ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے پلوامہ ضلع میں جنگجوﺅں اور قابض فورسز کے درمیان مختصر تصادم آرائی کے دوران ایک لشکر جنگجو اور احتجاجی مظاہرین پر فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے دوشیزہ سمیت دو مقامی طالب علموں کے جاں بحق اور ایک درجن کے قریب زخمی ہونے کے بعد مشتعل مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید پتھراﺅ اور ٹیر گیس شیلنگ کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں سمیت درجوں افراد مضروب ہوئے۔ اس دوران مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں ہمہ گیر ہڑتال اور سخت ناکہ بندی کے دوران ہی جاں بحق ہونے والے دونوں طالب علموں کو اپنے آبائی علاقوں میں پہنچایا گیا اور وہاں صف ماتم بچھ گئی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ قابض فورسز کو خفیہ ذرائع سے گاﺅں میں لشکر سے وابستہ تین جنگجوﺅں موجودگی کے بارے میں مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ محاصرے کے ساتھ ہی گولیاں چلنے کے نتیجے میں پورے علاقے میں خوف و ہراس اور افراتفری پھیل گئی اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے دیکھا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے علاقے میں سناٹا چھا گیا اور فورسز نے محاصرہ مزید سخت کرکے گھر گھر تلاشی کا آغاز کیا، ادھر فورسز اہلکاروں کی اضافی کمک طلب کی گئی تاکہ جنگجوﺅں کو فرار ہونے کا موقعہ نہ ملا۔ گاﺅں کی طرف جانے والے تمام راستے بند کئے گئے اور علاقے کو چاروں طرف سے سخت گھیرے میں رکھا گیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ وقفے وقفے سے گولیو ں اور دھماکوں کی گھن گرج سے پانچ کلومیٹر کے دائرے تک آنے والے علاقے لرز اٹھے اور وسیع علاقے میں رہنے والے لوگ اپنے گھروں میں سہم کررہ گئے۔ جاں بحق ہوئے جنگجوﺅں کی خبر پھیلتے ہی بڑی تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس و فورسز پر سنگ باری شروع کی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے، پیلٹ گولیوں اور پیپر گیس کا بھی استعمال کیا تاہم صورتحال قابو سے باہر ہوگئی اور پولیس و فورسز نے سڑکوں پر نکل آنے والے نوجوانوں اور سنگ باری کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں پولیس و فورسز کی جانب سے گولیاں چلانے کے دوران مبینہ طور پر 9 افراد شدید طور پر زخمی ہوئے، مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل پڑے اور اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔ ادھر حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے چیئرمینوں اور لبریشن فرنٹ کی طرف سے کل طالب علموں کی ہلاکت کے خلاف مکمل ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔
source : abna24