اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

جناب ابوطالب اور جناب خدیجہ کی وفات

جناب ابوطالب اور جناب خدیجہ کی وفات

بعثت کے دسویں سال شعب سے بنی ہاشم کے نکلنے کے کچھ ہی دن بعد پہلے جناب خدیجہ اوراس کے بعد ابوطالب کی وفات ہوگئی۔(1)
ان دو بڑی شخصیتوں کا اس دنیا سے اٹھ جانا جناب رسول خدا ۖ کے لئے بہت بڑی اور جانگداز مصیبت تھی۔(2) ان دو گہرے دوست اور وفادار ناصر کے رحلت کر جانے کے بعد آنحضرت ۖ کے لئے مسلسل سخت او رناگوار واقعات پیش آئے۔(3) اور زندگی آپ پر دشوار ہوگئی۔

جناب خدیجہ کا کارنامہ

 ان دو بڑی شخصیتوں کے غیر متوقع فقدان کا اثر، فطری تھا اس لئے کہ اگر چہ جناب خدیجہ سطح شہر میں جناب ابوطالب جیسا دفاعی کردار نہیں ادا کرسکتی تھیں لیکن گھر کے اندر نہ تنہا پیغمبر ۖ کے لئے مہربان جانثار اور دلسوز شریک حیات تھیں بلکہ اسلام کی سچی اور واقعی مددگار تھیں بلکہ مشکلات اور پریشانیوں میں رسول خدا ۖ کی تسکین قلب اور سکون کا باعث تھیں۔(4)
پیغمبر اسلاۖم اپنی زندگی کے آخری لمحات تک جناب خدیجہ کو یاد کیا کرتے تھے۔(5) اور اسلام کے سلسلے میں ان کی پیش قدمی، زحمات اور رنج و الم کو فراموش نہیں کرتے تھے۔ آپ نے ایک دن عائشہ سے فرمایا: ''خداوند عالم نے خدیجہ سے بہترمجھے زوجہ نہیں دی جس وقت سب کافر تھے وہ ہم پر ایمان لائیں۔ جب سب نے مجھے جھٹلایاتوانھوں نے میری تصدیق کی اور جب دوسروںنے مجھے محروم کیا تو اس نے اپنی ساری دولت میرے لئے خرچ کردی۔ اور خداوند عالم نے مجھے اس سے فرزند عطا کیاہے۔(6)

جناب ابوطالب کا کارنامہ !

 جیسا کہ ہم نے بیان کیاہے کہ جناب ابوطالب نہ صرف بچپنے اور نوجوانی میں محمد ۖ کے سرپرست تھے بلکہ ان کی رسالت کے زمانہ میں بھی بے انتہا ان کے حامی اور پشت پناہ تھے۔ اور مشرکوںکی عداوتوںاو رکارشکنیوں کے مقابل میں ایک عظیم دیوار تھے۔ ابوطالب کی حیات کے زمانے میں قریش بہت کم پیغمبر ۖ کے جانی آزار و اذیت کی جرأت رکھتے تھے ایک دن بزرگان قریش میں سے کچھ لوگوں نے ایک شخص کو ورغلایا کہ مسجد الحرام میں جاکر پیغمبرۖ کے جسم پر اونٹ کی اوجھڑی ڈال دے چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا جب جناب ابوطالب کو واقعہ کی خبر ملی توآپ نے اپنی تلوار نیام سے نکالی اور
''حمزہ'' کے ہمراہ ان کو ڈھونڈنے کے لئے نکل پڑے او رحمزہ سے کہا کہ یہی اوجھڑی ان میں سے ہر ایک کے جسم پر مل دیں۔(7)
ابوطالب کی رحلت کے بعد قریش بہت گستاخ ہوگئے تھے ۔ پیغمبر اسلاۖم پر کوڑا پھینکتے تھے۔(8) خود آنحضرت ۖ نے فرمایا ہے کہ ''قریش مجھے ضرر نہیں پہنچا سکے یہاں تک کہ ابوطالب کی وفات ہوگئی۔(9)
______________________

(1) بلاذری، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢٣٦؛ ابن اثیر ، گزشتہ حوالہ، ج٢، ص٩.
(2) ابن واضح، تاریخ یعقوبی، ج٢، ص ٢٩؛ پیغمبر اسلاۖم نے اس سال کا نام ''عام الحزن'' رکھا۔ (مجلسی، بحار الانوار، ج١٩، ص ٢٥.)
(3) ابن اسحاق، گزشتہ حوالہ، ص ٢٤٣؛ ابن ہشام، گزشتہ حوالہ، ج٢، ص ٥٧؛ طبرسی، اعلام الوریٰ، ص ٥٣.
(4) وکا نت وزیرة صدق علی الاسلام و کان یسکن الیہا۔ (ابن اسحاق، گزشتہ حوالہ، ص ٢٤٣؛ ابن ہشام ، گزشتہ حوالہ.
(5) امیرمھنا الخیامی، زوجات النبی واولادہ، (بیروت موسسہ عز الدین، ط ١، ١٤١١ھ)، ص ٦٣۔ ٦٢.
(6) ابن عبد البر، الاستیعاب (در حاشیہ الاصابہ)، ج ٤، ص ٢٨٧؛ دولابی، گزشتہ حوالہ، ص ٥١.
(7) کلینی ، الاصول من الکافی، (تہران: دار الکتاب الاسلامیہ، ١٣٨١ھ)، ج١، ص ٤٤٩؛ علامہ امینی، الغدیر، ج٧، ص ٣٩٣؛ مجلسی ، بحار الانوار، ج١٨، ص ١٨٧؛ رجوع کریں: الغدیر، ج٧، ص ٩ ٣٥، ٣٨٨، ٣٩٣؛ تاریخ یعقوبی، ج٢، ص ٢٠.
(8) ابن سعد، طبقات الکبریٰ، ج١، ص ٢١١؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج٢، ص ٢٢٩؛ بیہقی، دلائل النبوہ، ترجمہ، محمود مہدوی دامغانی، (تہران: مرکز انتشارات علمی و فرہنگی، ١٣٦١)، ج٢، ص٨٠؛ ابن اثیر، گزشتہ حوالہ، ج٢، ص ٩١۔
(9) ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص٢٣٩؛ ابن ہشام، گزشتہ حوالہ، ج٢، ص ٥٨؛ طبری ، گزشتہ حوالہ، ص ٢٢٩؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، ج١، ص ٦٨؛ ابن اثیر، گزشتہ حوالہ، ص ٩١؛ بیہقی، گزشتہ حوالہ، ص ٨٠، سبط ابن جوزی، تذکرة الخواص، (نجف:المکتبة الحیدریہ، ١٣٨٣ھ)، ص ٩.
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(سوم)
اچھي عبادت سے خدا خوش ہوتا ہے
نبوت کي نشانياں
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
عام الحزن
دعوت اسلام کا آغاز
کاتبان وحی
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
خلافت ظاہرى سے شہادت تك 3
حضرت امام حسين عليہ السلام اور اسلامي حکومت

 
user comment