اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

فَصْلٌ فِيمَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ -قرآن حکيم ميں قرآن کے بارے ميں بيان-

1. الم- ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ- الْبَقَرَة ، 2 : 1، 2 “الف لام میم -حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں- - -یہ- وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، -یہ- پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے-” 2. وَإِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ- الْبَقَرَة ، 2 : 23
فَصْلٌ فِيمَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ  -قرآن حکيم ميں قرآن کے بارے ميں بيان-

. الم- ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ-

 الْبَقَرَة ، 2 : 1، 2

“الف لام میم -حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں- - -یہ- وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، -یہ- پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے-”

2. وَإِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ-

 الْبَقَرَة ، 2 : 23

“اور اگر تم اس -کلام- کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے -برگزیدہ- بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور -اس کام کے لئے بیشک- اللہ کے سوا اپنے -سب- حمائتیوں کو بلا لو اگر تم -اپنے شک اور انکار میں- سچے ہو-”

3. إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَّضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَّيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ-

الْبَقَرَة ، 2 : 26

“بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ -سمجھانے کے لئے- کوئی بھی مثال بیان فرمائے -خواہ- مچھر کی ہو یا -ایسی چیز کی جو حقارت میں- اس سے بھی بڑھ کر ہو، تو جو لوگ ایمان لائے وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ مثال ان کے رب کی طرف سے حق -کی نشاندہی- ہے، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ -اسے سن کر یہ- کہتے ہیں کہ ایسی تمثیل سے اللہ کو کیا سروکار؟ -اس طرح- اللہ ایک ہی بات کے ذریعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور اس سے صرف انہی کو گمراہی میں ڈالتا ہے جو -پہلے ہی- نافرمان ہیں-”

  4 .  الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ-

 الْبَقَرَة ، 2 : 121

“-ایسے لوگ بھی ہیں- جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس -کتاب- پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہیں سو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں-”

5. رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ-

الْبَقَرَة ، 2 : 129

“اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے -وہ آخری اور برگزیدہ- رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے -کر دانائے راز بنا دے- اور ان -کے نفوس و قلوب- کو خوب پاک صاف کر دے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے-”

6. كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ-

الْبَقَرَة ، 2 : 151

“ اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے -اپنا- رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں -نفسًا و قلبًا- پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ -اَسرارِ معرفت و حقیقت- سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے-”

7. شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ-

الْبَقَرَة ، 2 : 185

“رمضان کا مہینہ -وہ ہے- جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور -جس میں- رہنمائی کرنے والی اور -حق و باطل میں- امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں -کے روزوں- سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ-”

8. كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ-

 الْبَقَرَة ، 2 : 213

“-ابتداء میں- سب لوگ ایک ہی دین پر جمع تھے، -پھر جب ان میں اختلافات رونما ہو گئے- تو اﷲ نے بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبروں کو بھیجا، اور ان کے ساتھ حق پر مبنی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں میں ان امور کا فیصلہ کر دے جن میں وہ اختلاف کرنے لگے تھے اور اس میں اختلاف بھی فقط انہی لوگوں نے کیا جنہیں وہ کتاب دی گئی تھی، باوجود اس کے کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آچکی تھیں، -اور انہوں نے یہ اختلاف بھی- محض باہمی بغض و حسد کے باعث -کیا- پھر اﷲ نے ایمان والوں کو اپنے حکم سے وہ حق کی بات سمجھا دی جس میں وہ اختلاف کرتے تھے، اور اﷲ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت فرما دیتا ہے-”

9. هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ-

آل عِمْرَان ، 3 : 7

“وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے کچھ آیتیں محکم -یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی- ہیں وہی -احکام- کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ -یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی- ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں -فقط- فتنہ پروری کی خواہش کے زیرِ اثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری -کتاب- ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے، اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے-”

10. ذَلِكَ نَتْلُوهُ عَلَيْكَ مِنَ الْآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِ-

آل عِمْرَان ، 3 : 58

“یہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں -یہ- نشانیاں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہے-”

11. وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَى عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ وَمَن يَعْتَصِم بِاللّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ-

آل عِمْرَان ، 3 : 101

اور تم -اب- کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم وہ -خوش نصیب- ہو کہ تم پر اللہ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں -خود- اللہ کے رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- موجود ہیں، اور جو شخص اللہ -کے دامن- کو مضبوط پکڑ لیتا ہے تو اسے ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہے-”

12. لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ-

آل عِمْرَان ، 3 : 164

“بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے -عظمت والا- رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے-”

13. أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا-

النِّسَآء ، 4 : 82

“تو کیا وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے، اور اگر یہ -قرآن- غیرِ خدا کی طرف سے -آیا- ہوتا تو یہ لوگ اس میں بہت سا اختلاف پاتے-”

14. إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّهُ وَلاَ تَكُن لِّلْخَآئِنِينَ خَصِيمًا-

النِّسَآء ، 4 : 105

“-اے رسولِ گرامی!- بیشک ہم نے آپ کی طرف حق پر مبنی کتاب نازل کی ہے تاکہ آپ لوگوں میں اس -حق- کے مطابق فیصلہ فرمائیں جو اللہ نے آپ کو دکھایا ہے، اور آپ -کبھی- بددیانت لوگوں کی طرف داری میں بحث کرنے والے نہ بنیں-”

15. يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُواْ عَن كَثِيرٍ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ-

الْمَآئِدَة ، 5 : 15

“اے اہلِ کتاب! بیشک تمہارے پاس ہمارے -یہ- رسول تشریف لائے ہیں جو تمہارے لئے بہت سی ایسی باتیں -واضح طور پر- ظاہر فرماتے ہیں جو تم کتاب میں سے چھپائے رکھتے تھے اور -تمہاری- بہت سی باتوں سے درگزر -بھی- فرماتے ہیں۔ بیشک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک نور -یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- آگیا ہے اور ایک روشن کتاب -یعنی قرآن مجید--”

16. وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَآ آتَاكُم فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ إِلَى اللهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ-

الْمَآئِدَة ، 5 : 48

“اور -اے نبئ مکرّم!- ہم نے آپ کی طرف -بھی- سچائی کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس -کے اصل احکام و مضامین- پر نگہبان ہے، پس آپ ان کے درمیان ان -احکام- کے مطابق فیصلہ فرمائیں جو اﷲ نے نازل فرمائے ہیں اور آپ ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، اس حق سے دور ہو کر جو آپ کے پاس آچکا ہے ۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لئے الگ شریعت اور کشادہ راہِ عمل بنائی ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو تم سب کو -ایک شریعت پر متفق- ایک ہی امّت بنا دیتا لیکن وہ تمہیں ان -الگ الگ احکام- میں آزمانا چاہتا ہے جو اس نے تمہیں -تمہارے حسبِ حال- دیئے ہیں، سو تم نیکیوں میں جلدی کرو۔ اﷲ ہی کی طرف تم سب کو پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں ان -سب باتوں میں حق و باطل- سے آگاہ فرمادے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے-”

17. وَإِذَا سَمِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَى أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ الْحَقِّ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ-

الْمَآئِدَة ، 5 : 83

“اور -یہی وجہ ہے کہ ان میں سے بعض سچے عیسائی جب اس -قرآن- کو سنتے ہیں جو رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- کی طرف اتارا گیا ہے تو آپ ان کی آنکھوں کو اشک ریز دیکھتے ہیں۔ -یہ آنسوؤں کا چھلکنا- اس حق کے باعث -ہے- جس کی انہیں معرفت -نصیب- ہوگئی ہے ۔ -ساتھ یہ- عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہم -تیرے بھیجے ہوئے حق پر- ایمان لے آئے ہیں سو تو ہمیں -بھی حق کی- گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے-”

18. قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللّهُ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللّهِ آلِهَةً أُخْرَى قُل لاَّ أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ-

الْأَنْعَام ، 6 : 19

“آپ -ان سے دریافت- فرمائیے کہ گواہی دینے میں سب سے بڑھ کر کون ہے ؟ آپ -ہی- فرما دیجئے کہ اﷲ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے، اور میری طرف یہ قرآن اس لئے وحی کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے تمہیں اور ہر اس شخص کو جس تک -یہ قرآن- پہنچے ڈر سناؤں۔ کیا تم واقعی اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اﷲ کے ساتھ دوسرے معبود -بھی- ہیں؟ آپ فرما دیں: میں -تو اس غلط بات کی- گواہی نہیں دیتا، فرما دیجئے : بس معبود تو وہی ایک ہی ہے اور میں ان-سب- چیزوں سے بیزار ہوں جنہیں تم -اﷲ کا- شریک ٹھہراتے ہو-”

19. وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى نُورًا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ-

الْأَنْعَام ، 6 : 91

“اور انہوں نے -یعنی یہود نے- اﷲ کی وہ قدر نہ جانی جیسی قدر جاننا چاہیے تھی، جب انہوں نے یہ کہہ -کر رسالتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انکار کر- دیا کہ اﷲ نے کسی آدمی پر کوئی چیز نہیں اتاری۔ آپ فرما دیجئے : وہ کتاب کس نے اتاری تھی جو موسٰی -علیہ السلام- لے کر آئے تھے جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت تھی؟ تم نے جس کے الگ الگ کاغذ بنا لئے ہیں تم اسے -لوگوں پر- ظاہر -بھی- کرتے ہو اور -اس میں سے- بہت کچھ چھپاتے -بھی- ہو، اور تمہیں وہ -کچھ- سکھایا گیا ہے جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا، آپ فرما دیجئے : -یہ سب- اﷲ -ہی کا کرم ہے- پھر آپ انہیں -ان کے حال پر- چھوڑ دیں کہ وہ اپنی خرافات میں کھیلتے رہیں-”

20. اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ-

الْأَعْرَاف ، 7 : 3

“-اے لوگو!- تم اس -قرآن- کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف اتارا گیا ہے اور اس کے غیروں میں سے -باطل حاکموں اور- دوستوں کے پیچھے مت چلو، تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو-”

21. الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُواْ بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ-

 الْأَعْرَاف ، 7 : 157

“-یہ وہ لوگ ہیں- جو اس رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- کی پیروی کرتے ہیں جو اُمّی -لقب- نبی ہیں -یعنی دنیا میں کسی شخص سے پڑھے بغیر مِن جانبِ اللہ لوگوں کو اخبارِ غیب اورمعاش و معاد کے علوم و معارف بتاتے ہیں- جن -کے اوصاف و کمالات- کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو انہیں اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع فرماتے ہیں اور ان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور ان پر پلید چیزوں کو حرام کرتے ہیں اور ان سے ان کے بارِگراں اور طوقِ -قیود- جو ان پر -نافرمانیوں کے باعث مسلّط- تھے، ساقط فرماتے -اور انہیں نعمتِ آزادی سے بہرہ یاب کرتے- ہیں۔ پس جو لوگ اس -برگزیدہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- پر ایمان لائیں گے اور ان کی تعظیم و توقیر کریں گے اور ان -کے دین- کی مدد و نصرت کریں گے اور اس نورِ -قرآن- کی پیروی کریں گے جو ان کے ساتھ اتارا گیا ہے، وہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں-”

22. وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ-

الْأَعْرَاف ، 7 : 204

“اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے-”

23. إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ-

الْأَنْفَال ، 8 : 2

“ایمان والے -تو- صرف وہی لوگ ہیں کہ جب -ان کے سامنے- اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے -تو- ان کے دل -اس کی عظمت و جلال کے تصور سے- خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ -کلامِ محبوب کی لذت انگیز اور حلاوت آفریں باتیں- ان کے ایمان میں زیادتی کر دیتی ہیں اور وہ -ہر حال میں- اپنے رب پر توکل -قائم- رکھتے ہیں -اور کسی غیر کی طرف نہیں تکتے--”

24. إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّهِ فَاسْتَبْشِرُواْ بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ-

التَّوْبَة ، 9 : 111

“بیشک اﷲ نے اہلِ ایمان سے ان کی جانیں اور ان کے مال، ان کے لئے جنت کے عوض خرید لئے ہیں، -اب- وہ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں، سو وہ -حق کی خاطر- قتل کرتے ہیں اور -خود بھی- قتل کئے جاتے ہیں۔ -اﷲ نے- اپنے ذمہء کرم پر پختہ وعدہ -لیا- ہے، تَورات میں -بھی- انجیل میں -بھی- اور قرآن میں -بھی-، اور کون اپنے وعدہ کو اﷲ سے زیادہ پورا کرنے والا ہے، سو -ایمان والو!- تم اپنے سودے پر خوشیاں مناؤ جس کے عوض تم نے -جان و مال کو- بیچا ہے، اور یہی تو زبردست کامیابی ہے-”

25. وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ-

يُوْنـُس ، 10 : 15

“اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس -قرآن- کے سوا کوئی اور قرآن لے آئیے یا اسے بدل دیجئے، -اے نبیِ مکرّم!- فرما دیں: مجھے حق نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو فقط جو میری طرف وحی کی جاتی ہے -اس کی- پیروی کرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بیشک میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں-”

26. فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الْمُجْرِمُونَ-

يُوْنـُس ، 10 : 17

“پس اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلا دے ۔ بیشک مجرم لوگ فلاح نہیں پائیں گے-”

27. وَمَا كَانَ هَـذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَى مِن دُونِ اللّهِ وَلَـكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لاَ رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ-

يُوْنـُس ، 10 : 37

“یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اسے اللہ -کی وحی- کے بغیر گھڑ لیا گیا ہو لیکن -یہ- ان -کتابوں- کی تصدیق -کرنے والا- ہے جو اس سے پہلے -نازل ہوچکی- ہیں اور جو کچھ -اللہ نے لوح میں یا احکامِ شریعت میں- لکھا ہے اس کی تفصیل ہے، اس -کی حقانیت- میں ذرا بھی شک نہیں -یہ- تمام جہانوں کے رب کی طرف سے ہے-”

28. وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلاَ تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلاَّ كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاءِ وَلاَ أَصْغَرَ مِن ذَلِكَ وَلا أَكْبَرَ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ-

يُوْنـُس ، 10 : 61

“اور -اے حبیبِ مکرّم!- آپ جس حال میں بھی ہوں اور آپ اس کی طرف سے جس قدر بھی قرآن پڑھ کر سناتے ہیں اور -اے امتِ محمدیہ!- تم جو عمل بھی کرتے ہو مگر ہم -اس وقت- تم سب پر گواہ و نگہبان ہوتے ہیں جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو، اور آپ کے رب -کے علم- سے ایک ذرّہ برابر بھی -کوئی چیز- نہ زمین میں پوشیدہ ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس -ذرہ- سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب -یعنی لوحِ محفوظ- میں -درج- ہے-”

29. وَكُـلاًّ نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءَكَ فِي هَـذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ-

هُوْد ، 11 : 120

“اور ہم رسولوں کی خبروں میں سے سب حالات آپ کو سنا رہے ہیں جس سے ہم آپ کے قلبِ -اَطہر- کو تقویت دیتے ہیں، اور آپ کے پاس اس -سورت- میں حق اور نصیحت آئی ہے اور اہلِ ایمان کے لئے عبرت -و یاد دہانی بھی--”

30. الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ- إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ- نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَـذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ-

يُوْسُف ، 12 : 1-3

“الف، لام، را -حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں-، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں- بیشک ہم نے اس کتاب کو قرآن کی صورت میں بزبانِ عربی اتارا تاکہ تم -اسے براہِ راست- سمجھ سکو- -اے حبیب!- ہم آپ سے ایک بہترین قصہ بیان کرتے ہیں اس قرآن کے ذریعہ جسے ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے، اگرچہ آپ اس سے قبل -اس قصہ سے- بے خبر تھے-”

31. أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَى إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ-

الرَّعْد ، 13 : 19

“بھلا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے حق ہے، اس شخص کے مانند ہو سکتا ہے جو اندھا ہے، بات یہی ہے کہ نصیحت عقل مند ہی قبول کرتے ہیں-”

32. وَلَوْ أَنَّ قُرْآنًا سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الْأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَل لِّلّهِ الْأَمْرُ جَمِيعًا أَفَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَن لَّوْ يَشَاءُ اللّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعًا وَلاَ يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًا مِّن دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ-

الرَّعْد ، 13 : 31

“اور اگر کوئی ایسا قرآن ہوتا جس کے ذریعے پہاڑ چلا دیئے جاتے یا اس سے زمین پھاڑ دی جاتی یا اس کے ذریعے مُردوں سے بات کرا دی جاتی -تب بھی وہ ایمان نہ لاتے-، بلکہ سب کام اﷲ ہی کے اختیار میں ہیں، تو کیا ایمان والوں کو -یہ- معلوم نہیں کہ اگر اﷲ چاہتا تو سب لوگوں کو ہدایت فرما دیتا، اور ہمیشہ کافر لوگوں کو ان کے کرتوتوں کے باعث کوئی -نہ کوئی- مصیبت پہنچتی رہے گی یا ان کے گھروں -یعنی بستیوں- کے آس پاس اترتی رہے گی یہاں تک کہ اﷲ کا وعدہء -عذاب- آپہنچے، بیشک اﷲ وعدہ خلافی نہیں کرتا-”

33. الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُّبِينٍ-

الْحِجْر ، 15 : 1

“الف، لام، را -حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں-، یہ -برگزیدہ- کتاب اور روشن قرآن کی آیتیں ہیں-”

34. إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ-

الْحِجْر ، 15 : 9

“بیشک یہ ذکرِ عظیم -قرآن- ہم نے ہی اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے-”

35. وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ-

الْحِجْر ، 15 : 87

“اور بیشک ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیتیں -یعنی سورہء فاتحہ- اور بڑی عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے-”

36. وَقُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْمُبِينُ- كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى المُقْتَسِمِينَ- الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ-

الْحِجْر ، 15 : 89-91

“اور فرما دیجئے کہ بیشک -اب- میں ہی -عذابِ الٰہی کا- واضح و صریح ڈر سنانے والا ہوں- جیسا -عذاب- کہ ہم نے تقسیم کرنے والوں -یعنی یہود و نصارٰی- پر اتارا تھا- جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے -کر کے تقسیم- کر ڈالا -یعنی موافق آیتوں کو مان لیا اور غیر موافق کو نہ مانا--”

37. وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ-

النَّحْل ، 16 : 44

“اور -اے نبیِ مکرّم!- ہم نے آپ کی طرف ذکرِ عظیم -قرآن- نازل فرمایا ہے تاکہ آپ لوگوں کے لئے وہ -پیغام اور احکام- خوب واضح کر دیں جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں اور تاکہ وہ غور و فکر کریں-”

38. فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ-

النَّحْل ، 16 : 98

“سو جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو شیطان مردود -کی وسوسہ اندازیوں- سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں-”

39. إِنَّ هَـذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا-

“بیشک یہ قرآن اس -منزل- کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے درست ہے اور ان مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری سناتا ہے کہ ان کے لئے بڑا اجر ہے-”

40. وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَـذَا الْقُرْآنِ لِيَذَّكَّرُواْ وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ نُفُورًا-

الْإِسْرَاء / بَنِيْ إِسْرَآءِيْل ، 17 : 9

“اور بیشک ہم نے اس قرآن میں -حقائق اور نصائح کو- انداز بدل کر بار بار بیان کیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں، مگر -منکرین کا عالم یہ ہے کہ- اس سے ان کی نفرت ہی مزید بڑھتی جاتی ہے-”

41. وَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرآنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُورًا-

الْإِسْرَاء / بَنِيْ إِسْرَآءِيْل ، 17 : 41

“اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں -تو- ہم آپ کے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ایک پوشیدہ پردہ حائل کر دیتے ہیں-”

42. وَإِذْ قُلْنَا لَكَ إِنَّ رَبَّكَ أَحَاطَ بِالنَّاسِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي القُرْآنِ وَنُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ طُغْيَانًا كَبِيرًا-

 

“اور -یاد کیجئے- جب ہم نے آپ سے فرمایا کہ بیشک آپ کے رب نے -سب- لوگوں کو -اپنے علم و قدرت کے- احاطہ میں لے رکھا ہے، اور ہم نے تو -شبِ معراج کے- اس نظّارہ کو جو ہم نے آپ کو دکھایا لوگوں کے لئے صرف ایک آزمائش بنایا ہے -ایمان والے مان گئے اور ظاہر بین الجھ گئے- اور اس درخت -شجرۃ الزقوم- کو بھی جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے، اور ہم انہیں ڈراتے ہیں مگر یہ -ڈرانا بھی- ان میں کوئی اضافہ نہیں کرتا سوائے اور بڑی سرکشی کے-”

43. وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ وَلاَ يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلاَّ خَسَارًا-

 

“اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لئے شفاء اور رحمت ہے اور ظالموں کے لئے تو صرف نقصان ہی میں اضافہ کر رہا ہے-”

44. قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا الْقُرْآنِ لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا- وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُورًا-

 

“فرما دیجئے : اگر تمام انسان اور جنّات اس بات پر جمع ہو جائیں کہ وہ اس قرآن کے مثل -کوئی دوسرا کلام بنا- لائیں گے تو -بھی- وہ اس کی مثل نہیں لاسکتے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگار بن جائیں- اور بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال -مختلف طریقوں سے- بار بار بیان کی ہے مگر اکثر لوگوں نے -اسے- قبول نہ کیا -یہ- سوائے ناشکری کے -اور کچھ نہیں--”

45. وَبِالْحَقِّ أَنزَلْنَاهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا- وَقُرْآناً فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنْزِيلاً- قُلْ آمِنُواْ بِهِ أَوْ لاَ تُؤْمِنُواْ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا- وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً- وَيَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا-

 

“اور حق کے ساتھ ہی ہم نے اس -قرآن- کو اتارا ہے اور حق ہی کے ساتھ وہ اترا ہے، اور -اے حبیبِ مکرّم!- ہم نے آپ کو خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا ہی بنا کر بھیجا ہے- اور قرآن کو ہم نے جدا جدا کر کے اتارا تاکہ آپ اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں اور ہم نے اسے رفتہ رفتہ -حالات اور مصالح کے مطابق- تدریجاً اتارا ہے- فرما دیجئے: تم اس پر ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ، بیشک جن لوگوں کو اس سے قبل علمِ -کتاب- عطا کیا گیا تھا جب یہ -قرآن- انہیں پڑھ کر سنایا جاتا ہے وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں- اور کہتے ہیں: ہمارا رب پاک ہے، بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو کر ہی رہنا تھا- اور ٹھوڑیوں کے بل گریہ و زاری کرتے ہوئے گر جاتے ہیں، اور یہ -قرآن- ان کے خشوع و خضوع میں مزید اضافہ کرتا چلا جاتا ہے-”

46. وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَى فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا-

 

“اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی نشانیاں یاد دلائی گئیں تو اس نے ان سے رُوگردانی کی اور ان -بداَعمالیوں- کو بھول گیا جو اس کے ہاتھ آگے بھیج چکے تھے، بیشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اس حق کو سمجھ -نہ- سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ پیدا کر دیا ہے -کہ وہ اس حق کو سن نہ سکیں-، اور اگر آپ انہیں ہدایت کی طرف بلائیں تو وہ کبھی بھی قطعًا ہدایت نہیں پائیں گے-”

47. قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا-

 

“فرما دیجئے: اگر سمندر میرے رب کے کلمات کے لئے روشنائی ہوجائے تو وہ سمندر میرے رب کے کلمات کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا اگرچہ ہم اس کی مثل اور -سمندر یا روشنائی- مدد کے لئے لے آئیں-”

48. أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا-

 

“یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے زمرہء انبیاء میں سے آدم -علیہ السلام- کی اولاد سے ہیں اور ان -مومنوں- میں سے ہیں جنہیں ہم نے نوح -علیہ السلام- کے ساتھ کشتی میں -طوفان سے بچا کر- اٹھا لیا تھا، اور ابراہیم -علیہ السلام- کی اور اسرائیل -یعنی یعقوب علیہ السلام- کی اولاد سے ہیں اور ان -منتخب- لوگوں میں سے ہیں جنہیں ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ بنایا، جب ان پر -خدائے- رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے وہ سجدہ کرتے ہوئے اور -زار و قطار- روتے ہوئے گر پڑتے ہیں-”

49. فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا-

 

“سو بیشک ہم نے اس -قرآن- کو آپ کی زبان میں ہی آسان کر دیا ہے تاکہ آپ اس کے ذریعہ پرہیزگاروں کو خوشخبری سنا سکیں اور اس کے ذریعہ جھگڑالو قوم کو ڈر سنا سکیں-”

50. طه- مَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَى-

 

“طا، ہا -حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں-- -اے محبوبِ مکرّم!- ہم نے آپ پر قرآن -اس لئے- نازل نہیں فرمایا کہ آپ مشقت میں پڑ جائیں-”

51. فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِن قَبْلِ أَن يُقْضَى إِلَيْكَ وَحْيُهُ وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا-

 

“پس اللہ بلند شان والا ہے وہی بادشاہِ حقیقی ہے، اور آپ قرآن -کے پڑھنے- میں جلدی نہ کیا کریں قبل اس کے کہ اس کی وحی آپ پر پوری اتر جائے، اور آپ -رب کے حضور یہ- عرض کیا کریں کہ اے میرے رب! مجھے علم میں اور بڑھا دے-”

52. تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا-

 

“-وہ اللہ- بڑی برکت والا ہے جس نے -حق و باطل میں فرق اور- فیصلہ کرنے والا -قرآن- اپنے -محبوب و مقرّب- بندہ پر نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہانوں کے لئے ڈر سنانے والا ہو جائے-”

53. وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً كَذَلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا-

 

“اور کافر کہتے ہیں کہ اس -رسول- پر قرآن ایک ہی بار -یک جا کرکے- کیوں نہیں اتارا گیا؟ یوں -تھوڑا تھوڑا کر کے اسے- تدریجاً اس لئے اتارا گیا ہے تاکہ ہم اس سے آپ کے قلبِ -اطہر- کو قوت بخشیں اور -اسی وجہ سے- ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا ہے -تاکہ آپ کو ہمارے پیغام کے ذریعے بار بار سکونِ قلب ملتا رہے--”

54. وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا-

 

“اور -یہ- وہ لوگ ہیں کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گر پڑتے -بلکہ غور و فکر بھی کرتے ہیں--”

55. وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْآنَ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ عَلِيمٍ-

 

“اور بیشک آپ کو -یہ- قرآن بڑے حکمت والے، علم والے -رب- کی طرف سے سکھایا جا رہا ہے-”

56. إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَقُصُّ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَكْثَرَ الَّذِي هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ-

 

“بیشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے وہ بیشتر چیزیں بیان کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں-”

57. إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ- وَأَنْ أَتْلُوَاْ الْقُرْآنَ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ-

 

“-آپ ان سے فرما دیجئے کہ- مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اس شہرِ -مکّہ- کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے عزت و حُرمت والا بنایا ہے اور ہر چیز اُسی کی -مِلک- ہے اور مجھے -یہ- حکم -بھی- دیا گیا ہے کہ میں -اللہ کے- فرمانبرداروں میں رہوں- نیز یہ کہ میں قرآن پڑھ کر سناتا رہوں سو جس شخص نے ہدایت قبول کی تو اس نے اپنے ہی فائدہ کے لئے راہِ راست اختیار کی، اور جو بہکا رہا تو آپ فرما دیں کہ میں تو صِرف ڈر سنانے والوں میں سے ہوں-”

58. وَمَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَى حَتَّى يَبْعَثَ فِي أُمِّهَا رَسُولًا يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا وَمَا كُنَّا مُهْلِكِي الْقُرَى إِلَّا وَأَهْلُهَا ظَالِمُونَ-

 

“اور آپ کا رب بستیوں کو تباہ کرنے والا نہیں ہے یہاں تک کہ وہ اس کے بڑے مرکزی شہر -capital- میں پیغمبر بھیج دے جو ان پر ہماری آیتیں تلاوت کرے، اور ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہیں ہیں مگر اس حال میں کہ وہاں کے مکین ظالم ہوں-”

59. إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَى مَعَادٍ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَى وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ-

 

“بیشک جس -رب- نے آپ پر قرآن -کی تبلیغ و اقامت کو- فرض کیا ہے یقیناً وہ آپ کو -آپ کی چاہت کے مطابق- لوٹنے کی جگہ -مکہ یا آخرت- کی طرف -فتح و کامیابی کے ساتھ- واپس لے جانے والا ہے ۔ فرما دیجئے : میرا رب اسے خوب جانتا ہے جو ہدایت لے کر آیا اور اسے -بھی- جو صریح گمراہی میں ہے-”

60. وَمَا كُنتَ تَتْلُواْ مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ- بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الظَّالِمُونَ-

 

“اور -اے حبیب!- اس سے پہلے آپ کوئی کتاب نہیں پڑھا کرتے تھے اور نہ ہی آپ اسے اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے ورنہ اہلِ باطل اسی وقت ضرور شک میں پڑ جاتے- بلکہ وہ -قرآن ہی کی- واضح آیتیں ہیں جو ان لوگوں کے سینوں میں -محفوظ- ہیں جنہیں -صحیح- علم عطا کیا گیا ہے، اور ظالموں کے سوا ہماری آیتوں کا کوئی انکار نہیں کرتا-”

61. وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ-

“اور درحقیقت ہم نے لوگوں -کے سمجھانے- کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے، اور اگر آپ ان کے پاس کوئی -ظاہری- نشانی لے آئیں تب بھی یہ کافر لوگ ضرور -یہی- کہہ دیں گے کہ آپ محض باطل و فریب کار ہیں-”

62. إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ-

“پس ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں اُن -آیتوں- کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ کرتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ تکبّر نہیں کرتے-”

63. وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ-

“اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اور نہ اس -وحی- پر جو اس سے پہلے اتر چکی، اور اگر آپ دیکھیں جب ظالم لوگ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے -تو کیا منظر ہوگا- کہ ان میں سے ہر ایک -اپنی- بات پھیر کر دوسرے پر ڈال رہا ہوگا، کمزور لوگ متکبّروں سے کہیں گے : اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آتے-”

64. إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ- لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ- وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ إِنَّ اللَّهَ بِعِبَادِهِ لَخَبِيرٌ بَصِيرٌ- ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ- جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ- وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ- الَّذِي أَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَةِ مِن فَضْلِهِ لَا يَمَسُّنَا فِيهَا نَصَبٌ وَلَا يَمَسُّنَا فِيهَا لُغُوبٌ-

“بیشک جو لوگ اﷲ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ بھی اور ظاہر بھی، اور ایسی -اُخروی- تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارے میں نہیں ہوگی- تاکہ اﷲ ان کا اجر انہیں پورا پورا عطا فرمائے اور اپنے فضل سے انہیں مزید نوازے، بیشک اﷲ بڑا بخشنے والا، بڑا ہی شکر قبول فرمانے والا ہے- اور جو کتاب -قرآن- ہم نے آپ کی طرف وحی فرمائی ہے، وہی حق ہے اور اپنے سے پہلے کی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، بیشک اﷲ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر ہے خوب دیکھنے والا ہے- پھر ہم نے اس کتاب -قرآن- کا وارث ایسے لوگوں کو بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے چُن لیا -یعنی امّتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو-، سو ان میں سے اپنی جان پر ظلم کرنے والے بھی ہیں، اور ان میں سے درمیان میں رہنے والے بھی ہیں، اور ان میں سے اﷲ کے حکم سے نیکیوں میں آگے بڑھ جانے والے بھی ہیں، یہی -آگے نکل کر کامل ہو جانا ہی- بڑا فضل ہے- -دائمی اِقامت کے لئے- عدن کی جنّتیں ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے، ان میں انہیں سونے اور موتیوں کے کنگنوں سے آراستہ کیا جائے گا اور وہاں ان کی پوشاک ریشمی ہوگی- اور وہ کہیں گے : اﷲ کا شکر و حمد ہے جس نے ہم سے کُل غم دور فرما دیا، بیشک ہمارا رب بڑا بخشنے والا، بڑا شکر قبول فرمانے والا ہے- جس نے ہمیں اپنے فضل سے دائمی اقامت کے گھر لا اتارا ہے، جس میں ہمیں نہ کوئی مشقّت پہنچے گی اور نہ اس میں ہمیں کوئی تھکن پہنچے گی-”

65. يس- وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ- إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ- عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ- تَنْزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ- لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ-

“یا، سین -حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں-- حکمت سے معمور قرآن کی قَسم- بیشک آپ ضرور رسولوں میں سے ہیں- سیدھی راہ پر -قائم ہیں-- -یہ- بڑی عزت والے، بڑے رحم والے -رب- کا نازل کردہ ہے- تاکہ آپ اس قوم کو ڈر سنائیں جن کے باپ دادا کو -بھی- نہیں ڈرایا گیا سو وہ غافل ہیں-”

66. وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ-

“اور ہم نے اُن کو -یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو- شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے ۔ یہ -کتاب- تو فقط نصیحت اور روشن قرآن ہے-”

67. اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَمَن يُضْلِلْ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ-

“اللہ ہی نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے، جو ایک کتاب ہے جس کی باتیں -نظم اور معانی میں- ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں -جس کی آیتیں- بار بار دہرائی گئی ہیں، جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر اُن کی جلدیں اور دل نرم ہو جاتے ہیں -اور رِقّت کے ساتھ- اللہ کے ذکر کی طرف -محو ہو جاتے ہیں-۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے۔ اور اللہ جسے گمراہ کر دیتا -یعنی گمراہ چھوڑ دیتا- ہے تو اُس کے لئے کوئی ہادی نہیں ہوتا-”

68. وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ- قُرآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ-

“اور درحقیقت ہم نے لوگوں کے -سمجھانے کے- لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کر سکیں- قرآن عربی زبان میں ہے -جو سب زبانوں سے زیادہ صاف اور بلیغ ہے- جس میں ذرا بھی کجی نہیں ہے تاکہ وہ تقوٰی اختیار کریں-”

69. حم- تَنْزِيلٌ مِّنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ- كِتَابٌ فُصِّلَتْ آيَاتُهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ-

“حا، میم -حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں-- نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والے -رب- کی جانب سے اتارا جانا ہے- -اِس- کتاب کا جس کی آیات واضح طور پر بیان کر دی گئی ہیں علم و دانش رکھنے والی قوم کے لئے عربی -زبان میں- قرآن -ہے--”

70. وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ-

“اور کافر لوگ کہتے ہیں: تم اِس قرآن کو مت سنا کرو اور اِس -کی قرات کے اوقات- میں شور و غل مچایا کرو تاکہ تم -اِن کے قرآن پڑھنے پر- غالب رہو-”

71. وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ-

“اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی کی تاکہ آپ مکّہ والوں کو اور اُن لوگوں کو جو اِس کے اِردگرد رہتے ہیں ڈر سنا سکیں، اور آپ جمع ہونے کے اُس دن کا خوف دلائیں جس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ -اُس دن- ایک گروہ جنت میں ہوگا اور دوسرا گروہ دوزخ میں ہوگا-”

72. حم- وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ- إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ- وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ-

“حا، میم -حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں-- قسم ہے روشن کتاب کی- بیشک ہم نے اسے عربی -زبان- کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم لوگ سمجھ سکو- بیشک وہ ہمارے پاس سب کتابوں کی اصل -لوحِ محفوظ- میں ثَبت ہے یقیناً -یہ سب کتابوں پر- بلند مرتبہ بڑی حکمت والا ہے-”

73. وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ-

“اور کہنے لگے : یہ قرآن -مکّہ اور طائف کی- دو بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی -یعنی کسی وڈیرے، سردار اور مال دار- پر کیوں نہیں اتارا گیا-”

74. وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ-

“اور -اے حبیب!- جب ہم نے جنّات کی ایک جماعت کو آپ کی طرف متوجہ کیا جو قرآن غور سے سنتے تھے ۔ پھر جب وہ وہاں -یعنی بارگاہِ نبوت میں- حاضر ہوئے تو انہوں نے -آپس میں- کہا: خاموش رہو، پھر جب -پڑھنا- ختم ہو گیا تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈر سنانے والے -یعنی داعی الی الحق- بن کر واپس گئے-”

75. أُوْلَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ- أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا-

“یہی وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے لعنت کی ہے اور ان -کے کانوں- کو بہرا کر دیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے- کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے -لگے ہوئے- ہیں-”

76. نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ-

“ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہتے ہیں اور آپ اُن پر جبر کرنے والے نہیں ہیں، پس قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت فرمائیے جو میرے وعدہء عذاب سے ڈرتا ہے-”

77. وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ-

“اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے-”

78. الرَّحْمَنُ- عَلَّمَ الْقُرْآنَ- خَلَقَ الْإِنسَانَ- عَلَّمَهُ الْبَيَانَ-

“-وہ- رحمان ہی ہے- جس نے -خود رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو- قرآن سکھایا- اُسی نے -اِس کامل- انسان کو پیدا فرمایا- اسی نے اِسے -یعنی نبیِ برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مَا کَانَ وَ مَا یَکُونُ کا- بیان سکھایا-”

79. إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ- فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ- لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ- تَنْزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ-

“بیشک یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے -جو بڑی عظمت والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اتر رہا ہے-- -اس سے پہلے یہ- لوحِ محفوظ میں -لکھا ہوا- ہے- اس کو پاک -طہارت والے- لوگوں کے سوا کوئی نہیں چُھوئے گا- تمام جہانوں کے ربّ کی طرف سے اتارا گیا ہے- سو کیا تم اسی کلام کی تحقیر کرتے ہو-”

80. لَوْ أَنزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ-

“اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو -اے مخاطب!- تو اسے دیکھتا کہ وہ اﷲ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہوجاتا، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں-”

81. هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ-

“وہی ہے جس نے اَن پڑھ لوگوں میں انہی میں سے ایک -با عظمت- رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- کو بھیجا وہ اُن پر اُس کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں اور اُن -کے ظاہر و باطن- کو پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں، بیشک وہ لوگ اِن -کے تشریف لانے- سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے-”

82. رَّسُولًا يَتْلُواْ عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا-

“-اور- رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- کو -بھی بھیجا ہے- جو تم پر اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتے ہیں تاکہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے، اور جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے وہ اسے ان جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، بیشک اللہ نے اُس کے لئے نہایت عمدہ رزق -تیار کر- رکھا ہے-”

83. وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا- إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا-

“اور -اے حبیب!- قرآن کو -وقوف، اعراب، تمام کیفیات، مفہوم و معنی کے ساتھ- خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کریں- ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے-”

84. إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ.

“بے شک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ -کبھی- دو تہائی شب کے قریب اور -کبھی- نصف شب اور -کبھی- ایک تہائی شب -نماز میں- قیام کرتے ہیں، اور اُن لوگوں کی ایک جماعت -بھی- جو آپ کے ساتھ ہیں -قیام میں شریک ہوتی ہے-، اور اﷲ ہی رات اور دن -کے گھٹنے اور بڑھنے- کا صحیح اندازہ رکھتا ہے، وہ جانتا ہے کہ تم ہرگز اُس کے اِحاطہ کی طاقت نہیں رکھتے، سو اُس نے تم پر -مشقت میں تخفیف کر کے- معافی دے دی، پس جتنا آسانی سے ہو سکے قرآن پڑھ لیا کرو۔”

85. لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ- إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ- فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ- ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ-

“-اے حبیب!- آپ -قرآن کو یاد کرنے کی- جلدی میں -نزولِ وحی کے ساتھ- اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کریں- بے شک اسے -آپ کے سینہ میں- جمع کرنا اور اسے -آپ کی زبان سے- پڑھانا ہمارا ذِمّہ ہے- پھر جب ہم اسے -زبانِ جبریل سے- پڑھ چکیں تو آپ اس پڑھے ہوئے کی پیروی کیا کریں- پھر بے شک اس -کے معانی- کا کھول کر بیان کرنا ہمارا ہی ذِمّہ ہے-”

86. إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ تَنْزِيلًا-

“بے شک ہم نے آپ پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل فرمایا ہے-”

87. وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ- الْإِنْشِقَاق ، 84 : 21

“اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو -اللہ کے حضور- سجدہ ریز نہیں ہوتے-”

88. بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ- فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ- الْبُرُوْج ، 85 : 21، 22

 

“بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے- -جو- لوحِ محفوظ میں -لکھا ہوا- ہے-”

89. سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَى- الْأَعْلیٰ ، 87 : 6

 

“-اے حبیبِ مکرّم!- ہم آپ کو خود -ایسا- پڑھائیں گے کہ آپ -کبھی- نہیں بھولیں گے-”

 


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

تفسیر "سورہ البقرة " (آیات 61 تا 65)
ختم سورہ واقعہ
قرآن مجید میں مسلمان کن معنی میں آیا هے؟
قرآن و اھل بیت علیھم السلام
قرآن کے اسماء کیا کیا هیں؟
اسلام پر موت کی دعا
تاویل قرآن
قرآن مجید کاتعارف
قرآن مجيد کي رو سے اسلامي اتحاد
تفسیر "سورہ البقرة " (آیات 66 تا 70)

 
user comment