کلمتی مصر ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ عدالت نے دستاویزاور شواہد کی بنیاد پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ مصر اور سعودی عرب کے درمیان سرحدوں کے تعین کا معاہدہ اب بھی نافذ العمل ہے اور اس میں کوئی تبدیل نہیں آسکتی۔عدالت کے فیصلے کے مطابق جزیروں کی واگزاری سے متعلق قاہرہ اور ریاض کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے کی کوئی قانونی حثیت نہیں۔ مصر کی حکومت نے رواں سال اپریل میں سعودی عرب کے ساتھ سرحدوں کے از نو تعین کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بحیرہ احمر میں واقع دو جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔کہا جارہا ہے کہ مذکورہ جزیروں کی واگزاری کے بدلے مصر نے سعودی عرب سے بیس ارب ڈالر کی مالی امداد حاصل کی ہے۔حکومت مصرکے اس اقدام کے خلاف مصری عوام نے سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے صدر عبدالفتاح السیسی پر ملک سے خیانت کا الزام عائد کیا تھا۔مصر کی عوامی تنظیموں نے سعودی عرب اور مصر کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے کے خلاف زبردست مظاہرے بھی کیے تھے۔برطانوی سامراج اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان انیس سو چھے کے معاہدے کے تحت مذکورہ جزائر مصر کی ملکیت ہیں لیکن سعودی عرب ان جزائر کو اپنی ملکیت قرار دیتا ہے
source : abna24