اردو
Tuesday 16th of April 2024
0
نفر 0

دنيا ميں اسلام کي لازوال قوت

اسلام کي فطرت ميں قدرت نے لچک دي ہے اتنا ہي يہ ابھر گا جتنا کہ دبا دو گے اسلام کي تاريخ پر اگر نگاہ ڈالي جاۓ تو اسے تاريخ ميں متعدد بار دبانے کي کوشش کي گئي مگر خدا نے اسلام کو وہ قوت عطا کي ہے جو اسے ہميشہ زندہ رکھتي ہے اور دنيا کے ہر کونے ميں اسلام کے نام ليوا موجود رہتے ہيں - اسلام تاريخ کے ہردور ميں ہميشہ ہي
دنيا ميں اسلام کي  لازوال قوت

اسلام کي فطرت ميں قدرت نے لچک دي ہے

اتنا ہي يہ ابھر گا جتنا کہ دبا دو گے

اسلام کي تاريخ پر اگر نگاہ ڈالي جاۓ تو اسے تاريخ ميں متعدد بار دبانے کي کوشش کي گئي مگر خدا نے اسلام کو وہ قوت عطا کي ہے جو اسے ہميشہ زندہ رکھتي ہے اور دنيا کے ہر کونے ميں اسلام کے نام ليوا موجود رہتے ہيں - اسلام تاريخ کے ہردور ميں ہميشہ ہي سُپر طاقت ہي ثابت ہوا ہے- کبھي تو مسلمانوں کو سياسي عروج کي بنياد پر اسلام فاتح اور غالب بن کر رہا اور سياسي غلبہ کے فقدان کي صورت ميں اس نے قلوب پر حکمراني کي- تاريخ ميں چند ايسے موڑ بھي آئے ہيں جب لوگوں کو محسوس ہو چلا کہ اسلام اب زوال پذير ہے اور اس کا چل چلاۆ شروع ہوچکا ہے؛ ليکن تھوڑي ہي مدت ميں اچانک کايا پلٹ گئي اور اسلام پھر پوري آب و تاب کے ساتھ رواں دواں ہوگيا- پہلي مرتبہ عالمِ اسلام پر اور خصوصاً اس وقت کي سب سے بڑي اسلامي حکومت خلافتِ عباسيہ اور بغداد پر تاتاريوں کي يورش کے موقعہ پر لوگوں کو محسوس ہوا کہ اب اسلام کا نام و نشان مٹ جائے گا- تاتاريوں کے طوفانِ بلا خيز سے اسلامي علوم و فنون کي دھجياں اڑ گئي تھيں اور تہذيب و تمدن کا چراغ غل ہوگيا تھا؛ ليکن ايسے وقت جب اسلام کي سياسي طاقت کا ستارہء اقبال گردش ميں تھا، اسلام کي روحاني طاقت قلوب کو مسخر کررہي تھي اور جنھوں نے مسلمانوں کو مفتوح بنا ليا تھا اسلام نے اسي فاتح قوم کے قلوب کو فتح کرنا شروع کيا؛ تا آں کہ وہي تاتاري ايک دن اسلام کے سب سے بڑے محافظ اور پاسبان بن گئے-

          اسي طرح گذشتہ صديوں ميں جب ہندوستان سے سلطنت مغليہ اور پھر خلافتِ عثمانيہ کا زوال ہوا ، اور نتيجہ کے طور پر اسلامي ممالک پر يوروپي استعمار کا تسلط ہوا ، اس وقت کچھ لوگوں کو محسوس ہونے لگا کہ اسلام اب شايد زوال پذير ہے- اس وقت بھي مسلمانوں کي سياسي طاقت يقينا شکست خوردہ اور زوال پذير تھي؛ ليکن اسلام کي روحاني طاقت اور قوتِ تسخير نے شکست تسليم نہيں کيا اور اس نے اہلِ يوروپ و امريکہ کے قلوب کو مسخر کرنا شروع کيا- خلافتِ عثمانيہ کے زوال اور اکثر اسلامي ممالک و علاقہ جات پر يورپ کے استعماري قبضہ و تسلط کي وجہ سے گذشتہ انيسويں اور بيسويں صدي کے نصفِ اول ميں يہ تصور بھي مشکل تھا کہ مسلمان کبھي امريکہ يا يورپ ميں اپني بستياں بسائيں گے اور وہاں پورے اسلامي تشخص و امتيازکے ساتھ نہ صرف آباد ہوں گے؛ بلکہ مساجد و اسلامي مراکز بنا کر يورپ و امريکہ کي ترقي يافتہ قوموں کو اپنا مدعوبنائيں گے- آج صور تِ حال يہ ہے امريکہ مسلمانوں کي تعدادتقريباً ايک کڑوڑ  اور يورپ ميں تقريباً پانچ کڑوڑ ہو رہي ہے- اسلام اس وقت امريکہ و يورپ ميں سب سے زيادہ تيزي سے پھيلنے والا مذہب ہے اور وہ دن دور نہيں ہے جب پھر سے اسلام  سياسي  ، سائنسي اور اقتصادي لحاظ سے دنيا پر حکمراني کرے گا


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مشرکینِ مکہ کی مکاریاں
واقعہ فدک
تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت
گروہ ناکثین (بیعت شکن)
ساتواں سبق
بنی نجار میں ایک عورت
جناب ابو طالب(ع) نیک خصال جوانمرد
فلسفۂ بعثت
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
سویڈش عیسائی خاتون حرم امام رضا(ع) میں شیعہ ہو گئی

 
user comment