اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

قرآن اور آزادي

- عقيدے اور مذھب اختيار کرنے کي آزادي اسلام نے اپنے پيروکاروں کو زبردستي اسلام قبول کرنے پر مجبور نہيں کيا ہے - اسلامي نقطہ نظر سے دين ميں کوئي جبر نہيں ہے - قرآن انسان کو اپني سمجھ اور شعور کے مطابق اپنا مذھب اور عقيدہ اختيار کرنے کا حق ديتا ہے - بنيادي طور پر اسلام ميں دين اور اصول دين کے متعلق تحقيق کو ايک ضروري امر تصور کيا جاتا ہے - ارشاد باري تعالي ہے کہ
قرآن اور  آزادي

عقيدے اور مذھب اختيار کرنے کي آزادي

اسلام نے  اپنے پيروکاروں کو زبردستي اسلام قبول کرنے پر مجبور نہيں کيا ہے -  اسلامي  نقطہ نظر سے دين ميں کوئي جبر نہيں ہے - قرآن انسان کو اپني سمجھ اور شعور کے مطابق اپنا مذھب اور عقيدہ اختيار کرنے کا حق ديتا ہے -  بنيادي طور پر اسلام ميں دين اور اصول دين کے متعلق تحقيق کو ايک ضروري امر تصور کيا جاتا ہے -

ارشاد باري تعالي ہے کہ

«... لا اكراه في الدين قد تبين الرشد من الغي ...[4]

ترجمہ : دين ميں کوئي جبر و اکراہ نہيں، بتحقيق ہدايت اور ضلالت ميںفرق نماياں ہو چکا ہے -

اور اسي طرح  سورہ بقرہ کي آيت 217 ميں  ارشاد ہے  کہ

ترجمہ : لوگ آپ سے ماہ حرام ميں لڑائي کے بارے ميں پوچھتے ہيں ، کہديجيے: اس ميں لڑنا سنگين برائي ہے، ليکن راہ خدا سے روکنا ، اللہ سے کفر کرنا، مسجد الحرام کا راستہ روکنا اور حرم کے باشندوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزديک زيادہ سنگين جرم ہے اور فتنہ انگيزي خونريزي سے بھي بڑا گناہ ہے -

4ـ آزادي بيان

قرآن کي نظر ميں آزادي بياں ايک سنت الہي ہے اور قرآن کي بہت ساري آيات  منطقي گفتگو ، مخالفين کي بات سننے  اور آزادي بيان کے حق  کي طرف اشارہ کرتي ہيں -  قرآن کي سورتوں مثلا

«زمر آية 18؛ آل عمران آية61 و ... » ميں اس کي طرف اشارہ ہوا ہے -  [5]

يہاں يہ بات بھي قابل ذکر ہے کہ آزادي سے کسي بھي قسم کا غلط فائدہ اٹھانے اور اسلام کے اراکين کے خلاف کسي قسم کي سازش کرنے کي ممانعت کي گئي ہے - اسلام کے حقيقي دشمن جو  حقوق بشر  اور آزادي کے نام پر اسلام کے خلاف سازشوں ميں مصروف عمل ہيں وہ اس دائرے ميں نہيں آتے ہيں اور ان کي آزادي اور اسلام کي آزادي ميں واضح فرق ہے -  اسلام کے مخالفين اس مغربي طرز کي آزادي کے نعرے لگا کر دراصل اسلام کو بدنام کرنے ميں مصروف ہيں -

اس بات کو ذہن ميں رکھنا چاہيۓ کہ انسان کي زندگي کے مختلف امور ميں آزادي کو  حدود کے دائرے ميں رہنا چاہيۓ - جب يہ آزادي ايک خاص حصار سے باہر نکل جاتي ہے تو اس ميں بہت ساري خرابياں پيدا ہوتي ہيں جو انساني معاشرے کي تباہي کا باعث بنتي ہے -

قرآن ميں ارشاد باري تعالي ہے کہ

«تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلا تَعْتَدُوها وَ مَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ؛[6]

ترجمہ : يہ اللہ کي مقرر کردہ حدود ہيں سو ان سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود الہٰي سے تجاوز کرتے ہيں پس وہي ظالم ہيں -

حوالہ جات :

[4] . بقره/ 256.

[5] . ر.ك: هاشمي رفسنجاني، اكبر، فرهنگ قرآن، قم، انتشارات دفتر تبليغات اسلامي، ‌ج 1، ص 160-181.

[6] . بقره/ 229.


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عقل کا استعمال اور ادراکات کا سرچشمہ
عید مباہلہ
آیہٴ” ساٴل سائل۔۔۔“ کتب اھل سنت کی روشنی میں
انہدام جنت البقیع تاریخی عوامل اور اسباب
ماہ رمضان کے دنوں کی دعائیں
جمع بین الصلاتین
ہم اور قرآن
نہج البلاغہ کی شرح
شفاعت کا مفہوم
شب قدر کو کیوں مخفی رکھا گیا؟

 
user comment