اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

سجدہ

سجدہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خشوع و خضوع کا اظہار کرتے ہوئے خدا کے سامنے اپنی پیشانی کو زمین پر رکھنا ہے ۔اسلامی عبادات میں اسے خاضع ترین عمل کا درجہ حاصل ہے ۔شیعہ کی مذہبی عبادات کے مطابق زمین سے اگنے والی ایسی
سجدہ

سجدہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خشوع و خضوع کا اظہار کرتے ہوئے خدا کے سامنے اپنی پیشانی کو زمین پر رکھنا ہے ۔اسلامی عبادات میں اسے خاضع ترین عمل کا درجہ حاصل ہے ۔شیعہ کی مذہبی عبادات کے مطابق زمین سے اگنے والی ایسی چیزیں جنہیں کھانے یا پینے میں استعمال نہ کیا جاتا ہو ان پر سجدہ کرنا صحیح ہے ۔اسلام کے دیگر مذاہب میں ہر چیز پر سجدہ کرنا صحیح ہے ۔
فہرست

    1 معنی
    2 اہمیت سجدہ
    3 اقسام
        3.1 سجدہ نماز
        3.2 احکام
            3.2.1 سجدے کا کم یا زیادہ ہونا
            3.2.2 ذکرِ سجدہ
            3.2.3 سجدے میں شک
            3.2.4 مستحبات

معنی

مصبا- سجد سجودا: تطامن، و كلّ شي‌ء ذلّ: فقد سجد. و سجد:

مقا- سجد: أصل واحد مطّرد يدلّ على تطامن و ذلّ. يقال: سجد إذا تطامن. و كلّ ما ذلّ فقد سجد

أسا- رجال و نساء سجّد، و باتوا ركوعا سجودا، و رجل سجّاد، و على وجهه سجّادة و هي أثر السجود، و بسط سجّادته و مسجدته، و يجعل الكافور على مساجد الميّت، جمع مسجد بفتح الجيم. و من المجاز: شجر ساجد و سواجد، و شجرة ساجدة: مائلة. و السفينة تسجد للرياح: تطي

مفر- السجود: أصله التطامن و التذلّل، و جعل ذلك عبارة عن التذلّل للّه و عبادته، و هو عامّ في الإنسان و الحيوانات و الجمادات
اہمیت سجدہ

خدا کے سامنے بندگی اور خضوع کی علامت کے عنوان سے قرآن اور روایات میں سجدہ بہت زیادہ مورد توجہ ہے ۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں یہ 92 مرتبہ اس کا ذکر آیا ہے ۔نیز ایک سورت کا نام بھی سجدۃ ہے اور روایات میں خدا کے نزدیک ہونے کیلئے انسان کی بہترین حالت سجدہ بتائی گئ ہے ۔
اقسام

راغب اصفہانی مفرادات میں سجدہ کا معنی بیان کرنے کے بعد اس کی درج ذیل دو اقسام کی طرف اشارہ کیا ہے  :

    سجدہ اختیاری:سجدے کی یہ اقسام صرف انسان کے ساتھ مخصوص ہے جسے انجام دینے پر وہ ثواب کا مستحق قرار پاتا ہے جیسے ارشاد پروردگار ہے:

۔فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا [النجم/ 62] ،ترجمہ: تم خدا کیلئے سجدہ کرو اور اسی کو عبادت کرو۔

    سجدہ تسخیری:سجدے کی یہ قسم انسانوں سمیت موجودات کی تمام میں پائی جاتی ہے جس کی طرف قرآن نے یوں اشارہ کیا ہے :

وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [الرعد/ 15] ترجمہ:زمین اور آسمانوں میں میں بسنے والے سب بزور یا بشوق اور ان کے سائے بھی صبح اور شام خدا کیلئے ہی سر بسود ہیں۔[1]

فقہی کتابوں میں سجدے کی درج ذیل اقسام مذکور ہیں:سجدہ نماز ، سجدہ سہو،سجدہ قرآن۔
سجدہ نماز

نماز میت کے علاوہ تمام واجب اور مستحب نمازوں میں رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد جسم حالت سکون میں آ جائے تو بیٹھ کر دو سجدے کرنا ضروری ہے۔ کیفیتِ سجدہ:سجدے میں ضروری ہے کہ انسان دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں،دونوں گھٹنے، دونوں پاؤں کے انگوٹھوں کو زمین پر رکھے اور سکون میں آجانے کے بعد اس کا مخصوص ذکر پڑھے ۔

    ایک رکعت کے دو سجدوں کا بھول کر یا جان بوجھ کر چُھٹ جانا نماز کے بطلان کا باعث ہے کیونکہ ہر رکعت کے دو سجدے نماز کا رکن ہیں۔

احکام

نماز کی ہر رکعت کے دو سجدے مل کر نماز کا ایک رکن کہلاتے ہیں ۔ نیز سجدہ نماز کے واجبات میں بھی شمار ہوتا ہے ۔اس سے متعلق اہم احکام درج ذیل ہیں:
سجدے کا کم یا زیادہ ہونا

ایک سجدے کا جان بوجھ کر زیادہ یا کم کرنا نماز کو باطل کرتا ہے ۔رکوع میں جانے سے پہلے اگر یاد آ جائے کہ ایک سجدہ کم کیا ہے تو نمازی بیٹھ جائے اور بھولے ہوئے سجدے کو انجام دے باقی نماز کو ختم کرنے کے بعد دو سجدے سہو بھی کرنا ضروری ہے اور اگر رکوع کے بعد یاد آئے کہ ایک سجدہ بھول گیا تھا نماز جاری رکھے نماز ختم کرنے کے بعد بھولے ہوئے سجدہ کی قضا ادا کرنے کے بعد دو سجدے سہو بھی کرے ۔
ذکرِ سجدہ

نماز کے سجدے میں کم سے کم ایک مرتبہ سُبْحانَ رَبِّی الاَعْلیٰ وَ بِحَمْدِهِ یا تین مرتبہ سُبْحانَ اللّهِ کہے ۔
سجدے میں شک

سجدے کے انجام دینے میں شک ہو سجدے کو انجام دے اور اگر اسکی انجام دہی میں ظن یعنی پچاس فیصد سے زیادہ انجام دینا کا احتمال ہو تو اس کی پرواہ نہیں کی جائے گی ۔
مستحبات

    رکوع کے بعد سجدے میں جانے سے پہلے تکبیر کہنا۔
    سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر لگانا ۔
    ناک کو زمیں پر لگانا۔
    ذکر سجدہ طاق تعداد میں پڑھنا۔
    دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور حالت سکون میں اَستَغْفِرُ اللہَ ربی و اَتُوْبُ اِلَیہ۔ کہنا۔
    ......

راغب اصفہانی،المفردات في غريب القرآن ذیل: سجد


source : abna24
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

[دین اور سیاست] نظریہ ولا یت فقیہ
تشیع کی پیدائش اور اس کی نشو نما (۲)
خدا کی راہ میں خرچ کرنا
جاہل کی پہچان
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
عدل الہی قرآن کی روشنی میں
دستور اسلام ہے کہ ہم سب ''معتصم بہ حبل اللہ''
تشيع کا خصوصي مفہوم
عبادت اور خدا کا ادراک
عالم برزخ، روایات كی روشنی میں

 
user comment