اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

شجاعت اور دليري

امام حسين(ع) اور مام زمان (عج) کے حقيقي يار و دوستوں کي ايک اور مشترکہ خوبي " شجاعت اور دليري " ہے - حضرت امام حسين(ع) کے يار و دوست عشق ِشهادت ميں لڑتے تھے ، وہ مرنے سے نہيں ڈرتے تھے اور دشمن کے مقابلے ميں کمزور نہيں پڑتے تھے - جس رشادت کا مظاہرہ حضرت مسلم بن عقيل (ع) نے كوفہ ميں کيا ، يا جو شجاعت اور دليري کا نمونہ حضرت ابوالفضل العباس (ع) ، حضرت قاسم (ع) اوردوسرے شھداء نے ميدان کارزار ميں پيش کيا ، وہ اس بات کي عکاسي کرتا ہے کہ
شجاعت اور دليري

امام حسين(ع) اور مام زمان (عج) کے حقيقي يار و دوستوں کي ايک اور مشترکہ خوبي " شجاعت اور دليري " ہے - حضرت امام حسين(ع) کے يار و دوست عشق ِشهادت ميں لڑتے تھے ، وہ مرنے سے نہيں ڈرتے تھے اور دشمن کے مقابلے ميں کمزور نہيں پڑتے تھے - جس رشادت کا مظاہرہ حضرت مسلم بن عقيل (ع) نے كوفہ ميں کيا ، يا جو شجاعت اور دليري کا نمونہ حضرت ابوالفضل العباس (ع) ، حضرت قاسم (ع) اوردوسرے شھداء نے ميدان کارزار ميں پيش کيا ، وہ اس بات کي عکاسي کرتا ہے کہ وہ لوگ سب سے زيادہ شجاع اور دلير انسان تھے -  ان کي شجاعت اتني انوکھي تھي کہ دشمن کا ايک کمانڈر اپنے سپاہيوں سے اس طرح فرياد سے کہتا ہے :

"اے بے عقلو ، کيا تمہيں معلوم ہے کہ کن کے ساتھ لڑ رہے ہو؟ دليراور نڈر شيروں کے ساتھ اوراس جماعت  کے ساتھ جو موت بپا کرتي ہے ! ، تم ميں کوئي بھي ان کے پاس ميدان ميں چلے نہ جانا کہ اگر گئے تو مارے جاğ گے " -

ايک اور دشمن ، امام عالي مقام کے يار ودوستوں کي شجاعت اور دليري اس طرح بيان کرتا ہے :

" وہ افراد جنہوں نے ہم پر حملہ کيا ، ان کے ہاتھ تلواريں نيام سے نکالنے کے لئے ان کے دستوں پرتھے ، وہ خشم بھرے شيروں کي طرح ہمارے لشکروں پر ٹوٹ پڑيں اور انہيں داہيں باہيں کي طرف ملا ميٹ کيا اور اپنے آپ کو موت کے ميدان ميں ڈال ديا " -

امام حسين(ع) کے قيدي يار و دوستوں نے بھي ان کي شهادت کے بعد اپني شجاعت اور بہادري کے جلوے پيش کئے - امام عالي مقام کے اہل بيت (ع) اور ديگرافراد نے باوجود اس کے وہ اسير تھے ، مصيبت اورغم اپنے اوپرغالب نہيں ہونے ديا اور دشمن کے مقابلے ميں تسليم نہيں ہوگئے - انہوں نے اس طرح کا کردار نبھايا کہ دشمن ہي ان کے بدلے غصے ميں آجاتے تھے - اس بارے ميں حضرت زينب (س) کا کردار واضح اور پختہ دليل ہے اسي وجہ سے ان کي ابن زياد کے ساتھ گفتگو کے وقت ، ابن زياد نے اسے متکبرخاتون کہہ کر بلايا -

امام حسين (ع) کے اہل بيت کے سلوک کي جڑ ان کے امام کي شجاعت ، دليري اور غيرت ميں موجود تھي ؛ اس لئے کہ وہ امام عالي مقام کے ايسے يار و دوست تھے جو راہ خدا ميں آنے والي موت ، عزت و افتخار اور کاميابي سمجھتے تھے -  نيز وہ " أبا الموت تخوفاني "  کا نعرہ ديتے تھے - واقعہ کربلا کا ايک راوي اس طرح کہتا ہے :

" خدا کي قسم ، ميں نے کسي کو نہيں ديکھا کہ جس کے فرزندان اور خاندان اور يار و دوست مارے گئے ہوں اور لوگوں کے بڑي تعداد (فوجي لشکر) کے محاصرے ميں ہو اور وہ حسين بن علي کي طرح مضبوط دل ، ثابت قدم اور شجاع ہو -  دشمنوں نے اسے محاصره کر رکھا تھا ، ليکن وہ تلوار سے ان پر حملہ کرتا تھا اور وہ سارے دائيں بائيں بھاگ جاتے تھے - شمر نے جب اس طرح کا منظر ديکھا تو اپنے سوارلشکرکو حکم ديا ، پيدل سپاہيوں کي مدد سے دوڑ کرحملہ کرے اور امام پر ہر طرف سے تيروں کي بارش برسائے " -

حضرت مهدي (عج) کے حقيقي يار و دوست بھي شجاع ، دلير اور مردان ِ ميدان ہيں ؛ وہ فولاد جيسے دل کے مالک ہيں - دشمنوں کي اکثريت تعداد سے دل ميں کسي طرح کا خوف پيدا ہونے کا موقعہ نہيں ديتے ہيں اور خداوند عالم اور اپنے امام کے عشق و محبت نے ان کو ہمت و طاقت عطا کي ہے - ان کي بے نظير شجاعت ، انہيں ميدان کارزارميں کھينچ ليتي ہے - عزت نفس اور منزل کي عظمت و بلندي نے ، انہيں اونچے پہاڑ سے بھي زيادہ مضبوط بنايا ہے اور ان کے خوف کو ستمکاروں اور ظالمين کے سينوں ميں دوبرابر کيا ہے - (ہر فرد) چاليس آدميوں کي طاقت کا مالک ہے - وہ ميدان کارزار کے شير ہيں اور ان کي جانيں کانٹے دار پتھر سے بھي زيادہ مضبوط ہے !-

حضرت امام باقر(ع) ، حضرت وليعصر(عج) کے يار و دوستوں کي شجاعت اور دليري کے متعلق فرماتے ہيں :

"لَكَاَنّي اَنظُرُ اليهم مُصعِدِين مِن نجف الكوفه ثلاثُ مائه وَ بِضعهُ عشر رجلا كان قُلوبُهُم زبرَ الحديد ... يَسيرُ الرعبُ اَمامَه شهراً و خلفَهُ شهراً --- ؛ گويا کہ ميں انہيں ديکھ رہا ہوں ، تين سو اور دس اورکچھ ديگر افراد جو نجف (کوفہ) کي اونچائي پر کھڑے ہيں اور وہ فولاد جيسے دل کے مالک ہيں - انہوں نے ہرطرف سے ايک ماہ ميں طے ہونے والے راستے تک ، اپنے دشمنوں کے دلوں پر ترس و خوف کا سايہ ڈالا ہے --- !-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت امام محمد مھدی علیہ السلام
وہابيت اور سرداب کا افسانہ 2
غيبت و ظہور امام مہدي (عج)
امام مہدی عج کی حکومت اور آپ کے انصار کی خصوصیات
امام زمانہ (عج) کی چالیس حديثیں
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
امام مھدي عليہ السلام کي عالمگير عظيم حکومت
حضرت نرجس (س) بادشاہ روم کي بيٹي ہیں
آپ کا اسم گرامی
منتظرين کے فرائض

 
user comment