اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

تواضع اہلبيت (ع)

۔ رسول اکرم ! میرے پاس آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا جو اس سے پہلے کسی نبی کے پاس نہیں آیا تھا اور نہ اس کے بعد آنے والا ہے اور اس کا نام اسرافیل ہے، اس نے آکر مجھے سلام کیا اور کہا کہ میں پروردگار کی طرف سے بھیجا گیاہوں اورمجھے حکم دیا گیاہے کہ میں آپ کو یہ اختیار دوں کہ چاہے پیغمبر بندگی بن کر رہیں یا ملوکانہ زندگی گذاریں تو میں نے جبریل کی طرف نظر کی اور انھوں نے تواضع کی طرف اشارہ کیا تو میں نے اس اشارہ ٴ الوھیت کی بنیاد پر بندگی پروردگار کی زندگی کو ملوکانہ آن بان پر مقدم رکھا۔( المعجم الکبر
تواضع اہلبيت (ع)

281۔ رسول اکرم ! میرے پاس آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا جو اس سے پہلے کسی نبی کے پاس نہیں آیا تھا اور نہ اس کے بعد آنے والا ہے اور اس کا نام اسرافیل ہے، اس نے آکر مجھے سلام کیا اور کہا کہ میں پروردگار کی طرف سے بھیجا گیاہوں اورمجھے حکم دیا گیاہے کہ میں آپ کو یہ اختیار دوں کہ چاہے پیغمبر بندگی بن کر رہیں یا ملوکانہ زندگی گذاریں تو میں نے جبریل کی طرف نظر کی اور انھوں نے تواضع کی طرف اشارہ کیا تو میں نے اس اشارہ ٴ الوھیت کی بنیاد پر بندگی پروردگار کی زندگی کو ملوکانہ آن بان پر مقدم رکھا۔( المعجم الکبر 12 ص 267 / 13309 روایت ابن عمر)۔

 

282۔ امام محمد باقر (ع) ! پیغمبر اکرم کے پاس جبریل تمام زمین کے خزانوں کی کنجیاں لے کر تین مرتبہ حاضر ہوئے اور آپ کو خزانوں کا اختیار پیش کیا بغیر اس کے کہ اجر آخرت میں کسی طرح کی کمی واقع ہو لیکن آپ نے پرسکون زندگی پر تواضع کو مقدم رکھا۔( کافی 8 ص 130 / 100 ، امالی الطوسی 692 /1470 روایت محمد بن مسلم)۔

 

283۔ امام صادق (ع) ! جبریل نے رسول اکرم کے پاس حاضر ہوکر آپ کو سارا اختیار دے دیا لیکن آپ نے تواضع کو پسند فرمایا اور اسی بنیاد پر ہمیشہ غلاموں کی طرح بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے اور بارگاہ الہی میں تواضع کے اظہار کے لئے غلاموں ہی سے انداز سے بیٹھنا بھی پسند فرماتے تھے۔( کافی 8 ص 131 /101 روایت علی بن المغیرہ ، کافی 6 ص 270 ، المحاسن 2 ص 244)۔

 

284۔ حمزہ بن عبداللہ بن عتبہ، پیغمبر اسلام میں وہ خصلتیں پائی جاتی تھیں جن کا جہادوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، آپ کو جو سیاہ و سرخ آدمی مدعو کرلیتا تھا اس کی دعوت قبول کرلیتے تھے اور بعض اوقات راستہ میں خرمہ پڑا دیکھ لیتے تھے تو اسے اٹھالیتے تھے صرف اس بات سے خوفزدہ رہتے تھے کہ کہیں صدقہ کا نہ ہو ، سواری کرتے وقت زین و غیرہ کا اہتمام نہیں فرماتے تھے۔( الطبقات الکبریٰ 1 ص 370)۔

 

285۔ یزبد بن عبداللہ بن قسیط ! اہل صفّہ پیغمبر کے وہ اصحاب تھے جن کاکوئی ٹھکانہ نہیں تھا اور مسجد ہی میں رہا کرتے تھے اور وہیں آرام کیا کرتے تھے رسول اکرم رات کے وقت انھیں بلاکر اصحاب کے گھر بھیج دیا کرتے تھے تا کہ ان کے یہاں جاکر کھانا کھالیں اور بہت سے افراد کو خود اپنے ساتھ شریک طعام فرمایا کرتے تھے یہاں تک کہ پروردگار نے اسلام کو مالدار بنادیا۔( طبقات کبریٰ 1 ص 255)۔

 

286۔ ابوذر ! رسول اکرم اپنے اصحاب کے سامنے اس طرح بیٹھا کرتے تھے کہ باہر سے آنے والا نہیں سمجھ پاتا تھا کہ ان میں پیغمبر کون ہے ، تو ہم لوگوں نے عرض کی کہ حضور کے لئے ایک جگہ معین کردیں تا کہ مرد مسافر آپ سے سوال کرسکے چنانچہ ایک چبوترہ بنادیا گیا اور آپ اس پر تشریف فرماہوتے تھے۔( سنن نسائل 8 ص101 ، مکارم الاخلاق 1 ص 48 /8)۔

 

287۔ ابومسعود ! رسول اکرم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اس نے آپ سے گفتگو شروع کی تو اس کے جوڑ بند کانپ رہے تھے ، آپ نے فرمایاکہ پریشان نہ ہو میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں، میری والدہ گرامی بھی گوشت کے ٹکڑوں ہی پر گذارا کیا کرتی تھیں( سنن ابن ماجہ 2 ص 1100 / 3312 ، مکارم الاخلاق 1 ص 48 /7)۔

 

288۔ مطرف ! میں بنی عامر کے ایک وفد کے ساتھ رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ ہمارے سید و سردار ہیں… فرمایا کہ مالک و مختار پروردگار ہے۔

عرض کی کہ سرکار ہم سب سے افضل و برتر اور عظیم تر تو بہر حال ہیں، فرمایا کہ جو چاہو کہو لیکن خبردار شیطان تمھیں اپنے ساتھ نہ کھینچ لے جائے، ( سنن ابی داؤد 4 ص 254 /4806 ، الادب المفرد 72 /211 ، مسند ابن حنبل 5 / 498 / 16307 ، 499 / 16311 ، کشف الخفاء 1 ص 462 /1514)۔

 

289۔ امام صادق (ع) ! پیغمبر اکرم نے کبھی ٹیک لگاکر کھانا نہیں کھایا اور آپ بادشاہوں سے مشابہت کو سخت ناپسند فرماتے تھے اور ہم بھی ایسا کوئی کام نہیں کرسکتے ہیں۔( کافی 6 ص 272 /8 روایت معلی بن خنیس)۔

 

290۔ زاذان ! میں نے حضرت علی (ع) کو دیکھا کہ بازار میں کسی شخص کے جوتے کا تسمہ گر جاتا تھا تو اٹھاکر کردیدیتے تھے، ہر بھٹکے ہوئے مسافر کو راستہ بتاتے تھے اور مزدوروں کے سامان اٹھانے میں مدد فرمایا کرتے تھے اور اس آیت کی تلاوت فرماتے تھے، یہ دار آخرت صرف ان لوگوں کے لئے ہے جو اس دنیا میں بلندی اور فساد کے طلب گار نہیں ہیں اور آخرت تو بہر حال صاحبان تقویٰ کے لئے ہے،( سورہ قصص ص 83)

اور فرمایا کرتے تھے کہ یہ آیت حکام اور صاحبان قدرت و اختیار کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔( فضائل الصحابہ ابن حنبل 2ص 621 /1064)۔

 

291۔ امام صادق (ع) ! امیر المومنین (ع) ایک دن سوار ہوکر نکلے تو کچھ لوگ آپ کے ہمراہ پیدل چلنے لگے… فرمایا کیا تمھیں کوئی ضرورت ہے؟

لوگوں نے عرض کی کہ آپ کی رکاب میں چلنا اچھا لگتاہے۔

فرمایا کہ واپس جاؤ پیدل کا سوار کے ساتھ پیدل چلنا سوار کے لئے باعث فساد و غرور ہے اور پیدل کے لئے باعث ذلت و اہانت ہے۔( کافی 6 ص 540 /16 روایت ہشام بن تحف العقول ص 209۔

 

292۔ روایت میں وارد ہوا ہے کہ امام حسن (ع) مساکین کے پہلو میں بیٹھ کر فرمایا کرتے تھے کہ خدا متکبر افراد کو دوست نہیں رکھتاہے۔( تفسیر طبری 14 ص 94 ، العمدة ص 400 /812)۔

 

293۔ روایت میں وارد ہواہے کہ امام حسن (ع) فقراء کی ایک جماعت کے پاس سے گذرے، وہ لوگ روٹی کے ٹکڑے کھارہے تھے، انھوں نے آپ کو مدعو کرلیا، آپ بیٹھ گئے اور فرمایا کہ خدا مستکبرین کو دوست نہیں رکھتاہے۔آپ نے سب کے ساتھ کھانا کھالیا اور کھانے میں کسی طرح کی کمی واقع نہیں ہوئی ، اس کے بعد سب کو اپنے گھر بلاکر کھانا بھی کھلادیا اور کپڑا بھی عنایت فرمایا۔( مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 23)۔

 

294۔ محمد بن عمرو بن حزم ! امام حسین (ع) مساکین کی ایک جماعت کے پاس سے گذرے جو صفہ میں بیٹھے کھارہے تھے، ان لوگوں نے آپ کو مدعو کرلیا، آپ شریک طعام ہوگئے اور فرمایاکہ خدا متکبرین کو دوست نہیں رکھتاہے اس کے بعد فرمایا کہ میں نے تمہاری دعوت قبولی کرلی، اب تم میرے یہاں آؤ، وہ لوگ آگئے، آپ نے گھر کے اندر جاکر فرمایا رباب جوکچھ گھر میں ذخیرہ ہے سب ان لوگوں کے حوالہ کردو۔( تاریخ دمشق حالات امام حسین (ع) 151 / 196 ، تفسیر عیاشی 2 ص 257 /15)۔

 

295۔ ابوبصیر! امام جعفر صادق (ع) حمام میں داخل ہوئے تو صاحب حمام نے کہا کہ آپ کے لئے خاص انتظام کرادیا جائے اورا سے خالی کرادیا جائے؟ فرمایا کوئی ضرورت نہیں ہے، مومن ان تکلفات سے سبکتر ہوتاہے۔( کافی 6 ص 503 /37)۔

 

296۔ روایت میں وارد ہواہے کہ اما م رضا (ع) میں داخل ہوئے تو ایک شخص نے پیٹھ رگڑ نے کا مطالبہ کردیا، آپ نے شروع کردیا، ایک شخص نے اسے بتادیا تو وہ معذرت کرنے لگا لیکن آپ اس کی تالیف قلب اور خدمت میں لگے رہے کہ انسان ہی انسان کے کام آتاہے۔( مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 362)۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام
کتاب’’جنت البقیع کی تخریب‘‘ اردو زبان میں شائع
حادثات زندگی میں ائمہ (ع) کا بنیادی موقف
پیغام شہادت امام حسین علیہ السلام
سنت رسول ۔ اہل سنت او راہل تشیع کی نظر میں

 
user comment