پاکستان کی شیعہ عسکری تنظیم سپاہ محمد کے مجاہد اور مبارز رہنما حجۃ الاسلام علامہ سید غلام رضا نقوی گزشتہ روز ایران میں انتقال کر گئے ہیں۔
علامہ سید غلام رضا نقوی جو امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے لیے مشہد مقدس گئے ہوئے تھے علالت کی وجہ سے گزشتہ روز اس دار فانی سے گزر گئے۔
سید غلام رضا نقوی کو پاکستان میں سپاہ صحابہ کے رہبروں کے قتل کے جھوٹے الزام میں اٹھاراں سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند رکھا اور آخرکار ان پر قتل کیس ثابت نہ ہونے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت ۱۹۹۶ میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور ۲۰۱۴ میں ان کی گرفتاری کو غیر قانونی اعلان کیا گیا۔
پاکستان میں تکفیری دھشتگرد ٹولوں کو وجود میں لائے جانے اور شیعوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع کرنے کے بعد شیعوں نے اپنے دفاع کی خاطر سپاہ محمد کو تشکیل دیا جو ایک سیاسی اور شیعہ مزاحمت تنظیم تھی۔
اٹھاراں سال جیل میں رکھنے کے بعد جب علامہ رضا تقوی کو رہا کیا گیا اور ان سے میڈیا نے انٹرویو لیا تو انہوں نے یہی کہا کہ ہمارا دین صلح اور بھائی چارگی کا دین ہے لیکن جب تکفیری ٹولے شیعہ مسلمانوں کے قتل پر کمر بستہ ہو جائیں گے، ہماری عزاداریوں کو نشانہ بنائیں گے تو ہمیں مجبور ہو کر اپنا دفاع کرنا پڑے گا لہذا ہم نے سپاہ محمد کو جنم دیا۔
انہوں نے اپنی عمر کے اٹھاراں برس جیل میں گزارنے کے بارے میں کہا: اگر شیعہ ہونا جرم ہے تو میں اس جرم کا اعتراف کرتا ہوں یہ وہ چیز ہے جس کے لیے ہم پیدا ہوئے ہیں۔ یہ وہ کام ہے جو ہمیں آخری سانس تک انجام دینا ہے۔
پاکستان کی سپاہ محمد کے رہنما اس ملک میں شیعہ سنی کشیدگی کی وجہ باہر کی ایجنسیاں جانتے تھے اور اس بات کے قائل تھے کہ مغربی حکومتیں پاکستان میں تکفیری ٹولوں کی مالی حمایت کرتی ہیں تا کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور کشیدگی جاری رکھیں۔
source : abna24