وَ إنْ عَصَیْتُکَ، کَما ٲَنَّ
تاکہ تیری بارگاہ میں آسکوں میرے اللہ بے شک میری آس تجھ سے نہیں ٹوٹے گی اگرچہ میں تیری نافرمانی کروں جیسا کہ میرا
خَوفِی لاَ یُزایِلُنِی وَ إنْ ٲَطَعْتُکَ، فَقَدْ دَفَعَتْنِی الْعَوالِمُ إلَیْکَ، وَقَدْ ٲَوْقَعَنِی عِلْمِی
خوف دور نہ ہوگا اگرچہ میں تیری اطاعت بھی کروں پس زمانے کی سختیوں نے مجھ کو تیری طرف دھکیل دیا اور تیری نوازش کے علم نے
بِکَرَمِکَ عَلَیْکَ ۔ إلھِی کَیْفَ ٲَخِیبُ وَٲَ نْتَ ٲَمَلِی ٲَمْ کَیْفَ ٲُھانُ وَعَلَیْکَ مُتَّکَلِی
تیری بارگاہ میں پہنچا دیا میرے اللہ کیونکر ناامید ہو جاؤں جب کہ تو میری آرزو ہے یا کیسے پست ہوں گا جب کہ میرا بھروسہ تجھ پر ہے
إلھِی کَیْفَ ٲَسْتَعِزُّ وَفِی الذِّلَّۃِ ٲَرْکَزْتَنِی ٲَمْ کَیْفَ لاَ ٲَسْتَعِزُّ وَ إلَیْکَ نَسَبْتَنِی
میرے اللہ کیسے عزت کا دعوی کروں جب کہ اس خواری میں تو نے مجھے یاد کیا یا کیسے عزت کا دعوا کروںمیری نسبت تیری طرف ہے
إلھِی کَیْفَ لاَ ٲَفْتَقِرُ وَٲَنْتَ الَّذِی فِی الْفُقَرائِ ٲَقَمْتَنِی ٲَمْ کَیْفَ ٲَفْتَقِرُ وَٲَنْتَ الَّذِی بِجُودِکَ
میرے اللہ کیونکر فقیر نہ بنوں جب کہ تو نے مجھے فقیروں کی صف میں رکھا ہے یا کسیے میں فقیر بنوں جب کہ تو نے مجھ کو اپنی عطا سے غنی
ٲَغْنَیْتَنِی وَٲَنْتَ الَّذِی لاَ إلہَ غَیْرُکَ تَعَرَّفْتَ لِکُلِّ شَیْئٍ فَما جَھِلَکَ شَیْئٌ، وَٲَنْتَ
کیا ہوا ہے اور تو وہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے ہر چیز کو اپنی پہچان کرائی پس کوئی چیز نہیں جو تجھے پہچانتی نہ ہو اور تو وہ ہے
الَّذِی تَعَرَّفْتَ إلَیَّ فِی کُلِّ شَیْئٍ فَرَٲَیْتُکَ ظاھِراً فِی کُلِّ شَیْئٍ، وَٲَ نْتَ الظَّاھِرُ لِکُلِّ
جس نے ہر چیز کے ذریعے مجھے اپنی معرفت کرائی پس میں نے تجھے ہر چیز میں عیاں و نمایاں دیکھا اور تو ہر چیز پر ظاہر و آشکار
شَیْئٍ یَا مَنِ اسْتَویٰ بِرَحْمانِیَّتِہِ فَصارَ الْعَرْشُ غَیْباً فِی ذاتِہِ مَحَقْتَ الْآثارَ بِالْآثارِ
ہے اے وہ جو اپنی رحمت عامہ کیساتھ قائم ہے کہ عرش اس کی ذات میں نہاں ہو گیا ہے تو نے اپنی نشانیوں سے دیگر نشانیوں کو مٹا دیا
وَمَحَوْتَ الْأَغْیارَ بِمُحِیطاتِ ٲَ فْلاکِ الْاَ نْوارِ، یَا مَنِ احْتَجَبَ فِی سُرادِقاتِ عَرْشِہِ
تو نے اپنے غیروں کو نورانی آسمانوں کے حلقوں میں نابود کردیا اے وہ جو اپنے عرش کی چلمنوں میں پنہاں ہو گیا
عَنْ ٲَنْ تُدْرِکَہُ الْاَ بْصارُ، یَا مَنْ تَجَلَّیٰ بِکَمالِ بَھائِہِ فَتَحَقَّقَتْ عَظَمَتُہُ مِنَ الاسْتِوائَ
دیکھتی آنکھیں اسے دیکھ نہیں پاتیں اے وہ جس نے اپنے نورکامل کا جلوہ دکھایا تو اس کی عظمت قائم و برقرار
کَیْفَ تَخْفیٰ وَٲَ نْتَ الظَّاھِرُ ٲَمْ کَیْفَ تَغِیبُ وَٲَ نْتَ الرَّقِیبُ الْحاضِرُ إنَّکَ عَلَی کُلِّ
ہو گئی کیونکر پوشیدہ ہے تو جب کہ آشکار ہے یا کیسے تو پنہاں ہے جبکہ تو نگہبان اور حاضر ہے بے شک تو ہر چیز پر
شَیْئٍ قَدِیرٌ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہُ ۔
قدرت رکھتا ہے اور اللہ کیلئے حمد ہے جو یکتا ہے ۔

"التماس دعا"

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اہم شیعہ تفاسیر کا تعارف
اردو زبان میں مجلہ ’’نوائے علم‘‘ کا نیا شمارہ ...
آٹھ شوال اہل بیت(ع) کی مصیبت اور تاریخ اسلام کا ...
انسان، صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں
نجف اشرف
اذان میں أشھد أن علیًّا ولی اللّہ
انقلاب حسینی کے اثرات وبرکات
اذان ومؤذن کی فضیلت
ہماری زندگی میں صبر اور شکر کی اہمیت
نیکی اور بدی کی تعریف

 
user comment