اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

توحید پر دلیلیں

توحید: یعنی خداوند متعال کے وجود کو ثابت کرنا جس نے اس دنیا کو پیدا کیا ہے وہ ایک ہے،اس کا کوئی شریک اور ساتھی نہیں ہے ۔ اس سلسلہ میں یہاں پر ہم دو نکات کی تحقیق اور جستجوکریں گے۔ پہلا نکتہ خدا کی خدائی کو ثابت کرنا کہ وہ اس دنیا کا خالق اور پیدا کرنے والا ہے اور یہ دنیا بغیر پیدا کرنے والے کے خود بخود وجود میں نہیں آئی ہے اس آشکار حقیقت کو ثابت کرنے کے لئے دلیلیں موجود ہیں کہ جن میں سے ہم بعض دلیلوں کی طرف اشارہ کریں گے ۔
توحید پر دلیلیں

توحید: یعنی خداوند متعال کے وجود کو ثابت کرنا جس نے اس دنیا کو پیدا کیا ہے وہ ایک ہے،اس کا کوئی شریک اور ساتھی نہیں ہے ۔ اس سلسلہ میں یہاں پر ہم دو نکات کی تحقیق اور جستجوکریں گے۔

 

 پہلا نکتہ

 خدا کی خدائی کو ثابت کرنا کہ وہ اس دنیا کا خالق اور پیدا کرنے والا ہے اور یہ دنیا بغیر پیدا کرنے والے کے خود بخود وجود میں نہیں آئی ہے اس آشکار حقیقت کو ثابت کرنے کے لئے دلیلیں موجود ہیں کہ جن میں سے ہم بعض دلیلوں کی طرف اشارہ کریں گے ۔

 

پہلی دلیل

 اس دنیا میں جتنے بھی موجودات ہیں ان کے نابود ہونے کا امکان پایا جاتا ہے اور وہ سب فنا ہونے والی ہیں اور بہت سے موجودات کے بارے میں ہمیں علم ہے کہ وہ اس وقت نابود اور فنا ہوچکی ہیں اور یہ امر اس بات کی بہترین علامت اور نشانی ہے کہ ان کا وجود کسی دوسری چیز سے وابستہ ہے کیوں کہ اگر ان کا وجود ذاتی اور اصلی ہوتا تو ان کا نابود ہونا محال تھا اور جب وہ فنا پذیر ہیں تو یقینا ایک دوسری طاقت یا ایک دوسرے وجود کا پایا جانا ضروری ہے جو ان کو وجود بخشے اوراسی ذات کا نام خداوند متعال ہے جس کے لئے کبھی فنا نہیں ہے اور وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔

اس مطلب کو واضح اور روشن کرنے کے لئے ہم مزید مثالیں ذکر کر رہے ہیں

 

اس بات کو فرض کریں کہ ہمارے سامنے کئی آئینہ رکھے ہوئے ہیں اور ان میں سے ہر ایک میں نورکا عکس دکھائی دیتا ہے چنانچہ جب انسان اس میں پائے جانے والے نور کو دیکھتا ہے تو اس کی سمجھ میں آ جاتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی آئینہ نور کا منبع اورمخزن نہیں ہے یعنی نور اس آئینہ سے پیدا نہیں ہوا ہے ۔ کیونکہ آئینہ کی ذات اور اس کی طبیعت میں نورکے خلق کرنے کی صلاحیت نہیں ہے بلکہ آئینہ نور کو منعکس کرنے کا ایک وسیلہ ہے اس وجہ سے وہ کبھی بھی اس آئینہ کے درمیان نور کے منبع اور مخزن کو سراغ لگانے کی کوشش نہیں کرتا ہے اوروہ مجبور ہے اس نور کے مخزن اور منبع کو کسی ایسی جگہ تلاش کرے کہ جہاں سورج ،آگ یا بلب کی روشنی کے امکانات موجود ہوں ۔

اور جس طرح ایک نور کے لئے ایک منبع اور مخزن کا ہونا ضروری ہے جو بذات خود اس کا خالق ہو اسی طرح ہر وجود کے لئے ایک ایسے مخزن اور سرچشمہ کا ہونا ضروری ہے کہ جس کا وجود بذاتہ اور جاودانی ہو اور جس کا جدا اور الگ کرنا اس ذات سے محال ہو وہ مخزن ومنبع خداوند متعال ہے ۔

 

دوسری دلیل ،دلیل نظم

اس دلیل کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ کائنات ایک دقیق قوانین کی بنیاد پر منظم واستوار ہے اور اس کے تما م اجزاء کا آپس میں ایک دوسرے سے بہت گہرا ربط ہے اور ہر دن جتنا علم ترقی کررہا ہے اس دنیا اوراس جہان کے نظم وضبط کے بارے میں نئے نئے راز منکشف ہوتے رہتے ہیں جو اس میں غور وخوض کرنے کی علامت اور نشانی ہے ۔

اس بناء پربکمال اطمینان یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس دنیا کا خالق اور پیدا کرنے والا ایسا خدا ہے جو حکیم اور دانا ہے اور کبھی بھی یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ ان تمام چیزوں کا منشا اتفاقی ہے کیوں کہ انسان کی عقل اس بات کو قبول نہیں کرتی کہ روز مرہ کے ایسے امور جس سے اس کا روزانہ کا واسطہ ہے اور جس کی اس کو ہر روز ضرورت پڑتی رہتی ہے وہ اتفاقی وناگہانی ہو ۔ کیا کوئی بھی عقلمند کہ جو یقینی طور پر اپنے گھر کا ڈیکوریشن بدلتا ہوا دیکھ رہا ہے (یعنی روز بروز اس کی چمک دمک ماند پڑ رہی ہے ) وہ اس بات کو قبول کرسکتا ہے کہ یہ قضیہ ایک اتفاقی ہے۔ لہٰذا اگر عقل اس بات کو قبول نہیں کرتی تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ اس پوری کائنات اور جہان کا پیچیدہ اور عجیب وغریب نظام بغیر کسی حکیم اور دانا خالق کے خود بخود حادثاتی طور پر وجود میں آ جائے ۔

خدا وندعالم سورہ فصلت میں بیان کرتا ہے :

(سنریھم آیاتنافی الآفاق وفی انفسھم حتی یتبین لھم انہ الحق اولم یکف بربک انہ علی کل شیء شہید)

ہم عنقریب اپنی نشانیوں کو تمام اطراف عالم میں اور خود ان کے نفوس کے اندر دکھلا دیں گے تاکہ ان پر یہ بات واضح ہو جائے کہ وہ برحق ہے اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شی کے لئے شاہد اورگواہ ہے

 سورہ فصلت: ۵۳

دوسرا نکتہ

کائنات کا پیدا کرنے والا ایک ہے اور اس کا کوئی مثل ونظیر نہیں ہے ۔

اس کی دلیل یہ ہے کہ اگر چند خدا ہوتے اور ان میں سے ہر ایک ،ایک دوسرے سے بے نیاز ہوتا تو ان چند خداوٴں کے ارادے میں اختلاف پیدا ہوتا اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ اس دنیا کا نظام درہم برہم ہوجاتا اورآسمان اور زمین ختم ہو جاتے جیسا کہ خداوندعالم نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے:

لو کان فیھما آلھة الا للہ لفسدتا

یاد رکھو اگر زمین وآسمان میں اللہ کے علاوہ اور خدا بھی ہوتے تو زمین وآسمان دونوں برباد ہوجاتے

سورہ انبیاء ۲۲

منجملہ خداوند عالم کے ایک ہونے کی دلیلوں میں سے ایک دلیل یہ بھی ہے کہ بشر کسی ایسے پیغمبر کو نہیں پہچانتا ہے جو کسی دوسرے خدا کی طرف سے آیا ہو۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ
حدیث غدیر کی سندیت و دلالت
۔حضرت علی اور حضرت فاطمہ علیھاالسلام کے دروازے ...
اسلام سے قبل جہالت کي حکمراني تھي

 
user comment