اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

جنگ کیسے شروع ہوئی؟

جنگ کیسے شروع ہوئی؟ دونوں لشکروں کے درمیان ابوعامر کی وجہ سے پہلا معرکہ ہوا وہ احد کے دن آگے بڑھتا ہوا لشکر کے مقابل گیا اور آواز دی کہ اے اوس میں ابوعامر ہوں لوگوں نے کہا کہ: اے فاسق تیری آنکھیں اندھی ہو جائیں ۔ ابو عامر اس غیر متوقع جواب کے سننے سے اہل مکہ کے درمیان ذلیل ہوگیا۔ اس نے کہا کہ: میرے ذریعہ میرے قبیلہ کو گزند پہنچی ہے۔ اس کے بعد اس نے مسلمانوں سے جنگ کا آغاز کر دیا لشکر اسلام نے اس پر اور اس کے ساتھیوں پر سنگ باری کی اس کے بیٹے حنظلہ جو لشکر اسلام میں تھے۔ انہوں ن
جنگ کیسے شروع ہوئی؟

جنگ کیسے شروع ہوئی؟

دونوں لشکروں کے درمیان ابوعامر کی وجہ سے پہلا معرکہ ہوا وہ احد کے دن آگے بڑھتا ہوا لشکر کے مقابل گیا اور آواز دی کہ اے اوس میں ابوعامر ہوں لوگوں نے کہا کہ: اے فاسق تیری آنکھیں اندھی ہو جائیں ۔ ابو عامر اس غیر متوقع جواب کے سننے سے اہل مکہ کے درمیان ذلیل ہوگیا۔ اس نے کہا کہ: میرے ذریعہ میرے قبیلہ کو گزند پہنچی ہے۔ اس کے بعد اس نے مسلمانوں سے جنگ کا آغاز کر دیا لشکر اسلام نے اس پر اور اس کے ساتھیوں پر سنگ باری کی اس کے بیٹے حنظلہ جو لشکر اسلام میں تھے۔ انہوں نے رسول خدا سے اجازت ماگی تاکہ اپنے باپ کو قتل کر دیں لیکن رسول خدا نے اجازت نہیں دی۔

ابوعامر کے بیٹھ رہنے کے بعد ”طلحہ بن ابی طلحہ“ مشرکوں کا پرچمدار، جسے سپاہ مینڈھا کہا جاتا تھا، غرور کرتے ہوئے آگے بڑھا اور اس نے چلا کر کہا کہ تم کہتے ہو کہ ”تمہارے مقتولین دوزخ میں اور ہمارے مقتولین بہشت میں جائیں گے۔ اس صورت میں کیا کوئی ہے جس میں بہشت میں بھیج دوں۔ یا وہ مجھ کو دوزخ میں پہنچا دے؟“ علی علیہ السلام اس کے مقابلے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔

جنگ شروع ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں سپاہ مشرک کا پرچم دار شمشیر علی علیہ السلام کی بدولت کیفر کردار کو پہنچا۔ رسول خدا خوش ہوگئے اور مجاہدین اسلام نے صدائے تکبیر بلند کی۔

طلحہ کے بھائی نے پرچم اٹھالیا اور آگے بڑھا درآں حالیکہ دوسرے چند افراد پرچم اٹھانے اور سرنگوں ہو جانے کی صورت میں وجود شرک کا دفاع کرنے کے لیے تیار بیٹھے تھے۔

(مغازی ج۱ ص ۲۲۳)

دشمن کے حرکت میں آنے کا سبب موسیقی

اسلام کے مجاہد اپنے مقدس دین کے دفاع کے لیے لڑ ہے تھے اور اپنے دل و دماغ میں شہادت کی آرزو کو پروان چڑھا رہے تھے لیکن مشرکین کے سپاہیوں کا مقصد پست مادی آرزوؤں کا حصول اور انتقام کے سوا کچھ نہ تھا۔ مشرکین کے نامور افراد اپنے سپاہیوں کے ان ہی جذبات کی جنگ کے وت تقویت کر رہے تے اور یہ ذمہ داری ان آورہ عورتں کی تھی جو آلات موسیقی بجاتیں اور مخصوص آواز میں ترانے گاتی تھیں تاکہ غریزہ جنسی کی آڑ لے کر ان کو بھڑکائیں اور دوسری طرف ان کے کنبہ کی انتقامی آگ کو شعلہ ور کر دیں اور وہ لوگ نفسیاتی طور پر متاثر ہو کر جنگ کو جاری رکھیں۔

جو شعر یہ بدقماش عورتیں پڑھ رہی تھیں اس کا مطلب کچھ اس طرح تھا:

ہم طارق کی بیٹیاں (ستارہ سحری) ہیں ہم بہترین فرش پر قدم رکھتے ہیں اگر دشمن کی طرف بڑھو گے تو ہم تمہارے گلے لگ جائیں گے، اگر دشمن کو پیٹھ دکھاؤ گے اور فرار کرو گے تو ہم تم سے جدا ہو جائیں گے۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

جنگى توازن
تہذيبي انقلاب کي اہميت
حدیث ثقلین شیعوں کی نظر میں
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(سوم)
اچھي عبادت سے خدا خوش ہوتا ہے
نبوت کي نشانياں
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
عام الحزن
دعوت اسلام کا آغاز
کاتبان وحی

 
user comment