افغانستان کے صوبہ بدخشان کی صوبائی کونسل کے سربراہ عبداللہ ناجی نظری نے کہا ہے کہ شہر وردج میں واقع تیرگران فوجی اڈے پر طالبان کا قبضہ اس لئے ممکن ہوا کہ یہ فوجی اڈہ چار دنوں سے محاصرے میں تھا اور اس کی وجہ سے وہاں تعینات بعض فوجیوں اور کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دیئے- انھوں نے تیرگران فوجی اڈے پر تعینات فوجیوں اور کمانڈروں کی تعداد کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا لیکن غیر سرکاری ذرائع نے ان کی تعداد بیس سے تین سو تک بتائی ہے- اس فوجی اڈے پر ایسے عالم میں قبضہ ہوا ہے کہ جمعے کو بدخشاں کی صوبائی کونسل کے سربراہ عبداللہ ناجی نظری نے خبردار کیا تھا کہ تیرگران اڈے پر قبضہ ہونے ہی والا ہے اور اگر تازہ دم فوج نہ بھیجی گئی تو یہ فوجی اڈہ، طالبان کے قبضے میں چلا جائے گا- عبد اللہ ناجی نظری نے اس حملے میں شامل طالبان کی تعداد تین سو سے چار سو تک بتائی ہے کہ جن میں کم سے کم ساٹھ غیر ملکی تھے- تیرگران فوجی اڈہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے اور صوبہ بدخشاں کے چار اضلاع میں داخل ہونے کی گذرگاہ بھی ہے-
source : abna