اردو
Tuesday 23rd of April 2024
0
نفر 0

حکومتی کارندوں کے لئے اھم سفارشیں

حکومتی کارندوں کے لئے اھم سفارشیں

عبد الرحمن بن سلیمان کہتے ھیں: حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے ایک کوفی شخص کو زکوٰة لینے کے لئے کوفہ کے جنگلوں میں روانہ کیا اور اس سے فرمایا: اے خدا کے بندے! خدا سے ڈر اور اپنی دنیا کو اپنی آخرت پر ترجیح نہ دینا۔

جس چیز کا تمھیں امین بنایا گیا ھے اس کی رعایت کرو اور خدا کے حق کا لحاظ رکھو، اور جب فلاں قبیلہ کے علاقہ میں پہنچو اور اس کے پاس جاؤ ان کی حدود میں نہ رکنااور ان کے پڑوس میں رکنا، اس کے بعد سکون و و قار کے ساتھ ان کی طرف جانا یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچ جاؤ تو ان کو سلام کرنا اور یوں کہنا:

اے خدا کے بندو! خدا کے ولی نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ھے تاکہ تم سے خدا کا حق (یعنی زکوٰة) وصول کروں، کیا تمہارے مال میں خدا کا حق موجود ھے تاکہ اس کے ولی کو ادا کرو؟ اگر ان میں سے کسی نے کہا: نھیں، تو اس سے دوبارہ نہ کہنا۔

اگر کسی مالدار نے تم سے کہا: ہاں (مجھ پر واجب ھے) اس کے ساتھ جاؤ، بغیر اس کے کہ اس کو ڈراؤ، اور سوائے نیکی کے اس کو کوئی وعدہ نہ دو، یہاں تک کہ اس کے چارپایوں (یا نوکروں) تک پہنچ جاؤ لیکن ان کے درمیان نہ جاؤ مگر اس کی اجازت سے، کیونکہ ان میں سے اکثر اس کا مال ھے اور اس سے کھو: اے خدا کے بندے! کیا مجھے اجازت ھے کہ ان کے درمیان جاؤں؟ اگر اس نے اجازت دی ، سخت مزاج اور اکڑ کر اس کے چارپایوں اور غلاموںکے درمیان نہ جاؤ، ان میں سے دو حصہ کرو، اور پھر ان میں سے ایک حصہ کے انتخاب کا حق دو، اس نے جس کا بھی انتخاب کرلیا اس کو چھوڑ دو، باقی حصہ کو (بھی) دو حصوں میں تقسیم کرو، اور پھر اسی طرح کرتے جاؤ یہاں تک کہ حق خدا (یعنی زکوٰة) باقی بچ جائے اور پھر اس کو وصول کرلو۔

(چنانچہ) اگر اس نے تم سے یہ چاہا کہ دوبارہ (تقسیم) کرو تو اس کی یہ بات قبول کرلو، اور سب کو آپس میں ملا دو، اور جس طرح پھلے انجام دیا ھے دوبارہ شروع سے انجام دو، تاکہ چار پایوں اور فصل سے زکوٰة وصول کرو، اور جب (زکوٰة) وصول کرلو تو خیرخواہ، مسلمان، دلسوز، امانت دار اور محافظ کے علاوہ کسی کو اپنا وکیل قرار نہ دو کہ ان کے ساتھ سخت رویہ نہ اپنائے۔

چنانچہ جب ایک قبیلہ سے (زکوٰة) وصول کرلو تو فوراً میرے پاس روانہ کردو، اور اس جگہ پر قرار دو کہ خدا نے حکم دیا ھے۔

اگر تم کسی شخص کو وہ مال لے کر (میرے پاس) بھیجو تو اس کو تاکید کردو کہ اونٹنی کے بچہ کو اس سے مخفی نہ کرنا اور نہ ھی ان کے درمیان جدائی کرنا، اس کا دودھ پورا نہ نکالنا تاکہ اس کے بچہ کو نقصان نہ پہنچے، اور اس پر سوار ھوکر اس کونہ تھکائے ، اور (سب پر) برابر سوار ھو، اور جب بھی کسی پانی کے نزدیک سے گزرے تو ان کو پانی پلائے، اور آرام کے وقت اور جب ان کے لئے مشقت کا باعث ھو ان کو چراگاہ کے بجائے صاف راستہ پر نہ چلائے، اور ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ نہ کرے تاکہ ان شاء الله ھم تک فربہ صورت میں پہنچیں نہ کہ تھکے ہارے، اس کے بعد قرآن کریم اور سنت رسول (صلی الله علیه و آله و سلم) کے مطابق تقسیم کئے جائیں گے۔

یہ سلوک تمہارے کام کے ثواب کو عظیم کردے گا اور تمہاری صلاح سے زیادہ نزدیک ھے، خداوندعالم ان کی طرف، تیری طرف اور تمھیں بھیجنے والے کے لئے تمہاری دلسوزی اور جس کی وجہ سے تم بھیجے گئے ھو ، دیکھتا ھے۔

حضرت رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: خداوندعالم اس کارندے کو کہ جو اپنے امام کی فرمانبرداری اور دلسوزی کے لئے کوشش کرے نھیں دیکھتا مگر یہ کہ وہ شخص قرب الٰھی میں ھمارے ساتھ ھوگا۔[1]

[1] الغارات، ج۱، ص۷۵؛ مستدرک الوسائل ، ج۷، ص۶۸، باب۱۲، حدیث۷۶۷۰۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

فلسطین کی تاریخ
حضرات ائمہ علیھم السلام
والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات
عزا داری کا اسلامی جواز
ایمانداری کا انعام
سنت محمدی کو زندہ کرنا
امام کا وجود ہر دور میں ضروری ہے
دينى حكومت كى تعريف
خطبه غدیر سے حضرت علی علیه السلام کی امامت پر ...
فخرمریم سلام اللہ علیہا

 
user comment