اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

قرآن پڑھنے والے فلاح پانے والے ہیں

اس بات میں ذرا بھی شک نہیں ہے کہ قرآن ایک آسمانی کتاب ہے اور یہ اللہ کا کلام ہے ۔ اللہ تعالی نے یہ کتاب انسان کی رہنمائی کے لۓ نازل کی ہے اور اس میں انسان کے لۓ ہدایت کے لۓ بہت سی نشانیاں ہیں ۔ یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ کس قدر اس کتاب سے ہدایت پاتا ہے ۔ یہ کتاب ہمارے پیارے نبی (ص) کی زندگی کا ایک عملی نمونہ ہے اور اس کی سمجھ رکھنے والے لوگ یقینا دنیا اور آخرت میں فلاح پانے والے ہیں ۔ اس کتاب کا پڑھ لینا ہی بہت اجر عظیم ہے اور اگر کوئی اس کو سمجھ کر پڑھتا ہے تو وہ یقینا اپنی عملی زندگی میں کامی
 قرآن پڑھنے والے فلاح پانے والے ہیں

اس بات میں ذرا بھی شک نہیں ہے کہ قرآن ایک آسمانی کتاب ہے اور یہ اللہ کا کلام ہے ۔ اللہ تعالی نے یہ کتاب انسان کی رہنمائی کے لۓ نازل کی ہے اور اس میں انسان کے لۓ ہدایت کے لۓ بہت سی نشانیاں ہیں ۔ یہ انسان  پر منحصر ہے کہ وہ کس قدر اس کتاب سے ہدایت پاتا ہے ۔ یہ کتاب ہمارے پیارے نبی (ص) کی زندگی کا ایک عملی نمونہ ہے اور اس کی سمجھ رکھنے والے لوگ یقینا دنیا اور آخرت میں فلاح پانے والے ہیں ۔ اس کتاب کا پڑھ لینا ہی بہت اجر عظیم ہے اور اگر کوئی اس کو سمجھ کر پڑھتا ہے تو وہ یقینا اپنی عملی زندگی میں کامیاب رہے گا اور آخرت میں نیک انسانوں میں کھڑا ہو گا ۔

 

 اللہ تعالی نے قرآن میں اس بات کی تاکید کی ہے کہ اس کتاب کو پڑھیں اور اس سے رشتہ بناۓ رکھیں ۔ قرآن میں ارشاد باری تعالی ہے کہ

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ( سورۃ الْبَقَرَہ 121 )

 ترجمہ : ”(ایسے لوگ بھی ہیں) جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہیں سو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں“

اللہ تعالی نے قرآن کی وضاحت کے لۓ اپنے محبوب بندے کو دنیا میں مبعوث فرمایا اور اس نے اپنی زندگی کو اللہ کے بتاۓ ہو‎‎ۓ اصولوں کے مطابق بسر کیا اور اپنی امت کے لۓ ایک عملی نمونہ چھوڑ دیا ۔ قرآن اس بات کی وضاحت کرتے ہوۓ فرماتا ہے  کہ

 

رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ  ( سورۃ الْبَقَرَہ   129 )

”اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے (وہ آخری اور برگزیدہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے (کر دانائے راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے“


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

قرآن مجيد ذريعہ نجات
قرآن کے اسماء کیا کیا هیں؟
قرآن مجید اور خواتین
قرآن مجيد کي جمع آوري
آیت مبارکہ ’’ و جاء ربُّکَ والملکُ صفّاً صفّاً ...
سورہ بقرہ کی آیت ۱۴۴ میں "قَدْ نَرى‏ تَقَلُّبَ ...
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(دوم)
ڈایناسوروں کے بارے میں اسلام کا نقطھ نظر کیا ھے؟
تاريخ کي اھميت قرآن کي نظر ميں
قرآن کی روشنی میں منافقین کے ثقافتی صفات

 
user comment