اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

نبی اکرم (ص) کے کھانا کھانے اور آرائش کے آداب

نفرادى اعمال كى انجام دہى ميں آپكا طريقہ اس حد تك دلپذير اور پسنديدہ تھا كہ لوگوں كيلئے ہميشہ كيلئے نمونہ عمل بن گئے، آپ پر ايمان لانے والے آج سنت پيغمبر (ص) سمجھ كر ان اعمال كو بجا لاتے ہيں آنحضرت (ص) كى زندگى كى تاريخ ميں كوئي ايسى چھوٹى سى بات بھى ناپسنديدہ نظر نہيں آتى ، صرف بڑے كاموں ميں ہى آپ كى سيرت سبق آموز اور آئيڈيل نہيں ہے بلكہ آپ كى زندگى كے معمولى اور جزئي امور بھى اخلاق كے دقيق اور لطيف ترين درس ديتے نظر آتے ہيں ۔
نبی اکرم (ص) کے کھانا کھانے اور آرائش کے آداب

انفرادى اعمال كى انجام دہى ميں آپكا طريقہ اس حد تك دلپذير اور پسنديدہ تھا كہ لوگوں كيلئے ہميشہ كيلئے نمونہ عمل بن گئے، آپ پر ايمان لانے والے آج سنت پيغمبر (ص) سمجھ كر ان اعمال كو بجا لاتے ہيں آنحضرت (ص) كى زندگى كى تاريخ ميں كوئي ايسى چھوٹى سى بات بھى ناپسنديدہ نظر نہيں آتى ، صرف بڑے كاموں ميں ہى آپ كى سيرت سبق آموز اور آئيڈيل نہيں ہے بلكہ آپ كى زندگى كے معمولى اور جزئي امور بھى اخلاق كے دقيق اور لطيف ترين درس ديتے نظر آتے ہيں ۔

آرائش

دنياوى زروزيور كى نسبت آپ (ص) نظافت، صفائي اور پاكيزگى كو خاص اہميت ديتے تھے اچھى خوشبو استعمال كرتے تھے، بالوں ميں كنگھى كرتے تھے اور آپكا لباس ہميشہ صاف ستھرا اور پاكيزہ رہتا تھا ، گھر سے نكلتے وقت آئينہ ديكھتے ، ہميشہ با وضو رہتے اورمسواك كرتے تھے آپ (ص) كے لباس اور نعلين كا ايك رنگ ہوتا تھا جب آپ (ص) سر پر عمامہ ركھتے تو اس وقت آپكا قد نماياں ہو كر آپكے وقار ميں اضافہ كر ديتا تھا ۔

كھانے كے آداب

رسول خدا (ص) مخصوص آداب سے كھانا تناول فرماتے تھے ليكن كوئي مخصوص غذا نہيں كھاتے تھے۔

آپ (ص) ہر طرح كى غذا نوش فرماتے تھے اور جس كھانے كو خدا نے حلال كيا ہے اسكو اپنے گھر والوں اور خدمتگاروں كے ساتھ كھاتے تھے، اسى طرح اگر كوئي شخص آپ (ص) كى دعوت كرتا تو آپ (ص) زمين يا فرش پر بيٹھ جاتے اور جو كچھ پكاہوتا تھاتناول فرما ليتے تھے ۔

ليكن جب آپ (ص) كے يہاں كوئي مہمان آ جاتا تو آپ اس كے ساتھ غذا تناول فرماتے اور اس غذا كو بہترين تصور فرماتے تھے جس ميں آپ (ص) كے ساتھ زيادہ لوگ شريك ہوتے تھے۔ (1)

كسى كھانے كى مذمت نہيں كرتے تھے ، پسند آتا تو كھا ليتے اور اگر ناپسند ہوتا تو نہيں كھاتے تھے ليكن اسے دوسروں كيلئے حرام نہيں كرتے تھے ۔(2)

كم خوري

دن بھر كى انتھك محنت اور ہميشہ نماز شب كى ادائيگى كے باوجود كم غذا تناول فرماتے اور پرخورى سے پرہيز كرتے تھے۔

امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا : '' رسول خدا (ص) كے نزديك اس سے زيادہ اور كوئي چيز محبوب نہ تھى كہ ہميشہ بھوك رہے اور خوف خدا دل ميں ركھا جائے (3) كم خورى كى بنا پر آپكا جسم لاغر اور اعضاء كمزور ہے ۔

امير المؤمنين على بن ابى طالب (ع) فرماتے تھے:'' سارى دنيا سے شكم كے اعتبار سے آپ سب سے زيادہ لاغر اور كھانے كے اعتبار سے آپ سب سے زيادہ بھوك ميں رہتے تھے ۔ بھوكے شكم كے ساتھ آپ دنيا سے تشريف لے گئے اور منزل آخرت ميںصحيح و سالم پہنچے'' (4)۔

ايسا كبھى نہيں ہوا كہ آپ نے زيادہ كھانا كھاكر شكم پر كيا ہو (5) چنانچہ كم خورى كے بارے ميں آپ (ص) خود ارشاد فرماتے تھے : '' ہم وہ ہيں كہ جو بھوك كے بغير كھانا نہيں كھاتے اور جب كھاتے ہيں تو پيٹ بھر كر نہيں كھاتے ''(6)كم خورى كى وجہ سے آپكا جسم صحيح و سالم تھا اور اسكى بنياد مضبوط تھي۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت آدم ﴿ع﴾ پر سب سے پہلے سجدہ کرنے والے فرشتہ ...
خود شناسی(پہلی قسط)
قرآن کی حفاظت
جھاد قرآن و حدیث کی روشنی میں
سیاست علوی
قرآن مجید و ازدواج
عید سعید فطر
شب قدر ایک تقدیر ساز رات
آخرت میں ثواب اور عذاب
انیس رمضان / اللہ کے گھر میں پہلی دہشت گردی

 
user comment