اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

مغربي زندگي کي خامياں

سيکولر اور لاديني افکار ميں انسان کا ہدف اور مقصد زندگي سے صرف زيادہ سے زيادہ مادي لذتيں حاصل کرنا ہے - ايسے انسان کا آخري مقصد ، معاشي زندگي ہے - ماديات ميں الجھے ہوئے انسانوں کا اعلي ترين مقصد زيادہ سے زيادہ منفعت اور سود حاصل کرنا ہے اور نتيجے ميں ، ان کي زندگي کا مقصد زيادہ سے زيادہ دنيا کمانا ہوجاتا ہے - مغربي طرز فکر ميں انسان کو منافع کے حصول ميں کوشاں رہنا چاہيئے اور اگر وہ منافع نہ حاصل کرے توحقيقت مي ‍ ں وہ اپنے ہدف کے درپے نہيں ہے اور جب وہ اس ہدف کے درپے ہوگا تو ہر قسم کي رکاوٹوں کو
مغربي زندگي  کي خامياں

 سيکولر اور لاديني افکار ميں انسان کا ہدف اور مقصد زندگي سے صرف زيادہ سے زيادہ مادي لذتيں حاصل کرنا ہے - ايسے انسان کا آخري مقصد ، معاشي زندگي ہے - ماديات ميں الجھے ہوئے انسانوں کا اعلي ترين مقصد زيادہ سے زيادہ منفعت اور سود حاصل کرنا ہے اور نتيجے ميں ، ان کي زندگي کا مقصد زيادہ سے زيادہ دنيا کمانا ہوجاتا ہے - مغربي طرز فکر ميں انسان کو منافع کے حصول ميں کوشاں رہنا چاہيئے اور اگر وہ منافع نہ حاصل کرے توحقيقت مي ‍ ں وہ اپنے ہدف کے درپے نہيں ہے اور جب وہ اس ہدف کے درپے ہوگا تو ہر قسم کي رکاوٹوں کو اپنے راستے سے ہٹا ديگا - اور ان کي تعبير ميں انسان کے پاس عقل ہے اور يہ عقل انسان کو اس کي دنياوي لذتوں تک رسائي دلانےکي قوت رکھتي ہے - البتہ انہوں نے عقل اورتجربے کو اہميت دينے کے سبب اگرچہ بہت عظيم کارنامے انجام ديئے ہيں ليکن وحي الہي اور ديني معارف سے دوري کے نتيجے ميں بہت زيادہ مشکلات سے دوچار ہيں -

  مغرب کے برخلاف اسلامي طرز زندگي  جنتا زيادہ ، اسلام و قرآني اصولوں سے دور رہنےکا مخالف ہے اتنا ہي عقل و تجربے کو نظر انداز کرنے کو بھي غلط قرار ديتا ہے چنانچہ اسلامي و قرآني معارف کے ساتھ ساتھ عقل وتجربہ ، انسان کو منزل مقصود تک رسائي عطا کرتا ہے - ايراني دانشور پروفيسر ڈاکٹر رفيعي اس سلسلے ميں کہتے ہيں ہميں صحيح زندگي کي روش حاصل کرنےکے سلسلے ميں جامع علم ودانش تک رسائي کے لئے اسلامي و قرآني معارف اور اصولوں سے استفادہ کرنا چاہئے تاکہ ان سے سازگار نتيجہ حاصل کرسکيں اور ايک علمي روش کےذريعے ، عقل و وحي سے ہم آہنگ پيغام تک دسترس حاصل کرسکيں اس صورت ميں ہم تمام شعبوں منجملہ زندگي کي روش کے سلسلےميں ايک اسلامي نظريہ حاصل کرسکتے ہيں -

 مغربي زندگي  ، معنويت اوراخلاق سے عاري زندگي ہے - ايسي زندگي جو خدا اور معنويت کے بغير انفرادي و سماجي زندگي ميں محبت و عطوفت کي تنزلي کا باعث ہے - سيکولر نظريئےکے مطابق دين کا کام اجتماعي امور کي انجام دہي اور طريقۂ کار کو بتانے کے بجائۓ محدود اور انفرادي کارکردگي انجام ديناہے بالفاظ ديگردين، زندگي کو بامعني اور بامقصد نہيں بناتا اسي بناءپر خداوند عالم سے بيگانگي اور دوري ، مغرب ميں بہت سي مشکلات کي جڑ ہے -اس سلسلےميں  رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيۃ اللہ العظمي خامنہ اي کا ارشاد پيش کرتے ہوئے اس پروگرام کا اختتام کرتے ہيں - آپ فرماتےہيں خداوندعالم سےعشق اور اس سےلو لگانا انساني زندگي کو با مقصد بناتا ہے اور انساني زندگي ميں روحاني خلاء کو پر کرتا اور زندگي کےتمام امور ميں کاميابي عطا کرتا ہے چنانچہ امريکہ جيسے ملکوں ميں حتي دولت ، فوجي اقتدار اور طاقت نيز  سائنسي ترقي کے باوجود انسان کو جو خوشبختي اور روحاني سکون حاصل نہيں ہے اس کي وجہ خدا اور معنويت سے دوري ہے -   

 


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(سوم)
اچھي عبادت سے خدا خوش ہوتا ہے
نبوت کي نشانياں
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
عام الحزن
دعوت اسلام کا آغاز
کاتبان وحی
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
خلافت ظاہرى سے شہادت تك 3
حضرت امام حسين عليہ السلام اور اسلامي حکومت

 
user comment