اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

پاکستان؛ یا علی مدد والا لاکٹ گلے میں ڈالنے کے جرم میں دسویں کلاس کے طالبعلم کا قتل

پاکستان کی ریاست پنجاب کے علاقے کوہاٹ کی روڈ اٹک کے بوائز ہائی اسکول کے ایک طالبعلم کو دوستوں نے صرف اس جرم پر ذبح کر دیا کہ اس نے اپنے گلے میں یا علی مدد کا لاکٹ پہن رکھا تھا تفصیلات کے مطابق سابقہ فوجی سید مستان شاہ سکنہ بھال سیداں کا جواں سال
پاکستان؛ یا علی مدد والا لاکٹ گلے میں ڈالنے کے جرم میں دسویں کلاس کے طالبعلم کا قتل

پاکستان کی ریاست پنجاب کے علاقے کوہاٹ کی روڈ اٹک کے بوائز ہائی اسکول کے ایک طالبعلم کو دوستوں نے صرف اس جرم پر ذبح کر دیا کہ اس نے اپنے گلے میں یا علی مدد کا لاکٹ پہن رکھا تھا
تفصیلات کے مطابق سابقہ فوجی سید مستان شاہ سکنہ بھال سیداں کا جواں سال بیٹا سید مزمل حسین شاہ بوائز ہائی سکول فتح جنگ میں جماعت دہم بی کا طالب علم تھا، 20 جنوری  2016 کو گھر سے سکول گیا اور واپس نہ آیا تو والدین کو تشویش ہوئی، ڈھونڈنا شروع کر دیا، پولیس کو اطلاع کی، ڈی ایس پی راجہ طاہر بشیر اور ایس ایچ او چودھری اختر علی کی نگرانی میں تفتیشی آفیسر ایس آئی انجم سہیل اور اے ایس آئی حافظ شبیر احمد نے سکول سے تفتیش شروع کی تو مقتول سمیت کلاس کے 4 طالب علم سکول سے غیر حاضر تھے، پولیس نے دور افتادہ گاؤں سے جماعت دہم کے طالب علم حافظ احمد شعیب کو گرفتار کرکے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ حافظ محمد علی اور کاشف سے مل کر مزمل حسین شاہ کو قتل کرکے لاش ویران جگہ میں دبا دی۔ ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے بوائز ڈگری کالج کے قریب کھیتوں میں مٹی تلے دبی لاش برآمد کر لی، مقتول مزمل حسین شاہ کا گلہ تیز دھار آلے سے کٹا ہوا تھا، مقتول سکول یونیفارم اور بیگ سمیت خون میں لت پت پڑا تھا، پولیس نے دوسرے ملزم کاشف کو بھی گرفتار کر لیا۔

مقتول کے والدین نے بتایا کہ مزمل حسین شاہ صوم صلاۃ کا پابند اور فرمانبردار لڑکا تھا، اس نے 2 ماہ قبل گھر میں 3 ملزمان کے بارے میں بتایا کہ وہ اسکے گلے میں ’’یاعلی مدد‘‘ والے لاکٹ اور ماتم داری پر سخت تنقید کرتے ہیں، مذہبی بحث مباحثہ کی وجہ سے انکا جھگڑا بھی ہوا، بعد میں صلح صفائی ہوگئی مگر ملزمان کے دل سے بغض نہ گیا۔ مقتول کے والد نے کہا کہ 23 سال پاک فوج میں ملازمت کی میرے 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں، انتہائی مشکل سے گذر اوقات کر رہے تھے کہ ظالموں نے میری کمر توڑ دی، میرے بڑھاپے کا سہارا مجھ سے چھین لیا 3 روز سے ہمارے گھر میں چولہا نہیں جلا، مزمل حسین شاہ گھر میں سب سے لاڈلا تھا، ظالموں کی بے رحمانہ کارروائی نے میری کمر کا زور توڑ دیا۔ دروزاے پر نظریں جمائے بیٹھی مقتول کی والدہ اور اسکی بہنوں پر غشی طاری ہے، میری آرمی چیف، وزیراعظم، وزیر اعلٰی پنجاب اور وزیر داخلہ سے درخواست ہے کہ مجھے انصاف دلایا جائے، فتح جنگ میں بھی ضرب عضب کی طرح آپریشن کیا جائے۔

اس واقعہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تکفیری شدت پسندی کی یہ سوچ پاکستان کے تعلیمی اداروں کے اندر پروان چڑھتی ہے جہاں پر اب دوست دوست کا گلا کاٹ رہا ہے۔


source : abna24
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مسجد الاقصی پر صہیونیوں کا حملہ، فلسطینیوں کا ...
وہابی دعوت؛ حضرت زینب (س) کا حرم منہدم کیا جائے
صومالیہ کے دار الحکومت میں بم دھماکہ، درجنوں ...
موغادیشو میں وہابی دہشت گردوں کےخودکش حملہ میں 20 ...
عالم اسلام کو درپیش چیلنجز اور انکا راہ حل
قرآن كريم كا جديد پنجابی ترجمہ
دریائے اردن کے مغربی ساحل میں یہودیوں نے ایک مسجد ...
فلسطینی قوم کی حمایت عالم اسلام کی ترجیح
اقوام متحدہ كے سيكرٹری جنرل كی جانب سے امريكا میں ...
یمن میں اشیائے خوردنی کی شدید قلت

 
user comment