اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

قیامت کی ضرورت

جو شخص موضوع قیامت پر گفتگو کرنا چاھے ، تو اس کے لئے ضروری ھے کہ سب سے پھلے مر حلے میں ”قیامت“ کو غیر تفصیلی طور سے ثابت کرے تاکہ اس کی ضرورت اور اس کے یقینی هونے پرعقیدہ رکھے ،نیز اس ضرورت اور یقینی هونے کے اسباب کو تلاش کرے اور اس کی ضرورت پر دینی دلائل قائم کرے۔
قیامت کی ضرورت

جو شخص موضوع قیامت پر گفتگو کرنا چاھے ، تو اس کے لئے ضروری ھے کہ سب سے پھلے مر حلے میں ”قیامت“ کو غیر تفصیلی طور سے ثابت کرے تاکہ اس کی ضرورت اور اس کے یقینی هونے پرعقیدہ رکھے ،نیز اس ضرورت اور یقینی هونے کے اسباب کو تلاش کرے اور اس کی ضرورت پر دینی دلائل قائم کرے۔

اور جب اس ضرورت(معاد) کو انسان دلیل و برھان سے ثابت کر لیتاھے تو ایک دوسری بحث کا آغاز هوتا ھے: کہ اس معاد کی جزئیات کیا کیا ھیں، کیونکہ ضرورت معاد وہ بنیادی مسئلہ ھے کہ جس کے بغیر جزئیات معاد کے بارے میں بحث کرنا فضول ھے۔

کیونکہ انسان کسی ٹھوس نتیجہ تک نھیں پهونچ سکتا مگر یہ کہ تدریجی طور پر اس طرح کہ بعد والا مرحلہ پھلے والے مرحلے سے مر تبط هو اور ان کے درمیان ایک مستحکم رابطہ هو جس کے ذریعہ حقائق سے پردہ اٹھ جائے اور حقیقت واضح هو جائے :

کیا خدا وند عالم امر و نھی کرتا ھے؟

  ھمارے لحاظ سے ھر عقل مند انسان اس بات کو سمجھتا ھے کہ خدا وند عالم نے امر و نھی کیا ھے ،کیونکہ انھیں اوامر نواھی کے عظیم مجموعہ کو شریعت اسلام کھا جاتاھے ،

اور اگر ھم قرآن مجید پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو اس بات کی دلیل آسانی سے مل سکتی ھے: جیسا کہ ارشاد خدا وند عالم هوتا  ھے:

<اَقِیْمُوْالصَّلوٰةَ وَاٴَتُوا  الزَّکٰاةَ>

”پابندی سے نماز ادا کرو اور زکوة دیا کرو“

<کُتِبَ عَلَیْکُمْ الصِّیَامَ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ >

”روزہ رکھنا جس طرح تم سے پھلے لوگوں پر فرض تھا اسی طرح تم پر بھی فرض کیا گیا ۔“

<وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ>

”اور لوگوں پر واجب ھے کہ محض خدا کے لئے خانہ کعبہ کا حج کریں“

<وَاعْلَمُوْااَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیءٍ فَاِنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہُ>

”اور جان لو کہ جو کچھ تم (مال لڑکر)لوٹو ان میں کا پانچواں حصہ مخصوص خدا “

<جَاھِدُوْا فِی اللهِ حَقَّ جِھَادِہِ >

”جو حق جھاد کرنے کا ھے خدا کی راہ میں جھاد کرو “

<اَحَلَّ اللهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبَوٰ>

”حالانکہ خرید وفروخت کو خدا نے حلال اور سود کو حرام قرار دیا “

<اٴِنَّ اللهَ یَاٴمُرُ بِا لْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَاٴِیْتَا یٴِ ذِی الْقُربٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَاءِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ>

”اس میں شک نھیں کہ خدا انصا ف اور(لوگوں کے ساتھ)نیکی کرنے اور قرابت داروں کو (کچھ) دینے کا حکم کرتا ھے اور بدکاری اور ناشایستہ حرکتوں اور سر کشی کرنے سے منع کرتا ھے“

<لاَ یَغْتَبْ بَعْضُکُمْ بَعْضاً>

”نہ تم میں سے ایک دوسرے کی غیبت کرے“

<لاَ تَجَسَّسُوا>

”ایک دوسرے کے مال کی ٹوہ میں نہ رھا کرو“

<اِنَّمَا یَفْتَرِی الْکِذْبَ الَّذِیْنَ لَا یُوٴْ مِنُوْنَ بِاٴَیٰاتِ اللهِ>

”بہتان تو بس وھی لوگ باندھا کرتے ھیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نھیں رکھتے۔“     

<اٴِجْتَنِبُوْا کَثِیراً مِنَ الظَّنِّ>

”بہت سے گمان (بد )سے بچے رهو“

<وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِیْنَ>

”ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی خرابی ھے“

ان کے علاوہ اور دیگر آیات کریمہ ھیں جن میں خدا وندا عالم کی طرف سے امر و نھی بیان هوئے ھیں۔

لہٰذااس وقت ھم یہ بات یقین کے ساتھ کہہ سکتے ھیں کہ خدا وند عالم نے امر و نھی کیا ھے ۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

بھشت سے آدم کے ھبوط ( سقوط) کا کیا معنی ھے؟
متعہ
[دین اور سیاست] نظریہ ولا یت فقیہ
تشیع کی پیدائش اور اس کی نشو نما (۲)
خدا کی راہ میں خرچ کرنا
جاہل کی پہچان
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
عدل الہی قرآن کی روشنی میں
دستور اسلام ہے کہ ہم سب ''معتصم بہ حبل اللہ''
تشيع کا خصوصي مفہوم

 
user comment