اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

دنيا اور آخرت ميں نبي کے علم بردار

غزوہ خيبر کي جنگ ميں رسول خدا نے قلعہ فتح کرنے کے ليۓ پہلے ابوبکر کو پرچم ديا مگر انہيں اس مقصد ميں کاميابي نصيب نہ ہوئي اگلے دن عمر کو سپاہ کي فرمانداري دي گئي ليکن وہ بھي کامياب نہ ہو سکے- تيسرے دن حضرت علي ع
دنيا اور آخرت ميں نبي کے علم بردار

غزوہ خيبر کي جنگ ميں رسول خدا نے قلعہ فتح کرنے کے ليۓ  پہلے ابوبکر کو پرچم ديا مگر انہيں اس مقصد ميں کاميابي نصيب نہ ہوئي اگلے دن عمر کو سپاہ کي فرمانداري دي گئي ليکن وہ بھي کامياب نہ ہو سکے-

تيسرے دن حضرت علي عليہ السلام کو قلعہ فتح کرنے کے ليے مقرر کيا گيا- آپ نے پرچم سنبھالا اور دشمن پر حملہ کرنے کے ليے روانہ ہوگئے-

يہود کے بہادروں ميں ”‌مرحب“ کا نام شجاعت و دليري ميں شہرت يافتہ تھا وہ زرہ و فولاد ميں غرق قلعے سے نکل کر باہر آيا- دو جانبازوں کے درميان نبرد آزمائي شروع ہوئي- دونوں ايک دوسرے پر وار کرتے اور کاري ضرب لگاتے رہے- اچانک حضرت علي کي شمشير براں مرحب کے سر پر پڑي- جس کے باعث اس کے خود اور استخوانِ سر کے دو ٹکڑے ہوگئے- مرحب کے ساتھيوں نے جب يہ منظر ديکھا تو ان کے حوصلے پست ہوگئے چنانچہ فرار کرکے قلعے ميں پناہ گزيں ہوئے- جہاں انہوں نے اپنے اوپر اس کا دروازہ بھي بند کرليا اور حضرت علي عليہ السلام نے اپني روحاني طاقت اور قدرت خدا کي مدد سے قلعے کے اس دروازے کو جسے کھولنے اور بند کرنے پر بيس آدمي مقرر تھے اکھاڑ ليا اور اسے باہر بني ہوئي خندق پر رکھ ديا تاکہ سپاہي اس پر سے گزر کر قلعے ميں داخل ہوسکيں-

اميرالمومنين حضرت علي نے دشمن کے سب سے زيادہ محکم و مضبوط قلعہ کو فتح کرکے فتنہ خيبر کا خاتمہ کر ديا اور يہوديوں نے اپني شکست تسليم کرلي-

عن جابر ابنِ سَمْرَةَ قَالَ: قِيْلَ يَارَسُوْلَ اللّٰہِ مَنْ يَحْمِلُ ٰرايَتَکَ يَوْمَ القِيٰامَۃِ؟ قٰالَ: مَنْ کَانَ يَحْمِلُھَا فِي الدُّ نْيٰاعلي-

”‌جابر ابن سمرہ سے روايت ہے کہ رسولِ خدا کي خدمت ميں عرض کيا گيا:’يا رسول اللہ! قيامت کے روز آپ کاعَلَم کون اٹھائے گا؟‘آپ نے فرمايا جو دنيا ميں ميرا علمبردار ہے يعني علي “-

حوالہ جاتِ روايت اہلِ سنت کي کتب سے

1-ابن کثير، کتاب البدايہ والنہايہ، جلد7،صفحہ336(بابِ فضائل حضرت علي )-

2-ابن عساکر، تاريخ دمشق ، شرح حالِ علي ، ج1،ص145،حديث209،شرح محمودي-

3-ابن مغازلي، کتاب مناقب ِ امير المومنين عليہ السلام ميں، حديث237،صفحہ200-

4-علامہ اخطب خوارزمي، کتاب مناقب،صفحہ250-

5-علامہ عيني، کتاب عمدة القاري،16-216-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام
کتاب’’جنت البقیع کی تخریب‘‘ اردو زبان میں شائع
حادثات زندگی میں ائمہ (ع) کا بنیادی موقف
پیغام شہادت امام حسین علیہ السلام
سنت رسول ۔ اہل سنت او راہل تشیع کی نظر میں

 
user comment