اردو
Thursday 18th of April 2024
0
نفر 0

قيام عاشورا سے درس (پانچواں حصّہ )

- عمل ميں اخلاص انسان کے برتاۆ پر اس کے عقيدے اور ايمان کا بہت زيادہ اثر ہوتا ہے - مومن لوگوں کے کاموں کي جزا خدا ديتا ہے اس ليۓ مومن انسان ہميشہ نيک کام کو خدا کي رضا کے ليۓ انجام ديتا ہے - اس کے برعکس بے ايمان قسم کے لوگ جو شہرت کے بھوکے ہوتے ہيں ، کوشش کرتے ہيں کہ نمود و نمائش کے ذريعے سے دوسروں کي توجہ اور رضايت حاصل کي جاۓ - عاشورا کا ايک اہم پيغام اپنے عمل ميں اخل
قيام  عاشورا سے درس (پانچواں حصّہ )

- عمل ميں اخلاص

انسان کے برتاۆ پر اس کے عقيدے اور ايمان کا بہت زيادہ اثر ہوتا ہے - مومن لوگوں کے  کاموں کي جزا خدا ديتا ہے اس ليۓ مومن انسان ہميشہ نيک کام کو خدا کي رضا کے ليۓ انجام ديتا ہے - اس کے برعکس بے ايمان قسم کے لوگ جو شہرت کے بھوکے ہوتے ہيں ، کوشش کرتے ہيں کہ نمود و نمائش کے ذريعے  سے دوسروں کي توجہ اور رضايت حاصل کي جاۓ -

عاشورا کا ايک اہم پيغام اپنے عمل  ميں اخلاص لانا ہے - حضرت امام حسين عليہ السلام  ، ان کے بچوں ، احباب اور خاندان کے  شہيد ہونے کا مقصد صرف اور صرف اللہ  تعالي کي رضا حاصل کرنا تھا -

اس  بارے ميں فارسي زبان کا ايک شاعر يوں بيان کرتا ہے :

يکي درد و يکي درمان پسندد

يکي وصل و يکي ھجران پسندد

من از درمان و درد وصل و ھجران

پسندم آن چہ را جانان پسندد

7- عمل بہ تکليف

وہ لوگ جو اللہ تعالي کي رضا حاصل کرنے کے  ليۓ عاشق کي طرح عمل کرتے ہيں ، اپنے تمام  کاموں ميں اپني ذمہ داري کا احساس کرتے  ہوۓ اسے نبھانے کي کوشش کرتے ہيں اور انہيں نتيجے کي ہرگز فکر نہيں ہوتي ہے - ايک سپاہي کو جان ہتھيلي پر رکھ کر ميدان ميں اترنا چاہيۓ اور کاميابي و ناکامي کي فکر کيۓ بغير جانفشاني سے لڑنا چاہيۓ -

يوم عاشورا کا ايک سبق احساس ذمہ داري بھي ہے - حضرت امام حسين عليہ السلام جس مقصد کے ليۓ کھڑے ہوۓ ، وہ کاميابي  يا قدرت کا حصول نہ تھا بلکہ وہ اس ذمہ داري کو نبھانے کے ليۓ کھڑے ہوۓ  تھے جس کے نبھانے کا درس انہيں ان کے اجداد نے ديا تھا -

قرآن ميں ذکر ہے کہ :  مومنين لازمي طور پر کافروں کے مقابلے کہہ دے -

 قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلاَّ إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ --------------  (1)

" کہہ ديجيے: کيا تم ہمارے بارے ميں دو بھلائيوں (فتح يا شہادت) ميں سے ايک ہي کے منتظر ہو اور ہم تمہارے بارے ميں اس بات کے منتظر ہيں کہ اللہ خود اپنے پاس سے تمہيں عذاب دے يا ہمارے ہاتھوں عذاب دلوائے، پس اب تم بھي انتظار کرو ہم بھي تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہيں - "

جس دن حسين بن علي عليہ السلام نے مکہ مکرمہ سے کوچ کيا تو اس دن بعض بزرگوں نے  انہيں اس سفر پر جانے سے منع کيا اور خير خواھي کے لبادھے ميں کوفہ والوں کي  پيمان شکني کا ذکر کرتے -

امام عليہ السلام ان بزرگوں کے جواب ميں فرماتے :

ارجو ان يکون خيرا ما اراد اللہ بنا قتلنا ام ظفرنا  (2)

مجھے اميد کرتا ہوں کہ خدا نے ہمارے ليۓ  خير و نيکي کا ارادہ کيا ہو - چاہے مارے  جائيں چاہے کامياب ہوں "

حوالہ جات :

1- توبہ 52

2- اعيان الشيعھ ، ج 1، ص 597 ، اس مقالے کو مرتب کرنے ميں دو کتابوں  " موسوعۃ کلمات الامام الحسين " اور " پيام ھاي عاشورا "  سے استفادہ کيا گيا ہے -


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حادثات زندگی میں ائمہ (ع) کا بنیادی موقف
پیغام شہادت امام حسین علیہ السلام
سنت رسول ۔ اہل سنت او راہل تشیع کی نظر میں
انبیاءکرام اور غم حسین علیہ السلام
حضرت فاطمہ زہراء
فدک حضرت زہرا کی ملکیت
حضرت زھرا علمائے اھل سنت کی نطر میں
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شخصیت اور علمی ...
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات
نبی ۖکا امام حسین (ع) کی شہا دت کی خبر دینا

 
user comment