اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

غارحرا میں واقعہ بعثت

تواریخ میں ہے کہ آپ نے ۳۸ سال کی عمرمیں” کوہ حرا“ جسے ""جبل نور"" بھی کہتے ہیں کواپنی عبادت گذاری کی منزل قراردیا اوراس کے ایک غارمیں بیٹھ کر جس کی لمبائی چارہاتھ اورچوڑائی ڈیڑھ ہاتھ تھی عبادت کرتے تھے اورخانہ کعبہ کو دیکھ کرلذت محسوس کرتے تھے یوں تو دو دو، چارچارشبانہ روز وہاں رہا کرتے تھے لیکن ماہ رمضان سارے کا سارا وہیں گزراتے تھے۔
غارحرا میں واقعہ بعثت

تواریخ میں ہے کہ آپ نے ۳۸ سال کی عمرمیں” کوہ حرا“ جسے ""جبل نور"" بھی کہتے ہیں کواپنی عبادت گذاری کی منزل قراردیا اوراس کے ایک غارمیں بیٹھ کر جس کی لمبائی چارہاتھ اورچوڑائی ڈیڑھ ہاتھ تھی عبادت کرتے تھے اورخانہ کعبہ کو دیکھ کرلذت محسوس کرتے تھے یوں تو دو دو، چارچارشبانہ روز وہاں رہا کرتے تھے لیکن ماہ رمضان سارے کا سارا وہیں گزراتے تھے۔

  مورخین کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی عالم تنہائی میں مشغول عبادت تھے کہ آپ کے کانوں میں آوازآئی ”یامحمد“ آپ نے ادھرادھر دیکھا کوئی دکھائی نہ دیا۔ پھرآوازآئی پھرآپ نے ادھرادھردیکھا، ناگاہ آپ کی نظرایک نورانی مخلوق پرپڑی وہ جناب جبرائیل تھے انہوں نے کہا کہ ”اقرا“ پڑھو، حضور نے ارشاد فرمایا”مااقراء-“ کیا پڑھوں؟  انہوں نے عرض کی کہ ” اقراء باسم ربک الذی خلق الخ“ پھرآپ نے سب کچھ پڑھ دیا۔

کیونکہ آپ کوعلم قرآن پہلے سے حاصل تھا جبرئیل کے اس تحریک اقراء کا مقصد یہ تھا کہ نزول قرآن کی ابتداء ہو جائے ۔ وہ پہلی آیت جو رسول پاک پر نازل ہوئی وہ یہ ہے ۔

اقراء باسم ربک الذی خلق ۔ خلق الانسان من علق ۔ اقراء و ربک الاکرم الذی علم بالقلم ۔ علم الانسان مالم یعلم ۔

ترجمہ:اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھوکہ جس نے انسان کو جمے ہوۓ خون سے پیدا کیا ہے پڑھو کہ تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی ہے اور انسان کو وہ سب کچھ سکھا دیا ہے جو وہ نہیں جانتا تھا ۔

اس وقت آ پ کی عمرچالیس سال ایک یوم تھی اس کے بعد جبرئیل نے وضو اورنمازکی طرف اشارہ کیا اوراس کی تعداد رکعات کی طرف بھی حضورکو متوجہ کیا چنانچہ حضور والا نے وضو کیا اورنماز پڑھی آپ نے سب سے پہلے جونمازپڑھی وہ ظہرکی تھی پھرحضرت وہاں سے اپنے گھرتشریف لائے اورخدیجة الکبری اور علی ابن ابی طالب سے واقعہ بیان فرمایا۔ ان دونوں نے اظہارایمان کیا اورنمازعصران دونوں نے باجماعت ادا کی یہ اسلام کی پہلی نمازجماعت تھی جس میں رسول کریم امام اورخدیجہ اورعلی ماموم تھے۔

جب آپ غار حرا سے باہر تشریف لا‎ۓ اور حضرت خدیجہ کے گھر کی جانب روانہ ہوۓ تو راستے میں جتنی پہاڑیاں تھیں وہ سب قدرت حق سے گویا ہو گئی تھیں اور پیغمبر خدا کے ساتھ باادب و احترام پیش آ رہی تھیں اور "" السلام علیک یا نبی اللہ "" کہہ کر آپ سے  مخاطب ہو رہی تھیں۔

  آپ درجہ نبوت پربدوفطرت ہی سے فائزتھے، ۲۷ رجب کومبعوث برسالت ہوئے حیات القلوب کتاب المنتقی، مواہب اللدنیہ) اسی تاریخ کونزول قرآن کی ابتداء ہوئی۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

الکافی
چھے لوگوں کی شوریٰ( اہل سنت کے مآخذ سے منطقی تحلیل ...
آسيہ
جنت البقیع کا تاریخی تعارف
عمار بن یاسر کے اشعار کیا تھے؟
مشرکینِ مکہ کی مکاریاں
واقعہ فدک
تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت
گروہ ناکثین (بیعت شکن)
ساتواں سبق

 
user comment